وجود

... loading ...

وجود
وجود

ایک خوفناک ایجادکی کہانی

هفته 23 اکتوبر 2021 ایک خوفناک ایجادکی کہانی

ایجادات تو بنی نوع انسانیت کی ترقی ،خوشحالی اور آسانی کے لیے کی گئی ہیں لیکن کچھ ایجادات انتہائی خوفناک ثابت ہوئیں انسانی تاریخ میں بارود کی ایجاد نے منظرنامہ یکسر تبدیل کر ڈالا چین میں اس کی دریافت کسی حادثے سے کم نہ تھی۔ قصے اور کہانیوںکے برعکس اب اسے صرف آتش بازی کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ جب سے اسے دریافت کیا گیا اسے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا رہا۔ بعد میں اس خفیہ ہتھیار کے بارے میں باقی دنیا کو بھی پتہ چل گیا ایک خوف و ہراس پھیل گیا بارودکی ایجاد کوایک اتفاق کہاجاسکتاہے دراصل چین کے قدیم کیمیا دان صدیوں تک ایک ایسا جادوئی مائع دریافت کرنے میں لگے رہے جسے پی کر انسان غیر فانی ہوجائے۔ ایک ایسا اہم عنصر جو ایسی دوا میں استعمال ہوتا تھا جو ناکام ہوچکی تھی ، پوٹاشیم نائٹریٹ تھا۔ 850 ء صدی میں سانگ حکومتی سلسلے کے دوران چین کے ایک کیمیادان نے(جس کا نام تاریخ کے صفحات سے شاید معدوم ہوچکا ہے)پوٹاشیم نائٹریٹ کے75 حصوں کو 15فیصد تارکول اور دس حصے سلفر کے ساتھ ملایا۔ یہ آمیزہ تیار ہوگیا اور بعد میں اس سے ایک دھماکہ ہوا اور بجلی جیسی چمک پیدا ہوئی۔ جب اس آگ کے ایک شعلے کے پاس لے جایا گیا۔ اس سے کیا ہوا کہ کیمیا دانوں کے ہاتھ جل گئے اور وہ مکان جس میں یہ سب کام کررہے تھے سب سامان جل کر راکھ ہوگیا بڑی مشکل سے اس کیمیادان کی جان بچی اس آمیزے کی تبا ہ کاریوںنے اسے چونکاکررکھ دیا اس کے شیطانی ذہن نے سوچا اگر اس پر مزید مؤثرانداز میں کام کیا جائے تو چین دنیا میں عسکری برتری حاصل کرسکتاہے ۔ مغرب کی تاریخ کی کتابوں میں کئی برسوں سے یہ لکھا ہوا ہے کہ چینیوں نے اس ایجاد کو صرف آتش بازی کے لیے استعمال کیا لیکن یہ درست نہیں ہے۔ تاریخ بتاتی ہے سانگ حکومت کی فوجوں نے 904 ء میں بارود سے بنی ہوئی چیزوں کو اپنے دشمنوں کے خلاف استعمال کیا۔ اور یہ دشمن تھے منگول۔ ان ہتھیاروں میں اڑتی ہوئی آگ، ایک تیرجس کے ساتھ بارود کی جلتی ہوئی ٹیوب تھی، شامل تھے۔ ’’اڑتی ہوئی آگ کے تیر چھوٹے راکٹوں کی مانند تھے جو خوف اور دہشت کی علامت بن گئے تھے۔ اس سے یہ لگتا تھا کہ یہ کوئی ہیبت ناک جادو ہے جس سے مخالف قوتیں نبرد آزما ہیں اور اس کی طاقت بارود تھا۔ سانگ دور میں بارودجن اور مقاصد کے لیے استعمال کیاجاتا تھا ان میں ابتدائی دور کے ہینڈ گرنیڈز، زہریلی گیس کے شیل اور بارودی سرنگیں شامل ہیں۔ توپخانے کی ابتدائی شکلوں میں راکٹ ٹیوبیں شامل ہیں۔ میکگل یونیورسٹی کے پروفیسر رابن بیٹس کا کہنا ہے کہ دنیا کی تاریخ میں سب سے پہلے توپ کا مظاہرہ سانگ دور کے چین میں ہوا۔ اس کا اظہار 1127 ء کی ایک پینٹنگ کے ذریعے ہوا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بارود چین سے باہر کیسے منتقل ہوا۔ گیارہویں صدی کے آخر تک سانگ حکومت اس بات پر سخت تشویش میں مبتلا تھی کہ بارود ٹیکنالوجی دوسرے ملکوں کو کیسے منتقل ہورہی ہے۔ 1076 ء میں سالٹ پیٹر(پوٹاشیم نائٹریٹ)کی غیرملکیوں کو فروخت بند کردی گئی۔ باایں ہمہ اس معجزاتی مواد کے بارے میں ہندوستان کو بھی علم ہوگیا اور وہاں ضروری اطلاعات پہنچ گئیں۔ اس کے علاوہ مشرق وسطیٰ اور یورپ تک اس کے بارے میں اطلاعات پہنچ گئیں۔ 1267 ء میں ایک یورپی مصنف نے بارود کا حوالہ دیا اور 1280ء تک اس دھماکہ خیز مواد کے ابتدائی نسخے مغرب میں شائع ہوگئے اور اس طرح چین کا یہ راز افشا ہوگیا۔
گزشتہ کئی صدیوں کے دوران چین کی ایجادات نے انسانی ثقافت پر گہرا ثر ڈالا۔ کاغذ ، مقناطیسی پرکار اور ریشم دنیا بھر میں عام ہوگئے۔ لیکن ان میں سے کسی ایجاد نے دنیا پر اتنا اثر نہیں ڈالا جتنا کہ بارود نے ایک خوف ، ایک ہیبت،ایک سنسنی پھیلادی۔ یہ اثر اچھا تھا یا برا۔ یہ ایک الگ بحث ہے لیکن یہ خوف ناک ایجاد اب تلک ہزاروں بلکہ کروڑوں انسانوںکی جان لے چکی ہے لیکن اس کا مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ اس ایجاد سے بارود سے پہاڑوں کواڑایا جانے لگا جس سے مائن اور پتھرکا کام کرنے میں بے حد آسانی میسر آئی۔ بارود کو ’’بلیک پائوڈر بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسے جدید دھواں نہ دینے والے پائوڈر سے الگ کیا جاسکے۔ پھر بارود کو توپ خانے کیلئے وسیع پیمانے پر استعمال کیا جا نے لگا جس سے انسان کی تباہی وبربادی اور نفسیاتی برتری میں اضافہ ہوا یعنی جو ایجاد بنی نوع انسانیت کی ترقی ،خوشحالی اور آسانی کے لیے ہونا چاہیے تھی وہ تباہی و بربادی کا سمبل بن گئی۔ یہ الگ بات ہے کہ مائننگ اور سول انجینئرنگ کے منصوبوں میں بھی بارود کا استعمال ہوتا تھا۔ یہ انیسویں صدی تک جاری رہا جب دیگر طاقتور آتش گیر مادوں کا استعمال شروع ہوگیا۔ اب بارود کو اب جدید ہتھیاروں میں استعمال نہیں کیا جاتا اور نہ ہی اسے اب صنعتی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جاتا ہے کیونکہ اب اس کے متبادل آتش گیر مواد بہت سے موجود ہیں جیسے کہ ڈائنا میٹ اور امونیم نائٹریٹ لیکن آج جو بھی متبادل آتش گیرمیٹریل موجود ہے اس کی بنیاد بارود ہی کو کہاجاسکتاہے اس لحاظ سے یہ اسے تباہی وبربادی کی ایجادات کا باوا آدم کہاجاسکتاہے۔ آج بارود سے بنا آتشیں اسلحہ موجود ہے۔ اب اسے زیادہ ترشکار اور ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیاجاتا ہے۔ اب اس پر غور کرنا بھی اہم ہے کہ سالٹ پیٹر(پوٹاشیم نائٹریٹ)کے بارے میں چینیوں کو کب معلوم ہوا؟یہ تحقیق سامنے آئی کہ اس کے بارے میں پہلی صدی عیسوی میں پتہ چلا اور شروع شروع میں یہ چین کے صوبوں سکوان، شانکسی اور شان ڈونگ میں پایاجاتا تھا۔ ایک چینی کیمیادان نے492 ء میں لکھا کہ پوٹاشیم نائٹریٹ ایک شمع کی طرح جلتا ہے اور یہ اس بات کو بھی ثابت کرتا ہے کہ یہ دوسرے غیرنامیاتی نمکیات سے مختلف ہے۔ اس تحقیق نے کیمیا دانوں کو اس قابل بنایا کہ وہ چیزوں کے خالص ہونے کے بارے میں کوئی فیصلہ کرسکیں۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ انہیں اس حوالے سے نئی تکنیکوں کے بارے میں علم ہوا۔ بہرحال بارود کی ایجاد کے بعد جو نئی نئی چیزیں سامنے آئیں اس نے سب کچھ تبدیل کرکے رکھ دیا۔ بارود کی مدد سے کئی ہتھیار بنا ئے گئے جن میں راکٹ، بم اور بارودی سرنگیں شامل ہیں۔ اب تو امریکا، جرمنی،بھارت،فرانس،پاکستان،روس نے بارود ٹیکنالوجی پر بہت سے تجربات کرکے اس سے مزید دفاعی ایجادات کو بیش بہا ترقی دی ہے ماہرین کا تو یہ بھی کہناہے کہ ایٹم بم ٹیکنالوجی بھی بارودکی ہی مرہون ِ منت ہے اگر یہ ایجادنہ ہوتا تو شاید انسان آج ایک دوسرے سے برتری کے نفسیاتی جنون میں مبتلا نہ ہوتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر