وجود

... loading ...

وجود
وجود

دریائے نیل کے ہمسائے

جمعرات 30 ستمبر 2021 دریائے نیل کے ہمسائے

یاسریاکس

مصر کے ساتھ سوڈان کی 20 سال سے زائد عرصہ جاری رہنے والی مخاصمت بالآخر ختم ہو گئی ہے۔ اس عرصہ کے دوران قاہرہ اور خرطوم کے مابین گہرے فاصلے اور اختلافات دوطرفہ روابط پر غالب رہے، یہاں تک کہ دونوں دارالحکومت ایک دوسرے کے خلاف محور بنے رہے۔ اس حوالے سے سوڈان کی سوورجنٹی کونسل کے چیئرمین جنرل عبدالفتح البرہان کا دورہ قاہرہ ایک مثبت پیش رفت ہے کہ اس سے ضروری علاقائی مساوات بحال کرنے میں مدد ملے گی۔ سابق صدر سوڈان عمر البشیر قطر ایران اور لیبیا کی ملیشیاؤں کے اتحادی تھے حالانکہ ایک سمجھوتا کے تحت وہ یمن کی جنگ میں شریک ہوئے، جس سے خرطوم اور عمر البشیر کو ایک اضافی علاقائی کردار ملا۔ جہاں تک مصر کا تعلق ہے، عمر بشیر کے دور میں دونوں ملکوں کے روابط بدترین سطح پر پہنچے، جو کہ آزادی کے بعد سے خراب چلے آ رہے تھے۔ بشیر اور مسلم قوم پرست اخوان المسلمون تحریک نے انتہاپسند تنظیموں کے دارالحکومت خرطوم کو دمشق کا حریف بنا دیا۔ مصر میں دہشت گرد حملوں کی جب بھی لہر شروع ہوئی، قاہرہ نے سوڈان کا کردار ہمیشہ مشکوک قرار دیا۔
عوامی خواہش پر عمر بشیر کی برطرفی نے علاقائی مساوات کو تبدیل کر دیا ہے۔ جنرل البرہان کے دورہ قاہرہ سے عمر بشیر کی پالیسی میں تبدیلی کے کئی واضح اشارے ملے ہیں جن میں قطر کے وزیر خارجہ کے استقبال سے انکار کر کے ان
کے بجائے بحرین کے وزیر خارجہ کا استقبال کرنا اور البرہان کا بیان کہ سوڈان اپنے ہمسایوں سے متعلق مزید مخاصمانہ پالیسیاں نہیں اپنائے گا۔ مزید براں، سوڈان کی حکمران کونسل نے اب تک جو اقدامات اٹھائے، ان سے لگتا ہے کہ عمر بشیر کے سیاسی بوجھ سے نجات اور مخاصمانہ ماحول کا خاتمہ چاہتی ہے۔ ان اقدامات میں عالمی اور قومی مصالحت شامل ہیں، جس کی مثال یاسر عرمان ہے جنہیں صدارتی امیدوار بننے پر سنگین الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
سوڈان کے داخلی معاملات کو سدھارنے میں وقت لگ سکتا ہے، اس کی وجہ سابق حکومت کے پیدا کردہ مسائل اور گوناگوں سیاسی قوتیں ہیں۔ خارجہ معاملات کا تعین سوڈان کی موجودہ قیادت مختلف پیغامات کے ذریعے کر چکی ہے، جن میں قاہرہ کے دورے کے علاوہ جنرل البرہان کا علاقائی ممالک خصوصاً مصر کے ساتھ اختلافات ختم کرنے کے بیانات شامل ہیں، جن میں سرحدی حد بندی کے علاوہ پانی، سکیورٹی اور سیاسی اختلافات شامل ہیں۔ جنرل برہان کے نائب جنرل ہمدان دگالو نے جدہ میں گفتگو کے دوران سوڈان کی نئی پالیسی اور یمن کے فوجی اتحاد کی رکنیت برقرار رکھنے پر زور دیا۔
مصر، سعودی عرب اور سوڈان بحیرہ احمر کی سلامتی کے نظام کے اہم فریق ہیں۔ سکیورٹی کے اس نظام کو فعال بنانے کی متعدد بار کوششیں کی چکیں، مگر اس پر عمل درآمد میں بڑی رکاوٹ ناقابل بھروسہ عمر بشیر حکومت تھی، جو کہ ترکی کو سواکن بندرگاہ دینے کا معاہدہ کر چکی تھی، جسے ترکی نے فوجی اڈے کے طور پر استعمال کرنا تھا۔ بحیرہ احمر میں ترکی کی فوجی موجودگی کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔ عمر بشیر کی برطرفی سے لگتا ہے کہ ترکی کے لیے سواکن بندرگاہ کو فوجی اڈے کے طور پر استعمال کرنا ممکن نہیں رہے گا۔ عمر بشیر کی برطرفی کے بعد حکمران کونسل نے جن ابتدائی اقدامات کا اعلان کیا، ان میں بندرگاہوں کے انتظامات کا جائزہ بھی شامل ہے جو کہ بشیر حکومت نے علاقائی ممالک کو دے رکھی ہیں۔ بعض رپورٹس کے مطابق یہ بندرگاہیں مشکوک سرگرمیوں کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔
سوڈان کی مفادات کا فریم ورک سابق حکومت نے طے کیا تھا، جن کی بنیاد انتہاپسند اخوان المسلمون کی پالیسیاں تھیں۔ سوڈان کا کوئی حلقہ ملک کو انتشار کی کسی نئی لہر کا شکار دیکھنا نہیں چاہتا۔ سوڈان کے لیے ان کا حتمی ہدف داخلی ترقی پر توجہ مرکوز کرنا اور ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اچھے روابط سے مستفید ہونا ہے؛ سوڈان عبوری فوجی کونسل گزشتہ ماہ سے یہی کچھ کر رہی ہے؛ اس سلسلے میں حکمران کونسل کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات کی حمایت حاصل ہے، جو تیل کی قیمتوں اور سوڈانی کرنسی پاؤنڈ کی قدر کے استحکام کے لیے مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ سوڈان کا بہترین مفاد بحیرہ احمر کا جنگ اور مخاصمت سے پاک علاقہ ہونے میں ہے، جن میں پْرامن صومالیہ اور یمن دونوں شامل ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی وجود جمعرات 18 اپریل 2024
بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی

ایرانی حملے کے اثرات وجود بدھ 17 اپریل 2024
ایرانی حملے کے اثرات

دعائے آخرِ شب وجود بدھ 17 اپریل 2024
دعائے آخرِ شب

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر