وجود

... loading ...

وجود
وجود

اب توسوچ بدلیں کہ دنیابدل گئی

بدھ 29 ستمبر 2021 اب توسوچ بدلیں کہ دنیابدل گئی

نہ جانے وہ کون تھا؟میں تو نام بھی نہیں جانتا مجھے یقین ہے آپ بھی یقینا اس سے واقف نہیں ہوںگے لیکن اس کے خیال نے دنیا کو بدل کررکھ دیا۔بجپن میں نے بھی شوق سے پڑھی اور سنیں آپ نے بھی جنوں بھوتوںکی کہانیاں پڑھی نہ سہی سنی ضرور ہوںگی ملک کوئی بھی ہو یا کوئی چھوٹا بڑاشہر۔۔ پسماندہ ہو یا تہذیب یافتہ سب بچوںکو ایسی کہانیاں پڑھنے سننے کا شوق ہوتاہے اور بیشترکو ذوق بھی۔ خوفناک دیو یا جن جب شہزادی کو اٹھاکرآسمان کی طرف پروازکرتاہے تو بچوںکا اضطراب دیدنی ہوجاتاہے میرے خیال میںاسے بھی یہ خیال اسی تخیل سے آیاہوگا کہ جن یا دیو اڑ سکتا ہے میں کیوں نہیں اس لیے پرندوںکی طرح اڑنے کی کوشش کی جائے اس کے بعد یہ سوچ آنا یقینی بات ہے کہ کیسے اڑا جا سکتاہے۔۔۔۔میرادل بے اختیاراس سخص کو سیلوٹ کرنے کو کررہاہے جو دنیا میں پہلی مرتبہ اپنے بازو اور ٹانگوںپر لمبے لمبے پر لگاکر اڑنے کی کوشش میں گرکر زخمی ہوگیا اس کے بعد اسی تگ ودو میں کئی افرادزخمی ہوئے کئی چل بسے دراصل نئی نئی اختراع ایجادکرتے رہنا ،بنی نوع انسانیت کی فلاح کے لیے کام کرنا یا کم از کم اپنی ذاتی ترقی کے بارے ہی سوچتے رہنا زندگی علامت ہے ہمارے ارد گرد پھیلے ایک جہاں۔۔گنجان آبادی والے بڑے بڑے شہر اورہر قسم کی سہولتوں سے مزین پر آسائش گھروں اور دفاتر اور کئی کئی منزلہ کاروباری مراکز کو غور سے دیکھئے یقیناکچھ عرصہ قبل ان کا وجود تک نہیں ہوگا آپ کے دیکھتے ہی دیکھتے حیرت کا ایک نیا جہاں آبادہوگیا اور بیشتر لوگ تعجب سے اسے دیکھ دیکھ کر اب تک حیران کچھ پریشان ہوتے رہتے ہیں کہ محو ِ حیرت ہے دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی۔۔کیا سے کیا ہوگئی ہے؟ جو حیرت کا شکارہیں۔۔۔جوحیران کچھ پریشان ہیں اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ ان تمام لوگوںنے وقت کی نزاکت کااحساس نہیں دنیا قیامت کی چال چلتی رہی اوروہ فرسودہ خیالوں اور دقیانوسی ماحول سے باہر ہی نہیں نکلے انہوںنے سمجھ لیا یہ زندگی کا حاصل ہے یا وہ جس ماحول میں رس بس گئے ہیں اسی میں قدرت خوش ہے یا کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو خود تو کچھ کرتے نہیں لیکن اپنا ہر معاملہ اللہ پر ڈال دیتے ہیں کہ اسے منظورہوتا تو ہم بھی ترقی کرتے اس نے پرندوں کی طرح اڑنے کی کوشش کرنے والوں سے بھی کچھ نہیں سیکھا اپنے ارد گرد ہونے والی تبدیلی کو بھی محسوس نہیں کیا۔۔۔تو پھر خدا سے گلہ کیسا؟ اپنی تقدیرسے شکایت کیوں؟ اور لوگوں سے جیلسی کس لیے؟ اللہ تعالیٰ نے واضح کردیاہے میں کسی کو اس کی محنت سے زیادہ نہیں دیتا۔۔۔
ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں
راہ دکھائیں کسے راہرو ِ منزل ہی نہیں
کوئی مانگنے والا ہو اسے شان ِ کئی دیتے ہیں
ڈھونڈنے والے کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں
نہ جانے وہ کون تھا؟میں تو نام بھی نہیں جانتا مجھے یقین ہے آپ بھی یقینا اس سے واقف نہیں ہوںگے لیکن اس کے خیال نے دنیا کو بدل کررکھ دیا دنیا کی بڑی بڑی ایجادات۔نئی نئی سوچ کی بدولت ہوئی ہیں اس لیے ہمیں قرآن نے غور وفکر کرنے کا حکم دیاہے تاکہ بنی نوع ِ انسانیت کا دامن نت نئی ایجادات سے بھرا رہے اور ہر دور کو درپیش چیلنجزسے نبرد ازماہونے کے لیے نئی سوچ ،نئے خیالات اور نئی ٹیکنالوجی سے لوگ فائدہ اٹھاتے رہیں۔ سب نے تسلیم کیا ہے دنیا کی سب سے بڑی ایجاد پہیہ ہے بظاہر ایک چھوٹی سی ایجادنے ایسا انقلاب بپا کردیا کہ اس کی بدولت زندگی آسان ہوگئی اور انسان کے ترقی کے لیے ایک نیاجہاں دریافت ہوگیا لیکن ایک بڑے دکھ کی بات یہ ہے مسلمان پچھلے700سالوںسے آہستہ آہستہ تنزلی کی طرف گامزن ہیں تنزلی کا یہ سفر اب تلک جاری ہے لیکن کسی کو مطلق احساس تک نہیں اسے اجتماعی بے حسی سے بھی تعبیر کیا جا سکتاہے پرندوںکی طرح اڑنے کا شوق ایک نئی جہت کا آغاز تھا مگر ہم نے توسوچناہی چھوڑ دیاہے غور وفکر تو اس سے اگلی بات ہے ۔چاند کی تسخیرکا نظریہ پیش کرنے والے ولیم سے کسی نے پوچھا تمہیں کیا سوجھی ۔۔۔ کیسے خیال آیا کہ چاند پرجانے کا بھی سفرکیا جا سکتاہے؟۔۔۔ویری سنپل ۔۔۔گورے نے ایک عجب سٹائل سے کہامیں نے مسلمانوںکی الہامی کتاب کی ایک آیت(ترجمہ)’’ہم نے زمین آسمان کے دروازے تمہارے لیے کھول دئیے ہیں غور وفکر کرنے والے کے لیے بہت نشانیاں ہیں‘‘ پر غور کرنا شروع کیا زمین کے دروازے کھولنے کا مطلب معدنیات،تیل ، گیسز ،سونا،چاندی لوہا ،نمک، تانبا،یورینیم اور دیگر چیزوںکی دریافت ہے لیکن آسمانوں کے دروازے کھولنے سے کیا مرادہے میں نے اس کے متعلق سو چنا شروع کردیا لیکن کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی پھر جب میں نے آیت کے اگلے مفہوم ’’ غور وفکر کرنے والے کے لیے بہت نشانیاں ہیںــ‘‘ پر ریسرچ شروع کی تو حیرت کے ایک نیا جہاں کا مجھ پر انکشاف ہوا میں حیرت سے ساری رات نہ سو سکا اس اینگل سے سوچا آسمان میں کچھ سیارے ایسے بھی ہو سکتے ہیں جن میں ہو سکتاہے زمین کے طرح زندگی کا وجود ہو وہاں کسی خلائی مخلوق کی حکمرانی ہواب اس موضوع پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں یا وہاں انسان کی آباد کاری کی کوشش کی جائے اس نقطہ ٔ نظر سے ریسرچ کا دائرہ ِ کا بڑھایا نتیجہ آپ سب کے سامنے ہے’’یعنی
کوئی مانگنے والا ہو اسے شان ِ کئی دیتے ہیں
ڈھونڈنے والے کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں
یہ بات یقینی ہے کہ ہم مسلمانوںکوآج بھی لوگوںنے وقت کی نزاکت کااحساس تک نہیں ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے چین۔۔۔جاپان کی ترقی کو نگل گیا اب جاپانی کمپنیاں چین میں مینو فیکچرنگ کرنا اپنے لیے اعزاز سمجھتی ہیں۔۔بنگلہ دیش کی آزادی کو صرف32سال ہو ئے ہیں اور وہاں کم وبیش 2000پاکستانی تاجر،صنعت کار اور سرمایہ کاروںنے ہیوی انوسٹمنٹ کررکھی ہے اس کے برعکس ہم نے آج تک کیا
کیا۔۔بیکو جیسا شاہکار ادارہ تباہ کر ڈالا۔۔۔پاکستان سٹیل ملز ہم سے چل نہیں رہی مسلسل خسارا اس کا مقدر بناہواہے۔ پاکستان ریلوے کی حالت سب کے سامنے ہے اور تو اور پی آئی اےPIAجیسا قومی ادارہ آخری ہچکیاں لے رہا ہے اس کے علاوہ انگنت سفید ہاتھی قومی خزانے پر مستقل بوجھ بنے ہوئے ہیں۔ کسی کے اچھوتے خیال نے دنیا کو بدل کررکھ دیا اورہم خوابوں ،خیالوںکی دنیا سے ہی باہر آنے کو تیار نہیں۔۔۔آئیے !ہم سب ا س ماحول کو بدلیں پاکستان کو نئی سوچ دیں، اچھوتے خیال پیش کریں یہی زندگی کی علامت ہے اور ترقی کی بنیاد بھی۔میرادل توبے اختیاراس سخص کو سیلوٹ کرنے کو کررہاہے جو دنیا میں پہلی مرتبہ اپنے بازو اور ٹانگوںپر لمبے لمبے پر لگاکر اڑنے کی کوشش میں گرکر زخمی ہوگیا دنیا قیامت کی چال چلتی جا رہی ہے اور ہم فرسودہ خیالوں اور دقیانوسی ماحول سے باہر ہی نہیں نکلتے کیا ترقی آپ کا حق نہیں؟ خدارا !اب تو سوچ بدلیں کہ دنیا بدل گئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر