وجود

... loading ...

وجود
وجود

رات کے سناٹے میں

پیر 27 ستمبر 2021 رات کے سناٹے میں

‘‘ ذرا غورکرو سب آج ضرور غورکریں۔۔ آج درویش معمول سے زیادہ سنجیدہ تھے ان کے چہرے پرفکرو تدبر نمایاں تھا انہوں نے ایک آہ بھرکرکہا کچھ باتیں تنہائی میں غورکرنے کی ہوتی ہیں لیکن پھر بھی غوروفکر ہمارے معمولات کا حصہ نہیں حالانکہ قرآن میںواضح کہاگیا ہے کہ غور وفکر کرنے والوں کے لیے بہت نشانیاں ہیں ہمارے آس پاس روزانہ کتنے ہی جھگڑے اور لڑائیاں معمولی معمولی باتوں پرہوتی ہیں دیکھا اور سنا بھی ہوگا بچوںکی لڑائیوں سے قتل بھی ہوجاتے ہیںیہ سب جہالت کی نشانیاں ہیں لیکن یادرکھو درگزرکرنا اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے ایک لفظ سوریSorry سے بڑے سے بڑا جھگڑا ختم کیا جاسکتاہے ، معذر ت کہنے میں بڑی قوت ہے یہ الفاظ دلوںمیں نرمی پیدا کرتے ہیں ورنہ لڑائی جھگڑوں سے اتنی تفرتیں جنم لیتی ہیں کہ عمر بھرکا پچھتاواپیچھا نہیں چھوڑتا اکثر اناکی تسکین کے لیے دوسروں کو حقیرجانتے ہیں اور دوسروںکو حقیر جاننا اتنی بڑی خطاہے کہ اس کی تلافی ممکن نہیں۔درویش نے کہا چلو آج میں آپ سب کو ایک واقعہ سناتاہوں اسے تاریخ کی سب سے طاقت ور ترین معذرت سے بھی تعبیرکیا جا سکتا ہے دو صحابیوں حضرتِ ابوذرؓ اور حضرت بلال حبشی کے درمیان کسی بات پر تکرارہوگئی حضرت بلالؓ حبشی نے بظاہر سمجھانے کے اندازمیں حضرت ابوذرؓکو کچھ کہاجو سن کر وہ مزید طیش میں آگئے اور انتہائی غصہ سے کہا: “اے کالی کلوٹی ماں کے بیٹے! اب تو بھی میری غلطیاں نکالے گا؟تیری یہ مجال؟
یہ سن کرحضرت بلالؓ حبشی سکتے میں آگئے ان کا چہرہ سرخ ہوگیا اور آنکھوںمیں نمی تیرنے لگی وہ بے قرار ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے انہوں نے انتہائی افسوس اور صدمے سے کہا اللہ کی قسم! میں یہ معاملہ ضرور بالضرور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اٹھاؤں گا!
حضرت بلالؓ حبشی۔۔ اللہ کے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور تمام ماجرہ کہہ سنایا حضرت ابوذرؓ کی بات سن کر سرورِ کونین ﷺ کے چہرے کا رنگ بدل گیا فوری طور پر حضرت ابوذر کو طلب فرمایا ۔ آپ ﷺ نے ا س سے استفسار فرمایا: ابوذر! کیا تم نے اسے ماں کی عار دلائی؟
حضرت ابوذر نے اثبات میں سر جھکادیا
نبی ٔ اکرم ﷺ نے بڑے سنجیدہ ہوکر پوچھا اس کا مطلب ہے تمہارے اندر کی جہالت اب تک نہ گئی!!
اتنا سننا تھا کہ ابوذرؓ یہ کہتے ہوے رونے لگ گئے دلگیرہوکر کہایارسول اللہ! میرے لیے دعائے مغفرت کر دیجئے اور پھر روتے ہوئے مسجد نبوی سے باہر نکل گئے انہوں نے دیکھا دور سے حضرت بلالؓ حبشی تشریف لارہے ہیں وہ لپک کر ان کے راستے میں زمین پر لیٹ گئے اور اپنا رخسار مٹی پر رکھ دیا اور حضرت بلال سے مخاطب ہو کر کہا: *”بلال! جب تک تم میرے رخسار کو اپنے پاؤں سے روندکر نہ گذر جائو میں یونہی مٹی پر لیٹا رہوں گا یقیناً میں غلطی پر تھا یقین جانو تم معزز و محترم ہو اور میں ذلیل و خوار!!یہ دیکھ کر حضرت بلالؓ حبشی دوڑ تے ہوئے آئے اور ابوذر ؓکو زمین سے اٹھا کر گلے لگا لیا اور فرط ِ محبت سے ان کے رخسار کو چوم لیا۔ اور بے ساختہ گویا کہنے لگے خدائے پاک کی قسم! میں اس رخسار کو کیسے روند سکتا ہوں، جو اللہ کے حضورسجدہ ریزہوتاہو۔ پھر دونوں ایک دوسرے کے گلے لگ کر بہت روئے! لوگ حیرت سے انہیں دیکھنے لگے ۔
درویش نے کہا آج کا سارا منظرنامہ آپ سب کے سامنے ہے آج اکثر ہم ایک دوسرے کی درجنوں بار ہتک کرتے ہیںیابرے القاب سے پکارتے ہیں ،مذاق بناتے ہیں ،ٹریفک میں پہلے جانے کے چکر میں ایک دوسرے سے ٹکرا کربھی کوئی اپنی غلطی ماننے کو تیار نہیں اور لڑائیوں میں سر پھٹول ہوجاتی ہے مگر کوئی یہ نہیں کہتا کہ “بھائی! معاف کریں۔ بہن! معذرت قبول کریں”۔ یہ سچ ہے کہ ہم آئے دن لوگوں کے بنیادی عقائد اور زندگی کی گراں قدر اشیاء کے سلسلے میں ان کے جذبات کو چھلنی کر دیتے ہیں؛ مگر ہم معذرت یا سوریSorry کے الفاظ تک زبان سے ادا نہیں کرتے اور دلوں میں بغض رکھتے ہیں جو کینہ بن کر ہماری شخصیت پر حاوی ہوجاتاہے حقیقتاً معاف کر دیجئے ایک ایسا لفظ ہے جو دل میں نرمی اور گدازپیدا کرتاہے معذرت سو الجھنوں کی ایک سلجھن ہے لیکن یہ کہتے ہوئے بھی ہمیں شرم آتی ہے حالانکہ معافی مانگنا عمدہ ثقافت اور بہترین اخلاق ہے یہ خود احتسابی کی جانب بڑھتے ہوئے آپ کے قدم بھی ہو سکتے ہیں جبکہ کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ بے عزتی اور اہانت ہے سوچیں تو احساس ہوگا اس دنیا میں ہم سب مسافر ہیں اور سامانِ سفر نہایت تھوڑا ہے۔ ہم سب دنیا و آخرت میں اللہ سے معافی اور درگزر کا سوال کرتے ہیں لیکن بندے ایک دوسرے کو معاف کرنے کوتیارنہیںاسی بناء پر رشتہ داروں اور کئی بہن بھائیوں نے ایک دوسرے کی زندگیاں جہنم بناکررکھ دی ہیں یاد رکھو جسے درگذر کا سلیقہ نہیں جو دوسروںکو معاف کرنے کو تیار نہیں اللہ تعالیٰ سے کیونکر معافی کا طلب گارہے ہمیں تو حادی ٔ برحق نے یہ نوید سنائی ہے جو حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑ دے میں اسے قیامت کے روز ایک محل عطا کرنے کی ضمانت دیتاہوں۔۔ کمال ہے ہم مسلمان پھربھی کسی کو معاف کرنے یا درگذرکے لیے تیارنہیں۔درویش نے آہ بھرکرکہا اس بات کو گرہ دے لیں جو کسی سے درگذرنہیں کرتا یا جس کے دل میں صلہ ٔ رحمی نہیں جودوسروں کو معاف کرنے کے ہنرسے واقف نہیں وہ جاہل ہے کیا تم نہیں جانتے حادی ٔ برحق ﷺ دنیا سے جہالت کا خاتمہ کرنے ہی تو آئے تھے اور جہالت کو سینے سے لگا کر جینا بھی کیسا جیناہے یہ رات کے سناٹے میں تنہائی کے عالم میں غورکرنے کی بات ہے آپ غورکریں گے؟ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر