وجود

... loading ...

وجود
وجود

ایشیا کا میدان

بدھ 22 ستمبر 2021 ایشیا کا میدان

ہرامریکی صدر اقتدار سنبھالنے کے بعد ایسے دوست ممالک کے سربراہان سے رابطہ کرتا ہے جن سے واشنگٹن کا مفاد وابستہ ہو جوبائیڈن نے بھی بطور صدر کئی ملکوں کے سربراہوں سے رابطہ کیا اور مستقبل کی پالیسیوں کے حوالے سے اعتماد میں لیا مگر پاکستان جسے نان نیٹو اتحادی کا درجہ حاصل ہے کونظر انداز کر رکھا ہے اور ایسا دانستہ طور پر کیا گیا ہے اِس کی وجہ محض طالبان ہیں؟نہیں ایک اور وجہ اسلحہ کی تجارت میں حصہ دار بننا ہے مگر ایک طرف امریکی صدر پاکستانی قیادت سے اگر بات کرنے سے گریزاں ہیںتو روس جیسا ملک جس کی پاکستان نے سرد جنگ کے دوران ڈٹ کر مخالفت کی کے صدر ولادیمرپوٹن ایک ماہ میں دوبار عمران خان سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے افغان و دیگرعلاقائی مسائل پر مشاورت کر چکے ہیں یہ رابطہ گفتگو تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ عمران خان اور پوٹن کی ملاقات بھی طے پاگئی ہے اور دونوں طرف سے ایک دوسرے کو دورے کی نہ صرف دعوت دی جا چکی ہے بلکہ دعوت قبول ہونے کے بعد دوروں کی تاریخیں طے کرنے کے لیے سفارتی سطح پر روابط جاری ہیں کیاامریکا کے نزدیک پاکستان غیر اہم ہو گیا ہے یا اسلحہ کی تجارت میں حصہ دار بننا ناپسند اورچین و روس سے تعلقات میں اضافہ ہے؟اِس کا جواب ہاں کے سوا کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا روس اور امریکا کے خراب تعلقات کا چین کو فائدہ یہ ہوا ہے کہ معاشی اور دفاعی دونوں حوالے سے دوستوں کے انتخاب میں سہولت ملی ہے مگر سرد جنگ کا نیامیدان ایشیا میں لگنے کا امکان بڑھ گیا ہے ۔
امریکی قیادت نے افغانستان سے انخلا اسی بنا پر سرعت سے کیا ہے کہ دیگر سرگرمیوں میں اُلجھنے کی بجائے چین کے بڑھتے عالمی کردار کو محدود کرنے پر توجہ دے سکے اسی بناپر برطانیا بھارت ،آسٹریلیا ،جاپان اور تائیوان کو ساتھ ملا کرنیا معاشی اور دفاعی اتحاد بنایا جارہا ہے امریکی مدد سے تائیوان کا دفاع پراضافی چودہ کھرب روپے خرچ کرنے جبکہ جاپان کابھی دفاعی اخرجات بڑھانے کا پروگرام ہے مگر فرانس اور نیوزی لینڈ کی طر ف سے نئے اتحاد کی سخت مخالفت ہورہی ہے انڈویسفک ڈیفنس پارٹنر شپ کوفرانس نے پیٹھ میں چھراگھونپنے کے مترادف قرار دیا ہے کیونکہ نئے معاہدے کے بعد آسٹریلیا نے فرانس کے ساتھ ڈیزل الیکٹرک آبدوزیں بنانے کا معاہدہ ختم کر دیا ہے اور نیوزی لینڈ نے جوہری آبدوزیں اپنے پانی سے گزرنے سے روکنے کا عندیہ دیا ہے جس سے عالمی سطح پرکشیدگی کاجنم لینا خارج ازامکان نہیں امریکا آسٹریلیا کو جو ہری آبدوز ٹیکنالوجی دے کر مضبوط بنائے گااسی طرح مودی اور جو بائیڈن کی ملاقات چوبیس ستمبر کو طے ہے تاکہ بھارت کو دفاعی حوالے سے چین کا مقابلہ کرنے کے لیے تیارکیا جا سکے جس سے خطے میں ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع ہو نے کا خطرہ ہے۔
کواڈ اسٹرٹیجک ڈائیلاگ گروپ کے رکن ممالک امریکا ،جاپان،آسٹریلیا اور بھارت اگلے ہفتے واشنگٹن میں براہ راست بھی ملاقات کرنے والے ہیں امریکا کو چین پر سبقت حاصل ہے کہ اُسے نیٹو کی صورت میں مغربی ممالک کی نہ صرف تائیدحاصل ہے بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل کی طاقت سے ہراس کا شکار مسلم ممالک بھی مجبوراََ ہی سہی اُس کی طرف دیکھنے پر مجبور ہیںمگر پاکستان ،ایران اور سعودی عرب جیسے ممالک چین و امریکا چوائس کی صورت میں چین کوذیادہ قابلِ بھروسہ تصور کرتے ہیں وجہ وعدہ خلافیوں کے ساتھ اکثر ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندیاں لگاکر دوست ممالک پر دبائو ڈالنا اور کڑی شرائط منوانا ہیںلیکن اب ہتھیاروں کے حصول کے مواقع بڑھنے سے پابندیاں غیر موثررہتی ہیں چینی مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے اور کمپنیوں پر پابندیاں لگانے کے ساتھ یورپی یونین کو بھی چینی مصنوعات کی خریداری کم کرنے پر آمادہ کیا جارہا ہے مگر اٹلی جیسے معاشی دبائو کا شکار ممالک امریکی ہدایات پر عملدرآمد کی بجائے الگ روش پر گامزن ہیں جبکہ نیٹو کا رُکن ترکی بھی امریکی دھمکیوں کے باوجود روس سے جدید ترین دفاعی نظام خرید چکا ہے فرانس نے دفاعی مصنوعات متاثر ہونے کی وجہ سے سخت رِد عمل دیتے ہوئے امریکا کے ساتھ کئی سفارتی تقریبات منسوخ کر دی ہیں جس کی بنا پر یہ بات پورے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ بھارت جیسا تزویراتی اتحادی حاصل ہونے کے باوجود امریکی دوست کم ہو رہے ہیں جس سے ایشیا میں لگنے والا میدان امریکا کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہو گا۔
پاکستان کی امریکا کے ساتھ تجارت کا حجم تین ارب ڈالر سے زائد ہے علاوہ ازیں اسلحہ بھی زیادہ تر امریکی ساختہ ہے اِس لیے یہ سمجھنا کہ پاک امریکا روابط میں دَر آنے والی سردمہری کا نقصان صرف امریکا کو ہوگا درست نہیں بلکہ پاکستان بھی اپنے تجارتی سامان کے بڑے خریدار سے محروم ہوجائے گا اور یہ اچانک محرومی کمزور معیشت پر مزید دبائو بڑھا دے گی پاکستانی کرنسی گزشتہ کئی ہفتوں سے ڈالر کے مقابلے میں قدر کھو رہی ہے اور اسٹیٹ بینک کی مداخلت کے باوجود کمی نہیں آئی دونوں ہی کئی عشروں سے ایک دوسرے کی ضرورت ہیں اورگفت و شنید سے بہتر حل نکال سکتے ہیں مگر پاکستان کا چین کی طرف جھکائو امریکا کے نزدیک ناقابلِ معافی جرم ہے اسی لیے بگاڑ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے دوستوں کو ہانکنے کی بجائے برابری اور باہمی احترام پر مبنی تعلقات اُستوار کرنے سے ہی بہتری آ سکتی ہے اگر واحد سُپر طاقت کے زعم سے نکلانہیں جاتاتو کمزور معیشتوں والے ممالک چینی سرمایہ کاری کی طرف لپکتے رہیں گے نتیجہ ایشیا ئی میدان میں چینی پلڑابھاری ہو سکتا ہے ۔
سفارتی حلقے کئی ماہ سے خدشات کا اظہار کررہے تھے کہ کئی ممالک کے روابط میں سردمہری وقت کے ساتھ بڑھ رہی ہے اب تونئے اتحاد کے خدو خال واضح ہونے لگے ہیں نئے تشکیل پاتے اتحاد میں پاکستان کا کردار چین کے لیے اہم جبکہ امریکا کے لیے دردِ ہو سکتا ہے پاک چین روابط سے امریکا جھلایاہواہے ایوانِ نمائندگان کی اُمورخارجہ کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والی ایک سماعت کے دوران وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی تصدیق کی ہے کہ امریکا آنے والے ہفتوں میں پاکستان سے تعلقات کا جائزہ لے گا انھوں نے یہ بھی کہا کہ افغانستان میں پاکستان کے بہت سے مفادات ہیں جن میں سے بعض امریکی مفادات سے مطابقت نہیں رکھتے مثلاََ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بھرپور تعاون کیا مگر طالبان کے ارکان بشمول حقانی نیٹ ورک کے افراد کو پناہ بھی دی۔ جس سے اِس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ ایشیا کے میدان میں پاکستان اب امریکا کا حریف ہو سکتا ہے امریکا کے لیے پاکستانی عسکری اور سویلین قیادت سے الگ الگ اہداف حاصل کرنا ممکن نہیں رہاکیونکہ سویلین اور عسکری قیادت کی سوچ امریکا کے حوالے سے اب ایک ہے اِس لیے امریکی قیادت ماضی کی طرح پاکستان کواستعمال نہیں کر سکتی بلکہ قوی امکان ہے کہ دبائو بڑھنے کی صورت میں پاکستان ذیادہ تیزی سے چین کی طرف ہو جائے اِس طرح پاک امریکا روابط میں دَر آنے والی سرد مہری تلخی میں ڈھل کر پاکستان کو مستقل چینی کیمپ کا مستقل حصہ بنادے گی روس سے بہتر ہوتے تعلقات سے واضح اِشارے ملتے ہیں کہ پاکستان کو روابط میں بڑھتی سرد مہری اور ایشیا کے میدان کا مکمل ادراک ہے اسی بنا پر عمران خان کا لہجہ تبدیل اور امریکی بھی تلخ ہونے لگے ہیں مگر ایشیا کو میدان چُن کا چینی رسوخ کم نہیں ہو سکتا کیونکہ چین دفاع کے ساتھ معاشی وتجارتی روابط میں اضافہ کر رہا ہے اسی بنا پر عالمی منظر نامے میں کئی اہم ممالک روس ،فرانس ،اٹلی ،ترکی،نیوزی لینڈ،سعودی عرب اُس کے ہمنوا ہیں مگر ایشیا میں لگنے والا میدان نسل انسانی کی بقا کے لیے سخت مُضر ہو سکتا ہے جس سے غربت و بے روزگاری کم ہونے کی بجائے وسائل ہتھیاروں کے لیے وقف ہو کر رہ جائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر