وجود

... loading ...

وجود
وجود

شاعری چھوڑو

اتوار 19 ستمبر 2021 شاعری چھوڑو

دوستو، ہمارے وزیراعظم نے بیرون ملک دورے کے دوران ایک عوامی اجتماع میں شاعری کرنے والے ایک صاحب کو شعر کہنے سے روکتے ہوئے کہا۔۔ شعروشاعری بعد میں کریں گے ابھی بزنس کی باتیں کریں۔۔ کپتان کا یہ کلپ سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا، دل جلوں اور پٹواریوں نے تو کپتان کے خوب لتے لیے۔۔ لیکن ہمارے خیال میں ملک کو ایک پریکٹیکل وزیراعظم کی ضرورت ہے ، جو خوابوں اور خیالوں کی دنیا سے باہر آکر اپنی قوم ، اپنے ملک کے لیے عملی اقدامات کرے تاکہ عوام کو ذہنی سکون میسر آسکے۔۔ کپتان چونکہ ہمارے ہم نام ہی ہیں اس لیے کپتان کی یہ عادت ہمارے اندر بھی بدرجہ اتم موجود ہے، ہمیں بھی شعروشاعری سے کوئی شغف نہیں۔ ہمارے سامنے اگر کوئی شعر سنانے لگے تو ہمیں سیکنڈوں میں نیند آنی شروع ہوجاتی ہے۔ نیند سے پہلے آنے والی جمائیاں اس بات کا سگنل ہوتی ہیں کہ شاعری سے دور رہو ورنہ دنیا و مافیہا سے بے خبر ہوجاؤ گے۔۔آج ہم شاعری تو نہیں کریں گے لیکن شاعروں کے حوالے سے کچھ اوٹ پٹانگ باتیں کرتے ہیں تاکہ آپ لوگوں کی آج کی چھٹی خوشگوار گزرے۔۔
ایک شاعر کو اپنی شاعری پر بہت ناز تھا ایک دن وہ اپنی بیوی سے کہنے لگا کہ دیکھنا میں اپنی شاعری سے دنیا بھر میں آگ لگا دونگا۔۔بیوی نے جل کرکہا۔۔گھرمیں ماچس نہیں ہے، ذرا ایک شعر چولہے میں بھی ڈالنا۔۔ایک شاعر کو کسی جرم میں پولیس نے گرفتار کر لیا۔ عدالت میں مقدمہ چلا۔ تو جج نے پوچھا۔آپ اپنی صفائی میں کچھ کہنا پسند کریں گے؟شاعر نے بڑی معصومیت سے کہا۔۔ جی بس،اپنی تازہ غزل سنانا پسند کروں گا۔۔لڑکپن کے دو دوست، طویل عرصے کے بعد ملے تو ایک دوسرے کا احوال پوچھنے لگے۔ صحت اور کاروبار کی باتیں ختم ہوئی۔ تو آخر میں ایک نے پوچھا۔ بھائی تمہارے کتنے لڑکے ہیں۔دوسرے نے سرد آہ بھرتے ہوئے کہا۔ دو تھے۔۔پہلے نے ڈرتے ڈرتے پوچھا، کیا مطلب،دو تھے؟دوسرے نے اداس لہجے میں کہا۔۔ ایک شاعر ہوگیا ہے۔۔ایک شاعر کی شادی ہوئی تو دلہن نے پہلے ہی روز کہہ دیا۔ مجھے کھانا پکانا نہیں آتا۔۔شاعر مسکراکرکہنے لگا۔۔فکرنہ کروبیگم، یہاں کھانا پکانے کی نوبت ہی نہیں آتی۔۔ایک شخص نے مکان کرائے پر لینا تھا۔ مالک مکان نے کہا تمہارے پاس کوئی شور کرنے والی چیز جیسے ٹیپ، ٹی وی، بچے وغیرہ تو نہیں ؟؟وہ بیچارا شاعر تھا، اس نے کہا۔۔ جب میں لکھتا ہوں تو رات کی خاموشی میں میرے قلم کے کاغذ پر چلنے سے ہلکی ہلکی سی آواز آتی ہے۔مالک مکان نے کہا ۔۔بس پھر وہ قلم چھوڑ کر آنا ہے تو آ جاؤ۔۔کسی شاعر کا تخلص ’’زخمی ‘‘ تھا، وہ کسی کام سے اپنے ایک دوست کے گھر گیا۔۔ دستک کے جواب میں اندر سے کسی نے پوچھا۔۔ کون ہے؟؟ شاعر نے لہک کر کہا۔۔جی زخمی۔۔ اندر سے برجستہ جواب آیا۔۔ اسپتال اگلی گلی میں۔۔ایک شاعر کو ہر بات میں یہ کہنے کی عادت تھی، نمونہ پیش کیا ہے۔ ایک روز وہ بازار میں جارہے تھے، کسی صاحب سے ٹکراگئے۔ وہ صاحب جل کر بولے۔۔’’یہ کیا بدتمیزی ہے۔‘‘شاعر نے حسب عادت کہا۔۔نمونہ پیش کیا ہے۔۔ انگلش کے لیکچرر نے طالب علموں کو بتایا۔ انگریزی کا نہایت ممتاز اور مشہور شاعر ملٹن نابینا تھا۔دوسرے روز لیکچرر صاحب نے جاننا چاہا کہ ان کے اسٹوڈنٹس نے یہ بات یاد رکھی تھی یا نہیں؟ چنانچہ انہوں نے پوچھا۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ ملٹن کی شخصیت میں کیا نقص تھا؟ہماری طرح کاایک ’’ذہین و فطین‘‘ شاگرد جلدی سے کھڑا ہوا اور کہنے لگا۔۔ یہی کہ وہ شاعر تھا۔۔
مشاعرے میں ایک شاعر صاحب اپنا کلام سنا رہے تھے ِشاعر صاحب کافی عمررسیدہ تھے اس لیے دانتوں کی بتیسی نقلی لگی ہوئی تھی۔۔شاعر صاحب نے کہا ۔۔ایک شعر سنئے صاحب۔۔یہ کہتے ہوئے شاعر صاحب کی بتیسی زمین پر گر گئی۔۔ ِشاعرصاحب نے بتیسی کوزمین سے اٹھا کر کر منہ میں فٹ کیا ِپھر دوبارہ کہا ۔۔ایک شعر سنئے صاحب۔۔ یہ کہتے ہوئے شاعر صاحب کی بتیسی دوبارہ گر گئی۔۔شاعر صاحب نے بتیسی کو اٹھا کر دوبارہ منہ میں فٹ کیا اورتیسری مرتبہ دوبارہ کہا ۔۔ایک شعر سنیئے صاحب!۔۔اورشومئی قسمت اس بار بھی بتیسی دوبارہ زمین پر گر گئی ِپریشان ہو کے مجمع میں سے ایک صاحب نے کھڑے ہو کرکہا ِ۔۔شاعر صاحب کچھ سناؤ گے بھی یا بار بار کیسٹ ہی بدلتے رہو گے ِ۔۔ایک نوجوان اور ابھرتا ہوا شاعر جب پہلی بار عینک لگا کر آیا تو بوڑھے شاعر نے کہا۔۔عینک لگا کر تم بالکل بجو لگتے ہو۔۔نوجوان شاعر برجستہ بولا۔۔عینک اتار دوں تو پھر آپ مجھ کو بجو لگتے ہیں۔۔ایک فلمی شاعر نے اپنی بیوی سے کہا۔ میری اگلی نظم کا عنوان ہوگا۔آگ،پانی اور دھواں۔۔ بیگم کو شاعری سے سخت چڑ تھی۔ وہ غصے سے بولی۔ ایک لفظ میں کیوں نہیں کہتے۔’’حقہ‘‘۔۔پنجاب کے ایک گاؤں میں ایک مشاعر ہو رہا تھا۔ایک شاعر کو اپنا کلام پیش کرنے کے لیے اسٹیج پر بلایا گیا۔شاعر نے اپنا کلام شروع کیا۔۔اندھیراہو رہا ھے کسی کِرن کو جگا دو۔۔یہ سنتے ہی مجمع میں موجود ایک دیہاتی کھڑاہوا اور غصے سے کہنے لگا۔۔ تم ہوتے کون ہو کسی کی ’’رن‘‘ کو جگانے والے۔۔ واضح رہے کہ پنجابی زبان میں ’’رن‘‘ بیوی کو کہتے ہیں۔۔کسی مشاعرے میں ایک نو مشق شاعر اپنا غیر موزوں کلام پڑھ کر سنا رہے تھے۔ اکثر شعراء آدابِ محفل کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے خاموش تھے، لیکن جوش ملیح آبادی پورے جوش و خروش سے ایک ایک مصرعے پر داد و تحسین کی بارش کیے جا رہے تھے۔ گوپی ناتھ احسن نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا۔۔قبلہ! یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟۔۔جوش صاحب نے بڑی متانت سے جواب دیا۔۔منافقت۔۔
ایک دفعہ ایک شخص نے مرزا غالب کے سامنے شراب کی برائیاں بیان کیں اور کہا کہ شرابی کی دعا قبول نہیں ہوتی۔ مرزا صاحب بولے ۔۔بھائی جس کو شراب میسر ہے اس کو اور کیا چاہیے جس کے لیے دعا مانگے۔۔جوش ملیح آبادی کی کسی نظم پر ایک سکھ نے داد دی کہ۔۔دیکھو پٹھان ہو کر کتنی عمدہ شاعری کر رہا ہے۔ جوش صاحب بولے۔۔دیکھوسکھ ہو کر کتنی عمدہ داد دے رہا ہے۔۔ایک دفع جون ایلیا نے اپنے بارے میں لکھا ’’میں ناکام شاعر ہوں‘‘۔ اس پر مشفق خواجہ نے مشورہ دیا۔۔جون صاحب! اس قسم کے معاملات میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ اہلِ نظر آپ کی دس باتوں سے اختلاف کے باوجود ایک آدھ بات سے اتفاق بھی کر سکتے ہیں۔۔نامور شاعر منیر نیازی صاحب شادی کے بعد کراچی آئے تو’’جون ایلیا‘‘ سے ملاقات ہو گئی۔ جون ایلیا نے کہا ۔۔منیر خان تمہارے تو آدھے بال سفید ہو گئے ہیں۔۔منیر نیازی کہنے لگے۔۔شادی کے بعد جو مجھ پہ گزری اگر تم پر گزرتی تو تمہارا تو خون بھی سفید ہو جاتا۔۔۔اسرارالحق مجاز نے عالمِ مد ہوشی میں ایک صاحبِ ذوق خاتون سے کہا، ’’میں ڈکشن کا ماسٹر ہوں‘‘۔۔خاتون نے دل لگی کی خاطر سوال کیا کہ ’’پھر جوش ملیح آبادی کیا ہیں؟‘‘ تو مجاز بولے ’’وہ ڈکشنری کے ماسٹر ہیں‘‘۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔جب سے ہوش سنبھالا ہے پاکستانی کرنسی صرف ٹاس کے وقت ہی اوپر جاتے دیکھی ہے۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر