وجود

... loading ...

وجود
وجود

اپنی دنیاآپ پیداکر

هفته 18 ستمبر 2021 اپنی دنیاآپ پیداکر

کوٹھی،کارسمیت دنیا کی ہر آسائش اس کی دسترس میں تھی، اپنی بیشتر خواہشیں پوری کرنے پرقادر ،اسے لفظوںسے کھیلنے،دلچسپ باتیں کر نے کا ہنر بھی آتا تھا،ہومیو پیتھی کی طرح بے ضرر ،لوگ اس کی عزت بھی کرتے تھے احباب کا حلقہ بھی وسیع ۔نہ جانے کیا بات تھی اس کے باوجودوہ اپنی زندگی سے مطمئن نہ تھا ۔۔میرا بہترین دوست۔۔میرا ہمزاد۔ واجد ڈار (اللہ اسے کروٹ کروٹ سکون عطا فرمائے )میں اکثر اس سے سبب دریافت کرتا وہ ہنس کر ٹال جاتا ایک دن کہنے لگا مسکراتے چہروںکے پیچھے کئی اتنے اداس ہوتے ہیں کہ آپ تصور بھی نہیں کر سکتے
’’ان باتوںکا قائل ہوں۔ میںنے سر ہلاتے ہوئے کہا۔لیکن تم ایسے تو نہیں لگتے؟
واجد ڈار ہنستے ہنستے رک گیا بولا
ہنستاہوں چہرہ تو زمانے کے لیے ہے
میں پوچھ بیٹھا۔ تمہیں کیا روگ لگ گیاہے۔ کسی سے عشق کر بیٹھے ہو۔۔کوئی گھریلو پرابلم ہے یا پھر خدانخواستہ کوئی بیماری لاحق ہوگئی ہے ؟
’’نہیں یار!اصل بات اس کے ہونٹوںپر آکر مچلنے لگی۔۔۔دراصل میں سمجھتاہوں اب میری زندگی کا کوئی مقصد نہیں زندہ رہوں یا مر جائوں کیا فرق پڑتاہے
’’نہیں واجد!میں نے تڑپ کر کہا شریعت نے گناہ قراردیاہے ایسی باتیں نہیں کرتے
’یارتم۔غلط سمجھے۔میں موت کی تمنا نہیں کررہا بس زندگی سے پیار نہیں رہا
’’یعنی تم خود کو ایم لیس( Aim Less)سمجھ رہے ہو؟ میں نے استفسارکیا
’’اب تم ٹھیک سمجھے
’’خود کو ایم لیس ( Aim Less) سمجھنا۔ میںنے کہا اپنے آپ کو قتل کرنے کے مترادف ہے
’’ہوگا ۔واجد ڈار نے بے نیازی سے جواب دیا۔ اس مردم بیزاری کا سبب؟
’’بتا بھی دوں تو تیرے پاس اس کا کوئی حل نہیں ہے ۔ ذاتی مسائل یا گھریلو معاملات کو اچھالنے کا کیا فائدہ؟ کتنے سال تو جی لیا اب مرنا جینا کیا معانی رکھتاہے آخر ایک دن موت تو مقدر بنے گی۔۔۔ہمارے آس پاس سینکڑوں ایسے افرادیقینا موجود ہیں جو یہ سمجھتے ہیں ان کی زندگی کااب کوئی مقصد نہیں رہا جتنی تیزی سے مادہ پرستی اخلاقی اقدارکو نگل رہی ہے ایسے لوگوںکی تعداد برابر بڑھ رہی ہے جس معاشرے میں والدین کااحترام بھی کم ہورہاہو۔مطلب کے بغیرکوئی سلام لینے کو روادارنہ ہو۔ جہاںدولت اور ہوس کے معانی برابرہو جائیں۔ حکمرانوںکو اپنا پیٹ اور سیاستدانوںکو صرف مراعات عزیزہو جائیں۔ جہاں مذہب کو بھی مفادات حاصل کرنے کا ذریعہ بنا لیا جائے۔ جہاں گھٹ گھٹ کر، سسک سسک کر جیناغریبوں کا مقدر بن جائے آپ ہی سوچئے اس ماحول میں محرومیوںکے مارے ( Aim Less) ایم لیس نہیں ہوں گے تو کیا کریں گے؟ ایسے جاپانی ہاراکاری کر لیتے تھے اب بھی ان کی تعداد ہزاروں میں ہے اس کے برعکس دین ِ فطرت اسلام نے انسانوںکو ایک دوسرے محبت کا درس دیاہے مسلمانوں کو زندگی سے پیار کرنا سکھایاہے ایک انسان کے قتل کو انسانیت کا قتل قراردیاہے ، اللہ تبارک تعالیٰ نے انسانیت کی خدمت کرنے والوں کو ایک کے بدلے دس گنا دنیا میں دینے کا وعدہ کیا ہے لیکن غوروفکر کرنے کی جب عادت ہی نہیں رہی تو مایوس ہونا ایک لازمی بات ہے۔پاکستان کو اس وقت جتنے مسائل درپیش ہیں، جتنے چیلنجزکا سامناہے۔ملک میں جس قدر غربت ہے یا اکثریت بنیادی سہولتوں سے محروم ہے ۔یاپھر سماج جتنا انحطاط پذیرہورہاہے جنوبی ایشیاء سمیت نہ جانے تیسری دنیا کے کتنے ممالک ہیں جن کی نصف آبادی اپنی زندگیوںسے بیزار، بیزارہے۔ بیشترریٹائرڈ ملازمین اور بوڑھوںکی حالت انتہائی قابل ِ رحم ہے یہ لوگ زندگی کی خوشیوںسے محروم جیسے تیسے زندگی کے دن پورے کررہے ہیں آپ ان سے بات کرلیں محسوس ہوگا ان میں بڑی تعدادایم لیس ( Aim Less) نکلے گی۔۔خواتین کی حالت سب سے بری ہے شہروںمیں بھی اور دیہات و پسماندہ علاقوں میں بھی۔کوئی تفاوت نہیں زندگی ان کے لیے بوجھ سی بن گئی ہے۔ مغربی دنیا ۔ میں حیرت انگیز اعدادو شمار ہیں یہاں بھی بے بس ،لاچار اور مسائل کے مارے نوجوان ، بچے ، بوڑھے اور خواتین موجود ہیں لیکن تعداد کم ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سٹیٹ ان کے لیے بہت کچھ کرتی ہے جن لوگوںکو ہم کافر کہتے اور سمجھتے ہیں انہوں نے اپنے ممالک کو فلاحی ریاست کے طورپر ڈویلپ کرلیاہے ان کے نزدیک جانوروں کے حقوق بھی ہیں۔ وہاں تو 80اسی سال کے‘‘ بابے ‘‘۔ دنیا کی سیاحت کرتے پھرتے ہیں کوئی بوڑھا کسی پہاڑ کی چوٹی سر کرنے کے لیے کوشاں ہے کوئی دریائوں اورسمندر میں کشتی رانی کرتا نظر آتاہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے بڑھاپے میں بھی دلچسپی کا سامان ڈھونڈ لیا ہے ہم مسلمان ہونے کے باوجود ہاتھ پر ہاتھ دھرے امید ِ فردا ہیں ہم تو ایسے ستم ظریف ہیں جنہیں بوڑھوںکو پنشن دینے کا بھی طریقہ ہے نہ سلیقہ ۔۔کئی مرتبہ پنشن کے حصول کے لیے بنک جانے والے بوڑھے ریٹائرڈ ملازمین رش کے باعث دھکے لگنے سے بے ہوش ہو جاتے ہیں انکی وفات کی اطلاعات بھی آتی رہتی ہیں ہماری حکومتوںسے اتنا بھی نہیں ہوتا چلچلاتی دھوپ، بارش سے بچائو کا کوئی انتظام ہی کردیں ٹھنڈے پانی کا ہی اہتمام کردیں جہاں اتنی بے بسی، بے کسی اوربے
حسی ہو اب یہاں لوگ زندگی کو بوجھ نہیں سمجھیں گے یاخود کو ایم لیس سمجھیں تو کیا سمجھیں۔ یہاں تو بوڑھے کو’’ فالتو‘‘ چیز سمجھ لیا جاتاہے اپنے بارے شاید اس کی اپنی رائے بھی یہی ہے۔ کوئی نہیں جانتا حکمران بھی خاموش ہیں انہیں صرف اپنے اقتدارکی فکر ہوتی ہے اس کے باوجود ’’ اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے ‘‘ کے مصداق یہ سب ماحول بدلنا ہمارا بھی فرض بنتاہے۔تھوڑی سی کوشش، توجہ اور محنت سے ایک خوشگوار اور تابناک مستقبل کے لیے آغاز ِسفر کیا جا سکتاہے۔اپنے آپکو’’ فالتو‘‘ چیز سمجھنے والے ایم لیس ( Aim Less)۔ازسرنو اپنی زندگی کی ترجیحات کا تعین کریں چھوٹے چھوٹے سماجی کاموںسے سرگرمیاں شروع کی جا سکتی ہیں، اپنے ہم خیال افراد سے میل جول بڑھائیے، محلے کی مسجد کی ترقی ، اور علاقہ کی فلاح و بہبود کے لیے تجاویز میں سے قابل ِ عمل پر عمل کے لیے لابنگ کی جا سکتی ہے جب آپ زندگی کو اس اندازسے دیکھیں گے کہ ہم نے معاشرہ کی خدمت کرنی ہے یقین جانئے! راستے اور وسائل خود بخود پیدا ہوتے چلے جائیں گے ایک مصروف،فعال اور متحرک زندگی کسی اعلیٰ وارفع مقصد کے لیے وقف ہو تو زندگی کا اندازہی بدل جاتاہے ایم لیس ( Aim Less) کے سینے میں محبت ،اخوت بھرا دل دھڑکنے لگتاہے جو لو گ دوسروں سے مختلف ہیںان کے دل میں آگے بڑھنے کی دھن موجزن رہتی ہے جن کے سینوںمیں عزم جوان ہو وہی اپنی دنیا آپ پیدا کرنے کے لیے بے تاب رہتے ہیں ایسا آپ بھی کر سکتے ہیں ایسے آپ بھی بن سکتے ہیں اس کے لیے صندل کی طرح سلگنا پڑتاہے اضطراب زندگی کی علامت اور سکون دنیا داری ہے جبکہ ایم لیس ( Aim Less) درمیان میں لٹکے ہوئے ہیں ادھر نہ ادھر۔ سو چتاہوں مایوسی کی انتہا ہے کہ انسان ایم لیس ( Aim Less) ہوجائے کتنی عجیب بات ہے کہ وہ اپنے خالق سے ناامید ہو جائے اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کو بھرپور کردار دے کر دنیا میں اپنا رول پلے کرنے کے لیے بھیجاہے اس نے اپنے آپکو’’ فالتو‘‘ چیز سمجھ لیاہے ۔ زندگی سے پیار کریں اس سے لطف اندوز ہوں کسی کے کام آئیں انسانیت کی خدمت کریں فطرت ا س کا ساتھ دیتی ہے جو اپنی دنیا آپ پیدا کرنے کے لیے مضطرب رہتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر