وجود

... loading ...

وجود
وجود

اپنی جاں نذرکروں ،اپنی وفاپیش کروں

جمعه 10 ستمبر 2021 اپنی جاں نذرکروں ،اپنی وفاپیش کروں

آج TVآن کیاتو مہدی حسن اپنی سریلی آواز میں لہوگرما دینے والا ولولہ انگیزجنگی نغمہ گارہے تھے
اپنی جاں نذر کروں،اپنی وفا پیش کروں
قوم کے مرد ِ مجاہد تجھے کیا پیش کروں
سن کر کئی سنی،پڑھی،کہی اوران کہی باتیں یاد آگئیں واقعات کا تسلسل ،اپنے قومی ہیروزکے بہادری کے قصے،جواں مردی کی داستانیں اور اپنی مادر ِ وطن کے لیے جانیں قربان کرنے والوںکی کہانیاں دل میں عجب جوش پیدا کردیتی ہیں تو بے اختیار ان جوانوںکو سیلوٹ کرنے کو دل کرتاہے جنہوںنے ہمارے ’’کل ‘‘کے لیے اپنا آج’’ قربان‘‘ کردیا دھرتی کے ان سپوٹوںکو قوم تاقیامت خراج ِ تحسین پیش کرتی رہے گی کہ زندہ قوموںکا یہی شعارہوا کرتاہے اس میں کوئی شک نہیں ۔۔ایک عالم تسلیم بھی کرتاہے۔۔اور ازلی دشمن ۔۔اعتراف بھی ۔۔کہ افواج ِپاکستان کا شمار دنیا کی چند گنی چنی بہترین فوجوںمیں کیا جاتاہے ان بہادروںنے اپنے لہو سے جرأت،استقامت اوربہادری کی ایسی تاریخ رقم کی ہے کہ سن کر انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں یقینا علامہ اقبال ؒ نے ایسے ہی مجاہدوں بارے کہا ہے
یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے
جنہیں تونے بخشاہے ذوق ِ خدائی
دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
دشمن ہر دم پاکستانی فوج سے خوفزدہ رہتاہے یہی وجہ ہے کہ بھارت نے ہمیشہ افواج ِپاکستان کو اپنے اوچھے ہتھکنڈے اور زہریلے پروپیگنڈے کے لیے بدنام کرنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیا کبھی پاکستانی فوج پر مقبوضہ کشمیر میں دراندزی کے الزامات لگائے گئے ۔کبھی ممبئی میں دہشت گردی کے واقعات میں آئی ایس آئی کو ملوث کرنے کی شرمناک جسارت کی گئی لیکن دنیا نے بھارت کے اس سفید جھوٹ پر یقین نہیں کیا پاکستانی فوج انڈیا کا خاص ٹارگٹ ہے اس کے باوجود بھارت کو ہمیشہ منہ کی کھانا پڑی ہے پاکستانی قوم کو اپنی بہادر افواج پر بڑا نازہے اور ان کی قربانیوں کااحساس بھی۔20کروڑ سے زائدپاکستانیوںکو یقین ہے کہ پاک فوج پاکستان کی نظریاتی سرحدوںکے لیے قومی امنگوںکی ترجمان اور جغرافیائی سرحدوںکی محافظ ہے اور دشمن کو نیست و نابود کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے اس کا عملی مظاہرہ کئی بار کیا جا چکاہے پاک فوج نے1965ء کی پاک بھارت جنگ میں اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کا غرور خاک میں ملادیا اس جنگ میں پاکستانی جوانوںنے عزم و ہمت کی ناقابل ِ فراموش داستانیں لکھ کراپنے وطن کا نام سربلند کردیا چونڈہ کے مقام پر دنیا کی تاریخ میںٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ لڑی گئی دشمن کو اپنی فوجی برتری اور عسکری قوت پر بڑا غرور تھا یہاں بھارت نے جدید اسلحہ سے لیس سینکڑوں فوجی ٹینک جنگ میں جھونک دئیے وسائل کی کمی اورعددی قوت کی کمی بھی پاکستانی جوانوںکے راستے کی رکاوٹ نہ بن سکی دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستانی جوانوںنے دنیا کا انوکھا طریقہ اختیار کرتے ہوئے اپنے جسموں سے بم باندھ کر وہ دشمن کے ٹینکوں کے نیچے لیٹ لیے ان کے شوق ِ شہادت نے جنگ کا پانسہ پلٹ دیا دنیا میں عزم و بہادری کی بہت کم مثالیں موجود ہیں دنیا بھر کے مسلمانوں کو اپنے شہیدوں اور غازیوں پر بہت فخرہے تاریخ شاہد ہے جب بھی وطن پر کوئی کڑا وقت آیا جنگ کا میدان ہو یا قدرتی آفات۔۔ افواج ِپاکستان نے ہمیشہ اپنے ہم وطنوںکا ساتھ دیا ان کو کبھی مایوس نہیں پیشہ وارانہ سرگرمیوں میں افواج ِپاکستان آ ج بھی دنیامیں نمبرون ہیں1971ء کی جنگ کے نتیجہ میں پاکستان دو لخت ہوا میں پوری سچائی کے ساتھ سمجھتاہوں یہ جنگ بڑی عجیب و غریب تھی پاکستانی فوج جن کی خاطر بھارت سے جنگ لڑرہی تھی وہ (بنگالی) ان کے خلاف نبرد ازما تھے اس لحاظ سے شکست میں فوجی سے زیادہ عالمی طاقتوںکی سازش زیادہ تھی جنہوںنے آج تک پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا پھر سیاسی عوامل بھی کارفرما تھے۔پاکستان میں فوجی ڈکٹیٹروںنے متعدد بار مارشل لاء لگایا اس سے یقینا فوج کی توجہ تقسیم ہوئی ہوگی عسکری قیادت سے بھی غلطیاں ہوسکتی ہیں لیکن جب بھی وطًن ِعزیز کے لیے قربانیاں دینے کا وقت آیا ہمارے غازیوں،شہیدوں اور سرفروشوں نے سینے پر گولیاں کھاکر اس دھرتی ماںکا دفاع کیاہے ( خیر یہ اپنی جگہ ایک الگ داستان ہے) کسی سیاستدان یا سماجی شخصیات کے بیٹوںنے پاکستان کے لیے شہادت کااعزازحاصل نہیں کیا۔
دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں بھی پاک افواج کا کلیدی کردارہے جس میں ہمارے جوانوںنے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں یقینا انتہا پسندی کے خلاف پاک فوج نے اپنا کردار بڑی جرأت سے ادا کیا ہے عسکری ادارے ایسا نہ کرتے تو آج پاکستان میں خدانخواستہ خانہ جنگی کی کیفیت ہوتی بہرحال مجموعی طورپر پاک فوج آج بھی ملک کا سب سے مضبوط ،منظم اور متحرک ادارہ ہے آر می چیف بھی جمہوریت کومستحکم کرنے پر زور د یتے رہیںدر اصل تمام ادارے اپنی حدودمیں رہیں تو کبھی کوئی مسئلہ پیدانہیں ہو سکتا پاک فوج نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق ِ خود ارادیت کی بھرپور حمایت کااعلان کیاہے جس سے کشمیری مسلمانوںکے حوصلے مزید بلندہوئے ہیں جنرل قمرجاویدباجوہ نے ملکی سلامتی،جمہوریت کے استحکام اور مسئلہ کشمیرکے لیے اپنے دوٹوک موقف کا اعادہ بھی کیا اس سلسلہ میں ان کے اقدامات قابل ِ سحسین ہیں۔ یہ بھی عوام کی محبت کی دلیل ہے کہ جب بھی کوئی مشکل وقت آن پڑا لوگ فوج کی طرف دیکھنے لگ جاتے ہیں پاک فوج کی حمایت میں کئی تنظیمیں بھی سرگرمیاں کرتی رہتی ہیں جو یقینا خوش آئند بات ہے حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھرمیں ہماری بہادر افواج کی بہادری کا لوہا مانا جاتاہے اسلام دشمن طاقتوں کو صرف پاکستان آرمی کا خوف لاحق رہتاہے بھارت اوراسرائیل کے اعصاب پر ہماری افواج ہمیشہ سواررہتی ہیں ہرادارہ پاکستان کی ریڈھ کی ہڈی کی مانند ہے پا ک فوج تو ملک کی جغرافیائی سرحدوںکی محافظ ہونے کے ناطہ سے اس کی ذمہ داریاں نازک بھی ہیں اور زیادہ بھی۔یہ سچ ہے تمام ادارے اپنی حدودمیں رہیں تو کبھی کوئی مسئلہ پیدا ہو سکتا نہ کسی کو شکایت۔ ماضی کی غلطیوں سے ہم سب کوسیکھنے کا وقت آگیاہے ۔ آج افواج ِپاکستان اپنے آئینی کردار ادا کرنے کے ساتھ موجودہ حکومت کے ساتھ ایک پیج پر کھڑی ہے تاکہ پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اس کی نظریاتی سرحدوںکی حفاظت بھی پورے عزم واستقلال کے ساتھ کی جا سکے جب جب دشمن نے للکاراہے قوم کا بچہ بچہ کہتا نظر آتاہے
اپنی جاں نذر کروں،اپنی وفا پیش کروں
قوم کے مرد ِ مجاہد تجھے کیا پیش کروں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر