وجود

... loading ...

وجود
وجود

شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

بدھ 28 جولائی 2021 شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اسٹیٹ بینک نے اگلے 2ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے زوم پر پریس کانفرنس میں مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل پانچویں بار پالیسی ریٹ کو مستحکم رکھا گیا ہے جب کہ مہنگائی کی شرح میں 2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ کورونا وبا اور لاک ڈاو ن کے دوران بھی معاشی اعشاریے بہتر ہیں، جون میں مہنگائی کی شرح 8.9 فیصد رہی اور کرنٹ اکاو نٹ خسارہ ایک اعشاریہ 8 ارب ڈالر پر ٹریڈ کررہاہے ، بروقت اور بہتر فیصلوں کے باعث معیشت میں استحکام دکھائی دے رہاہے ، افراط زر کی شرح 9.7 سے کم ہوکر 8.7 فیصد ہوگئی ہے جب کہ کرنٹ اکاو نٹ خسارے کے بجائے سرپلس ریکارڈ ہوا۔تفصیلات کے مطابق زری پالیسی کمیٹی(ایم پی سی) نے اپنے منگل27 جولائی کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ مئی میں پچھلے اجلاس کے بعد ایم پی سی کو مسلسل ملکی بحالی اور غذائی قیمتوں اور قوزی مہنگائی میں حالیہ کمی کے بعد مہنگائی کے بہتر منظر نامے سے حوصلہ ملا۔مزید برآں، اعتماد ِصارف اور اعتماد ِکاروبار کئی سال کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئے ہیں اور مہنگائی کی توقعات کم ہوئی ہیں۔ اس مثبت پیش رفت کے نتیجے میں پیش گوئی ہے کہ نمو مالی سال 21ء میں 3.9 فیصد سے بڑھ کر اس سال 4ـ5 فیصد تک پہنچ جائے گی اور اوسط مہنگائی حالیہ بلند شرح سے معتدل ہوکر اس سال 7ـ9 فیصد ہوجائے گی۔ ملکی بحالی اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں تیزی کے باعث درآمدات کے مسلسل بڑھتے رہنے کی توقع ہے گوکہ مالی سال 21ء کے مقابلے میں کچھ معتدل انداز میں۔ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ مارکیٹ پر مبنی لچکدار شرح مبادلہ نظام، ترسیلات ِ زر میں استقامت، برآمدات کے بہتر ہوتے ہوئے منظر نامے اور مناسب معاشی پالیسی طرز ِعمل کے نتیجے میں جاری کھاتے کے خسارے کو مالی سال 22ء میں جی ڈی پی کے 2ـ3 فیصد کی پائیدار شرح تک محدود رہنا چاہیے ۔اس معتدل جاری کھاتے کے خسارے سے قطع نظر بیرونی مالکاری کی کافی دستیابی کے سبب ملک کی زر ِمبادلہ کے ذخائر کی کیفیت اس سال متوقع طور پر بہتر ہوتی رہے گی۔ اس پس منظر میں ایم پی سی کی رائے تھی کہ پاکستان میں کووڈ کی جاری چوتھی لہر سے پیدا شدہ غیریقینی کیفیت اور اس وائرس کی نئی شکلوں کے دنیا میں پھیلاو کے پیش نظر گنجائشی زری پالیسی کے ذریعے بحالی کو تقویت فراہم کرنے پر بدستور زور دیتے رہنے کی ضرورت ہے ۔گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق نادیدہ حالات کی غیرموجودگی میں ایم پی سی کو توقع ہے کہ مستقبل میں زری پالیسی کو مختصر مدت میں گنجائشی رہنے کی ضرورت ہے اور پالیسی ریٹ میں ردّوبدل محتاط اور بتدریج ہونا چاہیے تاکہ وقت گذرنے کے ساتھ قدرے مثبت حقیقی شرح سود حاصل کی جاسکے ۔ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ اگر مہنگائی پر طلبی دباو کے آثار یا جاری کھاتے میں کمزوریاں نمودار ہوں تو گنجائش کے درجے میں بتدریج کمی کے ذریعے زری پالیسی کو معمول پر لانا دانشمندی ہوگی۔ اس سے اس امر کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ مہنگائی بلند درجے پر پختہ نہ ہوجائے اور مالی حالات منظم رہیں جس سے پائیدار نمو کو تقویت ملے ۔ انہوں نے کہا کہ اپنے فیصلے تک پہنچنے میں زری پالیسی کمیٹی نے حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات اور امکانات، اور ان کے نتیجے میں زری حالات اور مہنگائی کو مدِنظر رکھا۔پاکستان کی اقتصادی بحالی کا عمل جاری ہے ، جس میں صنعت بالخصوص بڑے پیمانے کی اشیاسازی (ایل ایس ایم)اور تعمیرات اور خدمات کا کردار ہے ۔ بلند تعدّد کے کئی اظہاریوں بشمول جلد فروخت ہونے والی صارفی اشیا (ایف ایم سی جی) کی فروخت، فولاد کی پیداوار، سیمنٹ کی فروخت، پیٹرول مصنوعات کی فروخت اور بجلی کی پیداوار سے مضبوط سال بسال نمو ظاہر ہوتی ہے ۔ چند اظہاریوں میں جو حالیہ ماہ بہ ماہ کمی دکھائی دے رہی ہے وہ موسمی نوعیت کی ہے ، اور جہاں تک گاڑیوں کی فروخت کا تعلق ہے ، مالی سال 22ء کے بجٹ میں معاون اقدامات کی توقع کے باعث بکنگ میں تاخیر سے یہ عنصر اور بڑھ گیا۔ سرگرمی میں اضافے کے باوجود اشیاسازی میں استعداد کا استعمال اب بھی مالی سال 16ء تا 18ء کے نقطہ عروج کی سطح سے نیچے ہے ، اور نقل و حرکت پر وقفے وقفے سے پابندیاں لگنے کے باعث شعبہ خدمات کی سرگرمیاں بھی تاحال معمول کی سطح پر نہیں پہنچ سکی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ مالی سال 22ء کے دوران نمو میں مزید بہتری آنے کی توقع ہے ، جس کے اسباب بجٹ میں اعلان کردہ اقدامات، گنجائشی زری حالات اور اسٹیٹ بینک کی ٹی ای آر ایف سہولت برائے سرمایہ کاری اور دیگر ری فنانس سہولتوں کے تحت رقوم کی تقسیم ہیں۔ ترقیاتی اخراجات میں اضافہ اور ریگولیٹری ڈیوٹی، کسٹم ڈیوٹی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور خام مال و سرمایہ جاتی اشیا پر سیلز ٹیکس میں کمی بجٹ کے اہم اقدامات میں شامل ہے ۔ ان سے تعمیرات اور منسلکہ صنعتوں اور اس کے ساتھ برآمدی صنعتوں کو بھی براہ راست فائدہ پہنچے گا۔ ریف کی فصلوں کی بوائی کے شروع میں بتائی گئی پانی کی قلت کے باوجود زرعی پیداوار بھی بھرپور رہنے کی توقع ہے ۔ نمو میں کمی کا بڑا خطرہ ملکی اور عالمی سطح پر کورونا وائرس کی نئی شکلوں کے سبب کووڈ کیسوں میں پھر اضافہ ہے کیونکہ ویکسین لگوائے جانے کی شرح اب بھی پست ہے ۔بیرونی شعبہ کے حوالے سے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ جاری کھاتے کا خسارہ ابتدائی مہینوں میں فاضل رقوم کے بعد مالی سال 21ء کی دوسری ششماہی میں بڑھ گیا، جس سے ملکی سرگرمیوں میں تیزی نیز درآمدی ادائیگیوں کی موسمی کیفیت، اجناس کی بلند عالمی قیمتوں اور ویکسین کی درآمدا ت کی عکاسی ہوتی ہے ۔ علاوہ ازیں، سرمایہ جاتی اشیا کی درآمدات بڑھ گیئں جس سے معیشت میں سرمایہ کاری کے منظر نامے میں بہتری کی عکاسی ہوتی ہے ۔ گذشتہ زری پالیسی اجلاس کے بعد سیپاکستانی روپے کی قدر میں تقریباً4فیصد کمی ہو چکی ہے جو دیگر ابھرتی منڈیوں کی کرنسیوں سے بڑی حد تک ہم آہنگ ہے ، اور اس کا ایک جزوی سبب امریکہ میں زری پالیسی کے معمول پر آنے کی توقعات ہیں۔زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ پورے مالی سال21ء میں پاکستان کی بیرونی پوزیشن پچھلے کئی برسوں کے مقابلے میں مضبوط ترین تھی۔اسٹیٹ بینک کی پیش گوئیوں کے مطابق مارچ2021ء میں جاری کھاتے کا خسارہ گر کر جی ڈی پی کا صرف0.6فیصد رہ گیا۔ یہ گذشتہ10برسوں میں جاری کھاتے کا کم ترین خسارہ ہے ، جسے برآمدات اور ترسیلات ِزر دونوں کے تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہونے سے مدد ملی۔ اس کے ساتھ مالی سال21ء میں اسٹیٹ بینک کے زرِمبادلہ کے ذخائر میں5.2ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اور وہ 17ارب ڈالر سے زائد ہوگئے جو تقریباً تین مہینوں کی درآمدات کے لیے کافی تھے اور یہ ساڑھے چار برسوں میں ان کی بلند ترین سطح ہے ۔ مزید برآں، مالی سال 20ء کے آغاز سے اسٹیٹ بینک کے خالص بیرونی ذخائر کی بفرز (مجموعی ذخائر منہا پیشگی واجبات) میں14.1 ارب ڈالر کا ضافہ ہو چکا ہے ۔انہوں نے بتایا کہزری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ یہ توقع رکھنے کی خاصی وجوہات موجود ہیں کہ پاکستان کی نمو میں بہتری کی بعض پچھلی مدتوں کے مقابلے میں حالیہ معاشی بحالی کے ساتھ بیرونی استحکام بھی آئے گا۔ ترسیلات ِزر کی متوقع استقامت اور برآمدات کے بہتر امکانات کے پیش نظر توقع ہے کہ مالی سال 22ء میں جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے 2تا3فیصد کی پائیدار حد میں رہے گا۔ یہ مالی سال17ء اور مالی سال18ء کے مقابلے میں بہت کم ہے ، جب جاری کھاتے کا خسارہ بڑھ کر بالترتیب جی ڈی پی کا تقریباً4اور 6فیصد ہو گیا تھا اور زرِمبادلہ کے ذخائر میں بالترتیب 2ارب ڈالر اور6.4ارب ڈالر کمی ہو ئی تھی۔ مزید برآں، توقع ہے کہ رواں سال درآمدات کا جھکائو مشینری کی سمت ہو گا، جو مالی سال17ء میں صَرف کی جانب تھا اور مشینری کی درآمدات سے زیادہ شعبے استفادہ کریں گے جبکہ مالی سال18ء میں یہ بجلی اور ٹیلی مواصلات میں مرتکز تھا۔ اب جبکہ جاری کھاتے کا خسارہ محدود ہے اور تجارتی، سرکاری، پورٹ فولیو اور براہِ راست بیرونی سرمایہ کاری کی رقوم کی آمد معقول ہے ، توقع ہے کہ مالی سال 22ء میں پاکستان کی بیرونی قرضے کی تقریبا 20 ارب ڈالر کی ضروریات بخوبی پوری ہو جائیں گی۔ نتیجے کے طور پر زرِ مبادلہ کے ذخائر مزید بڑھیں گے ۔ ستمبر 2020ء سے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے اسٹیٹ بینک کی روشن ڈجیٹل اکاو نٹ اقدام سے مزید 1.8ارب ڈالر جمع ہوئے ہیں۔ پاکستان نے جولائی میں اپنے یورو بانڈ کے ایک اجرا سے اضافی ایک ارب ڈالر کامیابی سے جمع کیے ہیں، جس کے تحت مارچ میں 2.5 ارب ڈالر جمع کیے جا چکے ہیں۔ توقع ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے منصوبے کے تحت ایس ڈی آر کے نئے اختصاص(ایلوکیشن) سے پاکستانی ذخائر کے بفرز اگست میں مزید2.8 ارب ڈالر بڑھ جائیں گے ۔ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ کسی غیرمتوقع دھچکے کی صورت میں، مثال کے طور پر تیل کی غیرمتوقع طور پر بلند قیمتوں یا ترقی یافتہ ملکوں میں مالی صورتِ حال سخت ہونے کی بنا پر سرمائے کی ابھرتی ہوئی منڈیوں سے پرواز کی صورت میں، مارکیٹ پر مبنی شرحِ مبادلہ کا لچک دار نظام اور ملکی سرمایہ کاری کے لیے بہتر منظرنامہ توازنِ ادائیگی کو پائیدار رکھے گا۔ علاوہ ازیں، ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ اگر توازنِ ادائیگی کا دبائوسامنے آیا تو زری پالیسی کو کچھ معمول پر لانے کی بھی ضرورت ہوگی بالخصوص اگر طلب کا دبائوموجود ہوا۔مالیاتی شعبہ کے حوالے سے ڈاکٹر باقر نے بتایا کہ توقع ہے کہ مالی سال 22ء کا بجٹ مہنگائی کے معاملے میں نیوٹرل ہوگا کیونکہ ٹیکس کی اکثر شرحوں کو برقرار رکھا گیا ہے ۔ حکومت توقع کرتی ہے کہ مالی سال 22ء میں بجٹ خسارہ کم ہوکر جی ڈی پی کے تقریبا 6.3 فیصد تک آ جائے گا جو گذشتہ سال جی ڈی پی کا 7.1 فیصد تھا۔ اس توقع کا سبب یہ ہے کہ بنیادی طور پر آمدنی اور سیلز ٹیکس کی بنا پر اور ساتھ ساتھ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کے باعث ٹیکس (سال بسال 24.6 فیصد) اور نان ٹیکس محاصل (24.7 فیصد) دونوں میں طاقتور نمو ہوگی۔ محاصل میں اس بلند نمو سے ترقیاتی (وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے لیے 71 فیصد) اور غیر سودی اخراجاتِ جاریہ (بنیادی طور پر سبسڈی اور گرانٹ کی شکل میں 12.8 فیصد) دونوں میں معقول نمو کا ازالہ ہو جانے کی توقع ہے ۔ دریں اثنا حکومت کا تخمینہ یہ ہے کہ سرکاری قرضہ جو مالی سال 20ء میں جی ڈی پی کا 87.6 فیصد اور مالی سال 21ء میں 83.1 فیصد تھا، مزید گر کر مالی سال 22ء میں 81.8 فیصد رہ جائے گا۔ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ دورانِ سال مالیاتی اعدادوشمار میں تبدیلیوں، اور نمو اور مہنگائی کے منظرنامے پر ان کے مضمرات پر محتاط نظر رکھنے کی ضرورت ہوگی۔زری پالیسی اور مہنگائی کا منظرنامہ کے بارے میںایم پی سی نے نوٹ کیا کہ مالی حالات مناسب طور پر گنجائشی ہیں اور مارکیٹ کی منافع کی شرحیں اور بینچ مارک شرحیں زیادہ تر وہی ہیں جو پچھلے ایم پی سی اجلاس کے وقت تھیں۔بنیادی طور پر پست شرح سود کے ماحول اور کووڈکے دوران اسٹیٹ بینک کے اعانتی اقدامات کی وجہ سے نجی شعبے کے قرضے میں مسلسل بحالی آرہی ہے ۔ مالی سال 22ء میں توقع ہے کہ نجی شعبے کے قرضے میں نامیہ جی ڈی پی کے مطابق اضافہ ہوگا اور اسٹیٹ بینک کے اسٹریس ٹیسٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ منفی منظرناموں میں بینکاری شعبہ مستحکم رہے گا، سسٹم میں موجود غیرفعال قرضے قابو میں رہیں گے اور کفایت سرمایہ ملکی ضوابطی بینچ مارک سے کافی اوپر رہے گی۔مہنگائی اپریل میں 11.1 فیصد (سال بسال)سے کم ہوکر جون میں 9.7 فیصد ہوگئی۔ جنوری سے اب تک پہلی بار جون میں غذائی قیمتیں ماہ بہ ماہ بنیاد پر کم ہوئیں جس کا سبب حکومت کے انتظامی اقدامات اور گندم اور چینی کی درآمدات ہیں۔ تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے باوجود پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں کمی ملکی سطح پر منتقلی کو محدود کرنے میں مدد دی ہے ۔ مزید یہ کہ قوزی مہنگائی بھی شہروں اور دیہات دونوں میں پچھلے دو ماہ میں کم ہوئی جس سے اس نقطہ نظر کی تصدیق ہوتی ہے کہ توانائی اور غذا کی بنا پر ہونے والی مہنگائی جسے حالیہ زری پالیسی بیانات میں اجاگر کیا گیا تھا عام قیمتوں تک نہیں پہنچی اور یہ کہ مہنگائی کی توقعات کافی حد تک قابو میں ہیں۔ مالی سال 21ء میں اوسط مہنگائی 8.9فیصد تھی جو مئی 2020ء میں اعلان کردہ اسٹیٹ بینک کی پیش گوئی کی حدود کے مطابق ہے ۔ یہ مسلسل تیسرا سال ہے کہ مہنگائی اسٹیٹ بینک کی سال کے آغاز میں پیش گوئی کی حدود کے اندر یا کسی قدر اس کے نیچے رہی ہے جس سے پیش گوئی کی مضبوط کارکردگی اجاگر ہوتی ہے ۔ علاوہ ازیں یہ نتیجہ مہنگائی کی توقعات کو قابو کرنے میں اسٹیٹ بینک کی پیش گوئی کی حدود کے کلیدی کردار کی اہمیت بھی ظاہر کرتا ہے جس سے زری پالیسی کو معتبر انداز میں مہنگائی کے عارضی دبائوسے نمٹنے میں مدد ملتی ہے ۔مہنگائی میں حالیہ کمی ایم پی سی کے اس نقطہ نظر سے ہم آہنگ ہے کہ قیمتوں کا حالیہ دبائوبیشتر رسد کی بنیاد پر ہے اور عارضی ہے ۔ سال کی دوسری ششماہی میںجب فروری کا بجلی کے نرخوں میں اضافہ بیس سے ہٹ جائے گا تو عمومی مہنگائی زیادہ نمایاں طو رپر کم ہونے لگے گی اور وسط مدت میں 5ـ7 فیصد ہدف کی حدود میں آجائے گی۔جو خطرہ مہنگائی کم کرسکتا ہے وہ ملک کے اندر اور عالمی سطح پر کورونا وبا کا پھر سر اٹھانا ہے ۔ اس کے برخلاف جو خطرات مہنگائی میں اضافہ کرسکتے ہیں ان میں اجناس کی توقع سے زیادہ عالمی قیمتیں خصوصاً اگر ان کے ساتھ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی اور توانائی کے ملکی نرخوں میں اضافہ کیا گیا ، نیز مالیاتی رسائو ہے جو سال کے دوران زیادہ طلبی دبائو کی طرف لے جاتا ہے ۔ ایم پی سی مہنگائی، مالی استحکام اور نمو کے وسط مدتی امکانات پر اثر انداز ہونے والے حالات کا بغور جائزہ لیتی رہے گی اور جب ضرورت ہوگی مناسب کارروائی کرنے کے لیے تیار رہے گی۔


متعلقہ خبریں


ایگزیکٹوکی مداخلت برداشت نہیں ،چیف جسٹس وجود - جمعه 29 مارچ 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر چیف جسٹس نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالتی امور میں ایگزیکٹو کی کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی اور عدلیہ کی آزادی پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے ...

ایگزیکٹوکی مداخلت برداشت نہیں ،چیف جسٹس

وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ججوں کے الزامات پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ وجود - جمعه 29 مارچ 2024

وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کرانے کا اعلان کردیا۔اس بات کا اعلان وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات کے بعد اٹارنی جنرل انور منصور کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا ،اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط والے م...

وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ججوں کے الزامات پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان وجود - بدھ 27 مارچ 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک وجود - بدھ 27 مارچ 2024

خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں وجود - بدھ 27 مارچ 2024

جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور وجود - پیر 25 مارچ 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ وجود - پیر 25 مارچ 2024

ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ

مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر