وجود

... loading ...

وجود

شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

بدھ 28 جولائی 2021 شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اسٹیٹ بینک نے اگلے 2ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے زوم پر پریس کانفرنس میں مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل پانچویں بار پالیسی ریٹ کو مستحکم رکھا گیا ہے جب کہ مہنگائی کی شرح میں 2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ کورونا وبا اور لاک ڈاو ن کے دوران بھی معاشی اعشاریے بہتر ہیں، جون میں مہنگائی کی شرح 8.9 فیصد رہی اور کرنٹ اکاو نٹ خسارہ ایک اعشاریہ 8 ارب ڈالر پر ٹریڈ کررہاہے ، بروقت اور بہتر فیصلوں کے باعث معیشت میں استحکام دکھائی دے رہاہے ، افراط زر کی شرح 9.7 سے کم ہوکر 8.7 فیصد ہوگئی ہے جب کہ کرنٹ اکاو نٹ خسارے کے بجائے سرپلس ریکارڈ ہوا۔تفصیلات کے مطابق زری پالیسی کمیٹی(ایم پی سی) نے اپنے منگل27 جولائی کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ مئی میں پچھلے اجلاس کے بعد ایم پی سی کو مسلسل ملکی بحالی اور غذائی قیمتوں اور قوزی مہنگائی میں حالیہ کمی کے بعد مہنگائی کے بہتر منظر نامے سے حوصلہ ملا۔مزید برآں، اعتماد ِصارف اور اعتماد ِکاروبار کئی سال کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئے ہیں اور مہنگائی کی توقعات کم ہوئی ہیں۔ اس مثبت پیش رفت کے نتیجے میں پیش گوئی ہے کہ نمو مالی سال 21ء میں 3.9 فیصد سے بڑھ کر اس سال 4ـ5 فیصد تک پہنچ جائے گی اور اوسط مہنگائی حالیہ بلند شرح سے معتدل ہوکر اس سال 7ـ9 فیصد ہوجائے گی۔ ملکی بحالی اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں تیزی کے باعث درآمدات کے مسلسل بڑھتے رہنے کی توقع ہے گوکہ مالی سال 21ء کے مقابلے میں کچھ معتدل انداز میں۔ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ مارکیٹ پر مبنی لچکدار شرح مبادلہ نظام، ترسیلات ِ زر میں استقامت، برآمدات کے بہتر ہوتے ہوئے منظر نامے اور مناسب معاشی پالیسی طرز ِعمل کے نتیجے میں جاری کھاتے کے خسارے کو مالی سال 22ء میں جی ڈی پی کے 2ـ3 فیصد کی پائیدار شرح تک محدود رہنا چاہیے ۔اس معتدل جاری کھاتے کے خسارے سے قطع نظر بیرونی مالکاری کی کافی دستیابی کے سبب ملک کی زر ِمبادلہ کے ذخائر کی کیفیت اس سال متوقع طور پر بہتر ہوتی رہے گی۔ اس پس منظر میں ایم پی سی کی رائے تھی کہ پاکستان میں کووڈ کی جاری چوتھی لہر سے پیدا شدہ غیریقینی کیفیت اور اس وائرس کی نئی شکلوں کے دنیا میں پھیلاو کے پیش نظر گنجائشی زری پالیسی کے ذریعے بحالی کو تقویت فراہم کرنے پر بدستور زور دیتے رہنے کی ضرورت ہے ۔گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق نادیدہ حالات کی غیرموجودگی میں ایم پی سی کو توقع ہے کہ مستقبل میں زری پالیسی کو مختصر مدت میں گنجائشی رہنے کی ضرورت ہے اور پالیسی ریٹ میں ردّوبدل محتاط اور بتدریج ہونا چاہیے تاکہ وقت گذرنے کے ساتھ قدرے مثبت حقیقی شرح سود حاصل کی جاسکے ۔ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ اگر مہنگائی پر طلبی دباو کے آثار یا جاری کھاتے میں کمزوریاں نمودار ہوں تو گنجائش کے درجے میں بتدریج کمی کے ذریعے زری پالیسی کو معمول پر لانا دانشمندی ہوگی۔ اس سے اس امر کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ مہنگائی بلند درجے پر پختہ نہ ہوجائے اور مالی حالات منظم رہیں جس سے پائیدار نمو کو تقویت ملے ۔ انہوں نے کہا کہ اپنے فیصلے تک پہنچنے میں زری پالیسی کمیٹی نے حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات اور امکانات، اور ان کے نتیجے میں زری حالات اور مہنگائی کو مدِنظر رکھا۔پاکستان کی اقتصادی بحالی کا عمل جاری ہے ، جس میں صنعت بالخصوص بڑے پیمانے کی اشیاسازی (ایل ایس ایم)اور تعمیرات اور خدمات کا کردار ہے ۔ بلند تعدّد کے کئی اظہاریوں بشمول جلد فروخت ہونے والی صارفی اشیا (ایف ایم سی جی) کی فروخت، فولاد کی پیداوار، سیمنٹ کی فروخت، پیٹرول مصنوعات کی فروخت اور بجلی کی پیداوار سے مضبوط سال بسال نمو ظاہر ہوتی ہے ۔ چند اظہاریوں میں جو حالیہ ماہ بہ ماہ کمی دکھائی دے رہی ہے وہ موسمی نوعیت کی ہے ، اور جہاں تک گاڑیوں کی فروخت کا تعلق ہے ، مالی سال 22ء کے بجٹ میں معاون اقدامات کی توقع کے باعث بکنگ میں تاخیر سے یہ عنصر اور بڑھ گیا۔ سرگرمی میں اضافے کے باوجود اشیاسازی میں استعداد کا استعمال اب بھی مالی سال 16ء تا 18ء کے نقطہ عروج کی سطح سے نیچے ہے ، اور نقل و حرکت پر وقفے وقفے سے پابندیاں لگنے کے باعث شعبہ خدمات کی سرگرمیاں بھی تاحال معمول کی سطح پر نہیں پہنچ سکی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ مالی سال 22ء کے دوران نمو میں مزید بہتری آنے کی توقع ہے ، جس کے اسباب بجٹ میں اعلان کردہ اقدامات، گنجائشی زری حالات اور اسٹیٹ بینک کی ٹی ای آر ایف سہولت برائے سرمایہ کاری اور دیگر ری فنانس سہولتوں کے تحت رقوم کی تقسیم ہیں۔ ترقیاتی اخراجات میں اضافہ اور ریگولیٹری ڈیوٹی، کسٹم ڈیوٹی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور خام مال و سرمایہ جاتی اشیا پر سیلز ٹیکس میں کمی بجٹ کے اہم اقدامات میں شامل ہے ۔ ان سے تعمیرات اور منسلکہ صنعتوں اور اس کے ساتھ برآمدی صنعتوں کو بھی براہ راست فائدہ پہنچے گا۔ ریف کی فصلوں کی بوائی کے شروع میں بتائی گئی پانی کی قلت کے باوجود زرعی پیداوار بھی بھرپور رہنے کی توقع ہے ۔ نمو میں کمی کا بڑا خطرہ ملکی اور عالمی سطح پر کورونا وائرس کی نئی شکلوں کے سبب کووڈ کیسوں میں پھر اضافہ ہے کیونکہ ویکسین لگوائے جانے کی شرح اب بھی پست ہے ۔بیرونی شعبہ کے حوالے سے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ جاری کھاتے کا خسارہ ابتدائی مہینوں میں فاضل رقوم کے بعد مالی سال 21ء کی دوسری ششماہی میں بڑھ گیا، جس سے ملکی سرگرمیوں میں تیزی نیز درآمدی ادائیگیوں کی موسمی کیفیت، اجناس کی بلند عالمی قیمتوں اور ویکسین کی درآمدا ت کی عکاسی ہوتی ہے ۔ علاوہ ازیں، سرمایہ جاتی اشیا کی درآمدات بڑھ گیئں جس سے معیشت میں سرمایہ کاری کے منظر نامے میں بہتری کی عکاسی ہوتی ہے ۔ گذشتہ زری پالیسی اجلاس کے بعد سیپاکستانی روپے کی قدر میں تقریباً4فیصد کمی ہو چکی ہے جو دیگر ابھرتی منڈیوں کی کرنسیوں سے بڑی حد تک ہم آہنگ ہے ، اور اس کا ایک جزوی سبب امریکہ میں زری پالیسی کے معمول پر آنے کی توقعات ہیں۔زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ پورے مالی سال21ء میں پاکستان کی بیرونی پوزیشن پچھلے کئی برسوں کے مقابلے میں مضبوط ترین تھی۔اسٹیٹ بینک کی پیش گوئیوں کے مطابق مارچ2021ء میں جاری کھاتے کا خسارہ گر کر جی ڈی پی کا صرف0.6فیصد رہ گیا۔ یہ گذشتہ10برسوں میں جاری کھاتے کا کم ترین خسارہ ہے ، جسے برآمدات اور ترسیلات ِزر دونوں کے تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہونے سے مدد ملی۔ اس کے ساتھ مالی سال21ء میں اسٹیٹ بینک کے زرِمبادلہ کے ذخائر میں5.2ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اور وہ 17ارب ڈالر سے زائد ہوگئے جو تقریباً تین مہینوں کی درآمدات کے لیے کافی تھے اور یہ ساڑھے چار برسوں میں ان کی بلند ترین سطح ہے ۔ مزید برآں، مالی سال 20ء کے آغاز سے اسٹیٹ بینک کے خالص بیرونی ذخائر کی بفرز (مجموعی ذخائر منہا پیشگی واجبات) میں14.1 ارب ڈالر کا ضافہ ہو چکا ہے ۔انہوں نے بتایا کہزری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ یہ توقع رکھنے کی خاصی وجوہات موجود ہیں کہ پاکستان کی نمو میں بہتری کی بعض پچھلی مدتوں کے مقابلے میں حالیہ معاشی بحالی کے ساتھ بیرونی استحکام بھی آئے گا۔ ترسیلات ِزر کی متوقع استقامت اور برآمدات کے بہتر امکانات کے پیش نظر توقع ہے کہ مالی سال 22ء میں جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے 2تا3فیصد کی پائیدار حد میں رہے گا۔ یہ مالی سال17ء اور مالی سال18ء کے مقابلے میں بہت کم ہے ، جب جاری کھاتے کا خسارہ بڑھ کر بالترتیب جی ڈی پی کا تقریباً4اور 6فیصد ہو گیا تھا اور زرِمبادلہ کے ذخائر میں بالترتیب 2ارب ڈالر اور6.4ارب ڈالر کمی ہو ئی تھی۔ مزید برآں، توقع ہے کہ رواں سال درآمدات کا جھکائو مشینری کی سمت ہو گا، جو مالی سال17ء میں صَرف کی جانب تھا اور مشینری کی درآمدات سے زیادہ شعبے استفادہ کریں گے جبکہ مالی سال18ء میں یہ بجلی اور ٹیلی مواصلات میں مرتکز تھا۔ اب جبکہ جاری کھاتے کا خسارہ محدود ہے اور تجارتی، سرکاری، پورٹ فولیو اور براہِ راست بیرونی سرمایہ کاری کی رقوم کی آمد معقول ہے ، توقع ہے کہ مالی سال 22ء میں پاکستان کی بیرونی قرضے کی تقریبا 20 ارب ڈالر کی ضروریات بخوبی پوری ہو جائیں گی۔ نتیجے کے طور پر زرِ مبادلہ کے ذخائر مزید بڑھیں گے ۔ ستمبر 2020ء سے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے اسٹیٹ بینک کی روشن ڈجیٹل اکاو نٹ اقدام سے مزید 1.8ارب ڈالر جمع ہوئے ہیں۔ پاکستان نے جولائی میں اپنے یورو بانڈ کے ایک اجرا سے اضافی ایک ارب ڈالر کامیابی سے جمع کیے ہیں، جس کے تحت مارچ میں 2.5 ارب ڈالر جمع کیے جا چکے ہیں۔ توقع ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے منصوبے کے تحت ایس ڈی آر کے نئے اختصاص(ایلوکیشن) سے پاکستانی ذخائر کے بفرز اگست میں مزید2.8 ارب ڈالر بڑھ جائیں گے ۔ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ کسی غیرمتوقع دھچکے کی صورت میں، مثال کے طور پر تیل کی غیرمتوقع طور پر بلند قیمتوں یا ترقی یافتہ ملکوں میں مالی صورتِ حال سخت ہونے کی بنا پر سرمائے کی ابھرتی ہوئی منڈیوں سے پرواز کی صورت میں، مارکیٹ پر مبنی شرحِ مبادلہ کا لچک دار نظام اور ملکی سرمایہ کاری کے لیے بہتر منظرنامہ توازنِ ادائیگی کو پائیدار رکھے گا۔ علاوہ ازیں، ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ اگر توازنِ ادائیگی کا دبائوسامنے آیا تو زری پالیسی کو کچھ معمول پر لانے کی بھی ضرورت ہوگی بالخصوص اگر طلب کا دبائوموجود ہوا۔مالیاتی شعبہ کے حوالے سے ڈاکٹر باقر نے بتایا کہ توقع ہے کہ مالی سال 22ء کا بجٹ مہنگائی کے معاملے میں نیوٹرل ہوگا کیونکہ ٹیکس کی اکثر شرحوں کو برقرار رکھا گیا ہے ۔ حکومت توقع کرتی ہے کہ مالی سال 22ء میں بجٹ خسارہ کم ہوکر جی ڈی پی کے تقریبا 6.3 فیصد تک آ جائے گا جو گذشتہ سال جی ڈی پی کا 7.1 فیصد تھا۔ اس توقع کا سبب یہ ہے کہ بنیادی طور پر آمدنی اور سیلز ٹیکس کی بنا پر اور ساتھ ساتھ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کے باعث ٹیکس (سال بسال 24.6 فیصد) اور نان ٹیکس محاصل (24.7 فیصد) دونوں میں طاقتور نمو ہوگی۔ محاصل میں اس بلند نمو سے ترقیاتی (وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے لیے 71 فیصد) اور غیر سودی اخراجاتِ جاریہ (بنیادی طور پر سبسڈی اور گرانٹ کی شکل میں 12.8 فیصد) دونوں میں معقول نمو کا ازالہ ہو جانے کی توقع ہے ۔ دریں اثنا حکومت کا تخمینہ یہ ہے کہ سرکاری قرضہ جو مالی سال 20ء میں جی ڈی پی کا 87.6 فیصد اور مالی سال 21ء میں 83.1 فیصد تھا، مزید گر کر مالی سال 22ء میں 81.8 فیصد رہ جائے گا۔ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ دورانِ سال مالیاتی اعدادوشمار میں تبدیلیوں، اور نمو اور مہنگائی کے منظرنامے پر ان کے مضمرات پر محتاط نظر رکھنے کی ضرورت ہوگی۔زری پالیسی اور مہنگائی کا منظرنامہ کے بارے میںایم پی سی نے نوٹ کیا کہ مالی حالات مناسب طور پر گنجائشی ہیں اور مارکیٹ کی منافع کی شرحیں اور بینچ مارک شرحیں زیادہ تر وہی ہیں جو پچھلے ایم پی سی اجلاس کے وقت تھیں۔بنیادی طور پر پست شرح سود کے ماحول اور کووڈکے دوران اسٹیٹ بینک کے اعانتی اقدامات کی وجہ سے نجی شعبے کے قرضے میں مسلسل بحالی آرہی ہے ۔ مالی سال 22ء میں توقع ہے کہ نجی شعبے کے قرضے میں نامیہ جی ڈی پی کے مطابق اضافہ ہوگا اور اسٹیٹ بینک کے اسٹریس ٹیسٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ منفی منظرناموں میں بینکاری شعبہ مستحکم رہے گا، سسٹم میں موجود غیرفعال قرضے قابو میں رہیں گے اور کفایت سرمایہ ملکی ضوابطی بینچ مارک سے کافی اوپر رہے گی۔مہنگائی اپریل میں 11.1 فیصد (سال بسال)سے کم ہوکر جون میں 9.7 فیصد ہوگئی۔ جنوری سے اب تک پہلی بار جون میں غذائی قیمتیں ماہ بہ ماہ بنیاد پر کم ہوئیں جس کا سبب حکومت کے انتظامی اقدامات اور گندم اور چینی کی درآمدات ہیں۔ تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے باوجود پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں کمی ملکی سطح پر منتقلی کو محدود کرنے میں مدد دی ہے ۔ مزید یہ کہ قوزی مہنگائی بھی شہروں اور دیہات دونوں میں پچھلے دو ماہ میں کم ہوئی جس سے اس نقطہ نظر کی تصدیق ہوتی ہے کہ توانائی اور غذا کی بنا پر ہونے والی مہنگائی جسے حالیہ زری پالیسی بیانات میں اجاگر کیا گیا تھا عام قیمتوں تک نہیں پہنچی اور یہ کہ مہنگائی کی توقعات کافی حد تک قابو میں ہیں۔ مالی سال 21ء میں اوسط مہنگائی 8.9فیصد تھی جو مئی 2020ء میں اعلان کردہ اسٹیٹ بینک کی پیش گوئی کی حدود کے مطابق ہے ۔ یہ مسلسل تیسرا سال ہے کہ مہنگائی اسٹیٹ بینک کی سال کے آغاز میں پیش گوئی کی حدود کے اندر یا کسی قدر اس کے نیچے رہی ہے جس سے پیش گوئی کی مضبوط کارکردگی اجاگر ہوتی ہے ۔ علاوہ ازیں یہ نتیجہ مہنگائی کی توقعات کو قابو کرنے میں اسٹیٹ بینک کی پیش گوئی کی حدود کے کلیدی کردار کی اہمیت بھی ظاہر کرتا ہے جس سے زری پالیسی کو معتبر انداز میں مہنگائی کے عارضی دبائوسے نمٹنے میں مدد ملتی ہے ۔مہنگائی میں حالیہ کمی ایم پی سی کے اس نقطہ نظر سے ہم آہنگ ہے کہ قیمتوں کا حالیہ دبائوبیشتر رسد کی بنیاد پر ہے اور عارضی ہے ۔ سال کی دوسری ششماہی میںجب فروری کا بجلی کے نرخوں میں اضافہ بیس سے ہٹ جائے گا تو عمومی مہنگائی زیادہ نمایاں طو رپر کم ہونے لگے گی اور وسط مدت میں 5ـ7 فیصد ہدف کی حدود میں آجائے گی۔جو خطرہ مہنگائی کم کرسکتا ہے وہ ملک کے اندر اور عالمی سطح پر کورونا وبا کا پھر سر اٹھانا ہے ۔ اس کے برخلاف جو خطرات مہنگائی میں اضافہ کرسکتے ہیں ان میں اجناس کی توقع سے زیادہ عالمی قیمتیں خصوصاً اگر ان کے ساتھ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی اور توانائی کے ملکی نرخوں میں اضافہ کیا گیا ، نیز مالیاتی رسائو ہے جو سال کے دوران زیادہ طلبی دبائو کی طرف لے جاتا ہے ۔ ایم پی سی مہنگائی، مالی استحکام اور نمو کے وسط مدتی امکانات پر اثر انداز ہونے والے حالات کا بغور جائزہ لیتی رہے گی اور جب ضرورت ہوگی مناسب کارروائی کرنے کے لیے تیار رہے گی۔


متعلقہ خبریں


فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس وجود - بدھ 26 نومبر 2025

حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم وجود - بدھ 26 نومبر 2025

عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع وجود - بدھ 26 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل وجود - منگل 25 نومبر 2025

مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا وجود - منگل 25 نومبر 2025

غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا

پاکستان مخالف پوسٹس میںبھارت، افغانستان، پی ٹی ایم ملوث وجود - منگل 25 نومبر 2025

افغانستان، فتنہ الہندوستان اور پشتون تحفظ موومنٹ غیر ملکی ایجنڈے پر گامزن ہے پروپیگنڈا نیٹ ورکس کا مکروہ چہرہ سوشل میڈیا ’ایکس‘ کی نئی اپڈیٹ کے بعد بے نقاب سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف پروپیگنڈا بے نقاب بھارت، افغانستان اور پی ٹی ایم سے منسلک جعلی اکاؤنٹس کا انکشاف ہوا ہے ۔پاک...

پاکستان مخالف پوسٹس میںبھارت، افغانستان، پی ٹی ایم ملوث

عمران خان کی نومئی کاایک مقدمہ چلانے کی درخواست بحال وجود - منگل 25 نومبر 2025

آفس کو پتہ نہیں مجھ سے کیا ضد ہے ، میرا نام لسٹ میں کیوں نہیں آتا؟ وکیل پی ٹی آئی لطیف کھوسہ آپ کو پتہ نہیں عدالت سے کیا ضد ہے جو پریس میں عدالت کی غلط خبریں دیتے ہیں،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی نومئی کاایک ہی مقدمہ چلانے کی متفرق درخواست بحال دی۔ چ...

عمران خان کی نومئی کاایک مقدمہ چلانے کی درخواست بحال

گریٹر کراچی پلان 2047، شہرقائد پر بڑھتا آبادی کا دباؤ بڑا چیلنج وجود - منگل 25 نومبر 2025

دباؤ کی بڑی وجہ لوگوں کا روزگار کی خاطر کراچی آنا ہے ، آبادی ساڑھے 4لاکھ سے 2کروڑ تک پہنچ چکی گریٹر کراچی پلان 1952کراچی ڈیولپمنٹ پلان 1974 مشرف دور کے ڈیولپمنٹ پلان پر عمل نہ ہو سکا گریٹر کراچی پلان 2047 کے حوالے سے شہرِ قائد پر بڑھتا ہوا آبادی کا دبا بڑا چیلنج بن گیا ہے ۔حک...

گریٹر کراچی پلان 2047، شہرقائد پر بڑھتا آبادی کا دباؤ بڑا چیلنج

جماعت اسلامی کا ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان وجود - پیر 24 نومبر 2025

  آئندہ تین ماہ میں 25شہروں میں احتجاجی جلسے اور دھرنے کریں گے ، عوام کو منظم کرنے کے بعد جماعت اسلامی پاکستان کو چند لوگوں کے ہاتھوں سے نجات دلائے گی، آئین کی بالادستی و تحفظ کیلئے تحریک چلائیں گے چند لوگوں کو ان کے منصب سے معزول کرکے نظام بدلیں گے ، عدلیہ کے جعلی ن...

جماعت اسلامی کا ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان

پی ٹی آئی کا 26 نومبر کو یوم سیاہ منانے کا اعلان وجود - پیر 24 نومبر 2025

عمران خان کی رہائی کے لیے اسلام آباد میں احتجاج پر تشدد کو ایک سال ہو گا پاکستان تحریک انصاف کی ریجنل تنظیمیں اضلاع کی سطح پر احتجاج کریں گی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی کے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے اسلام آباد میں احتجاج پر تشدد کو ایک سال ہونے پر 26 نومبر کو...

پی ٹی آئی کا 26 نومبر کو یوم سیاہ منانے کا اعلان

مضامین
بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن وجود بدھ 26 نومبر 2025
بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن

سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں وجود بدھ 26 نومبر 2025
سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں

آگ کے تابوت وجود بدھ 26 نومبر 2025
آگ کے تابوت

دھلی بم دھماکوں کے بعد کشمیریوں کی زندگی اجیرن وجود منگل 25 نومبر 2025
دھلی بم دھماکوں کے بعد کشمیریوں کی زندگی اجیرن

استنبول میں غزہ عالمی ٹریبونل کی سماعت وجود پیر 24 نومبر 2025
استنبول میں غزہ عالمی ٹریبونل کی سماعت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر