وجود

... loading ...

وجود
وجود

اپنا دھیان رکھنا

اتوار 25 جولائی 2021 اپنا دھیان رکھنا

دوستو،عید قرباں گزرگئی، عید قرباں کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد بسیار خوری کی وجہ سے مختلف اسپتالوں میں پہنچ گئی، زیادہ تر مریض معدے کی جلن، السر اور فوڈ پوائزنگ میں مبتلا ہیں۔ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں شہریوں کو عید کے دنوں میں بسیار خوری مہنگی پڑ گئی، ہزاروں مریض اسپتال پہنچ گئے۔ عید کے2 دونوں میں شہر کے 7 بڑے اسپتالوں میں معدے کی تکالیف و ڈائریا کے 18 ہزار سے زائد مریضوں نے اسپتالوں کا رخ کیا۔لاہور کے میو اسپتال میں 33 سو، جناح اسپتال میں 3 ہزار، جنرل اسپتال میں 29 سو، سروسز اسپتال میں 26 سو اور گنگا رام اسپتال میں 23 سو اسپتال مختلف امراض کا شکار ہو کر پہنچ گئے۔اسی طرح شاہدرہ اسپتال میں 18 سو، گورنمنٹ میاں میر اسپتال میں 15 سو، نواز شریف اسپتال میں 13 سو اور کوٹ خواجہ سعید اسپتال میں 12 سو مریض رپورٹ ہوئے۔اسپتال انتظامیہ کے مطابق زیادہ تر مریض انٹریوں میں انفیکشن، معدے کی جلن، السر اور فوڈ پوائزنگ میں مبتلا ہیں، بیماریوں کی بڑی وجہ قربانی کا گوشت جلدی پکانا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ شہری کھانوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے بسیار خوری سے گریز کریں۔ کالے یرقان، یورک ایسڈ، گردوں، جوڑوں کے مریض اور معدے کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے لیے گوشت کا زیادہ استعمال خطرناک ہوتا ہے۔
عیدختم لیکن گوشت ہضم نہیں ہوسکا۔ذخیرہ اندوزوں کو گالیاں دینے والی قوم کے فریج اب تک گوشت سے بھرے ہوئے ہیں۔ ۔بلکہ فریجوں اور ڈیپ فریزرز کا یہ حال ہوچکا ہے کہ برف کی جگہ اب گوشت ہی گوشت ہے، اس عید پر آموں کے ساتھ بھی سوتیلے پن کا سلوک کیاگیا، گوشت کے لیے آموں کو فریج سے باہرنکال دیاگیا۔۔باباجی نے اس عید پرہمیں دیکھتے ہی برجستہ یہ شعر کہا۔۔ہونٹوں پہ ہنسی، دل میں تھوڑا غم ہے،کیا آپ کے گھر بھی چھوٹا گوشت،بڑے گوشت سے کم ہے۔۔۔؟باباجی نے عید سے قبل اپنے سوشل پیچز پر یہ اسٹیٹس لگایاتھا کہ ۔۔کے الیکٹرک اور واپڈا والوں سے گزارش ہے کہ عید کے 3 دن بجلی بند رکھیں تاکہ قربانی کا گوشت فریجوں کی بجائے مستحق لوگوں تک پہنچ سکے۔باباجی فرماتے ہیں کہ ۔۔جولوگ گوشت کھاتے وقت داخلہ پالیسی پر دھیان نہیں رکھتے بعد میں ان کی خارجہ پالیسی خودمختار ہوجاتی ہے۔ ۔یہ بات بھی اپنی جگہ حقیقت ہے کہ اب اگلے ایک ماہ تک ہماری قوم اپنے گھروں میں آلو گوشت، بھنڈی گوشت، ٹنڈے گوشت، لوکی گوشت، بریانی، پلاؤ، کریلا گوشت، دال گوشت، ایسا گوشت ، ویسا گوشت اور صرف گوشت ہی گوشت پکائے گی، بلکہ ہمارے علم میں تو یہ یہاں تک ہے کہ کچھ لوگ قربانی کے بچے ہوئے گوشت سے ہی محرم الحرام میں حلیم کی نیاز بھی دیتے پائے جاتے ہیں۔۔باباجی کا ہی فرمان ہے کہ، جانور تو ایک دن قربان ہوتا ہے،خواتین توتب تک قربانی دیتی ہیں جب تک فریزر سے جانور غائب نہیں ہوجاتا۔۔عید پر ملک بھر میں قربانی دی جاتی ہے، عید کے پہلے دن جب ہم نے کراچی کا سروے کیا تو یہاں کی سڑکیں، محلے اور گلیاں بتارہی تھیں کہ مسلمانوں کا آدھا ایمان تو ہاتھ سے نکل چکا ہے۔۔باباجی نے اپنے چاہنے والوں کو مشورہ دیا ہے کہ اتنا گوشت نہ کھائیں کہ اندر بوٹیاں آپس میں مل کر دوبارہ سے بکرا بن جائے۔۔ گوشت کھانے سے جن لوگوں کے معدے میں تکلیف ہے باباجی نے ایسے لوگوں سے کہا ہے کہ ۔۔قربانی کا بے تحاشا گوشت کھانے کے بعد اگر آپ کے پیٹ میں درد ہوتا ہے تو قصور آپ کا ہے نہ آپ کے معدے کا، بلکہ وہ جانور ہی ٹکریں مارنے والاتھا جس کا آپ نے گوشت کھایا ہے۔۔ویسے بھی عید کے تین دن قصائیوں کے ہوتے ہیں تو عید کے بعد ڈاکٹروں کی دیہاڑیاں لگتی ہیں۔۔
ایک سو سال کے بزرگ سگریٹ پی رہے تھے۔کسی صحافی نے سوال کیا بابا جی کیوں پیتے ہیں؟ اِس سے پھیپھڑے خراب ہوتے ہیں! آدمی جلدی مرجاتا ہے ۔۔بزرگ بولے کیا کروں بیٹا عادت پڑ گئی ہے پی بنا چین نہیں آتا ۔صحافی نے کہا۔آپ کو کوئی ٹوکتانہیں؟؟ باباکہنے لگے۔۔ کیا بتاؤں بیٹا جو لوگ ٹوکا ٹاکی کرتے تھے وہ سب اوپر چلے گئے ، آج بہت دنوں بعد تُم نے ٹوکا ہے۔اپنا دھیان رکھنا۔۔کراچی میں آج سے بارشوں کی پیش گوئی ہے، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ دو دن بارش ہوگی۔کراچی میں بارش ہونا ایسا ہی ہے جیسے لاہور میں کوئی اچھی بریانی پکا لے ،اسلام آباد میں کوئی مقامی باشندہ نظر آجائے ،فیصل آباد میں کوئی سنجیدہ انسان نظر آجائے ،پشاور میں چاند اصل وقت میں نظر آجائے ،کوئٹہ میں کوئی ہفتہ میں اک بار ہی سہی پر نہا لے ،اٹک میں کوئی بنا ’’پیش‘‘ لگائے اردو بول لے ،جیسے میانوالی میں کوئی عطااللہ کے گانے پر روتا ہوا نا نظر آئے،راولپنڈی میں کوئی بنا پیلی پینٹ اور سرخ شرٹ کے بوائے نکل آئے ،جیسے ہزارے میں کوئی بنا’’اجے دیوگن ‘‘ والی پف کے نظر آجائے ،جیسے کشمیر میں کوئی بنا لمبی ناک والا انسان نظر آجائے
ہاں بھائی اور کسی کو کراچی والوں کے بارش سیلیبریٹ کرنے پر اعتراض ہو تو حاضری لگوا لے۔۔
سائنس نے بہت تیزی سے ترقی کرلی ہے،لاہور سے ایک صاحب نے ٹرین سے اسلام آباد جانا تھا لیکن وہ غلطی سے کراچی ٹرین پہ سوار ہوگئے،رش کی وجہ سے سیٹ نہ ملی تو ایک خالی برتھ پہ لیٹ گئے،ٹرین چل پڑی، بوریت سے بچنے کے لیے صاحب نے نیچے سیٹ پہ بیٹھے ایک بندے سے بات کا آغاز کرتے ہوئے پوچھا۔۔بادشاہو! کہاں جار ہے ہو؟؟ نیچے والا بندہ بولا۔۔کراچی۔۔صاحب حیران ہوکے بولے، بلے وئی سائنس دی ترقی! اتے آلے لاہور تے تھلے آلے کراچی جارہے نیں(کمال سائنسی ترقی ہے! اوپر والے لاہور اور نیچے والے کراچی جارہے ہیں)۔۔ہم کراچی ائرپورٹ پرتھے،اسلام آباد جاناتھا،اچانک ہمارے کانوں میں اعلان گونجا،پی آئی اے کے کاونٹر پر اعلان ہو رہا تھا۔۔کسی صاحب کا آلہ سماعت کاونٹر پر رہ گیا ہے،اگر وہ صاحب سن رہے ہوں تو آ کر لے جائیں۔اگر آن لائن بینکنگ نہ ہوتی تو لوگوں نے کرونا کے ڈر سے اپنے پیسے تک واپس نہیں لینے تھے۔۔ٹیکنالوجی تیرا شکریہ۔۔
اوراب چلتے چلتے آخری بات۔۔جب کوئی شخص پہاڑ کے اوپر چڑھتا ہے تو اس کا سر اور جسم ذرا سا آگے کی طرف جھکا ہوتا ہے لیکن پہاڑ سے اترتے ہوئے سر زرا سا پیچھے کی طرف جسم اکڑا ہوا۔۔ تو جب کسی انسان کو جھک کر چلتا ہوئے دیکھو تو سمجھ لو وہ کسی بلند مقام، مرتبے، ترقی، بزرگی، بلندی کی طرف گامزن ہے، اور اگر کسی کو اکڑ کر چلتا دیکھو تو جان لو یہ زوال کی طرف جارہا ہے،پہلے والے کی پیروی کرو، دوسرے سے عبرت حاصل کرو۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر