وجود

... loading ...

وجود
وجود

مساوات، قربانی اور انعام

بدھ 21 جولائی 2021 مساوات، قربانی اور انعام

خطبہ حجۃ الوداع میں خاتم الانبیا ؑ نے مساوات وبھائی چارے کا ایسا درس دیاہے جس کی کسی اور مذہب میں نظیر نہیں ملتی پیارے آقاؑ نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں عربی کو عجمی اور عجمی کو عربی پر کوئی برتری حاصل نہیں البتہ تقویٰ وپرہیزگاری اللہ کے نزدیک افضل ہے غلاموں اور عورتوں کے حقوق کی پاسداری کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا اِن کے حقوق کا خیال رکھو عورتوں سے نرمی اور مہربانی سے پیش آنے کی ہدایت فرمائی مدنی آقاؑ نے فرمایا کہ غلاموں کو بھی وہی کھلائو جو خود کھاتے ہو وہی لباس پہنائو جوخو د پہنتے ہو فرمایا ہر شخص اپنے کیے کا خود زمہ دار ہے بیٹا باپ کا یا باپ بیٹے کے جرم کا زمہ دار نہیں آپؑ نے سود کو حرام قرار دیتے ہوئے دورِ جاہلیت کا سود ختم فرماتے ہوئے صرف راس مال پر حق رہنے دیا پیارے مکی و مدنی آقاؑ نے فرمایا لوگو میرے بعد نہ کوئی نبی آئے گا نہ کوئی نئی اُمت پیدا ہوگی دھیان سے سُن لو اپنے رب کی عبادت کروپانچ وقت نماز پڑھو ،رمضان کے روزے رکھو ،مال کی پاکیزگی کے لیے زکواۃ ادا کرو اور حج کرو آپؑ نے تہائی مال سے ذیادہ وصیت کرنے سے بھی منع فرمادیاخطبہ حجتہ الوداع معنوی لحاظ سے اتنا فصیح و بلیغ ہے کہ اگر یہ کہا جائے کہ اِس میں اسلام کا مکمل نظام ِ اقدار ہے تو بے جا نہ ہو گا اگر ہر مسلمان پیارے نبیؑ کے بتائے اصولوں کے مطابق زندگی ڈھال لے تومسائل سے پاک اورمساوات پر مبنی ایک بے مثال اسلامی معاشرہ وجود میں آسکتا ہے البتہ بات صدقِ دل سے عمل کرنے کی ہے ۔
حضرت ابراہیم ؑ کو خواب میں لخت ِ جگر حضرت اسماعیل ؑ کی قربانی کا اشارہ ہوا تو بیٹے سے رائے لی بیٹے نے جواب میں کہا کہ جو آپؑ کو حکم ہوا ہے وہ کر گزریں مجھے آپؑ صبر کرنے والا پائیں گے اللہ نے بندگی کی انتہا کا یہ انعام دیا کہ چھری نہ چلی اور حضرت اسماعیل ؑ کی جگہ بھیجا گیادنبہ زبح ہوا یہ اگر قربانی کی انتہا تھی تو انعام بھی سب سے بڑا ملا کہ ہرصاحبِ استطاعت کے لیے قربانی لازم قراردے دی گئی اللہ کے حکم سے حضرت ابراہیم ؑشیر خوا ر بچے کو والدہ سمیت مکے کی وادی میں اِس حالت میں چھوڑ آئے کہ مٹھی بھر کھجوریں اور پانی کے ایک مشکیزے کے سوا کچھ نہ تھا پانی اور خوراک کازخیرہ ختم ہواتوپیاس اور بھوک نے ستایا بچے کو ایڑیاں رگڑتے دیکھ کر اماں حاجرہ نے صفا ومروہ کے درمیان اِس امید پر دوڑنا شروع کر دیا تاکہ کسی گزرنے والے قافلے سے پانی مل سکے ممتا کی تڑپ اور قربانی سے اللہ کی رحمت کو جوش آیا فرشتے کو پر زمین پر مارنے کا حکم ہوا جس سے آبِ زم زم کا چشمہ بہہ نکلا یہ پانی شفا بھی ہے غذا بھی اور دوا بھی ، ہر امتحان اور قربانی میں ثابت قدم رہنے پر حضرت ابراہیم ؑ کوسورۃ بقرہ میں باری تعالیٰ نے خوشخبری سنائی کہ میں آپؑ کو لوگوں کا امام بنانے والا ہوں حضرت ابراہیم ؑنے اپنے لختِ جگر حضرت اسماعیل ؑ کے ساتھ مل کر کعبتہ اللہ کی ازسرے نو تعمیر کی حضرت ابراہیم ؑ نے کعبتہ اللہ کی تعمیر کے ساتھ اللہ رب العزت سے دعا کی تیرے گھر کے قریب اپنی اولاد کو بسا رہا ہوں تاکہ یہ تیری عبادت کریں مگر یہ نخلستان نہیں لق دق صحرا ہے یہاں اناج پیدا نہیں ہوتا اے معبودِ حق یہاں رہنے والوں کو کھانے کے لیے اناج ،پھل اور سبزیاں عطا فرما اور اِس شہر کے لیے لوگوں کے دلوں میں حب پیدا کر دے تاکہ وہ کھِنچے چلے آئیں اللہ تعالیٰ کے حضور حضرت ابراہیم ؑ کی دعائوں کو قبولیت کا درجہ ملا اور مکہ مکرمہ دار الامن قرارپایا اور دنیا بھر میں اِس شہر کی حُب جگا دی آج کرہ ارض کے کونے کونے سے مومن عبادت کے لیے لبیک اللحم لبیک کی صدائیں بلند کرتے آتے ہیں اور یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گااماں حاجرہ کے پانی کی تلاش میں صفا ومروہ پر دوڑنے کو اتنا پسند فرمایا کہ یہ عمل حج کا لازمی حصہ بنا دیا ہے ۔
حضرت ابراہیم ؑ نے بت پرستی اور ستارہ پرستی کے ماحول میں آنکھ کھولی چاند،ستاروں اور سورج کے نام پر مندر بنا کر لوگ پوجا کرتے آپؑ کو یہ سب بہت عجیب اور خلافِ حقیقت لگا آپؑ کا والد آزر نہ صرف ایک بت تراش اور بت فروش تھابلکہ اپنے زمانے کے مشرکین کے بُت کدوں کی نگہبانی کے منصب پر بھی فائز تھا اسی لیے حضرت ابراہیم ؑ نے سب سے پہلے اپنے گھر میں موجود افراد سے تبلیغ کا آغاز کیا اورشرک سے انکار کرتے ہوئے بتوں سے نفرت کا عمل شروع کیا یہ ایک بہت ہی انہونی بات تھی کہ ایک بُت تراش اور بُت فروش کے گھر سے ہی بُتوں کے خلاف آواز اُٹھنے لگے اِس انہونی پر مشرکین غصے میں آئے اور آزر سے بیٹے کی سرزنش کا مطالبہ کرنے لگے حضرت ابرہیم ؑ صرف شرک اور بُت پرستی کی مزمت اور انکار تک ہی محدود نہ رہتے بلکہ بیچنے کے لیے والد کی طرف سے دیے جانے والے بُتوں کو گلیوں میں گھسیٹتے ہوئے لیجاتے اگر کوئی مشرک بُتوں کو خداکہہ کر بے حرمتی سے منع کرتا توآپؑ فرماتے کہ اگر یہ خدا ہیں تو اپنی تزلیل کا بدلہ کیوں نہیں لیتے لیکن گمراہی کی دلدل میں دھنسے لوگ دلیل کیا پیش کرتے ہدایت حاصل کرنے کی بجائے اُلٹا آپؑ کے خلاف سازشیں شروع کردیں۔
آپؑ نے بُتوں سے بے زار ی ونفرت کا عمل جاری رکھا ایک روز جب سب لوگ سالانہ میلے میں شامل ہونے کے لیے شہر سے باہر جانے لگے تو آپ ؑ گھر میں ہی ٹھہر گئے جب شہر میں کوئی فرد موجودنہ رہا تو آپؑ بڑے بُت خانے میں داخل ہوگئے جہاں پتھروں اور دھاتوں سے بنے کثیر تعداد میںبُت رکھے ہوئے تھے اِن بُتوں کے آگے لوگوں کی طرف سے رکھی گئیں کھانے پینے کی اشیا کے ڈھیر تھے آپ ؑ نے بُتوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ کھانے کی چیزیں کھائو ،تم بولتے اور حرکت کیوں نہیں کرتے اور پھر ہاتھ میں موجود ہتھوڑے سے بُتوں پر وار کرنے لگے کسی کی آنکھ پھوڑ دی کسی کا بازوکاٹ دیاکسی کی ٹانگ کاٹ دی اور کسی کا سر ہی اُڑا دیا واپسی پر کفار نے جب بُت کدے کی حالت دیکھی تو غم و غصے میں آگئے انھیں یہ بھی معلوم تھا کہ حضرت ابراہیمؑ بُت پرستی کے خلاف ہیں اور سالانہ میلے میں شریک ہونے کی بجائے وہی گھر ٹھہر ے تھے اِس لیے سب کو یقین ہو گیا کہ آپ ؑ نے ہی بُتوں کی بے حرمتی کی ہے بازپُرس کے دوران انکارکی بجائے آپؑ نے توحید کی ہدایت کی اور ارشاد فرمایا آپؑ کا جواب سورۃ الصافات کی آیات میں یوں ہے ترجمہ کیا تم اُن چیزوں کی عبادت کرتے ہوجن کو خود تراشتے ہو،حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تم کو پید ا کیا ہے اور اُن کو بھی جنھیں تم بناتے ہو۔
حضرت ابراہیم ؑ کے سوالا ت کا مشرکین کے پاس کوئی جواب نہ تھا لاجواب ہو کر مزید مشتعل ہوگئے اور حضرت ابراہیم خلیل اللہ کوکڑی سے کڑی سزا دینے کے لیے باہم سوچ و بچا ر کرنے لگے ا ٓخر کار آپؑ کوزندہ آگ میں جلانے کے فیصلے پر اتفاق ہوگیا اِس سزا کا مقصد بُٹوں کی تذلیل پرسب کو خوف و دہشت کا احساس دلانا تھا تاکہ آئندہ بُتوں کی تکذیب کی کسی کو جرات نہ ہو ۔
حضرت ابراہیم ؑ کی سزا کے بارے سن کر مشرکین میں اِتناجوش و لولہ پیدا ہو اکہ سبھی آگ جلانے کے لیے ایندھن جمع کرنے میں حصہ لینے لگے ایک روایت کے مطابق ایک ماہ تک لکڑیاں جمع ہوتی رہیں آخر کار مقررہ تاریخ کو آگ کا الائو جلایا گیا اور حضرت ابراہیم خلیل اللہ ؑکو رسیوں سے باندھ کر منجنیق سے آگ کے وسط میں پھینک دیا گیا اللہ بھلا قربانی کہاں رائیگاں جانے دیتا ہے وہ تو بہترین انصاف کرنے والا اور ہر چیز پر قادر ہے ابھی حضرت ابرہیم ؑ کا جسم مبارک شعلوں سے دور ہی تھا کہ خالقِ کائنات نے آگ کو ٹھنڈی ہوجانے کا حکم صادر فرمادیا جس پر جلانے والی آگ بھی ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو گئی آگ میں برہنہ پھینکنے کے عوض انعام کے طورپر اللہ تعالیٰ روزِ محشر سب سے پہلے حضرت ابرہیم ؑ کو لباس عنایت کریں گے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی وجود جمعرات 18 اپریل 2024
بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی

ایرانی حملے کے اثرات وجود بدھ 17 اپریل 2024
ایرانی حملے کے اثرات

دعائے آخرِ شب وجود بدھ 17 اپریل 2024
دعائے آخرِ شب

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر