وجود

... loading ...

وجود
وجود

وقوفِ عرفات اور عرفہ کا روزہ

پیر 19 جولائی 2021 وقوفِ عرفات اور عرفہ کا روزہ

 

ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حج کے ایام شروع ہوگئے ہیں۔ امسال (۱۴۴۲) سعودی عرب میں مقیم مختلف ملکوں کے باشندے (تقریباً ساٹھ ہزار) ہی حجاج کرام کی حفاظت اور سا لمیت کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے حج بیت اللہ ادا کرسکیں گے۔ غرضیکہ گزشتہ سال کی طرح امسال بھی دنیا کے چپہ چپہ سے ضیوف الرحمن حج کی ادائیگی نہیں کرسکیں گے۔ حج‘ نماز، روزہ اور زکوٰۃ کی طرح اسلام کا ایک اہم بنیادی رکن ہے۔ تمام عمر میں ایک مرتبہ ہر اس شخص پر حج فرض ہے جس کو اللہ نے اتنا مال دیا ہو کہ اپنے گھر سے مکہ مکرمہ تک آنے جانے پر قادر ہو اور اپنے اہل وعیال کے مصارف واپسی تک برداشت کرسکتا ہو۔ اس موقع پر امت مسلمہ کو اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنی چاہئے کہ مسلسل دوسرے سال دنیا کے کونے کونے سے عازمین حج‘ حج کی ادائیگی کے لیے سفر نہیں کرسکیں گے۔ اللہ ہم سب کی مغفرت فرمائے۔ آمین۔
ہزاروں عازمین حج ‘ حج کا ترانہ یعنی لبیک پڑھتے ہوئے مکہ مکرمہ پہنچ گئے ہیں۔ حجاج کرام اسلام کے پانچویں اہم رکن کی ادائیگی کے لیے دنیاوی ظاہری زیب وزینت کو چھوڑکر اللہ جل شانہ کے ساتھ والہانہ محبت میں پانچ یا چھ روز مشاعر مقدسہ (منی، عرفات اور مزدلفہ) میں رہیں گے اور وہاں حضور اکرم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقہ پر حج کی ادائیگی کرکے اپنا تعلق حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم قربانیوں کے ساتھ جوڑیں گے۔ حج کو اسی لیے عاشقانہ عبادت کہتے ہیں کیونکہ حاجی کے ہر عمل سے وارفتگی اور دیوانگی ٹپکتی ہے۔ حج اس لحاظ سے بڑی نمایاں عبادت ہے کہ یہ بیک وقت روحانی، مالی اور بدنی تینوں پہلوؤں پر مشتمل ہے، یہ خصوصیت کسی دوسری عبادت کو حاصل نہیں ہے۔ اتوار (۸ ذو الحجہ) کو عازمین حج حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں منی میں رہ کر عبادت کریں گے۔ منی مکہ سے ۴۔۵ کیلومیٹرکے فاصلہ پر دو طرفہ پہاڑوں کے درمیان ایک بہت بڑا میدان ہے۔ حجاج کرام ۸ ذی الحجہ کو اور اسی طرح ۱۱، ۱۲ اور ۱۳ ذی الحجہ کومنی میں قیام فرماتے ہیں۔ منی میں ایک مسجد ہے جسے مسجد خیف کہا جاتا ہے۔ اسی مسجد کے قریب جمرات ہیں جہاں حجاج کرام کنکریاں مارتے ہیں۔ منی ہی میں قربان گاہ ہے جہاں حجاج کرام کی قربانیاں کی جاتی ہیں۔
پیر (۹ ذو الحجہ) کو عازمین حج منی سے عرفات کے لیے روانہ ہو جائیں گے، جہاں انہیں ظہر تک پہنچنا ہوتا ہے۔ عرفات منی سے تقریباً ۱۰ کیلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ عرفات کے شروع میں مسجد نمرہ واقع ہے، جہاں ظہر کے وقت حج کا خطبہ پیش کیا جاتا ہے اور اس کے بعد ظہر وعصر کی نمازیں ظہر کے وقت میں ادا کی جاتی ہیں۔ اسی جگہ پر حضور اکرم ﷺ نے خطبہ دیا تھا جو خطبہ حجۃ الوداع کے نام سے معروف ہے۔ جس کے بعد حجاج کرام وقوف عرفہ کی ادائیگی میں غروب آفتاب تک دعاؤں میں مشغول رہتے ہیں۔ عرفات کے میدان میں ایک پہاڑ ہے جسے جبل رحمت کہتے ہیں، اس کے قریب قبلہ رخ کھڑے ہوکر حضور اکرم ﷺ نے وقوف عرفہ کیا تھا۔ پہاڑ پر چڑھنے کی کوئی فضیلت احادیث میں وارد نہیں ہوئی ہے بلکہ اس کے نیچے یا عرفات کے میدان میں کسی بھی جگہ کھڑے ہوکر کعبہ کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھاکر دعائیں کرنی چاہئیں۔وقوف عرفات حج کا سب سے اہم رکن ہے، جس کے متعلق حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: الحج عرفہ یعنی وقوف عرفات ہی حج ہے۔ یہ چند گھنٹے حجاج کرام اور پوری امت مسلمہ بلکہ پوری انسانیت کے لیے بہت اہم ہیں، اس لیے حجاج کرام کو اس موقع پر اپنے لیے، اپنے گھر والوں اور پوری امت کے لیے خوب دعائیں کرنی چاہئیں۔ اس مبارک گھڑی کے لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دو فرمان پیش ہیں:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: عرفہ کے دن کے علاوہ کوئی دن ایسا نہیں جس میں اللہ تعالیٰ کـثرت سے بندوں کو جہنم سے نجات دیتے ہوں، اس دن اللہ تعالیٰ (اپنے بندوںکے) بہت زیادہ قریب ہوتے ہیں اور فرشتوں کے سامنے اُن (حاجیوں) کی وجـہ سے فخر کرتے ہیں اور فرشتوں سے پوچھتے ہیں (ذرا بتاؤ تو) یہ لوگ مجھ سے کیا چاہتے ہیں ۔ (مسلم)
حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: غزوۂ بدر کا دن تو مستثنیٰ ہے اسکو چھوڑکر کوئی دن عرفہ کے دن کے علاوہ ایسا نہیں جس میں شیطان بہت ذلیل ہورہا ہو، بہت راندہ پھر رہاہو، بہت حقیر ہورہا ہو، بہت زیادہ غصہ میں پھر رہا ہو، یہ سب کچھ اس وجـہ سے کہ وہ عرفہ کے دن اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا کثرت سے نازل ہونا اور بندوں کے بڑے بڑے گناہوں کا معاف ہونا دیکھتا ہے۔(مشکوۃ)
عرفہ کا روزہ: حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: عرفہ کے دن کے روزے کے متعلق میں اللہ تعالیٰ سے پختہ امید رکھتا ہوں کہ وہ اس کی وجہ سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کو معاف فرمادیں گے۔ ( صحیح مسلم) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ عرفہ کے دن کا ایک روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کی معافی کا سبب بنتا ہے۔ لہذا ہمیں ۹ ذی الحجہ کے دن روزہ رکھنے کا اہتمام کرنا چاہئے۔ لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہندوپاک کے لوگ اپنے علاقہ کے اعتبار سے ذو الحجہ کی نویں تاریخ کو روزہ رکھیں یا سعودی عرب کے مطابق جس دن حج ہوگا اُس دن روزہ رکھیں۔ سعودی عرب اور ہندوپاک کی چاند کی تاریخ میں عموماً ایک دن کا فرق ہوتا ہے۔ پہلی بات تو عرض ہے کہ احادیث مبارکہ میں پہلی ذو الحجہ سے نویں ذوالحجہ تک روزے رکھنے کی خاص فضیلت وارد ہوئی ہے اس لیے اگر دونوں دن روزہ رکھ لیا جائے تو سب سے بہتر ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص صرف ایک ہی روزہ رکھنا چاہتا ہے تو اس کے متعلق فقہاء وعلماء کے درمیان اختلاف ہے کہ کونسے دن رکھا جائے۔ اختلاف ہونے کی وجہ سے دونوں اقوال میں سے کسی ایک قول کو اختیار کرنے کی گنجائش ہے کیونکہ یوم عرفہ کا روزہ رکھنا فرض یا واجب نہیں ہے بلکہ مسنون ہے۔ ہمارے علماء نے کہا ہے کہ ہندوپاک کے لوگ اپنے علاقہ کے اعتبار سے نویں تاریخ کو روزہ رکھیں کیونکہ یوم عید الفطر، یوم عیدالاضحی اور یوم عاشورہ کی عبادتوں کی طرح یوم عرفہ کاروزہ بھی اپنے علاقہ کی چاند کی نویں تاریخ کو رکھا جائے، لیکن اس مسئلہ میں جھگڑنے کے بجائے وسعت سے کام لیں اور اپنی رائے کو دوسرے پر تھوپنے کی کوشش نہ کریں۔ ہاں ایک بات عرض کرنا مناسب سمجھتا ہوں کہ مدینہ منورہ ہجرت کرنے کے بعد سے مکہ مکرمہ پر کفار مکہ کا قبضہ ہونے کی وجہ سے مسلمان حج ادا ہی نہیں کرسکے تھے ۔ نویں ہجری میں مسلمانوں نے پہلا حج کیا اور اُس کے اگلے سال یعنی ۱۰ ویں ہجری کو حضور اکرمﷺ نے حج کیا جو حجۃ الوداع کے نام سے مشہور ہے، جس کے صرف تین ماہ بعد آپ ﷺ اس دنیا سے رخصت فرماگئے۔ ہمارے پاس کوئی ایسی دلیل نہیں ہے کہ جس میں یہ وضاحت ہو کہ یوم عرفہ میں روزہ رکھنے کی فضیلت ۹ ہجری یا اُس کے بعد آئی ہے۔ نیز یوم عرفہ اور وقوف عرفہ دونوں الگ الگ ہیں۔ وقوف عرفہ کا مطلب احرام کی حالت میں عرفات کے میدان میں وقوف کرنا، یعنی وقوف عرفہ صرف حاجی کرسکتا ہے اور عرفات کے میدان میں ہی۔ خلاصۂ کلام یہ ہے دونوں دن روزہ رکھیں اور اگر ایک ہی دن رکھنا چاہتے ہیں تو جو آپ کے علماء کہیں اُس کے مطابق عمل کرلیں۔
امسال (۱۴۴۲ھ) سعودی عرب میں ۹ ویں ذی الحجہ پیر کو اور برصغیر میں منگل کو ہے۔ خلیجی ممالک کے لوگ اگر یوم عرفہ کا روزہ رکھنا چاہئیں تو امسال پیر (۱۹ جولائی ۲۰۲۱ئ) کو رکھیں۔ ہندوپاک کے لوگ اگر پیر اور منگل دونوں دن روزہ رکھ لیں تو بہتر ہے ورنہ منگل (۲۰ جولائی ۲۰۲۱ئ) کے دن روزہ رکھ لیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر