وجود

... loading ...

وجود

صوبے میں پانی کی قلت سیاسی نہیں معاشی مسئلہ ہے ،مراد علی شاہ

هفته 29 مئی 2021 صوبے میں پانی کی قلت سیاسی نہیں معاشی مسئلہ ہے ،مراد علی شاہ

سندھ اسمبلی کی تمام جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز نے سندھ میں پانی کے قلت کے خاتمہ اورپانی کی منصفانہ تقسیم کے مطالبہ کی حمایت کردی ہے ۔ وزیراعلی سندھ سیدمراد علی شاہ نے کہاہے کہ صوبے میں پانی کی قلت سیاسی نہیں اکنامک ایشو ہے ،27 فیصد کم پانی دینے کا مطلب 27ارب کانقصان ہے ،جب بھی پانی کی قلت ہوتی ہے ٹی پی لنک کینال کھول دی جاتی ہے اورسندھ کا پانی کم کردیا جاتاہے سندھ میں ابی مسئلہ پرحکومت اورعوام متحد ہیں۔وہ سندھ اسمبلی میں پانی کے مسئلہ پرپالیسی بیان کے دوران اظہارخیال کررہے تھے ۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ ڈیم بنیں گے توپانی ملے گا،یہ ہم کب سے سنتے چلے آرہے ہیں،سندھ اسمبلی میں ماضی میں جب پانی پرکوئی قرارداد پیش ہوئی توسب نے حمایت کی،2008سے لیکر2013تک جب بھی پانی کی قلت ہوئی ارسانے تقسیم میں بے قاعدگی کی کوشش کی ،جس کی سندھ نے سخت مذاحمت کی ہے ،جب پانی کی کمی ہوتی ہے تویہ کھیل ہمارے ساتھ کھیلاجاتا ہے ،ربیع کے پچھلے عرصے میں پبنجاب کو33فیصد پانی زیادہ سندھ کو27فیصد کم دیاگیا،ٹیل کے دونوں صوبے متاثرہوئے ۔انہوں نے کہاکہ 27ایم اے ایف مطلب 27ارب کانقصان ہوا، ہمیں سندھ کے لوگوں نے اس لئے منتخب کیا ہے تاکہ ہم کے حق کی بات کریں۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ گزشتہ اجلاس میں جو کچھ ہوا مجھے اس پر افسوس ہوا،ہم اپوزیشن میں تھے جب بھی پانی کے مسئلہ پر سندھ کا ایوان متحد رہاہے ،میں کوئی تنقید نہیں کروں گا،پانی کا مسئلہ سندھ کے ایوان میں رکھنا چاہتا ہوں،پانی کیمسئلہ پر ہم متحد رہے ہیں،2002 میں جب میں اسمبلی ممبر بنا تو مجھے پانی کا اتنا زیادہ علم نہیں تھا،جب ہم اپوزیشن میں تھے تو زیادہ ڈاکومنٹ نہیں ملتے تھے ،جہاں بھی پانی کا گزر ہے ،سندھ کی سر زمین ہمیشہ سر سبز شاداب رہی ،پنجاب سے سارا پانی آتا تھا،سارے نیچرل کینال تھے ،سیلاب آتے تھے تو تباہی ہوتی تھی،85 میں دریاؤں کو روکنے کاکام شروع ہوا،سندھ کا پانی کم ہوناشروع ہوتا گیا،گریٹر تھل کینال 2000 میں بنا ہے یہ ایک ڈکٹیٹر کے زمانے میں بنا،1945 میں دونوں صوبوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا،پانی کا معاملہ سیاسی نہیں اکنامک ایشو ہے ،اس وقت ایک گورے کو بھی اس کا علم تھا،اس معاہدے میں پنجاب کو 48.8 اور 46.08 ملین ایکٹر فٹ پانی میں حصہ ملا تھا،قومی اسمبلی میں 1970 میں واپڈا نے کہا تھا ہم 1945 کے معاہدے کو فالو کرتے ہیں۔1948 اپریل میں ہندوستان نے ہیڈ ورکس بند کردئیے ،اس وقت پاکستان کی حکومت نے پیسے بھی بھارت کو دیے تھے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارا موقف شروع سے ایک ہی رہا ہے ،یہ کہا جاتا ہے کہ سمندر میں پانی ضائع کیا جارہا ہے ،یہ ضائع نہیں کیا جاتا ہے ،ہم اپنے لوگوں کو پیاسہ مار کر پانی نہیں دے سکتے ہیں،پرانا کیس پڑھ لیں،1971 میں ہمارا ملک ٹوٹا،پہلے سال مسئلہ ہوا،یہ وہ وقت تھاجب چشمہ جہلم کینال بنا تھا،72 میں گورنرز نے اس اکارڈ پر دستخط کیے ،اس وقت وزیر اعلیٰ نہیں تھے ۔سندھ کی طرف سے 72 میں ایک خط لکھا گیا کہ سندھ میں پانی کی شارٹیج ہے تو کینال بند کردیں تو انہوں نے بند کردیا،85 میں جاکر پھر پانی کے مسائل ہوئے ،سندھ کے پانی پر ڈاکہ کے علاوہ پھر اور کیا الفاظ استعمال کریں،1991 میں واٹر اکارڈ کیا گیا،اس کی پیپلز پارٹی نے مخالفت کی تھی،48.76 ملین ایکٹر ہمارا کیا گیا،پنجاب کا 58 ملین ایکٹر کردیا گیا ،پنجاب اپنے پروجیکٹ بناتا گیا،پھر کہا گیا کہ یہ ہمارا حق ہے ۔مراد علی شاہ نے کہاکہ 1991 کے معاہدے کے مطابق سب نے سمندر میں پانی جانے پر دستخط کیے ۔ہم نے کہا سمندر میں 10 فیصد پانی جانا چاہیے ،کوٹری میں یہ پانی جانا چاہیے تاکہ ہمارا ڈیلٹا آباد رہے ،انہوں نے کہا 5 ہزار کیوبک فٹ پانی ہر وقت سمندر جائے ،کوٹری بیراج کی حالت سب نے دیکھی ہوگی،ایک قطرہ پانی وہاں نہیں جاتا۔ان حالات میں اگر کوئی اور ڈیم بنتا ہے اس کو 50 فیصد اس وقت تک بھرا نہیں جاسکتا ہے جب تک کہ سیلاب آجائیڈیم پھر ہی بھر سکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ جس کو بھی ثبوت اورحقائق چاہئیں وہ آئے اور لے لے ، میں نے واپس اس مٹی میں جانا ہے ،مجھے کیوں نہیں اپنی مٹی کے لیے جذبات آئیں گے ،اپوزیشن بھی سوالات ضرور کرے انہیں حقائق بتائیں گے شواہد دکھائیں گے ۔ سندھ کا مقدمہ مضبوط ہے ۔مراد علی شاہ نے کہاکہ میں پیر کو ایوان میں شکار پور ایشو پر بیان دوں گا،ہم پنجاب کے لوگوں کے خیر خواہ ہیں،ہم صرف ایک بات کہتے ہیں انصاف سے جو پانی کا حصہ ہے وہ دیں۔آپ اپنے حق سے زیادہ کی بات نہ کریں،میں نے تین وزیر اعظم کے سامنے پانی کی باتیں رکھی ہیں،پانی کے اوپر کبھی سندھ اسمبلی میں جھگڑا نہیں ہوا اگر کسی نے کوئی ایسی بات کی ہے تو میں معافی مانگتا ہوں،آپ جگہ بتائیں میں آنے کیلیے تیار ہوں ہمیں سندھ کے لوگوں نے اس لئے منتخب کیا ہے تاکہ ہم حق کی بات کریں۔سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کے خواجہ اظہارالحسن نے وزیراعلی سندھ کی تقریرکی جواب میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ ہم وفاقی حکومت کے اتحادی صحیح لیکن پانی کے مسئلے پر سندھ کے ساتھ ہیں، پانی زندگی و موت کا مسئلہ ہے ،وزیراعلی مرادعلی شاہ نیمدلل انداز میں پانی کیمعاملے پر بات کی،سندھ کیحق کے لیے ہر فورم پرساتھ ہیں۔ پی ٹی ا?ئی کے پارلیمانی لیڈر بلال عبد الغفارنے پانی کیمسئلے پر وزیراعلی سندھ کے خطاب حوصلہ افزا ہے ،سندھ کیمسئلے پر سب ایک پیج پر ہیں،پانی کیمسئلے پر ایک پورا دن ایوان میں بریفنگ دی جائے ،ہم سندھ کیحقوق کے لیے ساتھ ہیں۔ ایم ایم اے اور جی ڈی اے کے ارکان نے بھی وزیراعلی مرادعلی شاہ کیخطاب کا خیر مقدم کیا جی ڈی اے کے عارف مصطفی جتوئی نے کہاکہ پانی ہم سب کا مسئلہ اور بنیادی ضرورت ہے ،ہم سب سندھ کیمسائل پر ایک ساتھ ہیں۔ایم ایم اے کے سید عبد الرشید نے کہاکہ میں پانی کے مسئلہ پر مکمل سپورٹ کرتا ہوں،سندھ کے حقوق کی ساری جدو جدوجہد میں ان کے ساتھ رہیں گے ۔ایم کیوایم کے جاوید حنیف نے کہاکہ سندھ کے حقوق کے لیے ہم سب متحد ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ جس دن بھی کوئی ٹائم فکس کریں میں پوری تیاری سے ان کے ساتھ ہوں۔


متعلقہ خبریں


آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

مضامین
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں! وجود منگل 16 دسمبر 2025
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں!

نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں وجود منگل 16 دسمبر 2025
نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں

دسمبر تُو نہ آیا کر وجود منگل 16 دسمبر 2025
دسمبر تُو نہ آیا کر

مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر