وجود

... loading ...

وجود

اسٹیٹ بینک کاآئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود 7 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان

هفته 29 مئی 2021 اسٹیٹ بینک کاآئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود 7 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود 7 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا،مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر کے قرضوں میں 43 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ نئے مالی سال میں مہنگائی کم ہوگی، زرمبادلہ ذخائر 4 سال کی بلندترین سطح پرپہنچ گئے اور اس وقت اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر 16 ارب ڈالرز ہیں۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ مانیٹری پالیسی کے مطابق مارچ کے بعد سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے تاہم رواں مالی سال اوسط مہنگائی 9 فیصد تک رہنے کی توقع ہے اور وسط مدت میں مہنگائی 5 سے 7 فیصد رہنے کی توقع ہے جب کہ بجلی کی نرخ میں حالیہ اضافہ سے مہنگائی کی شرح آئندہ مہینوں میں بند رہے گی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق صنعتی شعبے کی ترقی میں 3.6 فیصد اضافہ ہوا،تعمیرات، سیمنٹ، ٹیکسٹائل اور آٹو سیکٹر سے صنعتی شعبے میں ترقی ہوئی، 17 سال بعد 10 ماہ میں جاری کھاتے سرپلس رہے ۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ آئندہ مہنگائی کا دارومدار غذائی اور توانائی کی قیمتوں، اجرتوں پر مذاکرات اور بھر سمیت معاشی بحالی پر ہوگا، غذائی اشیا اور بجلی کی قیمت میں اضافہ سے مہنگائی کے اثرات ابھی ظاہر ہونا باقی ہیں، پھلوں، سبزیوں ڈیری مصنوعات مرغی اور خوردنی تیل کی قیمت میں اضافہ نے گندم کی قیمت میں کمی کا اثر زائل کردیا۔مرکزی بینک کے مطابق مارچ میں پچھلے اجلاس کے بعد ایم پی سی کو مالی سال 2021ء کی نمو کی پیشگوئی کو مزید بڑھا کر 3.94 فیصد کیے جانے سے حوصلہ ملا تھا۔مانیٹری پالیسی کے مطابق مالی سال کے آغاز کے بعد وسیع النبیاد معاشی بحالی کی مضبوطی کی تصدیق ہوتی ہے ، توقع ہے کہ یہ مثبت رفتاربرقرار رہے گی اور اگلے سال کی بلند تر نمو کا باعث بنے گی۔مانیٹری پالیسی کے مطابق فروری میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کے باقی ماندہ اثرات نیز جزوی طور پر ماہِ رمضان کے ا?س پاس معمول کے موسمی اثر کی بنا پر غذائی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا، جس کی وجہ سے اپریل میں مہنگائی بڑھ کر 11.1 فیصد (سال بسال) ہو گئی۔مرکزی بینک کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق زری پالیسی کمیٹی(ایم پی سی) نے اپنے 28مئی 2021ء کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ مارچ میں پچھلے اجلاس کے بعد ایم پی سی کو مالی سال 21ء کی نمو کی پیش گوئی کو مزید بڑھا کر 3.94 فیصد کیے جانے سے حوصلہ ملا تھا۔ ایم پی سی نے کہا کہ اِس سے مالی سال کے آغاز کے بعد وسیع البنیاد معاشی بحالی کی مضبوطی کی تصدیق ہوتی ہے جس کا سبب ہدفی مالیاتی اقدامات اور بھرپور زری اعانت ہے ۔توقع ہے کہ یہ مثبت رفتار برقرار رہے گی اور اگلے سال کی بلند تر نمو کا باعث بنے گی۔اعلامیہ کے مطابق فروری میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کے باقی ماندہ اثرات نیز جزوی طور پر ماہِ رمضان کے آس پاس معمول کے موسمی اثر کی بنا پر غذائی اشیا کی ماہ بہ ماہ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اپریل میں مہنگائی بڑھ کر 11.1 فیصد (سال بسال) ہوگئی۔ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ غذائی اشیا اور توانائی کو پہنچنے والے رسدی دھچکے اب بھی حاوی ہیں اور صارف اشایہ قیمت (CPI) باسکٹ میں جنوری سے اب تک توانائی اور غذائی اشیا کی ایک چھوٹی تعداد مہنگائی میں لگ بھگ تین چوتھائی اضافے کی ذمہ دارہے ۔ ایم پی سی نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ شہری علاقوں میں قوزی (core)مہنگائی اس مدت میں تقریباً 1.5 فیصدی درجے بڑھی ہے تاہم دستیاب شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ مہنگائی پر طلبی دباؤ قدرے قابو میں ہے ۔ اِس سے اس امر کی عکاسی ہوتی ہے کہ معاشی بحالی کے باوجود پچھلے سال کے سکڑاؤ کے بعد ابھی تک کچھ فاضل گنجائش موجود ہے ۔ رسدی دھچکوں کے دور ِثانی کے ا ثرات بھی واضح نظر نہیں آرہے : قیمتوں کا دباؤ چند اشیا میں مرتکز ہے ، اجرتوں کی نمو کم ہے جس سے لاگت میں اضافہ رکا ہوا ہے اور مہنگائی کی توقعات معقول طور پر قابو میں ہیں۔ جیسا کہ پہلے پیش گوئی کی گئی، بجلی کے نرخوں میں حالیہ اضافے کے باعث امکان ہے کہ عمومی مہنگائی کی سال بسال شرح آئندہ مہینوں کے دوران بلند رہے گی، جس کے نتیجے میں مالی سال 21ء کی اوسط،7ـ9 فیصد کی اعلان کردہ حدود کے بالائی سرے کے قریب پہنچ جائے گی۔اس کے بعد جب رسدی دھچکو ں کے اثرات کم ہونے لگیں گے تو توقع ہے کہ مہنگائی گھٹ کر وسط مدت میں بتدریج ہدف کے مطابق 5ـ7 فیصد کی حدود میں آجائے گی۔مذکورہ بالا امور کی روشنی میں ایم پی سی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ زری پالیسی کا موجودہ خاصا گنجائشی موقف اس امر کو یقینی بنانے کے لیے موزوں ہے کہ بحالی پختہ ہوجائے اور اپنے طور پر جاری رہے ۔ پاکستان میں کووڈ کی جاری تیسری لہر سے پیدا ہونے والی ازسر نو بڑھی ہوئی غیر یقینی مہنگائی اور اس مالی سال کے دوران متوقع مالیاتی استحکام کے پیش نظر یہ بات اور بھی درست ہے ۔ نتیجے کے طور پر ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ زری پالیسی کو مددگار ہونا چاہیے ۔ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ کووڈ کے حوالے سے موجود غیریقینی کے پیش نظر زری اعانت کو بہت جلد واپس لینے کی قیمت بہت تاخیر سے واپس لینے سے زیادہ ہے ۔ مستقبل کی طرف دیکھتے ہوئے نادیدہ حالات کی عدم موجودگی میں ایم پی سی کو توقع ہے کہ مختصر مدت میں زری پالیسی گنجائشی رہے گی اور پالیسی ریٹ میں کوئی بھی ردّوبدل محتاط اور بتدریج ہوگا تاکہ رفتہ رفتہ تھوڑی مثبت حقیقی شرح سود حاصل کی جاسکے ۔ اگر بحالی کے زیادہ پائیدار ہونے اور معیشت کے اپنی پوری استعداد کی طرف لوٹ جانے پر طلبی دباؤ سامنے آتا ہے تو ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ زری پالیسی کو گنجائش کے درجے کے مطابق بتدریج کمی کے ذریعے معمول کی جانب لے جانے کا آغاز کرنا دور اندیشی ہوگی۔ اس عمل سے اس امر کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ مہنگائی بلند سطح پر پختہ نہ ہوجائے اور مالی حالات منظم رہیں، جس سے پائیدار نمو کو تقویت ملے گی۔ اپنے فیصلے تک پہنچنے میں زری پالیسی کمیٹی نے حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات اور امکانات، اور ان کے نتیجے میں زری حالات اور مہنگائی کو مدِّنظر رکھا۔مرکزی بینک کا کہنا تھا کہ نیشنل انکم اکائو نٹس کے تازہ ترین اعدادوشمار سے تصدیق ہوتی ہے کہ ملکی معیشت گذشتہ سال کے کووڈ دھچکے سے نکل کر مستحکم انداز میں بحال ہوئی ہے جس میں خدمات اور صنعت کا کردار نمایاں ہے ۔ مالی سال 21ء میں صنعت کے شعبے میں 3.6 فیصد نمو ہوئی ہے جس میں اہم کردار تعمیرات اور بڑے پیمانے کی اشیا سازی، خصوصاً غذا، سیمنٹ، ٹیکسٹائل اور گاڑیوں کے شعبوں کا ہے ۔ سال کی تینوں سہ ماہیوں میں عارضی صارفی مصنوعات اور پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت سمیت ہائی فریکوئنسی کے متعدد اظہاریوں میں درج کی گئی غیر معمولی طور پر مستحکم نمو سے بھی معیشت کی طاقتور بحالی کی عکاسی ہوتی ہے ۔ زرعی شعبے کی حاصل شدہ نمو کا تخمینہ 2.8 فیصد ہے جس میں تین اہم فصلوں گندم، چاول اور مکئی کی پیداوار ریکارڈ بلند رہی، جبکہ گنّے کی پیداوار اب تک کی اپنی دوسری بلند ترین سطح پر رہی۔ اجناس پیدا کرنے والے شعبوں کی مستحکم کارکردگی کی بنا پر خدمات کا شعبہ بھی گذشتہ سال کی تخفیف سے نکل آیا ہے اور اس میں 4.4 فیصد نمو ہوئی ہے جس میں بڑا حصہ تھوک اور خردہ تجارت کا ہے ۔ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ حالیہ اقتصادی بحالی کو حکومت اور اسٹیٹ بینک کی اْن فعال اور عمدگی سے تشکیل دی جانے والی پالیسیوں نے سہارا دیا جو کووڈ دھچکے کے بعد لائی گئیں۔ بلند سرکاری قرضے کے پیشِ نظر، مالیاتی تعاون کو زیرِ ہدف طبقات تک پہنچایا گیا خصوصاً’احساس’ پروگرام کے ذریعے کمزور طبقات پر توجہ دیتے ہوئے اخراجات کی تشکیلِ نو کی گئی۔ ایسا اس لیے ممکن ہوا کہ کووڈ سے قبل اقتصادی استحکام کے مرحلے میں بفر قائم کر لیے گئے تھے ، خاص طور پر مالی سال 20ء کے پہلے نو ماہ کے دوران بنیادی فاضل رقم حاصل کر لی گئی تھی۔ اس کے نتیجے میں مالی سال 20ء میں مالیاتی خسارہ محدود رہا اور کووڈ دھچکے کے بعد دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں پاکستان کے سرکاری قرضے میں اضافہ پست ترین سطحوں میں سے ایک تھا، جس سے مارکیٹ کے احساسات اور سرمایہ کاری کے منظر نامے کو سہارا ملا۔ زری پہلو سے ، دنیا میں شرحِ سود میں سب سے بڑی کٹوتیوں میں سے ایک تسلیم کی جانے والی کٹوتی کے ذریعے مالی سال 20ء کے جی ڈی پی کا 5 فیصد بھرپور تعاون کے طور پر فراہم کیا گیا، ادائیگی کے قابل قرض لینے والوں کو سیالیت میں عارضی ریلیف دیتے ہوئے اصل رقم کی ادائیگی مئوخر اور قرضے کی تشکیلِ نو کی گئی، اس کے ساتھ ساتھ نئی اور عارضی ری فنانس سہولتیں متعارف کرائی گئیں تاکہ ملازمتوں کی چھانٹیوں کو روکا جائے (روزگار اسکیم)، صحت کی سہولتوں سے تعاون کیا جائے ، اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے ۔ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ پاکستان میں معاشی نمو کے گذشتہ کئی اعداووشمار کے برخلاف جاری معاشی بحالی کو بیرونی استحکام پر سمجھوتہ کیے بغیر حاصل کیا گیا ہے ۔ مالی سال21ء کے ابتدائی دس مہینوں میں جاری کھاتہ 0.8 ارب ڈالر فاضل رہا ہے جو 17برسوں میں پہلی بار دیکھنے میں آیا ہے ۔حالیہ مہینوں میں معاشی بحالی، اجناس کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں کے ساتھ ساتھ عارضی ملکی قلت پر قابو پانے کے لیے گندم اور چینی کی یکبارگی کھیپوں کے باعث درآمدات میں اضافہ ہوا ہے ۔ تاہم ترسیلات ِزر کی ریکارڈ سطح بڑی حد تک اس کی تلافی کر رہی ہے جو اپریل کے مہینے میں بڑھ کر ماہانہ (2.8ارب ڈالر) اور مجموعی (24.2ارب ڈالر) دونوں بنیادوں پر تاریخی سطح تک پہنچ گئیں۔ علاوہ ازیں، اس سال اب تک برآمدات میں تقریباً14فیصد (سال بسال) نمو ہو چکی ہے ، جس کا اہم سبب بلند قدر اضافی کی حامل ٹیکسٹائل اور مناسب قیمتیں ہیں۔ پاکستان نے مارچ میں کامیابی کے ساتھ آئی ایم ایف پروگرام کے مشترکہ دوسرے تا پانچویں جائزوں کو مکمل کیا اور بین الاقوامی سرمایہ منڈی سے دوبارہ رجوع کر کے یورو بانڈ کے ذریعے 2.5ارب ڈالر جمع کیے ، جس کے لیے زائد سبسکرپشن موصول ہوئیں اور جنہیں قیمت کی ابتدائی رہنمائی کی نسبت کم یافتوں پر جاری کیا گیا۔ ان مثبت پیش رفتوں نے پاکستانی روپے کو زری پالیسی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے بعد بڑی حد تک تقریباً کووڈ19 سے پہلے کی سطح پر مستحکم رکھا اور اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر تقریباً16ارب ڈالر تک پہنچ گئے ، جو چار برسوں میں اس کی بلند ترین سطح ہے ۔ آگے چل کر توقع ہے کہ جاری کھاتے کا خسارہ محدود رہے گا جسے شرح مبادلہ کے لچکدار نظام سے تقویت ملے گی جبکہ بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کو باسہولت انداز میں پورا کیا جانا چاہیے ، جس سے زرمبادلہ کے بفرز میں مزید مضبوطی آئے گی۔


متعلقہ خبریں


عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میںسیسہ پلائی دیوار ،فیلڈ مارشل وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ پلائی دیوار تھی اور آج بھی آہنی فصیل ہے 8 جدید ہنگور کلاس آبدوزیں جلد فلیٹ میں آرہی ہیں،نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کا پیغام چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ 1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ ...

پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میںسیسہ پلائی دیوار ،فیلڈ مارشل

وسائل پر قابض اشرافیہ ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہی ہے،حافظ نعیم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

دینی درسگاہوں کے اساتذہ وطلبہ اسلام کے جامع تصور کو عام کریں، امت کو جوڑیں امیر جماعت اسلامی کا جامعہ اشرفیہ میں خطاب، مولانا فضل الرحیم کی عیادت کی امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وسائل پر قابض مراعات یافتہ طبقہ اور افسر شاہی ملک کو اب تک نوآبادیاتی ...

وسائل پر قابض اشرافیہ ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہی ہے،حافظ نعیم

بھارت کو اگلا جواب زیادہ شدیدہوگا،فیلڈ مارشل وجود - منگل 09 دسمبر 2025

تمام یہ جان لیں پاکستان کا تصور ناقابل تسخیر ہے،کسی کو بھی پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت پر آنچ اور ہمارے عزم کو آزمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، چیف آف ڈیفنس فورسز بھارت کسی خود فریبی کا شکار نہ رہے، نئے قائم ہونے والے ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز میں بنیادی تبدیلی تاریخی ...

بھارت کو اگلا جواب زیادہ شدیدہوگا،فیلڈ مارشل

ہمیں سرٹیفیکٹ نہیں دیا،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی کیسے لگائی(چیئرمین تحریک انصاف) وجود - منگل 09 دسمبر 2025

سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے سے کام نہیں چلے گا، کچھ فارم 47 والے چاہتے ہیں ملک کے حالات اچھے نہ ہوں، دو سال بعد بھی ہم اگر نو مئی پر کھڑے ہیں تو یہ ملک کیلئے بد قسمتی کی بات ہے پی ٹی آئی بلوچستان نے لوکل گورنمنٹ انتخابات کیلئے اپنا کوئی امیدوار میدان میں نہیں اتارا ،بانی پی ٹ...

ہمیں سرٹیفیکٹ نہیں دیا،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی کیسے لگائی(چیئرمین تحریک انصاف)

کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے،شرجیل میمن وجود - منگل 09 دسمبر 2025

بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھارتی میڈیا کے ذریعے ملک مخالف سازش کا حصہ بن رہی ہیں ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن ریڈ لائن کراس کرنے کی کسی کو اجازت نہیں،بیان سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس...

کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے،شرجیل میمن

قومی اسمبلی ، زمین سے پیسے ملنے پر 12 ارکان کا ملکیت کا دعویٰ وجود - منگل 09 دسمبر 2025

اسپیکر ایاز صادقنے پوچھا پیسے کس کے ہیں تو بارہ اراکین نے ہاتھ کھڑے کردیے اپوزیشن کے ایوان میں آنے سے قبل کسی کے گرے ہوئے پیسے ملے، اسیپکر کا اعلان قومی اسمبلی میں دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی، ایک رکن کے پیسے گرے جو اسپیکر تک پہنچے، اسپیکر نے پوچھا پیسے کس کے ہیں تو بارہ اراکین...

قومی اسمبلی ، زمین سے پیسے ملنے پر 12 ارکان کا ملکیت کا دعویٰ

اسرائیل نے مقبوضہ یلو لائن کو غزہ کی نئی سرحد قراردیدیا وجود - منگل 09 دسمبر 2025

آرمی چیف کی ہٹ دھرمی، ایال زمیر کے بیان نے خطے کے مستقبل کے حوالے سے نئی بحث چھیڑ دی 10 اکتوبرکو جنگ بندی معاہدے میں طے کیا گیا تھا اسرائیلی فورسز اس لائن سے پیچھے ہٹ جائیں گی اسرائیلی آرمی چیف ایال زمیر نے کہا ہے کہ غزہ میں امن معاہدے کے تحت متعین کی گئی یلو لائن دراصل اسر...

اسرائیل نے مقبوضہ یلو لائن کو غزہ کی نئی سرحد قراردیدیا

گورنر راج لگا توہر چوک ڈی چوک ہوگا،تحریک انصاف کا پشاور جلسے میں اعلان وجود - پیر 08 دسمبر 2025

حق و باطل کی جنگ کا آخری مرحلہ شروع ہوگیا،جج، جرنیل، سیاستدانوں اور علماء کی قومی کانفرنس بلائی جائے(محمود اچکزئی) آئندہ اتوار کوہاٹ میں جلسے کا اعلان تحریک تحفظ آئین پاکستان اور عمران خان یہی جمہوری قوتیں ہیں ہماری تحریک سے ان کے اوسان خطا ہوگئے ہیں،جنگی جنونیت ختم کرنا ہوگی...

گورنر راج لگا توہر چوک ڈی چوک ہوگا،تحریک انصاف کا پشاور جلسے میں اعلان

پختون قبائلی ہوں، تربیت ایسی نہیں گالیاں دوں،سہیل آفریدی وجود - پیر 08 دسمبر 2025

پہلے دو جوکر پریس کانفرنس کرتے ہیں، اگلی صبح ایک ادارے کا ڈی جی پریس کانفرنس کرتا ہے میرے بارے غلط الفاظ استعمال کرتا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کا پشاور جلسہ عام سے خطاب وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ پہلے دو جوکر پریس کانفرنس کرتے ہیں، غیر اخلاقی بات کر...

پختون قبائلی ہوں، تربیت ایسی نہیں گالیاں دوں،سہیل آفریدی

قلات میں آپریشن، بھارتی حمایت یافتہ 12 دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 08 دسمبر 2025

سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس کی بنیاد پرکارروائی، اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد صدرِ مملکت،وزیراعظم نے کامیاب کارروائی پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع قلات میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کے دوران 12 بھارتی حمایت یاف...

قلات میں آپریشن، بھارتی حمایت یافتہ 12 دہشت گرد ہلاک

مضامین
افغانستان میں طاقت کی کشمکش اور بھارت کا بڑھتا ہوا کردار وجود بدھ 10 دسمبر 2025
افغانستان میں طاقت کی کشمکش اور بھارت کا بڑھتا ہوا کردار

آر ایس ایس کی خاطر قدیم م درمسمار وجود بدھ 10 دسمبر 2025
آر ایس ایس کی خاطر قدیم م درمسمار

بھارتی مسلمانوں کا سماجی و اقتصادی بائیکاٹ وجود منگل 09 دسمبر 2025
بھارتی مسلمانوں کا سماجی و اقتصادی بائیکاٹ

پوتن اور مودی کے درمیان دفاعی نہیں تجارتی ملاقات وجود منگل 09 دسمبر 2025
پوتن اور مودی کے درمیان دفاعی نہیں تجارتی ملاقات

بہت آگے جائیں گے! وجود منگل 09 دسمبر 2025
بہت آگے جائیں گے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر