وجود

... loading ...

وجود
وجود

جاہل اورجہالت

جمعرات 27 مئی 2021 جاہل اورجہالت

درویش ابھی کٹیا میں ہی تھے کہ باہر لوگوںکا ہجوم نظرآنے لگا کچھ برگدکے نیچے۔ موسم خوش گوار ہونے کے باعث زیادہ تر افراد کٹیا کے سامنے کئی ادھر ادھر۔۔۔ کچھ پردے کے پیچھے جہاں خواتین کے بیٹھنے کا الگ سے انتظام تھا جہاں مردوںکو کسی طور جانے کی اجازت نہ تھی ساتھ آئے بچوںنے الگ اودھم مچارکھا تھا کہ مردوں کے درمیان ایک بحث چھڑ گئی ۔۔۔دنیا میں سب سے بڑا جاہل کون ہے؟جتنے منہ اتنی باتیں جتنے۔۔۔ واعظ اتنی دلیلیں۔۔ کوئی بے سروپاحوالہ دیتا توفہم وفراست رکھنے والوں کے چہروں پر بے ساختہ مسکراہٹ پھیل پھیل جاتی۔۔کوئی ابوجہل کا حوالہ دیتا کوئی کسی اور کا۔۔بھانت بھانت کی بولیاں سن کر لوگ محظوظ ہورہے تھے۔۔۔ اچانک کٹیا کا دروازہ کھلا ایک درازقدسفید لباس میں ملبوس سخص باہر نکلا اس کی صورت ایسی کہ ایمان تازہ ہوجائے۔۔۔یہی وہ دوریش تھے جن کو دیکھنے،ان کی دانش سے بھرپور باتیں سننے لوگ جوق در جوق کچھے چلے آتے۔۔ان کے چہرے پر ہلکا سا تبسم تھا درویش نے ادھر ادھرکا ایک طائرانہ جائزہ لیا اور سب کو بڑی محبت سے السلام علیکم و رحمتہ اللہ کہا حاضرین پر ایک نظردوڑائی ایک ایک فردکی خیر خیر یت دریافت کی پھر پوچھا ۔۔۔ہاں بھئی دوستو آج تو بحث زوروںپر تھی۔۔بحث مباحثہ اچھی بات ہے ا س سے ذہن کھلتاہے لیکن بحث دلیل کے ساتھ ہونی چاہیے کچھ لوگ جذباتی ہوجاتے ہیں جس سے مسائل جنم لے سکتے ہیں ایک اور بات بڑی اہم ہے کسی بات کو انا کا مسئلہ بھی نہیں بنانا چاہیے کیونکہ اختلاف اور بات ہے حقیقت اور چیز۔
اختلاف کو حقیقت سمجھ لینا دانائی نہیں اسی طرح حقیقت کو اختلاف بنا لینا بھی کوئی مناسب نہیں ہر چیزکا اپنا ایک مقام ہے ۔۔۔ ایک شخص اپنی جگہ سے اٹھ کھڑاہوا جناب بحث تو یہ ہورہی تھی دنیا میں سب سے بڑا جاہل کون ہے؟ حضور اس پر روشنی ڈالیں شاید کسی کا بھلاہوجائے۔۔۔ درویش نے سرگھماکر اس شخص کو دیکھا چہرے پر ایک بارپھر تبسم پھیل گیا بڑی متانت سے بولے۔۔۔ اپنی انگشت سے اس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے گویا ہوئے میاں جی نے بڑی خوبصورت بات کہہ ڈالی ہے شاید آپ نہیں جانتے ۔۔ یقینا کچھ تو جانتے ہوںگے اچھی بات بتانا بھی بھلا کرنے کے مترادف ہے یہ صدقہ ٔ جاریہ بھی ہے۔ یہ ایک طرح سے نیکی کا سفر بھی ۔۔ ایک مضطرب نوجوان نے کچھ کہنا چاہا درویش نے ہاتھ اٹھاکر کہا تمہیں اپنے سوال کا جواب جلد مل جائے گا ۔۔۔ آپ نے کبھی سوچنے کی کوشش کی ہے جہالت کیا ہے ؟ زیادہ تر سوچنے کی زحمت ہی نہیں کرتے یہ بھی جہالت کی ایک قسم ہے غور کریں۔۔۔فکر کریں آخری الہامی کتاب باربار دعوت ِ فکر دیتی ہے لیکن حیف صد حیف ہم پھر بھی غوروفکر نہیں کرتے ۔۔۔ ایک بات جان لو۔۔۔ ہر بات کو اپنے نقطہ ٔ نظر سے سوچنا جہالت ہے ۔۔۔وہ اتنا بڑا دانشور تھا کہ پورے عرب میں لوگ مشاورت کے لیے عمر بن ہشام کے پاس آیا کرتے تھے لیکن جب اس نے سچائی کو رد کرکے اپنے نقطہ نظر سے سوچنا شروع کیا ابو جہل کے نام سے مشہور ہوگیا شاید عام آدمی اس کا اصل نام بھی نہ جانتاہو۔۔۔ حاضرین بڑے انہماک سے ان کی باتیں سن رہے تھے ۔۔۔درویش اپنی دھن میں کہے جارہے تھے سچائی میں بڑی قوت ہے کمزور آدمی کو بھی سچ طاقتور بنادیتاہے اب یہاں جو بحث مباحثہ ہورہا تھا۔۔۔ یہ ٹھیک ہے مختلف چیزوں کے متعلق ہر شخص کا اپنا مخصوص نقطہ نظرہوسکتاہے۔
لوگ مختلف نظریات کی تشریح بھی الگ الگ کرسکتے ہیں اس میں کوئی برائی نہیں لیکن جب حقیقت آشکارہوجائے تو اپنی ذاتی رائے کااظہار اور اسی پہ اصرار سراسر جہالت ہے لیکن آج جدھردیکھو ہر طرف ایسی ہٹ دھرمی ہے کہ دوسرے شرمندہ شرمندہ ہوجاتے ہیں یہ طرز ِ عمل اچھی بات نہیںانسان کو انپے کردار اپنی گفتار سے دلوں کو تسخیرکرنے کا ہنر آنا چاہیے اسی اندازسے ہی نفرتوںکا خاتمہ ممکن ہے جب کوئی اپنی غلط بات پر اصرارکرے اس کی بے سروپا استدلال سے دوسروںکا سیخ پا ہونا یقینی بات ہے اس سے اجتناب ہی لازم ہے دنیا میں کوئی شخص عقل ِ کل نہیں اور اپنے آپ کو عقل کل سمجھنے والا دنیا کا سب سے بڑا جاہل ہے اس’’ مرض ‘‘میں بہت لوگ مبتلاہیںسرمایہ دار ،جاگیردار، بڑے بڑے افسر اور اشرافیہ کے کئی لوگ خاص طورپرحکمران جو یہ سمجھتے ہیں کہ ان سے زیادہ عقل مند کسی اور ماں جناہی نہیں حالانکہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ذات کامل ،اکمل اور مکمل ہے کسی انسان کو یہ زیبا نہیں دیتا کہ وہ مکمل ہونے دعویٰ کرے جو مکمل ہے وہی عقل ِ کل ہے اللہ تعالیٰ کے بعد صرف ہادی ٔ برحق ﷺ کو کامل ،اکمل اور مکمل ہونے کا نمونہ کہا جا سکتاہے نمونہ اس لیے کہ ان کی پوری حیات ِ طیبہ ہمارے سامنے جگمگ جگمگ روشن روشن ہے اللہ تعالیٰ نے انہیں روشن دلیل بنا کر دونوں جہانوں میں بے مثال کردیا آئونگر نگر گھومو دنیا کی بڑے سے بڑی شخصیات کی زندگی کا مطالعہ کرلیں یہ محض دعویٰ نہیں حقیقت ہے دنیا میں فقط حضرت محمد ﷺ ہی کامل ،اکمل اور مکمل ہونے کی شرط پر پورا اتریں گے ہم دنیا دارتو حرص ، لالچ اور اپنے مفادات کے سمندر میں اتنے غرق ہیں کہ وقت کے ساتھ ساتھ ہمارے نظریات، ضروریات اور خیالات بدلتے رہتے ہیں اس قول و فعل کے تضاد نے ہمیں کھوکھلا کرکے رکھ دیاہے پھر بھی غوروفکر کا یارا نہیں۔ آخری الہامی کتاب باربار دعوت ِ فکر دیتی ہے لیکن حیف صد حیف ہم پھر بھی غوروفکر نہیں کرتے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر