وجود

... loading ...

وجود

عمران خان قاضی فائز عیسی کیخلاف ایف آئی اے میں کیس کا اندراج چاہتے تھے ، بشیر میمن

بدھ 28 اپریل 2021 عمران خان قاضی فائز عیسی کیخلاف ایف آئی اے میں کیس کا اندراج چاہتے تھے ، بشیر میمن

سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر احمد میمن نے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف مبینہ سازش سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان قاضی فائز عیسی کے خلاف ایف آئی اے میں کیس کا اندراج چاہتے تھے ،عمران خان کے علاوہ شہزاد اکبر، اعظم خان، فروغ نسیم اور ایف بی آر کے کے اشفاق احمد اس سارے معاملے میں ملوث تھے ،ایک انٹرویو میں سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر احمد میمن نے انکشاف کیا کہ وزیر اعظم کے سٹاف کے ایک سینئر رکن نے مجھے و ٹیلی فون کرکے کہا وزیر اعظم نے آپ کو بلایا ہے ،میں پنی سرکاری گاڑی میں کچھ دیر بعدوزیر اعظم آفس پہنچاجہاں انہیں سیدھا وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے دفتر میں بھجوادیا گیا جہان ایسٹ ریکوری یونٹ کے سربراہ اور وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر پہلے سے موجود تھے ،اعظم خان اور شہزاد اکبر انہیں لیکر وزیر اعظم عمران خان کے دفتر میں چلے گئے ،جہاں وزیر اعظم عمران خان نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کیا حال ہے بشیر!تم ہمت کرنا، تم بڑے اچھے افسر ہواور ٹیم کو چلا لو گے ۔ تم پہلے بھی بڑے اچھے کیس بناتے ہو اس کیس میں بھی ہمت کرنا اور اچھا کیس بنانا ۔ بشیر احمد میمن نے کہا کہ بتایا کہ وزیر اعظم کے ساتھ ان کی یہ ملاقات کوئی دو یا تین منٹس کی ہی تھی جس کے بعد ہم تینوں وہاں سے اٹھے ،بشیر احمد میمن نے دعوی کیا کہ شہزاد اکبر کے دفتر میں جاکر انہیں پہلی مرتبہ پتا چلا کہ وزیر اعظم اندر کس کیس اور شخصیت کے متعلق تحقیقات کی بات کر رہے تھے ۔ بشیر احمد میمن نے کہاکہ میں نے حیرانی کے عالم میں شہزاد اکبر اور اعظم خان دونوں سے سوال کیاکہ آپ سپریم کورٹ کے ایک سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسی اور انکی اہلیہ کے خلاف ایف آئی اے کی تحقیقات کی بات کر رہے ہیں، آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے ؟ مجھے فورا جواب دیا گیا کہ ہمارے پاس کافی چیزیں ہیں، ریکارڈ موجود ہے آپ بس بسم اللہ کریں ۔بشیراحمد میمن کے بقول انھوں نے دونوں اشخاص کو بتایا کہ ایف آئی اے اعلی عدلیہ سمیت کسی جج کے خلاف تحقیقات نہیں کر سکتی۔ جب بات قانونی نکتے پرپھنسنے لگی کہ ایف آئی اے کیسے سپریم کورٹ کے ایک سینئر اورحاضر سروسر س جج کے خلاف تحقیقات کر سکتی ہے تو اعظم خان اور شہزاد اکبر بشیر احمد میمن کو کہنے لگے کہ چلیں وزیر قانون کے پاس چلتے ہیں جو آپ کو مزید اس پہ بتا سکتے ہیں۔ایف آئی اے کے سابق سربراہ کے مطابق وہ تینوں وہاں سے اٹھے اور وزیر قانون فروغ نسیم کے دفتر میں چلے گئے جہاں پر ایف بی آر کے کمشنرانکم ٹیکس ڈاکٹر اشفاق احمد بھی پہلے سے ہی موجود تھے ۔ اس وقت کمرے میں ہم کل پانچ لوگ تھے ۔بشیر احمد میمن کے مطابق وزیر قانون کے دفتر میں بیٹھتے ساتھ ہی فروغ نسیم کو بتایا گیا کہ میمن صاحب کوجسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف تحقیقات کرنے پہ کچھ اعتراضات ہیں۔میں نے کہا کہ اعتراضات کی بات نہیں بھائی خدا کے لئے وزیر اعظم کو سمجھائیں کہ وہ ایسا کام نہ کریں۔ ہمیں وزیر اعظم صاحب کو بتانے کی ضرورت ہے کہ ایف آئی ا ے معزز ججز کے خلاف تحقیقات نہیں کرسکتی کیونکہ یہ سپریم جوڈیشل کونسل کا کام ہے جو آپ ایف آئی اے سے لینا چاہتے ہیں۔بشیر احمد میمن کے بقول حالانکہ انھوں نے اس وقت سپریم جوڈیشل کونسل کا متعلقہ آرٹیکل پڑھا بھی نہیں تھا لیکن کیونکہ پولیس افسر کے طور پر ان کی ساری زندگی تفتیشوں اور انکوائریوں میں گزری ہے اس لئے انہیں پتا تھا کہ ہم عدلیہ کے خلاف تحقیقات نہیں کرسکتے ۔ فروغ نسیم نے انہیں یہ کہتے ہوئے مطمئن کرنے کی کوشش کرتے رہے کہ ہمارے پاس جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ساری دستاویزات ہیں اور پھر یہ کیس میں خود لڑوں گا اور آپ کراچی میں اتنا عرصہ نوکری کرتے رہے ہیں آپ کو تو پتا ہے کہ میں آج تک کوئی کیس ہارا نہیں ہوں۔ایف آئی اے کے سابق سربراہ نے مزید بتایا کہ اس ملاقات میں موجود اشخاص کو انھوں نے پھر یاد کروایا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی سپریم کورٹ کے ایک معزز جج ہیں اور ہم یہاں بیٹھ کر ان کے خلاف ایف آئی اے سے تحقیقات کروانے کی بات کر رہے ہیں ؟کیا آپ تاریخ بدلنا چاہتے ہیں، آئین اور قانون بدلنا چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کو اب ایف آئی اے تفتیش کیا کرے گی،بشیر احمد میمن کے بقول اعظم خان اور شہزاد اکبر کہنے لگے کہ آپ آئین اور قانون کو چھوڑیں وہ فروغ نسیم صاحب زیادہ جانتے ہیں۔بشیر احمد میمن کے بقول انھوں نے اس ملاقات میں موجود انکم ٹیکس کمشنر اشفاق احمدکوبھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دیکھو اشفاق تم اس کام میں مت پڑنا، میں نے اپنے کیرئیر کی پیک دیکھ لی ہے میں ڈی جی ایف آئی اے ہوں اور اس سے بڑی پوسٹ پولیس میں ہے نہیں لیکن تمھارا ابھی 7, 8سال کیرئیر پڑا ہے اس لئے تم یہ مت کرو۔فروغ نسیم اور شہزاد اکبر وغیرہ کو کچھ نہیں ہونا اور ان کی ضمانت بھی ہوجانی ہے لیکن اس سارے معاملے میں کندھا ہمارا استعمال ہوگا۔ بشیر احمدمیمن کے مطابق اشفاق احمد کہنے لگے کہ سر ہم ساتھ جائیں گے اور ایگزیکٹیو کلاس میں لندن کے ٹوئرز ہوں گے اور گھومے پھریں گے جس پہ میں نے اسے ٹوکتے ہوئے کہا کہ بھائی کیا تم نے لندن کی سیر کرنے کے لئے سپریم کورٹ کے ایک جج کے خلاف تحقیقات کا حصہ بننا ہے ۔؟اسی ملاقات کے دوران ایف آئی اے کے سابق سربراہ کو مزیدکہا گیا کہ دیکھیں سپریم کورٹ کے جج صاحب نے فلاں کے خلاف، متحدہ کے خلاف، پی ٹی آئی کے خلاف اور دیگر کے خلاف ایسے فیصلے دیے ہیں جس پہ ان کے بقول وہ کہنے لگے کہ وہ سپریم کورٹ کے سارے فیصلے نہیں پڑھتے اس لئے انہیں نہیں پتا کہ ان فیصلوں میں کیا لکھا گیا ہے ۔بشیراحمد میمن نے بتایا کہ اس موقع پر فروغ نسیم دوبارہ بولے کہ آپ یہ سب چھوڑیں میں ہوں نا یہ سب میں کر لوں گا آپ بس کیس بنائیں میں کچھ نہ کچھ کرلوں گا۔ایف آئی اے کے سابق سربراہ کے مطابق انھوں نے ملاقات میں موجود تمام افراد کو صاف بتادیا چونکہ ملک کا آئین اور قانون ایسی کوئی اجازت نہیں دیتا اس لئے ایف آئی اے اس کیس میں پارٹی نہیں بنے گی۔انھوں نے کہا کہ انہیں وہاں یہ بات بھی یاد کروائی گئی کہ ان تحقیقات کا وزیر اعظم خود کہہ رہے ہیں جس پہ بشیراحمد میمن نے کہا کہ اگر ان کی ملاقات وزیر اعظم سے دوبارہ ہوئی تو وہ انہیں ضرور یہ مشورہ دیں گے کہ وہ ایسے کام کا حکم نہ دیں۔ایف آئی اے کے سابق سربراہ نے مزید بتایا کہ انھوں نے اشفاق کو یہ بھی کہا کہ دیکھو خود کو خراب کر کے تمھیں کیا ملے گا، اگر چیئرمین ایف بی آر کی بات ہے تو وہ شاید تم ویسے بھی لگ جا پھر اس کے لئے یہ سب کرنے کی ضرورت کیا ہے ۔ فروغ نسیم کہنے لگے کہ آپ نے کرنا ہے تو ٹھیک ورنہ اشفاق کو بدظن نہ کریں۔بشیر احمد میمن کے مطابق انھوں نے اپنے دفتر میں بھی یہ بات کسی سے شیئر نہیں کی البتہ اپنے سٹاف سے یہ سوچ کر سپریم جوڈیشل کونسل کے متعلق کچھ چیزیں ضرور منگوالیں تاکہ پڑھ سکیں کہ ان کا جو موقف اس ملاقات میں تھا وہ صحیح بھی تھا یا نہیں۔ایف آئی اے کے سابق سربراہ کے مطابق اس ملاقات کے بعد کئی ہفتے گزر گئے لیکن ان سے جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف تحقیقات کرنے یا ریفرنس بنانے کے حوالے سے کبھی کوئی بات نہیں کی گئی۔ اس ملاقات کے چند ہفتے بعد شہزاد اکبر نے اچانک مجھے بلایا اور کہا کہ انہیں جسٹس قاضی فائز عیسی اور ان کی اہلیہ کی ٹریول ہسٹری مہیا کروں۔بشیر احمدمیمن کے بقول انھوں نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ وہ سپریم کورٹ کے ایک معزز جج ہیں اور وہ ان کی ذاتی معلومات انہیں مہیا نہیں کرسکتے ، یہ غیر قانونی ہے ۔ٹھیک ہے پھر ہم سیکرٹر ی داخلہ کو کہیں گے کہ وہ تحریری طور پر آپ سے یہ معلومات لیکر ہمیں دیں، شہزاد اکبر کے کہنے پر بشیر احمد میمن نے جواب دیا کہ وہ تحریری طور پر آئی درخواست پر بھی یہ معلومات شیئر نہیں کریں گے ۔ بشیر احمد میمن نے مزید بتایا کہ اس روز انہیں احساس ہوا کہ حکومت اب بھی اس معاملے پہ بضد ہے حالانکہ وہ سمجھ رہے تھے شاید ریفرنس بنانے کا معاملہ ختم ہوگیا تھا۔ایک سوال کے جواب میں ایف آئی اے کے سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ انہیں شک ہے کہ حکومت کو جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ اور بچوں کی لندن میں جائیدادوں کی تفصیلات اس ڈیٹا سے ملیں جو ایک بین الاقوامی معاہدے کے تحت برطانیہ سمیت یورپ کے دیگر ممالک سے پاکستان کو شیئر کیا گیا تھا جس میں ان تمام پاکستانیوں کی تفصیلات درج تھیں جنھوں نے برطانیہ اوریورپ میں جائیدادیں خرید رکھی تھیں۔بشیر احمدمیمن کے مطابق وہ یہ بات اس لئے کر رہے ہیں چونکہ پاکستانیوں کی ان جائیدادوں کی تفصیلات انھوں نے ایف بی آر سے متعدد بار مانگیں تھیں تاکہ وہ ان کے ساتھ مل کرجرمانے کے ذریعے ریکوری کرواکر قومی خزانے میں کچھ رقم جمع کروا سکیں جیسا انھوں نے دبئی پراپرٹیز کے سوموٹو کیس میں کی بھی کیا تھالیکن انہیں وہ معلومات نہیں دی گئیں اور اتفاقا انکم ٹیکس کے کمشنر ڈاکٹر اشفاق احمداس وقت اسی سیل کو دیکھ رہے تھے جن کے پاس پاکستانیوں کا وہ سارا ڈیٹا پڑا ہوا تھا۔بشیر احمد میمن کے مطابق وہ خود اور سیکرٹری داخلہ ان معلومات کے لئے اس وقت کے وزیر خزانہ اسد عمر سے بھی ملے تھے اور ان کی اجازت کے باوجود بھی انہیں اس ڈیٹا تک رسائی نہ دی گئی۔اس سوال کے جواب میں کہ ان کے پاس ان ملاقاتوں کے کیا شواہد ہیں بشیر میمن نے بتایا کہ وزیر اعظم آفس جانے والے ہر بندے کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے اور اگروزیر اعظم آفس کا ریکارڈ دیکھا جائے تو آسانی سے پتا چل جائے گا کہ فیض آباد دھرنے کے فیصلے کے بعد میں انہیں کب کب ملا ۔ایک سوال کے جواب میں ایف آئی اے کے سابق سربراہ نے کہا انھوں نے جسٹس قاضی فائز عیسی اور ان کی اہلیہ کا ٹریول ریکارڈ حکومت کو نہیں دیا اگر وہ ریکارڈ کسی اور ذرائع سے حاصل کیا گیا ہو تو وہ کہہ نہیں سکتے کیونکہ پاکستان کے بہت سے سول اور خفیہ اداروں کے پاس مسافروں کے ٹریول ڈیٹا کو دیکھنے کی رسائی ہوتی ہے ۔ایف آئی اے کے سابق سربراہ کے بقول انہیں تو تسلی تھی کہ یہ ریفرنس نہیں بنائیں گے اور اگر اصرار کریں گے تو پھر بھی تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کے پاس ہی آئیں گے لیکن مجھے تو پتا ہی نہیں تھا کہ ایف بی آر کے ایک کمشنر اس کام پہ زور شور سے لگے ہوئے تھے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اب اسی لئے بول رہا ہوں تاکہ اس ملک میں کوئی رول آف لا ہو، کوئی قانون کی عملداری ہو۔اس سوال پر کہ اگر سپریم کورٹ یا سپریم جوڈیشل کونسل انہیں بطور عینی شاہد بلاتی ہے تو کیا وہ پیش ہوں گے اس پہ بشیر میمن کا کہنا تھاکہ اگر جسٹس قاضی فائز عیسی کیس میں سپریم کورٹ یا سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل انہیں بلاتی ہے تو وہ ضرور پیش ہوں گے اور اس کیس سے جڑے تمام حقائق ان کے سامنے رکھیں گے ۔


متعلقہ خبریں


حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

مضامین
پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار وجود اتوار 21 دسمبر 2025
پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار

مودی کے دور میں کالا دھن وجود اتوار 21 دسمبر 2025
مودی کے دور میں کالا دھن

عوام کا عقوبت خانہ اور اشرافیہ کا''ببل'' وجود اتوار 21 دسمبر 2025
عوام کا عقوبت خانہ اور اشرافیہ کا''ببل''

بدنامی کا باعث گداگری وجود اتوار 21 دسمبر 2025
بدنامی کا باعث گداگری

بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا وجود جمعه 19 دسمبر 2025
بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر