وجود

... loading ...

وجود
وجود

تبدیلی آئی رے۔۔

هفته 10 اپریل 2021 تبدیلی آئی رے۔۔

دوستو، کالم کے عنوان سے آپ کو لگا ہوگا کہ یہ تحریک انصاف سے متعلق ہوگا کیوں کہ برسراقتدار آنے سے پہلے پی ٹی آئی کا نعرہ مستانہ۔۔ تبدیلی آئی رے ۔۔ رہا، اب بھی موقع بے موقع تبدیلی،تبدیلی کا راگ الاپا جاتا ہے لیکن عوام سب جانتے اور اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ ۔۔کیسی تبدیلی آئی ہے؟؟ جہاں گھبرانے تک کی اجازت نہیں ہے۔ہمارے کالم کی ہمیشہ سے یہ روایت رہی ہے کہ یہ مکمل غیرسیاسی ہوتا ہے، اس لیے تمام یوتھیئے خوشیاں منائیں ، یہ کالم ان پر نہیں ہے، بلکہ ہم عالمی اور ملکی تبدیلیوں کا ہلکاپھلکا جائزہ لیں گے۔۔
کورونا نے دنیا بھر میں لوگوں کے معمولات زندگی کو یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ اسی کورونا کی وجہ سے دنیا بھر میں کچھ ایسے لفظ بھی عام بول چال کا حصہ بن گئے ہیں، جن کے مفہوم اور معنی جاننے کے لیے لوگ لغات کا استعمال کرتے تھے۔’’قرنطینہ یا کورنٹائن‘‘ ان دنوں میڈیا کی کافی زینت بن رہا ہے، یہ اصل میں اطالوی لفظ ہے، جس کا پہلی بار استعمال 14ویں صدی میں کیا گیا۔ اس کے لفظی معنی چالیس کے ہیں۔ اورماضی میں آنے والی وباؤں میں مریضوں کو تیس سے چالیس دن دوسروں سے الگ رکھا جاتا ہے اور یہی طریقہ کار کورونا کے دوران بھی روا رکھا گیا۔ اسی وجہ سے آپ سب لوگ اس سے اچھی طرح واقفیت حاصل کرچکے ہیں۔۔’’پینڈیمک یا عالمی وبا‘‘ کورونا سے پہلے ماسوائے شعبہ صحت سے وابستہ لوگوں کے بہت ہی کم افراد اس لفظ سے واقف تھے۔ کورونا سے پہلے عالمی ادارہ صحت نے دوہزار نو میں سوائن فلو کو عالم گیر وبا قرار دیا تھا، لیکن یہ وبا پاکستان میں اتنی زیادہ نہیں پھیلی چنانچہ میڈیا میں اس لفظ کو شناسائی نہ مل سکی۔’’سماجی دوری(Social distancing)‘‘کورونا سے پہلے سماجی دوری اور اس لفظ کا استعمال بھی بہت معیوب سمجھا جاتاتھا۔ ہم میں سے بیشتر لوگ اس لفظ’سماجی دوری‘ سے خال خال ہی واقف تھے، لیکن کورنا کی مہربانی سے سماجی قربت اب سماجی دوری میں تبدیل ہوچکی ہے۔ پہلے کسی سے فاصلہ رکھنا معیوب سمجھا جاتا تھا اور اب کسی کے قریب جانا معیوب سمجھا جا رہا ہے۔

کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کو اس موذی وائرس کے کئی طویل مدتی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان مریضوں کے پھیپھڑے، گردے یا دیگر اعضاء طویل عرصے تک متاثر رہتے ہیں حتیٰ کہ بعض مردوں میں جنسی کمزوری اور دل کے عارضے بھی اس وباء کے نتیجے کے طور پر پائے گئے ہیں۔ اب نئی تحقیق میں سائنسدانوں نے اس کے کچھ نئے طویل مدتی نقصانات بتا دیئے ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ ذہنی پریشانی، ڈپریشن اور ذہنی صحت کے دیگر کئی مسائل بھی کورونا وائرس کے طویل مدتی نقصانات کی فہرست میں شامل ہیں۔سائنسدانوں نے اپنی اس تحقیق میں کورونا وائرس کے صحت مند ہونے والے 2لاکھ مریضوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جس میں معلوم ہوا کہ ان مریضوں میں 33فیصد کو صحت مند ہونے کے 6ماہ بعد بھی ذہنی تنا?، ڈپریشن اور دیگر ذہنی مسائل کا سامنا تھا۔ جن مریضوں میں علامات زیادہ سنگین ہوئی اور وہ انتہائی نگہداشت وارڈ تک پہنچے، ان میں یہ شرح 46فیصد پائی گئی۔ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ پروفیسر پا?ل ہیریسن کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے 34فیصد مریض کسی نہ کسی ذہنی و نفسیاتی عارضے کا شکار ہوتے ہیں۔ہماری تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ان مریضوں کو ڈیمنشا لاحق ہونے اور سٹروک آنے کا خطرہ بھی دوسروں کی نسبت 50فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

کورونا نے جہاں ایک طرف تو پوری دنیا کی معیشت کا بھٹہ بٹھا دیا تو دوسری جانب دنیا میں ہر 17 گھنٹے میں ایک نئے ارب پتی کا اضافہ ہوا۔ فاربس میں شائع ہونے والی سال 2021 کی فہرست میں 493 نئے ارب پتی افراد کا اضافہ ہوا۔ ان میں سے 210 کا تعلق چین، ہانگ کانگ اور 98 کا تعلق امریکا سے ہے۔ 2020 کی فہرست میں جگہ بنانے والے 61 افراد اس فہرست سے خارج ہوگئے، جن میں کاردیشیئن خاندان کی رکن اور میک اپ بنانے والی کمپنی کی مالک کائلی جینز کا نام بھی شامل ہے۔فہرست کے مطابق کورونا جیسی وبا کے باوجود دنیا کے امیر ترین افراد کی دولت 13 کھرب 10 ارب ڈالر پر پہنچ گئی اور گزشتہ سال کی نسبت اس میں 8 کھرب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔فہرست میں امیزون کے مالک جیف بیزوس 177 ارب ڈالر کے ساتھ سرفہرست ہیں۔ اس سال ان کی دولت میں امیزون کے حصص کی قیمت بڑھنے سے 64 ارب ڈالر کا ضافہ ہوا۔دوسرے نمبر پر ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے مالک ایلن مسک ہیں۔ ان کی دولت میں ایک سال کے عرصے میں 126ارب60کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا۔ ایک سال پہلے یہ 24 ارب 6 کروڑ ڈالر کے ساتھ 31ویں نمبر پر تھے۔ ان کی دولت بڑھنے کی اہم وجہ ٹیسلا کے حصص کی قیمتوں میں ہونے والا 705 فیصد اضافہ ہے۔مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس 124ارب ڈالر کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہیں۔ پانچویں نمبر پر فیس بک کے بانی مارک زیکر برگ ہیں۔ فیس بک کے حصص کی قیمتوں میں 80 فیصد اضافے کے بعد ان کی دولت 42ارب 30 کروڑ سے بڑھ کر 97 ارب ڈالرہوگئی ہے۔

باہرکے ممالک میں جو ارب پتی ہوتا ہے فخر سے اظہار بھی کرتا ہے اور حکومت کو پورا پورا ٹیکس بھی دیتا ہے، اس کی ساری دولت قانونی ہوتی ہے۔ہمارے ملک میں الٹا ہی حساب ہے۔۔ یہاں ارب پتیوں سے زیادہ ’’ککھ پتیوں‘‘ کے چرچے ہوتے ہیں۔۔ ملک کی معیشت کا حال آپ سب لوگ ہم سے زیادہ اچھے طریقے سے جانتے ہیں۔۔ کپتان کو بھی احساس ہوگیا کہ معیشت کی سمت درست نہیں ہے، مہنگائی کا حکومت کو بھی احساس ہے۔۔ پرانے وزیرخزانہ حفیظ شیخ ڈیلیور نہ کرسکے تو ان کی جگہ حماد اظہر کو لایا گیا ہے تاکہ مہنگائی کم کی جاسکے۔۔ اسی پر ایک واقعہ یاد آگیا۔۔شدید سردی کے موسم میں شادی پہ آئے ہوئے ایک بزرگ جب رات کو چارپائی پہ لیٹے تو دس منٹ بعد میزبان نے کہا۔۔ باباجی! ادھر پلنگ پہ آجائیں۔۔بزرگ نے پلنگ پہ 15 منٹ گزارے تو میزبان آیا اور کہنے لگا۔۔ کچھ مہمان آگئے ہیں، آپ دوسرے کمرے میں چارپائی پہ آجائیں وہ سارے یہاں لیٹ جائیں گے۔۔بزرگ دوسرے کمرے میں بستر میں جاکے لیٹ گئے،کچھ دیر بعد پھر میزبان آیااور بولا۔۔ باباجی! اوپر والے پورشن میں کمرہ ہے وہاں آجائیں یہاں چند عورتوں نے سونا ہے۔۔اب باباجی کا غصہ عروج پر تھا،دانت پیس کر کہنے لگے۔۔اوئے بیغیرتو! تسی مینوں بسترے گرم کرن لئی بلایا اے(تم نے مجھے بسترے گرم کرنے کے لیے بلایا ہے)۔۔واقعہ کی دُم: حفیظ شیخ کی جگہ حماد اظہر ۔۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔خوش نصیب وہ ہے جو اپنے نصیب پر خوش رہے اور خوش حال صرف وہی ہے جو اپنے حال میں خوش رہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر