وجود

... loading ...

وجود
وجود

خواہشات کی غلامی

جمعرات 08 اپریل 2021 خواہشات کی غلامی

درویش کے گرد حسب ِ معمول لوگوںکا ہجوم تھا ہر عمر کے افراد ہمہ تن گوش حکمت ودانش بھری باتیں سن کر سرہلارہے تھے ۔ ایک شخص نے دوسرے کے کان میں سرگوشی کی ۔یہ درویش بھی کیا خوب ہوتے ہیں باتوں باتوںمیں معرفت کی ایسی بات کہہ جاتے ہیں کہ انسان دنگ رہ جاتاہے۔۔دوسرے نے ناگواری سے اس کی طرف دیکھا ہونٹوںپر انگلی رکھ کر اسے خاموش رہنے کی تنبیہ کی اور اشارے سے ادھر متوجہ ہونے کو کہا۔ درویش اپنی دھن میں کہہ رہا تھا ۔خواہشیںپالتے رہنا کوئی برائی نہیں لیکن اپنے آپ کو خواہشات کا غلام بنا لینا انتہائی معیوب ہے آج لوگوںنے اپنے دل کو خواہشات کا قبرستان بنا لیا ہے جس کا اخلاقی،سماجی اور معاشرتی کوئی جواز نہیں حالانکہ خواہش کو ترقی کی جانب پہلا قدم کہا جا سکتاہے۔ایک شخص نے سوال کیا جناب ،خواہش ترقی کی جانب پہلا قدم ہے تو خواہش میں برائی کیونکر آگئی ؟۔ درویش نے سر اوپر اٹھایا ان کے چہرے پر ہلکا سا تبسم تھا وہ گویا ہوئے آپ لوگوںنے وہ شعر سے ضرور سنا ہوگا جس میں شاعر نے کہا
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہرخواہش پر دم نکلے
بہت نکلے میرے ارمان مگر پھر بھی کم نکلے
اللہ کے بندوں خوب جان لو کچھ خواہشیں ایسی نامعقول ہوتی ہیںدنیا کو خبرہوجائے تو انسان ذلیل ہوکررہ جائے۔کچھ اتنی شرمناک کہ سال دو سال بعد اس کا خیال بھی آجائے تو خواہش رکھنے والا دل ہی دل میں خود شرمسارہونے پر مجبور ہوجائے۔ یہ رب العزت ہی ہے جو بھرم رکھ لیتاہے دل میں کیسے ہی خیال آرہے ہوں کیسی ہی خواہشیں پنپ رہی ہوں وہ درگذر کرتاہے اور خاک کا پتلے میں کتنا تکبر ۔۔کتنا غرور ہے جو انسان کو انسان بھی نہیں سمجھتا ہر وقت میں ۔۔میں کرتا پھرتاہے۔ اسی لیے میرا کہنا یہ ہے کہ دل میں خواہش ر کھنا برائی نہیں لیکن بری۔نامعقول اول جلول خواہشوںکی آبیاری کرتے رہنا گناہ کے مترادف ہے۔ ترقی کا سوچتے رہنا، معاشرے میں باوقار بننے کی تگ و دو ،بچوں کے بہتر مستقبل ،کاروبار کی بہتری کا خواب یہ سب خواہشیں ہی تو ہیں جس نے یہ راز پالیا سرخرو ہوگیا‘‘
بری خواہشوںسے چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟ ۔ایک نوجوان نے استفسارکیا۔۔درویش کا چہرہ ایک دم چودھویں کے چاندکی طرح روشن ہوگیا اس نے نوجوان کی طرف انگلی کا اشارہ کرتے ہوئے کہا۔مثبت سوچ سے ہی دل و دماغ کو بری خواہشوںسے نجات مل سکتی ہے۔دراصل بری خواہشات نفس کی غلامی کا دوسرا نام ہے بناوٹ، نمودونمائش، سستی شہرت، مصنوعی عزت ، لالچ، دنیاوی آسائشوں کیلئے دوسروں سے مقابلے بازی،حسد سب کی سب بری خواہشیں ہیں۔۔دھوکہ ہے اپنے آپ کو فریب دینے والی بات ہے۔ درویش نے کہا ترقی سب کا حق ہے اس کی خواہش کرنا فرض ہے لیکن کسی دوسرے کی حق تلفی کرنا۔کسی اورکودھوکہ فریب دینا۔ ناجائز طریقے سے مال و متاع اکھٹا کرنا انتہائی معیوب ہے جو معبود کو پسند نہیں۔۔۔ میرا فلسفہ ہے اچھی خواہشیں پالنا شہدکی مکھیاں پالنے کے برابرہے جس کا صلہ شیریں ملتاہے۔’’پھر۔ ایک شخص نے پوچھ ہی لیا ۔۔ہم جیسے دنیادارکیا کریں؟

بڑی سادہ سی بات ہے۔ درویش نے مسکراکر جواب دیا خواہش اور نیت میں بڑی مماثلت ہے نیت نیک ہو تو منزل آسان ہو جاتی ہے ثواب بھی ملتاہے۔ صلہ بھی۔ صلہ تو اسی دنیا میں ترقی و خوشحالی کی صورت میں مل سکتا ہے ثواب اگلے جہان میں اور انسان کو ان دونوں چیزوںکی اشد ضرورت ہے۔یادرکھو خواہش بڑی ظالم چیزہے۔۔ خواہشیں انسان کو رسوائی بھی دے سکتی ہیں۔ محبت بھی نفرت بھی ۔۔ خواہشیں مقدر بدل بھی سکتی ہیں خواہشوں کی کوئی انتہا نہیں ۔۔ خواہشات جس دل میں گھر بنا لیں اس کا سلسلہ لامتناہی دراز ہو جاتاہے جن بھوت چمٹ جائیں تو وہ انسان کو چھوڑکر جا سکتے ہیں خواہشیں دل سے نہیں جاتیں۔ اس لیے انسان کے لیے ضروری ہے کہ خواہشات کی تکمیل کے لیے کوئی ایسا گھنائونا کام نہ کرے کہ اس سے انسانیت کوشرم محسوس ہو اسے خود اپنے آپ سے شرمساری ہو ۔۔ خود اپنی نظروں میں آپ گرنا کنویں میں گرنے سے بدتر بلکہ بدترین ہے شاید تم نہیں جانتے کس کی حق تلفی کرنا اللہ کے نزدیک بہت برا جرم ہے اس سے بچنے کی ایک ہی صورت ہے مثبت سوچ۔یقین جانو مثبت سوچ ہی انسان کو گناہ سے بچاتی ہے اور گناہ سے بچتے رہنے میں عافیت پوشیدہ ہے جائو منادی کروادو خواہشوں کے جزیرے میں بھٹکنے والوں کو اللہ پسند نہیں کرتا سرتاپا خواہشوں میں ڈوبے ،لتھڑے لوگ بھی کیا لوگ ہیں۔کیا وہ نہیں جانتے کہ سراب۔سراب ہوتاہے حقیقت نہیں اور حقیقت کے متلاشی نیک خواہشات کو اپنی طاقت بناکر ترقی کے زینے چڑھتے جاتے ہیں۔یہ کہتے ہوئے درویش اٹھ کھڑا ہوااس نے آس پاس رکھے دئیے روشن کرنا شروع کردئیے درجنوں دئیے روشن ہو ئے تو ماحول پر چھائی تاریکی چھٹنے لگی اس نے انگلی کا اشارہ کرتے ہوئے عقیدت مندوںسے کہا اچھی خواہشات بھی ٹمٹماتے ہوئے دئیے کی مانندہیں اچھی خواہش امید دل میں ایک ٹمٹماتا دیا روشن کردیتی ہے ہر دل میں ایسا ایک دیا ضرور روشن ہونا چاہیے یہ دیا روشن ہوگیا توبری خواہشوںسے چھٹکارا مل جائے گا اورجان لو کہ ہمار ی تلقین و نصیحت کا حق اداہوگیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

بھارت اورایڈز وجود منگل 23 اپریل 2024
بھارت اورایڈز

وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن وجود منگل 23 اپریل 2024
وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر