وجود

... loading ...

وجود
وجود

محبت ایک بہترین انتقام

پیر 08 مارچ 2021 محبت ایک بہترین انتقام

(مہمان کالم)

جینیفر فینی بوائلن

میں نے اپنی آنکھیں زور سے بند کر لیں تاکہ مجھے کچھ نظر نہ آئے۔ نرس نے بڑی شائستگی سے پوچھا ’’آپ ٹھیک تو ہیں؟‘‘ میں نے بند آنکھوں سے ہی جواب دیا کہ تھوڑی الجھن محسوس ہو رہی ہے۔ اس پر نرس بولی کہ بعض اوقات اچھا کام کرتے ہوئے بھی خوف سا محسوس ہوتا ہے۔ میں سٹریچر پر لیٹی تھی اور میرا خون ایک بیگ میں جمع ہو رہا تھا۔ ہم ایک کمیونٹی سنٹر پر موجود تھے۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں ہم نومبر میں ایک چھوٹے سے قصبے میں ووٹ ڈالنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ مجھے یہاں کی دو رسمیں یاد ہیں؛ ووٹ ڈالنا اور خون کا عطیہ دینا۔ یہ دونوں باتیں یہاں کس قدر عام ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ ووٹ ڈالتے وقت آپ جانتے ہیں کہ آپ کس کو ووٹ دے رہے ہیں؟ مگر خون کا عطیہ دیتے وقت میں یہ بات اچھی طرح سمجھتی ہوں کہ میں یہ کسی اجنبی کے لیے کر رہی ہوں۔ ایک ایسے انسان کے لیے جس کا انجام میرے لیے ہمیشہ ایک راز ہی رہے گا۔ سوائے ایک دفعہ کے! میں شاید اسے سکول میں ملی تھی‘ جب ہم گریڈ گیارہ میں تھے۔ ایک پارٹی میں کسی نے مجھے بہت سخت بات کہہ دی تھی اور میں افسردہ دل سے باہر نکل گئی اور ایک جگہ تاریکی میں بیٹھ گئی جہاں مجھے گھر کے اندر گونجنے والے قہقہے صاف سنائی دے رہے تھے۔ اندھیرا اتنا تھاکہ مجھے پتا ہی نہ چلا کہ لان میں کوئی اور بھی بیٹھا تھا۔ ہم نے باتیں شروع کر دیں۔ اس نے بتایا کہ میرا نک نیم سیسی ہے۔ میں اس لیے باہر نہیں آئی تھی کہ میں ایک ٹرانس جینڈر تھی۔ مجھے یاد ہے کہ میں نے اس سے کہا تھا کہ ’’کاش میں بھی دوسرے لوگوں کی طرح ہوتی‘‘۔ سیسی بولی کہ میں بھی ٹرانس جینڈر ہوں! اس نے بتایا کہ وہ ہر وقت تھکی تھکی محسوس کرتی تھی‘ ڈاکٹروں کو پتا نہیں چل رہا تھا کہ کیا خرابی ہے۔ یہ خزاںکا موسم تھا۔ موسم بہار آیا تو میں ایک ہسپتال میں بیڈ پر لیٹی تھی‘ وہاں کچھ ایسے لوگ بھی جمع تھے جنہوں نے مجھے اس پارٹی میں تنگ کیا تھا۔ پھر ہمیں اس ترتیب سے بٹھا دیا گیا کہ ہمارے پائوں ایک دوسرے کو چھو رہے تھے۔ ہم سب سیسی کے لیے خون کا عطیہ دے رہے تھے جسے اپلاسٹک انیمیا ہو گیا تھا۔ اس بیماری میں انسانی خون نئے خلیے بنانا چھوڑ دیتا ہے۔ اسے بون میرو ٹرانسپلانٹ کی ضرورت تھی مگر جب تک کسی کا خون مریض کے خون سے اچھی طرح میچ نہ کر جائے اس وقت تک ڈاکٹر مریض کا علاج اس طرح کرتے ہیں کہ ڈونر کے خون سے مطلوبہ خلیے لینے کے لیے اسے ایک سنٹری فیوج مشین میں گھمایا جاتا ہے۔ پھر باقی خون بازو میں لگی ٹیوب کے ذریعے آپ کے جسم میں واپس چلا جاتا ہے۔ جب ڈاکٹر آپ کے جسم سے خون کے وہ خلیے لے رہے ہوتے ہیں تو وہ ایک نالی کے ذریعے ا؎ٓپ کے جسم میں مخصوص سلوشن بھی ڈال رہے ہوتے ہیں۔ یہ سلوشن جب آپ کے جسم میں داخل ہونے کے بعد دل کے قریب پہنچتا ہے تو بڑی ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔ جب میں بیڈ پر لیٹی اسی ٹھنڈک کو اپنے جسم میں محسوس کر رہی تھی تومیرے ساتھ والے بیڈ پر لیٹے ایک اور ڈونر نے میرے کریکٹر کے حوالے سے کچھ طنزیہ باتیں کہہ دیں جس پر سب قہقہے لگانے لگے۔ وہاں لیٹے ایک طرف میراخ ون بیگ میں جا رہا تھا تو دوسری طرف میری آنکھوں سے آنسو رواں تھے۔ مجھے پریشان دیکھ کر نرس بولی: کیا آپ کودرد ہو رہا ہے؟ اس نے پھر پوچھا تو میں نے بتایا کہ نہیں! میں بالکل ٹھیک ہوں۔ دو مہینے بعد ایک اخبار کے ذریعے مجھے سیسی کی موت کا علم ہوا۔ میری طرح وہ بھی ٹین ایجر تھی، محض ایک بچی! میری والدہ نے پوچھا: کیا وہ تمہاری دوست تھی تو میں نے بتایا کہ نہیں! میں بس اسے جانتی تھی۔

گزشتہ ہفتے ریاست مین کے ایک قصبے میں خون عطیہ کرنے کی ایک مہم چلی تو یہیں میری سیسی کے چھوٹے بھائی جم سے ملاقات ہوئی۔ میں نے اس سے پوچھا کہ آج سے پینتالیس سال پہلے جب اس کی بہن سیسی کی جان بچانے کی مہم چلائی گئی تھی تو اس کے جذبات کیا تھے؟ وہ اسے آج بھی بہت یاد کرتا ہے مگر جس طرح لوگ اس کی بہن کی جان بچانے کے لیے جوق در جوق آئے تھے‘ اس سے اس نے یہ ضرور سیکھا کہ کمیونٹی اور سوسائٹی کیا ہوتی ہے اور کسی کے لیے کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔ ا س نے مجھے ای میل میں لکھا کہ ’’یاد کرو کہ ڈرامہ ’’It’s a Wonderful Life‘‘ کے آخر میں کیا ہوا تھا جب جارج بیلے ایک روحانی تجربے سے گزر کر اپنے محافظ فرشتے کے ہمراہ گھر واپس آیا تو وہ کس قدر بدل چکا تھا کیونکہ لوگوں نے اس کا جس طرح خیال رکھا تھا‘ وہ ناقابل فراموش تجربہ تھا۔ میرا احساس بھی کچھ اسی سے ملتا جلتا تھا۔ جم نے بتایا کہ اگرچہ میری بہن کی زندگی نہ بچ سکی مگر جس طرح کمیونٹی نے آگے بڑھ کر اس کی جان بچانے کی کوشش کی‘ وہ آج بھی میری یادوںکا قیمتی اثاثہ ہے۔ جس لڑکی کو میں بمشکل جانتی تھی اس کی جان بچانے کے لیے میں نے جتنی بھی کوشش کی تھی‘ میں اس پر اپنے خدا کی شکر گزار ہوں۔ میں نے اس مشکل تجربے سے ایک اچھا سبق سیکھا تھا۔

جب میں سوچتی ہوں کہ میں اپنے خون سے ان لوگوںکی زندگی بھی بچا سکتی ہوں جو مجھے سخت ناپسند کرتے ہیں تو مجھے عجیب سی خوشی کا احساس ہوتا ہے۔ مجھے ان لوگوں کا خیال آتا ہے جنہوں نے میر ی زندگی کو مشکل تر بنا نے کی ہر ممکن کوشش کی مگر میرے اندر بھی جینی بوائلن کا خون ہے۔ میر ی ماں مجھے کہا کرتی تھی کہ ’’عقل مند انسا ن ہمیشہ محبت سے اپنا انتقام لیتا ہے‘‘۔ نسل پرستی، ہوموفوبیا اور ٹرانس جینڈر فوبیا کو سمجھنا اتنا مشکل نہیں ہے جو امریکا میں خون کا عطیہ دینے کی تاریخ کا حصہ ہے۔ ریڈ کراس نے 1950ء کے بعد نسلی بنیاد پر بلڈ ڈونیشن کو الگ الگ کرنے کا سلسلہ ترک کر دیا تھا۔ ایچ آئی وی، ہیپا ٹائٹس اور خون سے متعلق دیگر بیماریوں کی وجہ سے کچھ خصوصی افراد کے عطیہ کردہ خون کا خصوصی ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ اس پالیسی پر عمل جاری تھا کہ کووڈ کی وجہ سے خون کی قلت پیدا ہو گئی۔کووڈ نے لوگوں کو مزید محتاط کر دیا کہ وہ خون دینے کے لیے نہ صرف باہر نکلنے سے گریز کرنے لگے بلکہ بلڈ ڈونیشن کی کئی تحریکیں منسوخ کرنا پڑیں کیونکہ تمام ا سکول اور کمیونٹی سنٹرز بند تھے۔ دسمبر میں نیویارک بلڈ سنٹر نے ڈونرز کی حوصلہ افزائی کے لیے جیٹس کے ٹکٹ یا سال بھر کے لیے کرسپی کریم کی سپلائی کی آفرز بھی دیں مگر ڈونٹس کے مقابلے میں دوسروں کو خون کا عطیہ دینے کے زیادہ فائدے ہیں۔

نرس ٹھیک کہتی ہے کہ کئی دفعہ ایک اچھا کام کرتے ہوئے بھی خوف محسوس ہوتا ہے۔کیا کوئی اور طریقہ ہے کہ آپ ایک گھنٹے میں کسی دوسرے انسان کی جان بچا سکتے ہوں؟ یقینا میرا کچھ خون تو کم ہو گیا ہے مگر اس کے بدلے میں مجھے خون سے بھی نایاب چیز ملی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر