وجود

... loading ...

وجود
وجود

ایوان کا اعتماد حاصل نہ کرسکا توا پوزیشن میں بیٹھ جائوں گا،عمران خان

جمعه 05 مارچ 2021 ایوان کا اعتماد حاصل نہ کرسکا توا پوزیشن میں بیٹھ جائوں گا،عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہفتے کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ لوں گا،اگر ایوان کا اعتماد حاصل نہ کرسکا توا پوزیشن میں بیٹھ جاوں گا،خواہ اپوزیشن میں بیٹھوں یا اسمبلی سے باہر ہوں،ملکی دولت لوٹنے والوں میںسے کسی کو نہیں چھوڑ وںگا ، قانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد کرتا رہوں گا اور غداروں چوروں کا مقابلہ کرتارہوں گا، الیکشن کمیشن نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا ،سینیٹ انتخابات میں بے تحاشا پیسہ چلا، سیاست کو بدعنوان کردیا گیا ہے ،یوسف رضا گیلانی نے جیتنے کیلئے ارکان کے ضمیرخریدے ۔ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی کہ ویڈیوز کی تحقیقات کرتی۔ارکان سینیٹ رشوت دیں اور لیں گے تو کیا پٹواری اور تھانے دار ٹھیک ہوسکتا ہے ۔ملک کی جمہوریت کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا ۔ نواز شریف اس کے بیٹے اور داماد پاکستان کاپیسہ چوری کرکے باہر بیٹھے ہوئے ہیں۔جمعرات کی شام قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ آج میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے بات کروں گا چھ سال پہلے تحریک انصاف نے سینیٹ انتخابات میں حصہ لیا جب خیبرپختونخوا میں ہماری حکومت تھی تب مجھے اندازہ ہوا کہ سینیٹ کے الیکشن میں 40,30 سال سے پیسہ چلتا ہے جو سینیٹر بننا چاہتا ہے وہ پیسہ استعمال کرتا ہے اور ممبران پارلیمنٹ کو خریدتا ہے یہ سن کر مجھے بڑی حیرت ہوئی کہ ہماری جمہوریت کیساتھ کیا ہورہا ہے یہ کیسی جمہوریت ہے سینیٹ الیکشن اگر سمجھ لیں تو قوم کے سارے مسائل سمجھ میں آجائیں گے ۔ ایک سینیٹر رشوت دے کرسینیٹر بن رہا ہے اور پارلیمنٹ کے ممبر پیسے لے کر اپنا ضمیر بیچ رہے ہیں جب کوئی سیاستدان پیسہ دے کر سینیٹر منتخب ہوتا ہے تو یہ کونسی جمہوریت ہے تب سے میں نے مہم شروع کی اور کہاکہ سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پر ہونے چاہئیں جب 2018 میں سینیٹ الیکشن ہوا تو مجھے پتا چلا ہمارے 20 ممبر بک گئے ہیں جس پر ہم نے ان تمام کو نکال باہر کیا ۔ پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے میثاق جمہوریت میں دستخط کیے کہ اوپن بیلٹ ہونا چاہیے ۔ اوپن بیلٹ پر ہم نے بل پیش بھی کیا جب اوپن بیلٹ کا کہنے والی جماعتوں نے ہماری حمایت نہ کی تو ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اس دوران پیسے لینے کی ویڈیو بھی نکل آئی ۔ سپریم کورٹ میں بات چل رہی تھی مگر الیکشن کمیشن اوپن بیلٹ کے خلاف گیا ۔ سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کو بار بار کہتی رہی کہ الیکشن صاف اور شفاف کرانے کی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔ پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں اوپن بیلٹ کے خلاف ہوگئی جب کہ ماضی میں خود اس کی حمایت کرتی رہیں۔ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے اپوزیشن کے قول و فعل میں تضاد سمجھ سے باہر ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ میں قوم سے پوچھتاہوں کہ پہلے اوپن بیلٹ کی حمایت کرنے والی اب کیوں خلاف ہوگئیں اور کہتی ہیں کہ اوپن بیلٹ جمہوریت اور آئین کے خلاف ہے میں ان سے پوچھتا ہوں کہ پہلے یہ آئین کے خلاف نہیں تھی جب آپ خودکہتی تھیں۔ جب ہماری حکومت آئی تو اپوزیشن جماعتوں کو یہ خوف پیداہوگیاکہ پی ٹی آئی نے کرپشن کے خلاف مہم شروع کررکھی ہے ایسا نہ ہو کہ کہیںعمران خان ہمارے کرپشن کیسز کے خلاف آگے نہ بڑھے حالانکہ ان کے خلاف کرپشن کے کیسز پرانے ہیںہم نے نہیں بنائے یہ ان کے اپنے دور کے کیسز ہیں ہمارے دور کے تو 5فیصد بھی کیسز نہیں ہوں گے ۔ اس خیال کے پیش نظر سب اکھٹے ہوگئے میں نے وزارت اعظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ یہ سب اکٹھے ہوجائیں گے اور ہوگئے اور منصوبہ بندی کی کہ عمران خان پر دبائو ڈالو تاکہ وہ تنگ آکر این آراو دے دے ۔ انہوں نے فیٹف بل کی بھی مخالفت کی اور حکو مت کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔ عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم بنانے کا مقصد کرپٹ ٹولے کے مفادات کا تحفظ ہے ، اپوزیشن جماعتوں نے فیٹف جیسے حساس معاملے پر ملک و قوم کی بجائے اپنے مفادات کو ترجیح دی۔ اگر خدانخواستہ ملک فیٹف کے ذریعے بلیک لسٹ ہو جاتا تو ہماری معاشی مشکلات بڑھ جاتیں اپوزیشن نے خفیہ بیلٹ پر اس لئے زور دیا کیونکہ انہوں نے سینیٹ الیکشن میں پیسہ لگانا تھا اور ہمارے امیدوار حفیظ شیخ کوہروا کر یہ ثابت کرناتھا کہ عمران خان کی پارلیمنٹ کے اندر اکثریت ختم ہوگئی ہے اور مجھ پر عدم اعتماد کی تلوار لٹکائیں تاکہ میں کسی طرح ان کو این آراو دے دوں ۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان وہ واحد سیاستدان ہے جس کے پاس سیاست میں آنے سے پہلے سب کچھ تھا اور شہرت بھی تھی مجھے کسی چیز کی ضرورت نہ تھی میرا سیاست میں آنے کا مقصد ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے 60 کی دہائی میں ملک ترقی کی طرف جارہاتھا جب مفاد پرست ٹولے نے سیاست کو کاروبار بنالیا تو ملک میں سماجی و معاشی مسائل کا آغاز ہوا سماجی تفریق شروع ہوئی۔ سماجی تفریق قوموں کو تباہی کی طرف لے جایا کرتی ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم ملک میں قانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔ جب کسی ملک کا وزیراعظم کرپشن کرتا ہے تو وہ ملک کسی صورت ترقی نہیں ک رسکتا ۔ غریب ملکوں سے ہر سال اربوں کھربوں روپے منی لانڈرنگ سے باہر چلے جاتے ہیں ٹیکس کے پیسے کا نصف ملکی قرضوں کے سود کی مد میں چلا جاتا ہے ۔اپنے خطا ب میں وزیراعظم نے کہاکہ یوسف رضا گیلانی نے لوگوں کے ضمیر خریدے ۔ دو کروڑ سے بولی لگارہے تھے مجھے بتائیں کوئی آئین رشوت دینے کی اجازت دیتا ہے ۔ ہم پتا چلانا چاہتے ہیں جو ہمارے 15سے 16 لوگ بکے ہیں ہمیں پتا چلنا چاہیے وہ کون ہیں انہوں نے ان مجرموں کو بھی بچالیا اور جمہوریت کو بھی نقصان پہنچایا ہے کیاپیسے دے کر اوپرآنا جمہوریت ہے ۔ پیسے چلا کر ہم نوجوان نسل کو کیا سیکھارہے ہیں۔قوم سے خطاب میں وزیر اعظم نے الیکشن کمیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں الیکشن کمیشن سے کہنا چاہتا ہوں کہ سپریم کورٹ میں آپ نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کیوں کی کیا آئین چوری کی اجازت دیتا ہے ۔ پھر آپ نے قابل شناخت بیلٹ پیپزر کی مخالفت کی اگر ایسا ہوجاتا تو آج جو ہمارے ایم این اے بکے ہیں ہم ان کا پتا لگا لیتے ۔ الیکشن کمیشن نے سینیٹ میں بکنے والوں کو بچا لیا۔ سینیٹ میں پیسے لے کر ہماری سیاست کو کرپٹ کیاگیاہے ، کرپٹ ٹولے نے ووٹ چوری کیلے خفیہ بیلٹ کی حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمارے ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے ۔ آپ کو سپریم کورٹ نے موقعہ دیا تو کیا 1500 بیلٹ پیپر پر بار کوڈ نہیں لگایا جاسکتا تھا۔ آج آپ نے ملک کی جمہوریت کا وقار مجروح کیا ہے اور اسے نقصان پہنچایا ، صاف شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی بہت بڑی آئینی ذمہ داری ہے ۔ سینیٹ الیکشن کا سیکرٹ بیلٹ سے انعقاد جمہوری نظام کیلئے تباہ کن ہے ۔ ہم نے سینیٹ الیکشن سے پہلے کہہ دیا تھا کہ کروڑوں روپے کی بولیاں چل رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سینیٹ الیکشن میں کروڑوں روپے دے کر ارکان اسمبلی کو خریدا گیا ۔ الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کیلئے بیلٹ پیپرز پر بارکوڈنگ کیوں نہیں کی۔ کرپشن ختم کرنے کیلئے قانون نہیں بلکہ معاشرے کا اہم کردار ہوتا ہے ۔ جب تک معاشرہ کرپٹ ٹولے کو قبول کرتارہے گا۔ کرپشن ختم نہیں ہوسکتی ساری قوم نے دیکھا کہ ایک کرپٹ آدمی کو پیسے سے سینیٹر منتخب کرایا گیا ۔ اپوزیشن کا خیال تھا کہ میرے اوپر عدم اعتماد کی تلوار لٹکائیں گے میں نے خود ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے اگر ارکان اسمبلی نے عدم اعتماد کیا تو اپوزیشن میں بیٹھ جائوں گا ۔ سب کیلئے میرا پیغام ہے میں خواہ اپوزیشن میں بیٹھوں یا اسمبلی سے باہر ہوں میں نے آپ میں سے کسی کو نہیں چھوڑنا جب تک آپ اس ملک کا پیسہ واپس لے کر نہیں آتے اگر میں باہر بھی ہو جائوں تو قوم کو باہر نکالوں گا یہ قوم اپنا پیسہ بچانے کیلئے نکلے گی۔ جب تک میں زندہ ہوں قانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد کرتا رہوں گا اور غداروں چوروں کا مقابلہ کرتارہوں گا ۔ میرا یہ ایمان ہے اللہ اس ملک کو اچھا وقت دکھانے والا ہے یہ ملک ایک عظیم ملک بنے گا اور تب بنے گا جب بڑے بڑے ڈاکو جیلوں میں ہوں گے ۔


متعلقہ خبریں


کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر