وجود

... loading ...

وجود
وجود

قوم کوکیادیا؟

منگل 23 فروری 2021 قوم کوکیادیا؟

اشفاق احمد کہتے ہیں میں ایک گائوں میں گیا وہاں اے ٹو زیڈ سب کے سب ان پڑھ تھے میں بہت حیران بلکہ پریشان ہوا میں نے وہاں کے بڑے بوڑھوںسے پوچھا یہ آپ نے کیا ظلم کیاہے اپنے کسی بچے کو تعلیم دلائی نہ یہاں ا سکول بننے دیا اس علاقہ میں تو کوئی فیوڈل لارڈ بھی نہیں ہے ،انہوںنے جو وجہ بتائی تو میں سکتے میں آگیا ایک بوڑھے نے کہا جناب پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان تعلیم یافتہ لوگوںنے پہنچایاہے، ان پڑھ تو محب وطن ہوتے ہیں یہ ایسی سچائی تھی میں چپ ہوکررہ گیا۔ اشفاق احمد کو گائوں کے بوڑھوںنے جو کہا اس سے انکار محال ہے اس کے باوجود ان کی دلیل سے اتفاق نہیں کیا جاسکتا لیکن یہ طے شدہ بات ہے کہ پاکستان میں زیادہ ترمسائل اور کرپشن تعلیم یافتہ لوگوں کے پیداکردہ ایسا گورکھ دھندہ ہے جس سے ہم جتنا نکلناچاہیں اتنے ہی الجھتے جاتے ہیں اب ذرا دل ر ذماغ کے دریچے کھول کر غور کریں اور آپ بلکہ ہم سب فیصلہ کریں یہ پاکستان کی کتنی بڑی تلخ حقیقت ہے مکان بنانے والے مستری،راج مزدوران پڑھ۔کار ، بائیک ٹھیک کرنے والے مکینک زیادہ تر ان پڑھ ۔

گھر،دفتر میں بجلی کی وائرنگ کروانی ہو یا ایک سوئچ لگوانا ہو تو ا ن پڑھ سے کرواتے ہیںیامکان رنگ روغن کروانا ہو تو ا ن پڑھ،ہوٹلوںکے چھوٹے،گلی محلے میں چیزیں بیچنے والے،ریڑھی ٹھیلے لگانے والے،غبارے بیچنے والے یا پھر گھر کی ٹی وی ، واشنگ مشین ، استری وغیرہ ٹھیک کروانی ہو تو یہ سب کے سب ا ن پڑھ ہی ہمارے کام کرتے ہیں اب اپنے ارد گرد دیکھیںشیو ، بال کٹوانے کے لیے نائی ا ن پڑھ ،گلی محلوں کے سیلون پارلروںپر کام کرنے والے ،شادی بیاہ پر کھانے پکوانے ہوں تو زیادہ تر کیٹرنگ والے ا ن پڑھ کار ، کوچ ، ٹرک ، وغیرہ کے ڈرائیور بیشتر چٹے ا ن پڑھ،گھروں میں ہر کام کرنے والے ملازم،ماسیاں بھی ان پڑھ،فیکٹری ملز میں ورکر (مزدور) ان پڑھ،گوشت ، سبزی ، کپڑے ، جوتے وغیرہ لینے جاتے ہیں تو دوکاندار ا ن پڑھ ،منڈی سے گائے ، بھینس ، بکرا وغیرہ لینے جاتے ہیں اْن کو پالنے و بیچنے والے ا ن پڑھ فروٹ فروخت کرنے والے،برف بیچنے والے،قصاب،چکن فروش،منڈیوںکے مزدور سب کے سب ان پڑھ،ہوٹل سے چائے پینے جاتے ہیں تو وہاں کام کرنے والے ا ن پڑھ ہیں زراعت سے وابستہ لاکھوں خواتین و حضرات ، سبزی فروش ،ہزاروںبلکہ لاکھوں گوالے یادودھ کی دکانوںپر براجمان تمام کے تمام کے تمام ان پڑھ ہیں اس صورت ِ حال میں پاکستان میں شرح خواندگی میں اضافہ ممکن ہی نہیں کیونکہ ملک کے لاکھوں کروڑوں کاروبارکرنے والوں میں اکثریت انہی کی تعداد ہے جنہوں نے ا سکول کا منہ بھی نہیں دیکھا ہوا اس کا مطلب ہے گائوںوالوںنے اشفاق احمدکو سچ کہا تھاکستان کو سب سے زیادہ نقصان تعلیم یافتہ لوگوںنے پہنچایاہے ان پڑھ تو محب وطن ہوتے ہیں آپ بھی ذرانہیں پورا سوچئے

اس ملک و نظام کا بیڑہ غرق ا ن پڑھ نے نہیں تعلیم یافتہ نے کیا ہے ہم سب بچپن سے سنتے اور دیکھتے آ رہے ہیں ترقی کے لیے تعلیم بڑی ضروری ہے آج گھر گھر محلے محلے ا سکول و کالج کھلے ہیں مگر آج معاشرے کی حالت چالیس سال پہلے سے بھی بدتر سے بدترین ہوگئی ہے آخر کیوں؟ کوئی مانے نہ مانے لیکن حقیقت یہ ہے کہ پوری قوم کا اخلاقی طورپر جنازہ نکل چکاہے۔اسلام کے نام پر بننے والی مملکت ِ خدادادکے گلی کوچوں روزانہ سینکڑوں معصوم بچوںکے ساتھ شیطانی کھیل کھیلاجاتاہے،زیادہ تر زیادتی کے بعدبہیمانہ طورپرقتل کردیئے جاتے ہیں قاتل دھندناتے پھرتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں سوشل میڈیا پر اب لوگ واویلا کررہے ہیں عدالتوںمیں انصاف نہیں،پولیس اہلکاروںکو خوف ِ خدا نہیں، تھانوںمیں عزت محفوظ نہیں،ہسپتالوںمیںرحم نہیں،دفتروںمیں لوگوںکی عزت نہیں،ملک میں قانون نہیں۔۔یہ سب کچھ وہ طبقہ کررہاہے جو سب کے سب تمام کے تمام تعلیم یافتہ ہیں آخر آج کرپشن کون کر رہا ہے؟ عام پاکستانی کے ساتھ ظلم کون کررہاہے ؟ سوچنے کی بات یہ ہے کہ آخر ہمارا نظام تعلیم پڑھے لکھے اور ا ن پڑھ میں فرق پیدا کیوں نہیں کر سکا؟

آخر وہ کون سا علم تھا جس کا ہمارے پیارے آقا محمد ﷺ نے فرمایا تھا کہ ” علم حاصل کرو ماں کی گود سے قبر تک ۔۔۔ کیا جو آج وہی علم ہے جسے حاصل کرنے کا حکم خدا کے آخری رسول ﷺ نے دیاہے یقینا علم تربیت کے بغیر بے کارہے کبھی کبھی خیال آتاہے ا ن پڑھ کبھی کسی کو ذلیل نہیں کرتا مگرمشہوریہ ہے ان پڑھ، جاہل۔۔ مگر آپ بنک ، دفتر ، تھانہ ، کچہری جائیں وہاں ڈگری ہولڈر لوگ ہوتے ہیں جو منٹوںمیں آپ کو بے عزت کر کے رکھ دیتے ہیں ان سب کا مطمع ٔ نظر آ پ کی جیب سے پیسے نکلواناہے ،فیصلہ آپ خود کریں تمام شعبہ ٔ زندگی کا ہر کام ا ن پڑھ کر رہے ہیں ان کے دم سے سسٹم چل رہا ہے اگر سب کچھ ان پڑھوںنے ہی کرناہے تو دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیں بڑے بڑے اِن تعلیمی اداروں اور ڈگریوں نے قوم کو کیا دیا؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
عوامی خدمت کا انداز ؟ وجود منگل 16 اپریل 2024
عوامی خدمت کا انداز ؟

اسرائیل کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے! وجود منگل 16 اپریل 2024
اسرائیل کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے!

آبِ حیات کاٹھکانہ وجود منگل 16 اپریل 2024
آبِ حیات کاٹھکانہ

5 اگست 2019 کے بعد کشمیر میں نئے قوانین وجود منگل 16 اپریل 2024
5 اگست 2019 کے بعد کشمیر میں نئے قوانین

کچہری نامہ (٢) وجود پیر 15 اپریل 2024
کچہری نامہ (٢)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر