وجود

... loading ...

وجود
وجود

گزارانہیں ہوتا

منگل 26 جنوری 2021 گزارانہیں ہوتا

ایک صاحب نے اخبار میں اشتہار دیا کہ ہمیں ا ن خصوصیات کے حامل ڈرائیور کی ضرورت ہے جو شادی شدہ ہو، صوم و صلواۃ کا پابند ہو،عمررسیدہ اورلمبی سفید داڑھی والا ہو،عمر 50 سے اوپر ہونی چاہیے، حاجی اور تہجد گذار ہو،ہ اضافی عمرے کرنے والے یا حافظ ِ قرآن کو ترجیح دی جائے گی ۔کافی لوگ انٹرویو کے لیے آئے لیکن کسی نہ کسی میں کوئی نہ کوئی کمی نکل آتی آخر کارمطلوبہ خصوصیات کا حامل 52 سالہ سفید داڑھی والا باریش شخص مل ہی گیا جب انکو گاڑی کی چابی دی جانے لگی ،اس نے کہامیں گھر کے سربراہ سے ملنا چاہتاہوں ،اہل ِ خانہ نے کہا کوئی بات ہے تو ہمیں بتادیں ،ڈرائیور نے کہا میری جو شرائط ہیں میں گھر کے سربراہ کو ہی بتائوں گا، ناچار ڈرائیور کو بڑے صاحب کے پاس لیجایا گیا انہوںنے ،ڈرائیور کو دیکھاپسندیدگی کااظہارکرتے ہوئے پوچھا کیا بات ہے ؟ مجھ سے کیوں ملنا چاہتے تھے ڈرائیور نے کہا صاحب میری بھی 3 شرائط ہیں۔ گھر کے سربراہ نے کہا بتائو
ڈرائیورنے کہا میری پہلی شرط یہ کہ گاڑی میں ٹیپ ریکارڈ نہیں بجے گا۔
سربراہ نے سرہلاتے ہوئے کہا کہ ٹھیک ہے اب دوسری شرط کیاہے؟
ڈرائیورنے کہادوسری شرط یہ کہ نماز کے وقت گاڑی پارک کر کے نماز پڑھوں گا۔
انہوںنے کہا کہ ہمیں یہ شرط بھی منظور ہے ،تمہاری تیسری شرط کیا ہے ؟ ڈرائیور نے سنجیدگی سے کہا کہ مجھے گاڑی چلانی نہیں آتی آپ چلانا سکھائیں گے ،یہ ایک سچا واقعہ ہے جو hamaray ساتھ بھی ہوگیا ڈھوندنے والوں نے اتنا محب وطن انقلابی ڈھونڈا کہ جس کو ملک چلانا نہیں آتا کبھی ملک میں ٹماٹر ندارد کبھی چینی مہنگی تو کبھی آٹا اور اس کو اپنی تنخواہ کی پڑی ہے کہ جناب میرا اور میری بیوی کا دو لاکھ میں گزارا نہیں ہوتا جبکہ بیشتر لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ ارے بھئی پہلے گاڑی چلانا تو سیکھ لوپھر کوئی اور مطالبہ کرنا۔یہ بات کرنے سے پہلے کپتان کو اس بات پر غورکرنا چاہیے تھا کہ عام آدمی کا گزارا کیسے ہورہاہے؟ جن کا کوئی پرسان ِ حال نہیں وزیر ِ اعظم نے اپنے حالات کا رونا سر محفل رویاہے ،عام آدمی کیا کرے جو اپنے دل کا حال کسی کو سناتے ہوئے ڈرتاہے کہ اس میںاس کی اپنی جگ ہنسائی ہوگی شاید انہوںنے یہ کہانی نہیں سنی ہوگی
کسی زمیندار کی بھینس نے دودھ دینا بند کر دیا، زمیندار بڑا پریشان ہوا وہ بھینس کو لے کرڈنگر ڈاکٹر کے پاس گیا ڈاکٹر نے متواترکئی روزٹیکے لگائے لیکن کوئی فرق نہ پڑا، تھک ہار کر وہ بھینس کو اپنے پیر صاحب کے پاس لے گیا
پیر صاحب نے دھونی رمائی، دم کیا، پھونک ماری
لیکن وہ بھی بے سود رہی بھینس کو کوئی فرق نہ پڑا۔ پھرزمیندارکسی کے مشورہ پر بھینس کو کسی سیانے کے پاس لے کرچلا گیا، سیانے نے کئی دیسی ٹوٹکے ازمائے لیکن وہ بھی بیکار ثابت ہوئے تنگ آکرآخر کارزمیندار نے سوچا کہ شاید اس کا چارہ بڑھانے سے مسئلہ ٹھیک ہو جائے! خوب کھل بنولہ مکس کرکے کھلایا ،نمک چٹایا وقت پرپانی پلانے کا انتظام کیا زمیندار نے کسی چیز کی کسر نہ چھوڑی لیکن بھینس نے دودھ دینا شروع نہ کیا۔ وہ تنگ آگیا روز روز کے علاج سے عاجز و لاچار ہوکر وہ اسے قصائی کے پاس لیکر جانے لگا کہ یہ اب کسی کام کی نہیں تو چلو بیچ دوں یا سودا نہ بنے تو ذبح کروا لوں،زمیندار بھینس لیے جارہاتھا کہ راستے میں اسے ایک درویش ملا زمیندار کو دیکھتے ہی کہنے لگا گلتاہے تم: پریشان ہو
زمیندار نے اسے اپنی پریشانی بیان کی، درویش نے پوچھا تم کٹا کہاں باندھتے ہو؟ زمیندار بولا
بھینس کی کھْرلی کے پاس۔
درویش نے پھر پوچھا:
’’کٹے کی رسی کتنی لمبی ہے ؟
زمیندار بولا: کافی لمبی ہے! درویش مسکرایا اور پھربڑی متانت سے بولا
’’ سارا دودھ تو کٹا چْنگ جاتا ہے! تمہیں کیا ملے گا، خودسوچو بھینس دودھ کیسے دے گی، کٹے کو بھینس سے دور باندھو! اب کپتان کو سمجھ آجانی چاہیے کہ پاکستان کیوں ترقی نہیں کررہا۔ ان کا گزارا کیسے نہیں ہوتا ان حالات میں کسی کا بھی گزارا نہیں ہوسکتا یہاں قدم قدم پر ملک کو لوٹنے والے دندناتے پھرتے ہیں اور ان کا کوئی بال بیکانہیں کرسکتا ۔ لوگ مہنگائی ،بیروزگاری اور ٹیکسز کی بھرمارسے تنگ آگئے ہیں اس جیسی صورت ِ حال کے تناظر میںآج کل سوشل میڈیاپر ایک لطیفہ بڑا مشہورہورہاہے آپ بھی پڑھئے ایک آدمی سڑک پہ جا رہا تھا ، پیچھے سے آواز آئی، رْک جا ورنہ مارا جائیگا
وہ آدمی رْک گیا دیکھتے ہی دیکھتے اس کی آنکھوں کے سامنے ہی ایک آئل ٹینکر اچانک الٹا اور اس میں آگ بھڑک اْٹھی- وہ آدمی بال بال بچ گیا-
ا گلے ہی وہی آدمی اگلے روز باغ کی سیر کر رہا تھا کہ آواز آئی رْک جا ، ورنہ مارا جائیگا- وہ آدمی اً فور جہاں تھا وہیں رْک گیا-عین سامنے ایک درخت کڑکڑاتا ہوا اس کے چند قدموں کے فاصلے پرگرا اور وہ آدمی صاف بچ گیا اس کے جسم سے پسینہ پانی بن کر بہنے لگا اس نے خداکا شکرادا کیا۔ وہی آدمی اگلے روز پچاس روپے کی دہی لینے دودھ کی دکان پہ جارہا تھا کہ آواز آئی رْک ، ورنہ مر جائے گا- وہ رْک گیا- اسی وقت سامنے والے کھمبے سے ایک تار ٹوٹ کر گری ایک بھینس پر گری اس نے تڑپ تڑپ کر جان دیدی ، اور وہ پھرآدمی صاف بچ گیا
چند دنوں وہی آدمی موٹر سائیکل پر اپنے دفتر سے گھرجانے کے لیے نکلا ابھی کچھ دورہی گیا ہوگا ،و ہی آوازگونجی ،رْک جا ورنہ مارا جائیگا ،اس نے فوراً ،بریک لگائی گھبرا کر وہی موٹر سائیکل کھڑا کر ابھی فٹ پاتھ پر چڑھا ہی تھا نہ جانے کہاں سے ایک بے قابو بس موٹر سائیکل کو روندتی ہوئی سامنے آتی جیپ سے جا ٹکرائی ،اب وہ شخص وہیں سر پکڑ کر گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا۔اور بولا:
’’ اے میرے مددگار، تو اس وقت کہاں تھا جب میں پی ٹی آئی کو ووٹ دے رہا تھا
وہی نادیدہ آواز پھر آئی
آوازیں میں نے تب بھی بہت دی تھیں ، لیکن تیرے ڈی جے نے بیک گراؤنڈ میْوزک بہت اْونچا کر رکھا تھا اور تم
” عمران خان دے جلسے اچ ، اج میرا نچنے نوں جی کردا ” نامی گانے پر ٹھمکے مار رہے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر