وجود

... loading ...

وجود
وجود

ایمان افروز

پیر 18 جنوری 2021 ایمان افروز

٭آج ہم بہت سے مسائل سے اس وجہ سے بھی دوچارہیں کہ زیادہ تر بھیڑ چال کا شکار ہیں کبھی فرصت ملے تو ذرا اپنے دل کو ٹٹول کر خودسے سوال کیجئے کہ کیا ہم اکثریت کے پیچھے چل رہے ہیں؟ اکثریت کی نقالی کرنے کے کیا فائدے یا نقصانات ہیں ذرا غورکریں
ایک بار حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ بازار میں چل رہے تھے، وہ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو دعاء کر رہا تھا “اے اللہ مجھے اپنے چند لوگوں میں شامل کر، اے اللہ! مجھے اپنے چند لوگوں میں شامل کر”
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ نے اْس سے پوچھا، یہ دعا تم نے کہاں سے سیکھی؟ وہ بولا، اللہ کی کتاب سے، آخری الہامی کتاب قرآن میں ارشادہے: اور میرے بندوں میں صرف چند ہی شکر گزار ہیں۔ (القرآن 34:13)

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ یہ سْن کر رو پڑے اور اپنے آپ کو نصیحت کرتے ہوئے بولے “اے عمر ! لوگ تم سے زیادہ علم والے ہیں، اے اللہ مجھے بھی اپنے اْن چند لوگوں میں شامل کر۔” ہم میں سے بیشتر نے یہ مشاہدہ بھی کیا ہوگاکہ جب ہم کسی شخص سے کوئی گناہ کا کام چھوڑنے کا کہتے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ یہ اکثر لوگ کرتے ہیں۔ میں کوئی اکیلا تو نہیں۔ اب آپ قرآن پاک میں “اکثر لوگ سرچ کریں تو ” معلوم ہوگا کہ اکثر لوگوں کے بارے میں کئی آیات میں تذکرہ ہے۔ “اکثر لوگ نہیں جانتے”(7:187) ۔ “اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے”(2:243) “اکثر لوگ ایمان نہیں لائے”(11:17)

اگر آپ “زیادہ تر” کو سرچ کریں، تو آپ کو یقینا اس بات کا ادراک ہوجائے گا کہ زیادہ تر لوگوںکے بارے میں جو کہاگیا ہے وہ انتہائی خوفناک ہے اس لیے اس بات پر اصرار نہ کریں کہ زیادہ ترجو لوگ کررہے ہیں ہم بھی کریں قرن حکیم میں تو جابجا یہ کہا گیا ہے کہ “زیادہ تر شدید نافرمان ہیں”۔ (5:59)

“زیادہ ترجاہل ہیں” (6:111) ۔ “زیادہ تر راہ راست سے ہٹ جانے والے ہیں۔” (21:24) ۔ “زیادہ ترسوچتے نہیں۔” (29:23)
“زیادہ تر سنتے نہیں” (8:23) ا س لیے ہماری یہ کوشش ہونی چاہیے کہ ہماراشمار ایسے لوگوںمیں نہ ہو بلکہ اپنے آپ کو ان ’’چند لوگوں ‘‘ کی فہرست میں شامل کرنے کی سعی کرناہوگا جن کے بارے میں اللہ تبارک تعالیٰ نے واضح فرمایاِہے “میرے تھوڑے ہی بندے شکر گزار ہیں”(34:13)

“اور کوئی ایمان نہیں لایا سوائے چند کے”(11:40) “مزے کے باغات میں پچھلوں میں زیادہ ہیں اور بعد والوں میں تھوڑے” (56:12-14) اس لیے ان چند لوگوں میں اپنے آپ کو شامل کریں اور اس کی پرواہ نہ کریں کہ اورکوئی اس راستے میں نہیں اور آپ اکیلے ہیں نیکی کی ترغیب کرتے رہیں بے شک آپ تعدادمیں ٹھوڑے ہی کیوںنہ ہوں۔

٭ حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کے زمانے میں ایک ہِندو پنڈت نے ایک اعلان کیا کہ ہندو مذہب سچا مذہب ہے اور اسلام جھوٹا مذہب ہے اور دلیل اس نے یہ پیش کی کہ ہمارا فلاں مندر جو دو ہزار سال سے بنا ہوا ہے آج تک بالکل صحیح سالم ہے، اس کی دیواریں کھڑکیاں دروازے غرض سب کچھ ویسے کا ویسے آج تک اپنی اصلی حالت میں موجود ہیں، جبکہ مسلمانوں کی مساجد کو ایک سال بھی نہیں گزرتا کہ رنگ روغن در و دیوار دروازے کھڑکیاں سب کچھ خراب ہونا شروع ہو جاتے ہیں لہذا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام مٹنے والا ہے (نعوذباللہ) اور ہندو مت باقی رہنے والا ہے مسلمانوں کی اکثریت اس پروپیگنڈا کا جواب دینے میں ناکام رہی اور اس کی وجہ سے لوگ بہت شش و پنج میں مبتلا ہو گئے کہ اس پروپیگنڈا کی روک تھام کیسے کی جائے ایسے میں *حضرت شاہ عبدالعزیز دہلوی رحمتہ اللہ علیہ آگے آئے، اور اْ نہوں نے اعلان کیا کہ اس کا جواب میں دوں گا،پنڈت نے اتراتے ہوئے کہاکیا جواب ہے آپ کے پاس ۔

۔پورے ہندوستان میں کوئی جواب نہ دے سکا یہ مسلا کیا جواب دے گا ہونہہ
حضرت شاہ عبدالعزیزؒ محدث دہلوی نے کہا کہ ایسے نہیں میں اْسی مندر کے دروازے پر جواب دوں گا لہذا ایک وقت مقرر ہوگیا سب بے چینی سے انتظارکرنے لگے ہندو مسلم سکھ عیسائی سب ے سب اشتیاق سے مقررہ وقت پر جمع ہو گئے کہ دیکھئے حضرت شاہ عبدالعزیز ؒ محدث دہلوی کیا جواب دیتے ہیں، حضرت شاہ عبدالعزیز ؒ محدث دہلوی مندر کے صدر دروازے پر کھڑے ہو گئے
اور! قرآن کی آیت ترجمہ (اگر اللہ تعالی اس قرآن کو پہاڑ پر بھی نازل کر دیتے تو وہ پہاڑ بھی اللہ تعالی کے جلال سے ڈر کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا) آپ نے اس آیت کی تلاوت شروع کردی جوں جوں وہ پڑھتے جاتے اور مندر کے در و دیوار دروازوں کی طرف انگلی سے اشارہ کرتے جاتے مندر کی دیواریں گرنا شروع ہوئیں گئیںدروازے زمین بوس ہونے لگے ا اللہ تعالی نے آپؒ کے ہاتھ پراپنے دین کی حقانیت کی کرامت ظاہر کر دی اور مسلمانوں نے جوش میں اللہ اکبر کے نعرنے لگاناشروع کردئیے ہندو سکھ عیسائی حیران پریشان ہوکر یہ مناظردیکھ رہے تھے کئی ایک کو یقین نہ آیا انہوں نے اپنے ہاتھوں سے چٹکیاں لیں پنڈت بھی پھٹی پھٹی نگاہوں سے حیرت زدو رو گیا اس پر بھی اسلام می حقانیت ظاہرہوگئی وہ حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کے قدموں میں گر گیا، اور کہا بس کریں بہت ہو گیا، لیکن اس کی حقیقت تو بتا دیں کہ یہ کیا ہوا؟ آپ نے فرمایا اللہ تعالی آخری الہامی کتاب میں فرماتا ہے کہ قرآن اگر پہاڑ پر نازل کر دیتے تو وہ بھی ریزہ ریزہ ہوجاتا پھر اس مندر کی کیا مجال یہ اپنی جگہ پر کھڑا رہتا یہ تو مسجد کی عظمت ہے کہ، اس میں روزانہ قرآن پڑھا جاتا ہے، پھر بھی اپنی جگہ پر کھڑا رہتا ہے

٭حضرت طاؤس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک انتہائی ما امیر شخص نے منت مانی کہ میں پریشانی سے چھٹکارا پالوںتو اگلے روزمیری سب سے پہلے جس پر نظر پڑے گی میں اس کو اتنی رقم صدقہ کروں گا۔ اتفاق سے سب سے پہلے ایک عورت مِلی مالدار شخص نے اس کو صدقہ کا مال دے دیا ۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو بڑی بْری عورت ہے فاحشہ ہے فاحشہ تم نے کس کو اتنے پیسے دیدئیے یہ تو صدقہ قبول نہیں ہوگا۔ امیرآدمی نے لوگوں کی باتوںسے تنگ آکر سوچا اس عورت سے پیسے وپس مانگنا تو انتہائی معیوب ہے پھر دل ہی دل میں ارادہ کرلیا کہ کل جب میں فجرکی نمازکے لئے گھر سے نکلوںتو جو مجھے سب سے پہلے علیک سلیک کرے گا میں اسے صدقہ دوںگا اگلے روز امیرآدمی صبح کی نماز پڑھنے کے لیے مسجد جانے لگا راستے میں ایک شخص نے اسے السلام و علیکم کہا حال احوال پوچھا امیر آدمی نے ڈرتے ڈرتے اسے ساری بات سنائی کہ میں نے منت مانی تھی مجھے جو شخص سب سے پہلے نظر آئے گامیں اس کو صدقہ دوں گا میری مشکل حل کریں تو یہ رقم قبول کرلیں۔۔۔۔۔

لوگوں نے کہا کہ یہ تو بدترین شخص ہے چور،بدقماش اور بری شہرت والا آپ نے کس کو رقم تھمادی کسی غریب کو دیتے ا س کی مدد بھی ہوجاتی ۔امیرآدمی نے کہا وہ شخص تو رقم لے ہی نہیں رہاتھامیرے اصرارپر اس نے بادل نخواستہ قبول کی میری غیرت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ میں اس سے پیسے واپس مانگوں میرے پاس اللہ کا دیا بہت کچھ ہے میں کل پھر صدقہ کردیتاہوں امیر آدمی اگلے روز پھر گھرسے نکلا اس نے دیکھا ایک شخص سردی کے باوجود معمولی کپڑے پہنے ہوا تھا اسے بڑا ترس آیا اس نے سوچا معلوم نہیں یہ حقداربھی ہے یانہیں بہرحال مجھے آج سب سے پہلے نظر آیا اس پر صدقہ کیا۔ ۔۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو بڑا مالدار شخص ہے لیکن انتہائی کنجوس اور دیوث یہ شخص اپنے اور اپنے بیوی بچوںپربھی کچھ خرچ نہیں کرتا۔ صدقہ کرنے والے کو بڑا رنج ہوا کچھ دنوں بعد امیرآدمی نے خواب میں دیکھا کہ اللہ جل شانہ نے تیرے تینوں صدقے قبول کر لیے ہیں ایک نورانی صورت والے بزرگ کہہ رہے تھے جسے تونے پہلے روز صدقہ دیاتھا عورت فاحشہ عورت تھی لیکن محض ناداری کی وجہ سے اس نے یہ فعل اختیار کر رکھا تھا۔ جب تو نے اس کو مال دیا اس نے یہ بْرا کاموںسے توبہ کرلی ان پیسوںسے کپڑاخریداجو وہ گھرگھرجاکر بیچنے لگی دوسرا شخص چور تھا اور وہ بھی تنگدستی کی وجہ سے چوری کرتا تھا، تیرے مال دینے پر اس نے اس قبیح کام کو چھوڑدیا فروٹ کا ٹھیلہ لگاکراپنے گھروالوں کی کفالت کرنے لگا تیسرا شخص مال دار تھا اور کبھی صدقہ نہ کرتا تھا حتیٰ کہ اپنے آپ اور اپنے بیوی بچوںپربھی کچھ خرچ تیرے صدقہ کرنے سے اس کو عبرت ہوئی اور اس کی کایا پلٹ گئی کہ میں اس سے زیادہ مال دار ہوں اس لیے زیادہ صدقہ کرنے کا مستحق ہوں اس نے گھروالوںکی ضروریات کا خیال رکھناشروع کردیا اب اس کو صدقہ کی توفیق ہوگئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

بھارت اورایڈز وجود منگل 23 اپریل 2024
بھارت اورایڈز

وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن وجود منگل 23 اپریل 2024
وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر