وجود

... loading ...

وجود
وجود

کتا کالم۔۔

اتوار 17 جنوری 2021 کتا کالم۔۔

دوستو، ایک خبر کے مطابق جنوبی کوریا کی ایک ٹیکنالوجی کمپنی نے کتے کے بھونکنے کی آواز کا مفہوم بتانے والا پٹہ تیار کرلیا ہے۔پیٹ پلس نامی کمپنی نے کتوں کے لیے ایک ایسا پٹہ بنایا ہے جس میں مصنوعی ذہانت پر تیار کردہ آلہ نصب کیا گیا ہے۔ پٹے پر لگا یہ آلہ کتے کے بھونکے کی آواز کا مفہوم انسانوں تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔پٹے میں لگی ڈیوائس یا آلہ اپنے ڈیٹا بیس میں رکھے کتے کی 50 نسلوں کے 10 ہزار بھوکنے کی آواز کے نمونوں سے موازنہ کرکے یہ ترجمانی کرتی ہے کہ اس وقت بھوکنے والے کتے کے احساسات کیا ہیں یعنی وہ خوش ہے، پریشان یا اداس ہے یا پھر وہ اس وقت کھیلنا چاہتا ہے۔اس پٹے کو کار آمد اور اس کے نتائج کو زیادہ سے زیادہ درست بنانے کے لیے سیول نیشنل یونیورسٹی میں آلے کی تیار پر طویل تحقیقی کام بھی کیا گیا جس کے بعد آلات میں احساست کی درست شناخت کے پیمانے پر اس پٹے کی درجہ بندی 80 فی صد تسلیم کی گئی۔ پیٹ پلس کمپنی کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے اس آلے میں کتے کی آواز کا ڈیٹا جمع ہوتا چلا جائے گا اس کے کام کرنے کی صلاحیت بھی مزید بہتر ہوجائے گی۔اپنے پالتو کتوں کے لیے یہ پٹہ خریدنے والے اس میں لگی ڈیوائس کو اپنے اسمارٹ فون سے منسلک کرسکتے ہیں اور اس کے استعمال کی لیے بنائی گئی ایپ کی مدد سے اپنے کتے کی روزمرہ سرگرمیوں، سونے کے معمول، خوراک کی تفصیل وغیرہ بھی جان سکتے ہیں۔ اس کی مدد سے پالتو کتے کی روز مرہ صحت کی نگرانی بھی کی جاسکتی ہے۔

آپ لوگ سمجھ تو گئے ہوں گے کہ آج موضوع ۔۔کتا ۔۔ہی ہے۔۔ ہمارے یہاں کراچی میں نوجوان نسل کے دل کو کوئی چیز بھاجائے یا کسی کا دماغ بہت تیز چل رہا ہوتو اس کے دوست اسے فوری کہتے ہیں۔۔یار تیرا تو ’’کتا دماغ‘‘ ہے۔۔ اسی طرح کسی نے کوئی ’’باریک‘‘ کام کیا ہو تو اس کے دوست اس کی حوصلہ افزائی ایسے الفاظ میں کرتے ہیں۔۔یار تُو بہت ’’کتی چیز‘‘ ہے۔۔ کچھ مہذب لوگ یا احباب یقینی طور پر اس ساری اوٹ پٹانگ باتوں سے اتفاق نہ کرتا ہو۔۔ لیکن جو کچھ ہمارے معاشرے میں ہورہا ہے، ہم اسے ہی بیان کرتے ہیں۔۔ بہت کچھ ایسا جو کسی زمانے میں اچھا نہیں سمجھا جاتا تھا ،اب ہمارے معاشرے میں عام ہوگیا ہے۔۔ جیسے۔۔’’یار‘‘ ایک تہذیب سے گرا ہوا لفظ سمجھا جاتا ہے۔۔لیکن اب ہمارے معاشرے میں نوجوان کوئی جملہ اس کے بغیر بول ہی نہیں پاتے، یہاں تک کہ لڑکیاں بھی ایک دوسرے کو ’’یار‘‘ کہہ کر مخاطب ہوتی ہیں۔۔

ذکر چل رہا ہے کتے کا۔۔جدید سائنس کی مدد سے اب ہم کتے کی زبان بھی سمجھ سکیں گے۔۔ کتنا عجیب لگے گا جب ہم کتے کو لات ماریں گے تو جواب میں وہ ہمیں ماں ، بہن کی گالیاں دے رہاہوگا، اور ہم سمجھنے کے باوجود اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔۔ وہ کیسی صورتحال کیسی ہوگی جب آپ کتے کو بولیں گے کہ جاؤ ،جو گیند ابھی پھینکی وہ لے کر آؤ۔۔ جواب میں کتا بولے گا۔۔ کسی اچھے حکیم سے علاج کرالو، تاکہ گیند پھینکنے کا کیڑا ختم ہوسکے۔۔ سنا ہے کہ امریکا کی ایک ریاست میں کتے کو میئر بنایاگیا ہے۔۔امریکی ریاست کینٹکی کے چھوٹے سے قصبے میں دریائے اوہائیو کنارے مقیم ریبٹ ہیش ہسٹوریکل سوسائٹی نامی کمیونٹی نے میئر شپ الیکشن میں ووٹنگ نتائج کے بعد فرانسیسی کتے ولبر کو میئر منتخب کرلیا ہے۔کمیونٹی کے مکینوں کی جانب سے ایک امریکی ڈالر فنڈکے ساتھ ووٹ کاسٹ کیے گئے جس کے نتائج میں ولبر بیسٹ نامی فرانسیسی بل ڈوگ کامیاب قرار پایا جس نے 13 ہزار 143 ووٹ لیے۔نومنتخب میئر کا اعلان ہسٹوریکل سوسائٹی کے تصدیق شدہ فیس بک پیج پرموجود ہے۔۔یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ریبٹ ہیش کمیونٹی کا میئر ایک کتا منتخب کیا گیا ہو بلکہ 1990 سے کمیونٹی ہر 4 سال کے لیے کتوں کو ہی اپنا میئر منتخب کرتی آرہی ہے۔۔آپ لوگ اس سے اندازہ کرلیں کہ امریکا میں کتے کو کتنی اہمیت دی جاتی ہے اور ہمارے معاشرے میں کتے کی کیا ’’ویلیو‘‘ ہے۔۔ اسی طرح ہم یہاں گدھے کو جتنا برا سمجھتے ہیں ،یہی گدھا امریکا میں اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔۔

کہتے ہیں کہ ایک معروف لیڈر جس سے عوام کی اکثریت نفرت کرتی ہے کی کار کے نیچے آ کر ایک کتے کا بچہ مر گیا۔۔لیڈر نے اپنے ڈرائیور سے کہا کہ جا کر معلوم کرو کہ یہ کس کا کتے کا بچہ تھا۔جب ڈرائیور واپس آیا تو ’ا س کے گلے میں پھولوں کے ہار تھے۔لیڈر نے پوچھا کہ یہ کیا۔۔ڈرائیور بولا۔۔۔۔سر میں نے صرف یہ کہا تھا کہ میں آپ کا ڈرائیور ہوں۔۔۔ کتے کا بچہ مر گیا ہے تو لوگوں نے اگلی بات سنی ہی نہیں۔۔

ایک چودھری صاحب شہر گئے۔۔ وہاں پر اس کو ایک گھر میں ملازمت مل گئی۔ صاحبِ خانہ نے اس کو سمجھایا کہ دیہاتی طور طریقے سے نہ بلایا کرو بلکہ جب بھی کسی کے بارے میں بات کرو تو صرف اس کا نام نہیں لینا بلکہ اس کے ساتھ صاحب یا صاحبہ ضرور لگایا کرو۔تھوری دیر بعد چودھری بھاگتا ہوا آیااور ہانپتے ہوئے کہنے لگا۔۔ جناب آُ پ کے کتے صاحب نے پڑوسی صاحبہ کی مرغی صاحبہ کو پکڑ لیا ہے۔ ۔ہمارے دوست نے ایک روز باباجی سے مذاق کرتے ہوئے کہا۔۔آج میرے کتے نے انڈا دیا ہے۔۔ باباجی نے ڈانٹتے ہوئے کہا۔۔پاگل ہوا ہے کیا،کتا کب سے انڈا دینے لگا؟؟ ہمارے دوست نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔یہ ہمارا اسٹائل ہے، ہم نے اپنی مرغی کا نام ’’کتا‘‘ رکھا ہے۔۔جس طرح ایک بالی وڈ مووی میں کرینہ کپور نے اپنے کتے کا نام فیس بک رکھا ہوا تھا۔۔ایک صاحب بہت غصے سے چلا رہے تھے۔ ۔ ’’آج میں اپنے کتے کو جان سے مار دوں گا‘‘ کسی نے پوچھا’’اس کا قصور کیا ہے؟‘‘وہ صاحب کہنے لگے’’قصور پوچھتے ہیں آپ، میں نے مرغی پالی تو وہ کھا گیا۔ طوطا رکھا تو اسے زخمی کر دیا۔ خرگوش رکھے ان کو بھگا دیا۔ اب میرا دوست پندرہ دن سے آیا ہوا ہے اور ابھی تک کچھ نہیں کر سکا۔‘‘۔۔ایک کسان کھیت کی تیاری میں تھا کہ گیدڑ پاس آنکلا۔ اس نے کسان سے پوچھا۔۔جناب کیا فصل اگانے کا ارادہ ہے؟؟ کسان نے کہا، ہاں خربوزے لگاؤں گا۔۔ گیدڑ خوش ہوکر بولا۔۔واہ پھر تو میری موجاں ہی موجاں۔۔کسان نے کہا۔۔نہیں، میں کھیت کے گرد باڑ بھی لگواؤں گا۔۔ گیدڑ نے کہا۔۔تو کیاہوا، میں باڑ کے نیچے سے داخل ہوجاؤں گا۔۔ کسان بولا۔۔میں کھیت کے گرد دیوار بھی بنوا رہا ہوں۔۔گیدڑ نے کہا۔۔میں دیوار پھلانگ لیا کروں گا۔۔کسان کہنے لگا۔۔میں کھیت کی رکھوالی کیا کروں گا۔۔گیدڑ بولا۔۔ جب تم سونے جاؤگے، میں داخل ہوکر خربوزے کھالیا کروں گا۔۔ اچانک کسان کو یادآیا کہ گیدڑ کتے سے ڈرتے ہیں۔۔ تو وہ مسکرا کربولا۔۔میں کھیت کی رکھوالی کو کتے رکھ لوں گا۔۔گیدڑنے غور سے کسان کو دیکھا اور چہرے پر افسردگی طاری کرتے ہوئے کہنے لگا۔۔اوہ جٹا! ایہہ تے فیر مرداں والی گل نہ ہوئی نا (یہ تو کوئی مردوںوالی بات نہ ہوئی ناں)اور دم دبا کر آگے نکل گیا۔۔

چوہا بلی سے ڈرتا ہے،بلی کتے سے ڈرتی ہے،کتا بندے سے ڈرتا ہے،بندہ بیوی سے ڈرتا ہے،بیوی چوہے سے ڈرتی ہے،پس ثابت ہوا کہ دنیا گول ہے۔۔ایک چوہیا اپنے تین ننھے ننھے بچوں کے ساتھ سیر کررہی تھی کہ ایک بلی سامنے آگئی۔ اس سے پہلے کہ بلی ان پر جھپٹتی، چوہیا اپنی پوری طاقت سے چلائی ۔۔ بھوں بھوں غررررررر۔ بھوں بھوں۔ بلی ہکا بکا رہ گئی۔ اور کنفیوز ہو کر الٹے قدموں واپس چلی گئی۔ ۔ چوہیا مڑی اور اپنے بچوں سے مخاطب ہوکر سمجھانے لگی۔۔ دیکھا بچو! تعلیم کے فائدے۔ اب تم جان گئے ہوگے کہ مادری زبان کے علاوہ کوئی اور زبان سیکھنا کتنا ضروری ہے۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ہر تکلیف ایک سبق سکھاتی ہے ا ور ہر سبق تمہیں ایک بہتر انسان بناتا ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر