وجود

... loading ...

وجود
وجود

اسرائیلی ویکسین اور فلسطینی عوام

اتوار 17 جنوری 2021 اسرائیلی ویکسین اور فلسطینی عوام

(مہمان کالم)

مصطفیٰ برغوثی

کووڈ کے خلاف اپنے عوام کو ویکسین لگانے کے اسرائیلی منصوبے پر بڑی تیزی سے عمل ہو رہا ہے۔ اسرائیل نے دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ اپنے لوگوں کو ویکسین لگا دی ہے اور ایک مو?ثر ویکسین پروگرام کے طور پر دنیا بھر میں اس کی تعریف کا سلسلہ جاری ہے مگرکامیابی کی اس کہانی کا ا یک تاریک پہلو بھی ہے وہ یہ کہ اس کے زیر تسلط علاقوں میں بسنے والے پچاس لاکھ فلسطینی عوام کو ویکسین کی سہولت سے محروم کر دیا گیا ہے۔ ایک طرف اسرائیل کا یہ پلان ہے کہ اگلے مہینے تک اپنے تمام شہریوں کو ویکسین لگا دی جائے گی تو دوسری طرف مغربی کنارے اور غزہ پٹی میں رہنے والے فلسطینیوں کو ویکسین نہ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ غزہ اور مغربی کنارے میں آج کل بڑے پیمانے پرکورونا پھیلا ہوا ہے۔ دونوں جگہوں پر 1 لاکھ 65ہزار 9سو انفیکشن کیسز سامنے آ چکے ہیں جبکہ 1756 لوگوں کی موت واقع ہو چکی ہے۔ روزانہ اوسطاً اٹھارہ سو کیسز سامنے آرہے ہیں۔

اسرائیل جہاں کووڈ کی اس نئی لہر کو روکنے کے لیے سر توڑ کوشش کر رہا ہے وہیں دوسری جانب اس کی بھرپو رکوشش ہے کہ جنوری تک اپنی پچیس فیصد اور مارچ تک اپنی پوری آبادی کو ویکسین لگا دے۔ اس تعداد میں چھ لاکھ یہودی آبادکار بھی شامل ہیں جو بین الاقوامی قانون کے مطابق مغربی کنارے میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں مگر ان کے پاس اسرائیلی پاسپورٹ ہیں۔ ان سب لوگوں کو ویکسین لگائی جائے گی مگر اسی علاقے میں رہائش پذیر تیس لاکھ فلسطینیوں کو یہ ویکسین نہیں ملے گی۔ اسرائیل نے یہ حکم بھی جاری کر دیا ہے کہ جیلوں کی حفاظت پر مامور گارڈز کو بھی ویکسین لگائی جائے گی مگر جیلوں میں بند فلسطینی قیدیوں کو نہیں لگائی جائے گی۔ اوسلو معاہدے کی رو سے اسرائیل اس امر کا پابند ہے کہ وہ کسی بھی وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے فلسطینیوں کے ساتھ مل کرکام کرے گا، اس لیے یہ اس کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ مغربی کنارے اور غزہ میں مقیم فلسطینی شہریوں کو بھی ویکسین کی فراہمی یقینی بنائے۔ تاہم اس کے برعکس اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی اور ڈبلیو ایچ او کی طرف سے فلسطینی فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کے لیے ویکسین کی دس ہزار خوراکیں فراہم کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ یہ جانتے ہوئے کہ اسرائیل اپنی ویکسین کی معلومات کبھی ا سکے ساتھ شیئر نہیں کرے گا فلسطینی اتھارٹی کو ویکسین سپلائی کے لیے غیر ملکی تنظیموں اور کمپنیوں پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے مگر جس رفتار سے اسرائیلی شہریوں کو ویکسین لگائی جا رہی ہے غزہ اور مغربی پٹی کے فلسطینی شہریوں کو اس سے کہیں سست رفتاری سے ویکسین فراہم ہو گی۔

عالمی تنظیم Covax نے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی شہریوں کو ویکسین فراہم کرے گی مگر یہ فروری سے پہلے دستیاب نہیں ہو سکتی۔ سپلائی کے بعد بھی اپریل تک صرف تین فیصد فلسطینی آبادی کو ہی یہ ویکسین لگائی جا سکتی ہے اور باقی آبادی کو سال بھر ویکسین لگانے کا سلسلہ جاری رکھنا پڑے گا۔ فلسطین اتھارٹی کی وزارت صحت نے اپنے طور پر آکسفورڈ آسٹرازینیکا اور روسی کمپنی ہوئی ویکسین سپوٹنک فائیو کی دو ملین خوارکوں کا انتظام بھی کر لیا ہے مگر ان کی جلد فراہمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ویسٹ بینک اور غزہ میں رہنے والے فلسطینی اپنی ہیلتھ کیئر کے خود ذمہ دار ہیں۔اس کے مطابق فلسطینی اتھارٹی ویسٹ بینک کی انچارج ہے اور 2005ء میں اسرائیلی فوج کے انخلا کے بعد غزہ بھی ایک خود مختار علاقہ بن چکا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ آج بھی اس علاقے پر اسرائیل اور اسرائیلی فوج کا کنٹرول ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کا سرحدوں، کراسنگ اور فضائی حدود پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ ویسٹ بینک کے 38فیصد رقبے پر فلسطینی اتھارٹی کا کنٹرول ہے مگر ایک دیوار، چیک پوائنٹس اور اسرائیلی بستیوں نے اس علاقے کو تقسیم کر رکھا ہے۔

ویسٹ بینک کا ساٹھ فیصد علاقہ جو سی کیٹیگری کہلاتا ہے‘ فلسطینی اتھارٹی کے کنٹرول میں ہی نہیں ہے۔ اسی طرح غزہ میں کراسنگ، بارڈرز، فضائی اور بحری حدود اسرائیل کے قبضے میں ہیں۔جنیوا کنونشن کی رو سے ایک قابض ملک‘ جو انکار کے باوجود اسرائیل ہے‘ کا یہ فرض ہے کہ وہ قومی اور مقامی اتھارٹی کی مدد سے مقبوضہ علاقے میں ہسپتالوں کے قیام، صحت عامہ اور حفظانِ صحت کو یقینی بنائے، خاص طور پر وبائی امراض کے پھیلائو کی روک تھام کے لیے تمام تر حفاظتی اور احتیاطی اقدامات کیے جائیں۔2018ء میں فلسطینی اتھارٹی میں ہیلتھ کیئر پر فی شہری 344ڈالرز خرچ کیے گئے تھے جبکہ ہر اسرائیلی شہری کی صحت عامہ پر 3324ڈالرز خرچ کیے گئے تھے۔ ہر روز اس بات کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے کہ مغربی کنارے میں ہیلتھ کیئر سسٹم جواب نہ دے جائے اور اس سے بھی زیادہ خطرہ غزہ میں ہے جہاں کی آبادی اس سے بھی زیادہ گنجان ہے۔ یہاں بیس لاکھ فلسطینی آباد ہیں اور ان کی اکثریت غربت کا شکار ہے۔ اسرائیلی حکومت کا یہ فیصلہ کہ کووڈ کی ویکسین صرف اسرائیلی شہریوں کو فراہم کی جائے گی‘ نہ صرف غیر منصفانہ اور غیر اخلاقی ہے بلکہ یہ سب کیلئے تباہ کن نتائج کا بھی حامل ہے۔جب ہم نے اپنی میڈیکل کی ڈگری لی تھی تو تمام ڈاکٹروں نے یہ حلف اٹھایا تھا کہ اپنے طبی فرائض کی انجام دہی کے دوران ہم کسی کے ساتھ امتیازی سلوک روا نہیں رکھیں گے۔ کسی بھی مریض کو علاج کی سہولت کم یا زیادہ نہیں فراہم کی جانی چاہئے۔ اس طرح کی اپروچ سے میڈیکل کے شعبے کے وقار اور اہمیت کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر