وجود

... loading ...

وجود
وجود

11 سو ارب کے کراچی ترقیاتی منصوبے کب شروع ہوں گے

جمعه 15 جنوری 2021 11 سو ارب کے کراچی ترقیاتی منصوبے کب شروع ہوں گے

سندھ حکومت میں آئے دن کرپشن اور غبن کی خبریں آنے سے ایک طرف اداروں کی کمزوری کا اظہار ہوتا ہے، تو دوسری جانب عوام میں بھی بداعتمادی بڑھتی جا رہی ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے عوامی مفاد کے منصوبوں میں پیش رفت نہ ہونے کے برابر ہے۔ سرکلرریلوے اور ٹرانسپورٹ کے منصوبے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔قومی ادارہ امراض قلب ، میں ایک برس میں 58 ارب 68 کروڑ کے فنڈ غبن ، اور جعلی پینشنرز کے نام پر سوا دو ارب کے فراڈ کی خبریں، سندھ حکومت کی گذ گورنس پر سوال اٹھا رہی ہیں۔ وزیر اعلی سید مراد علی شاہ کی نیک نامی پر بھی اب دھبے دکھائی دے رہے ہیں۔ سرکلر ریلوے کی بحالی اب خواب ہی ہوکر رہ گئی ہے۔ریلوے کراسنگ اور پیڈ اسٹرین برج کی تعمیر کاکام بھی شروع نہیں ہوسکا ، تمام اسٹیشنز بحالی کے منتظر ہیں جبکہ ایسی خبریں آرہی ہیں کہ ریلوے اس منصوبے پر خسارے میں ہے، اس لیے دوسرا مرحلہ شروع کرنے پر سوالیہ نشان لگ گیا۔ ریلوے کے وفاقی وزیر کی تبدیلی اور عدم توجہی کے باعث ریلوے اسٹیشن کے رنگ وروغن کے لیے ٹینڈر جاری نہیں کیے جاسکے، ٹریک پر پلوں کی تعمیر کا آغاز نہ ہوسکا ہے۔ پاکستان ریلوے کراچی ڈویڑن نے عدالتی حکم پر دو ماہ قبل کراچی سرکلر ریلوے کی عارضی بحالی کردی تھی جس میں سرکلر ریلوے کو مین لائن پر ہی چلا دیا گیا تھا جب کہ اس وقت کے وزیر ریلوے شیخ رشید نے دوسرے مرحلے کا آغاز 18 دسمبر2020سے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا ، اس ڈیڈ لائن کو ایک ماہ کا عرصہ گزر ، اب وفاقی وزیر شیخ رشید ریلوے سے فارغ ہوگئے ہیں، اور اعظم خان سواتی کو ریلوے کی وزارت سونپی گئی ہے۔ انھوں نے اس منصوبے کو ترک کرنے کا عندیہ دیا ہے، اعظم سواتی نے حالیہ دورے میں ریلوے افسران کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں سرکلر ریلوے کو خسارے کا سودا قرار دیا ہے۔

کراچی سرکلر ریلوے 1964 میں شروع کیا گیا تھا جو کراچی کے ڈرگ روڈ سٹیشن سے شروع ہوکر وسط شہر تک عوام کو سفر کی سہولت بہم پہنچاتا تھا۔ 1999 میں پاکستان ریلویز کے حکام نے اس کو مکمل طور پر بند کردیا تھا۔تین کروڑ آبادی کے اس شہر میں چند ہزار ٹوٹی پھوٹی بسیں عوام کو سفر کی سہولت پہنچانے میں ناکام ہیں۔شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث2005 میں ماس ٹرانزٹ ٹرانسپورٹ کے منصوبے کا اعلان کیا گیا، مگر اس پر بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔چند سال پہلے سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی سرکلر ریلوے کی بندش کا نوٹس لیا اور حکومت کو اس کی بحالی کی ہدایت دی، مگر حکومت اس کو بحال کرنے میں ناکام رہی۔2020 کے آغاز میں سپریم کورٹ نے حکومت کو کے سی آر کو تین ماہ میں بحال کرنے کا سختی سے حکم دیا۔ مگر یہ پھر بھی بحال نہ ہوسکا۔تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے حالیہ دنوں جاری حکم کے بعد پاکستان ریلویز نے 16 نومبر کو جزوی طور پر سرکلر ریلوے بحال کی تھی۔ جس میں ایک دن میں چار ٹرینیں چلائی گئیں۔ ہر ٹرین کے ساتھ پانچ بوگیاں، ہر بوگی میں 100 مسافر سفر کرسکتے ہیں، کراچی سرکلر ریلوے روزانہ چار ہزار مسافروں کو لے کر جاسکتی ہے۔ جو کراچی کے عوام کے ساتھ ایک مذاق ہے۔ اس کا یک طرفہ کرایہ 50 روپے ہے،جو مسافر بسوں سے زیادہ ہے۔ اب یہ کہا جارہا ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے محکمہ ریلوے کے لیے سفید ہاتھی بن گیا۔

ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرکلر ریلوے پر 20 دنوں میں ایک کروڑ روپے کے اخراجات ہوئے اور آمدن 4 لاکھ روپے ہوئی ہے۔ لگتا یہ ہے کہ بہت جلد سرکلر ریلوے کے منصوبے کو بند کردیا جائے گا۔نیب سندھ میں بھی متحرک ہے اور نیب کراچی نے سوا 2 ارب روپے خزانے سے نکالنے کا فراڈ پکڑنے کی خبریں جاری کی ہیں، اس وزارت کا قلم دان پچھلے 12 سالوں سے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے پاس ہے کہا جارہا ہے کہ یہ فراڈ سرکاری ملازمین کے فنڈ میں کیا گیا۔2012 سے 2017 تک جعلی پنشنرز کے جعلی اکائونٹ کھول کر یہ پیسہ نکالا گیا۔150 جعلی اکائونٹس میں 95 فیصد اکائونٹ مراد علی شاہ کے علاقے دادو میں کھولے گئے۔ پنشن لینے والے 80 لوگوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔ ایک کے اکائونٹ میں 7 کروڑ اور اس کے تین بیٹوں کے اکائونٹ میں 34 کروڑ ڈالے گئے۔ سندھ میں بے نامی اکاونٹ کے بہت سے کیس ہیں۔جن کی فتیش کرنے پر بیشتر اکائونٹس ہولڈر اس سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں۔ ان فراڈ اور بد عنوانی میں ملوث اکثر افراد کا تعلق پیپلز پارٹی سے بتایا جاتا ہے۔ایسے ہی ایک اکاونٹ میں ڈیڑھ کروڑ روپے مخدوم امین فہیم مرحوم کے بیٹے جلیل الزماں کے اکائونٹ میں ٹرانسفر ہوئے انہیں گرفتار کیا گیا تو انہوں نے پلی بار گین کر کے جان چھڑا لی تھی۔سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی حزب اختلاف میں اپنی قیادت میں تبدیلی لا رہی ہے اور اب حلیم عادل شیخ کو لانے کی تیاریاں ہورہی ہیں، فردوس شمیم نقوی اب استعفی دے رہے ہیں، گزشتہ دنوں انھوں نے کراچی میں گیس کے بحران پر سخت تنقید کی تھی۔حال ہی میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پارٹی پر اور وزراء پر تنقید کرنے والے اپنے عہدوں سے مستعفی ہوجائیں۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم نے بھی حقوق کراچی مہم کے دوسرے مرحلے کا آغاز کردیا ہے، انھوں نے وزیر اعظم کی جانب سے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر تنقید کی ہے، اور کہا ہے کہ چار ماہ پہلے اس بات کا اعلان کیا گیا تھا کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے 11 سو ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ لیکن اب تک اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر