وجود

... loading ...

وجود
وجود

عوام کے آئیڈیل

جمعه 08 جنوری 2021 عوام کے آئیڈیل

پاکستان کی تنزلی کا سبب سوچنے بیٹھیں تو اس مملکت ِ خداداد کے ہرشعبہ میںمافیاز کاراج ہے سیاسی پارٹیاں مسلک بن چکی ہیں اورتو اور عام آدمی کسی شریف امیدوارکو ووٹ دینا پسندنہیں کرتا یہاں تو عوام کا کوئی معیارنہیں کرپٹ ،فرعون صفت اور اخلاقی طورپر دیوالیہ ہونے والے عناصر قوم کے ہیرو بن گئے ہیں اور بدقسمتی سے یہ عناصر عوام کے لیے آئیڈیل بن گئے ،ملک بھرمیں ایک پائو خالص دودھ ملنا محال ہے ،بیشتردکانوںپر الحمداللہ،ماشاء اللہ ،بسم اللہ،داتا ،ہجویری، مدنی، مکہ ،مدینہ کے نیون سائن بورڈ جگمگ جگمگ روشن روشن ہیں دکانداروںکا گاہکوںکے ساتھ رویہ اس قدر ہتک آمیزہے کہ عزت بچانا مشکل ہوجاتی ہے ہرکوئی دولت کے حصول کے لیے شارٹ کٹ ڈھونڈتاپھرتاہے بیشتر پر راتوں رات امیر ہوجانے کی دھن سوارہے اس کے لیے جائزناجائز،حرام اور حلال میں کوئی تمیز روانہیں ہم سب کتنے بھولے ہیں کہ اس کے باوجود پاکستان کو مدینے کی ریاست دیکھناچاہتے ہیں مگر یہ نہیں سوچتے کہ کعبہ کو کون سامنہ لے کرجائیں گے ،ایک شخص نے کسی دانشور سے دریافت کیا حضرت !کرپشن کی(Definition) تعریف کیا ہے؟

اس نے بلا تامل جواب دیا اپنے اختیارات سے تجاوز کرنا کرپشن ہے ۔ اگر اس فارمولے پر عمل کیا جائے تو ہماری پوری کی پوری بیوروکریسی اور سارے کے سارے سیاستدان کرپٹ ہو جاتے ہیں بعض بزرچمہر یہ سوچتے ہوں گے کہ یہ اتنی بڑی بات کیوں لکھ دی گئی ؟ ۔۔۔ اور تو اور پاکستان میںتو ایک معمولی اہلکار اپنے دفتر کے افسر ِ اعلیٰ کے اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیتاہے بعینہ‘ـ ایک کانسٹیبل کا بس چلے تو وہ SHOکے اختیارات انجوائے کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتا ،خیر پاکستان میں یہ معمولی باتیں ہیں ہمارے پڑوسی اور دنیا کی سب سے بڑی سیکولر جمہوریت کہلوانے والے ملک میں کچھ ماہ قبل تیزی سے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کرنے والی ’’عام آدمی پارٹی ‘‘ نے پھر دہلی میں سرکار بنالی ہے کئی سال پہلے چونکا دینے والی خبر یہ تھی کہ دہلی کے وزیر ِ اعلیٰ اروندکیجریوال کرپشن کے خلاف کے میدان میں آئے انکے اقدامات کو عوام نے بے حد سراہا لیکن اس کے باوجود ان کی کرپٹ عناصر کے آگے ایک نہ چلی جب انہوںنے کرپشن کے خلاف اسمبلی میں قانون سازی کرنا چاہی تو ناکام رہے اور وہ احتجاجاً کابینہ سمیت مستعفی ہوگئے۔ اس وقت کچھ لوگوںکا خیال تھا کہ اروندکیجریوال نے کرپٹ عناصرکے آگے ہتھیار ڈال دئیے ہیں لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری اور کرپشن کے خلاف جدوجہدکو ایک تحریک بنادیا۔۔ اس وقت ان کا استعفیٰ ایک اچھی روایت کہاجاسکتا تھا بلکہ اسے روایت ساز بھی کہا جا سکتاہے ۔۔پاکستان میں تو سرے سے ایسی کوئی روایت ہی نہیں یہاں تو ایک سابق صدر ۔۔دو سابق وزراء اعظم سمیت 8000سے زائد سیاستدانوں، فوجی افسروں ، بیورو کریسی میں کرپشن ، کرپشن کا کھیل کھیلنے والوں کے خلاف مقدمات موجود ہیں ایک وزیر ِ اعظم نااہل قراردیدیاگیاہے۔۔ کرپٹ عناصر کی بیخ کنی کے لیے ’’نیب ‘‘ جیسا ادار ہ موجود ہے۔۔انٹی کرپشن کا محکمہ بھی ہے ۔۔FIA میںبھی کرپشن کے کئی معاملات کی تفتیش ہوتی ہے لیکن جس معاشرے میں رشوت کے الزام میں گرفتار ہونے والا رشوت دے کر چھوٹ جائے وہاں اصلاح ِ

احوال کی تمام کوششیں دم توڑ جاتی ہیں یہ تو
خود بھی شرمسارہو مجھ کو بھی شرمسار کر

والا معاملہ ہے۔ لگتاہے کرپشن ہمارے ہر ادارے ،ہر محکمے کی رگ رگ میں سماگئی ہے اس لیے سائلین ذلیل و خوار ہوتے ہیں جونہی سائل نے باربار چکر لگانے سے تنگ آکر مجبوراً کسی اہلکارکی مٹھی گرم کی حالات ہی بدل جاتے ہیں جو کام کئی ماہ سے اٹکا ہوتاہے دنوںمیں ہو نے کی سبیل نکل آتی ہے ۔ایک اور اہم بات یہ ہے کہ عام آدمی کا خیال ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کرپشن کی علامت بن چکی ہے بڑے بڑے رہنمائوںنے سیاست کو صرف اپنی ترقی کے لیے مخصوص کررکھاہے یہی لوگ جرائم پیشہ افرادکی سرپرستی کررہے ہیں کراچی ، بلوچستان اور دیگر شہروں میں امن و امان کا مسئلہ بھی اسی لیے الجھاہوا ہے کہ مجرم ذہنیت لوگوںنے سیاست اور جمہوریت کو یرغمال بنارکھا ہے جس کی وجہ سے حالات مزید خراب ہوتے جارہے ہیں یہ عناصر اتنے طاقتور ہیں کہ ان کی مرضی کے بغیر پولیس اور دیگر قانون نافذکرنے والے ادارے ان کے علاقوں میں قدم بھی نہیں رکھ سکتے اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس میں ہر قسم کی کرپشن کو حرام قرار دیا گیاہے ،اس کے لیے حرام اور حلال کا ایک وسیع تصور ا س کے مفہوم ومعانی کااحاطہ کرتاہے یہ الگ بات کہ اب پاکستانی معاشرے میں حرام اور حلال کی تمیز ختم ہو تی جارہی ہے یہی مسائل کی اصل جڑ ہے دولت کی ہوس ، ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ، معاشرہ میں جھوٹی شان و شوکت اورراتوں رات امیربننے کی خواہش نے اکثریت کو بے چینی میں مبتلا کرکے رکھ دیاہے۔۔انہی خواہشات نے اختیارات سے تجاوز کرنے پر مجبور کررکھاہے اس تناظر میں دیکھا جائے تو دہلی کے مستعفی وزیر ِ اعلیٰ اروندکیجریوال نے بھارت کے بے ایمان معاشرے کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ رسیدکیاہے جس سے ہر کرپٹ کا منہ سرخ ہورہاہے۔۔۔پاکستان میں بھی ایسی ہی روایت ڈالنی ہوگی ،ہمارے حکمران دن رات عوام کی خدمت کے دعوے کرتے رہتے ہیں ،خادم ِ اعلیٰ کہلوانے والے میاں شہباز شریف جیسے رہنما ئوںکے خلاف بھی کرپشن کی ہوشربا کہانیاں گردش کررہی ہیں چندسال پہلے تحریک ِ انصاف کے عمران خان اور عوامی تحریک کے ڈاکٹرطاہرالقادری کرپشن کے خلاف میدان میں آئے اب عمران خان وزیر اعظم ہیں کرپشن کے خلاف اقدامات بھی تجویزکیے گئے لیکن اس کے باوجود عوام کو کسی طور ریلیف نہیں مل رہی۔

جتنا پاکستانی معاشرہ بگڑ چکاہے۔۔ متعدد محکموں کی کارکردگی سے جتنے لوگ تنگ ہیں یا پھر جتنی بہتری لائی جا سکتی ہے ان کے لیے ایک مربوط حکمت عملی اور ٹھوس منصوبہ بندی کی اشد ضرورت ہے۔ انڈیا میں تو کرپشن کے خلاف ایک سماجی رہنما انا ہزارے ایک علامت بن کر ابھرا تھا اس کے بعد روندک یجریوال نے اس کی سوچ کو مزید تقویت دی جو اپنی کارکردگی کی بنیادپر تیسری مرتبہ وزیرِ ِ اعلیٰ منتخب ہوچکاہے جس نے عملی طورپر عوام دوستی کے نئے ریکارڈقائم کردئیے ہیں جس سے عام آدمی کو خاصا ریلیف ملاہے ،اب آتے ہیں پاکستان کی جانب اس مملکت ِ خداداد کے ہرشعبہ میں مافیاز کاراج ہے سیاسی پارٹیاں مسلک بن چکی ہے اورتو اور عام آدمی کسی شریف امیدوارکو ووٹ دینا پسندنہیں کرتا یہاں تو عوام کا کوئی معیارنہیں کرپٹ ،فرعون صفت اور اخلاقی طورپر دیوالیہ ہونے والے عناصر قوم کے ہیرو بن گئے ہیں اور بدقسمتی سے یہ عناصر عوام کے لیے آئیڈیل بن گئے ہیں حالانکہ ہمارا مذہب تو ہر قسم کی کرپشن کے خلاف ہے ہمارے مذہبی، سیاسی و سماجی ،مذہبی رہنمائوں اور اداروںکو کرپشن کے خلاف میدان میں آنا چاہیے ،جرأت مندی سے اس فتنے کا مقابلہ کیا جا سکتاہے پاکستان میں تو شیخ الاسلام ڈاکٹرطاہرالقادری جیسی شخصیت بھی موجودہ استحصالی نظام اورکرپشن کے خلاف آوازبلند کرتے کرتے تھک گئے ہیں حالانکہ علماء کرام حلال و حرام کے فلسفہ کو اجاگر کرنے کے لیے بڑے ممدو معاون ثابت ہو سکتے ہیں لیکن اگر علماء کرام کی اکثریت ایک منظم کمپین چلاائے تو بہتری آسکتی ہے یہ بات سب سے اہم ہے کہ ایک مسلم معاشرے میں حلال و حرام کی تمیز کے بغیر کرپشن کا خاتمہ ناممکن ہے لیکن جب تک کرپٹ رہنمالوگوںکے آئیڈیل بنے رہیں گے کسی تبدیلی کی توقع عبث ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر