وجود

... loading ...

وجود
وجود

مفت کی نوکری

جمعه 01 جنوری 2021 مفت کی نوکری

فیصل آباد کے ایک محلے میں عمران بھائی کی ایک چھوٹی سی کریانہ کی دکان تھی ، لیکن ان کے پاس ہروقت گاہکوںکارش رہتا ،جس میں اس کی خوش مزاجی کا بھی بڑا ہاتھ تھا، ویسے بھی ایک کہاوت ہے جسے مسکرانا نہیں آتا اسے دکان بنانے کا کشٹ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ سڑیل،خشک مزاج اور جھگڑالوشخص ایک کامیاب بزنس مین نہیں بن سکتا ، بہرحال عمران بھائی کے پاس اکثر اوقات پیسے کھلے (change ) لینے کے لیے کوئی نا کوئی آتا رہتا تھا، اور وہ کسی کو بھی انکار نہیں کرتا تھا ،یہی وجہ تھی لوگ شوق سے اس کے پاس جایاکرتے تھے ۔ ایک دن نہ جانے کیاہوا اس کا مزاج برہم ہوگیا اس کے پاس ایک بوڑھا آدمی (change ) لینے گیا تو اس نے عمران بھائی سے کہاکہ یہ ایک پھٹا پرانا نوٹ ہے تبدیل کردو ،وہ جیسے پھٹ پڑا ،تم لوگوںنے کیا تماشا بنا رکھا ہے اب میں دکانداری کروں یا تم لوگوں کو سارا دن پیسوں کی چینج دیتا رہوں؟؟؟ میں تو تنگ آ گیا ہوں مفت کی اس نوکری سے ۔۔ جسے دیکھو منہ اٹھائے آجاتاہے change لینے جیسے میں نے پورے شہرکا ٹھیکا لے رکھا ہو اتفاق سے ایک عالم ِ دین بھی وہیں موجود تھے ،اس نے بڑی نرمی سے عمران بھائی کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ کبھی سوچا ہے کہ ایک چھوٹی سی دکان ہونے کے باوجود آپ کے پاس پیسوں کی اتنی فراوانی کیسے رہتی ہے؟ نہیں کبھی نہیں سوچاہوگا۔

عمران بھائی خاموش ہو گئے جیسے ان کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہ ہو وہ خالی خالی نظروں سے عالم ِ دین کو تکنے لگے ،پھر بولے میں تنگ آگیاہوں لوگوںکو کھلا دیتے دیتے ،حضرت صاحب اس ایکسرسائز میں میری دکانداری کا بڑا حرج ہوتاہے … عالم ِ دین نے کہا عمران یہ تمہاری خام خیالی ہے جو میں جانتاہوں تم نہیں جانتے ایک کام کریں، دو تین دن کے لیے لوگوں کو چینج دینا بند کر دیں میں 3دن بعد جمعہ پڑھ کر تمہارے پاس آئوں گا پھر بات کرتے ہیں وعدہ کرو میری اگلی ملاقات تک تم کسی کو بھی change نہیں دوگے۔
عمران بھائی نے تفہیمی انداز میں سرہلادیا اور وہ حضرت صاحب مسکراتے ہوئے چلے گئے ،عمران بھائی کے کانوںمیں ان کا یہ جملہ گونجنے لگاجو میں جانتاہوں تم نہیں جانتے ۔۔ اس نے سر جھٹک کر کہا اہونہہ change میں نے دیناہے یا نہیں دینا ،اس میں کون سا فلسفہ پوشیدہ ہے یا کون سی منطق ہے خواہ مخواہ میرا دماغ خراب کردیا ،اب عمران بھائی کوتجسس ہوا یہ حضرت صاحب کیا جانتے ہیں جو میں نہیں جانتا اس نے سختی سے آنے والوںکو change دینا بندکردیا آنے والے حیران پریشان تھے کہ عمران بھائی کو کیاہوگیا ہے ان کا مزاج چڑچڑا ہوتا چلاچارہاتھا ایک دو افرادسے تلخ کلامی ہوتے ہوتے رہ گئی آخرکار جمعتہ المبارک کو حضرت صاحب آن وارد ہوئے اس وقت بھی عمران بھائی کسی سے بحث کررہے تھے ،انہوںنے مسکراتے ہوئے پوچھا عمران بھائی کیا حال ہے ؟

اس نے اداس لہجے میں کہاحضرت صاحب کیاحال سنائوں؟ جیسے دکان سے برکت اٹھ گئی ہے، میں بہت زیادہ پریشان ہوں، سمجھ نہیں آتا، جب دیکھو پیسے ختم ہو جاتے ہیں جبکہ دکانداری بھی ویسے ہی چل رہی ہے دل سے اطمینان اور سکون رخصت ہوگیاہے ۔
حضرت صاحب نے کہا عمران بھائی کبھی غورکیا ہے چند پہلے تک بھی آپ اتنی چھوٹی سی دکان اور پھر بھی آپ سارا دن لوگوں کو چینج دیتے رہتے ہی تھے لوگوںکا تانتا بندھارہتا تھا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ پر اللہ تعالیٰ کا کرم ہے یہ برکت اس لیے تھی آپ لوگوں کے لیے آسانی پیدا کرتے تھے اور وہ رب رحمن و رحیم آپ کے مال میں برکت پیدا کرتا تھاتاکہ آپ اسی طرح لوگوں کے کام آتے رہیں، اب آپ نے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا بند کی ہیں تو اس نے اپنی برکت اور کرم بند کردیا ،یہ سلسلہ دوبارہ شروع کریں پھر دیکھیں کتنا کرم ہوتاہے ،بعض اوقات ہمیں یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ زندگی میں ہمیں اکثر چیزیں دوسروں کے مقدر اور وسیلے سے مل رہی ہوتی ہیں لیکن ہمیں اس کااحساس نہیں ہوتا یہ سن کر عمران بھائی کا چہرہ کھل اٹھا جیسے ان کے سینے سے منوں بوجھ ہٹ گیاہو ایک سیدھی سی بات جسے وہ اپنے لیے مصیبت اور دکانداری کے لیے حرج قراردے رہے تھے وہی ان کے لیے سکون اور برکت کا سبب تھا ۔ اب عمران بھائی کا کہنا ہے پھر میرے پاس پیسے ختم نہیں ہوتے اور میں اب کسی کو بھی چینج change دینے سے انکار نہیں کرتا۔دوسروںکے لیے آسانیاں بانٹنا ایک ایسی نیکی ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں اس طرح چھوٹی چھوٹی نیکیاں ایک دوسرے کے دلوںمیں احساس پیداکرتی ہیں وہ لوگ بڑی اہمیت کے حامل ہیں یہ منتخب افراد ہوتے ہیں جن کو اللہ تبارک تعالیٰ آسانیاں بانٹنے کی توفیق عطا کرتاہے اس لیے کوشش کرتے رہنا چاہیے کہ ہم بھی آسانیاں بانٹیں اس پر کچھ خرچ بھی نہیں ہوتا توپھردیرکس بات کی ہے ،یہ تو نسخہ ـ کیمیاء ہے جسے سمجھنے اور سمجھانے کی ضرورت ہے آج معاشرے میںافراتفری اور نفسا نفسی کا ماحول ہے یہ اس حوالے سے بھی ضروری ہوگیا کہ ہمارا شمار آسانیاں بانٹنے والوںمیں ہوجائے تو منزل آسان ہوجائے گی، یہ نفرتوں،کدورتوں اور باہمی رنجشوںکا خاتمہ ہونے کی نوید ہے اسے آپ عمران بھائی کی طرح مفت کی نوکری نہ سمجھیں خیرو برکت کاسبب ہے آزمائش شرط ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر