وجود

... loading ...

وجود
وجود

ٹوئنٹی، ٹوئنٹی

اتوار 27 دسمبر 2020 ٹوئنٹی، ٹوئنٹی

دوستو،رواں سال سب کو یعنی کہ پوری قوم کو ’’ٹوئنٹی ٹوئنٹی‘‘ میں لگی رہی۔۔جس طرح کرکٹ میں ٹوئنٹی ٹوئنٹی کا میچ جس تیزی سے شروع ہوتا ہے اسی تیزی سے ختم ہوتا ہے اور کسی کے لیے دردناک یادیں چھوڑ جاتا ہے اسی طرح رواں سال نے قوم کے ساتھ ایسا ہی کیا، پتہ ہی نہیں چلا یہ سال کب شروع ہوا اور کب ختم؟؟ اس سال تو مہینوں کے نام بھی کچھ ا س طرح سے تھے کہ۔۔جنوری،فروری، مارچ۔۔لاک ڈاؤن۔۔اگست ،ستمبر،اکتوبر،نومبراور دسمبر۔۔اسی ہفتے نیا سال شروع ہوجائے گا۔۔ یعنی بیس ،بیس کے بعد اب بیس ،اکیس آرہا ہے۔۔ ہر نیا سال ۔(اب اسے ’’ہرنیا‘‘ نہ پڑھ لینا)نئی امنگوں اور نئی امیدوںکے ساتھ آتا ہے لیکن جاتے جاتے مایوسیاں دے جاتا ہے۔۔ ابھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ سورج اپنی اوٹ میں کتنی خوشیاں، خوشخبریاں اور بری خبریں لے کر طلوع ہوگا لیکن خدائے رب ذوالجلال سے یہی دعا ہے کہ آنے والا یہ نیا سال دنیا کے لیے امن و آشتی اور انسانوں کے لیے خوشحالی کا پیغام لے کر آئے۔ اس نئے سال سے ہماری بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ خدا کرے یہ سال ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کا سال ثابت ہو۔

باباجی نے پیشگوئی کی ہے کہ ملک میں رواں سال بھی جمہوریت ہی رہنی ہے۔۔ساتھ ہی انہوں نے جمہوریت کو منہ بھربھر کر سنابھی دی۔۔ ہم نے بھی جب ان کی باتیں سنیں تو اتفاق کیے بغیر نہ رہ سکے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یہ ساری باتیں جمہوریت کے خلاف سازش ہیں۔۔باباجی دانت بھینچ کر فرمارہے تھے۔۔پہلے لوگ کنویں کا میلاکچیلا پانی پی کر بھی سوسال سے زیادہ جیا کرتے تھے، اب یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں ’’آر او‘‘ اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کا خالص و شفاف پانی پی کر بھی چالیس سال کی عمر میں بوڑھے ہورہے ہیں۔۔ پہلے کے تیل میں کھاکربڑھاپے میں محنت ہوجاتی تھی اب ڈبل ، ٹرپل فلٹر تیل، اولیوآئل، کولیسٹرول فری اور پتہ نہیں کیاکیاقسم کے تیل کھاکر بھی جوانی میں ہانپ رہے ہوتے ہیں، یہ کیسی جمہوریت ہے؟؟؟پہلے کوئی ڈلی والانمک کر بھی بیمار نہیں ہوتا تھا،اب جب کہ جمہوریت ہے تو آیوڈین والا نمک کھاکربھی لوبلڈپریشر اور ہائی بلڈپریشر کے ہزاروں مریض گھوم رہے ہیں۔۔پہلے نیم،ببول،کوئلے،نمک سے دانت چمکاتے تھے اور بڑھاپے تک اصلی دانتوں کے ساتھ خوراکیں کھاتے تھے، اب جمہوریت ہے تو ہر فلیور،ہرنسل،ہرطرح کا ٹوتھ پیسٹ جس پر دنیا کے سارے دندان سازوں کا اتفاق بھی ہوتا ہے، لیکن دانت ٹوتھ پیسٹ سے اتفاق نہیں کرتے،اور ان کا آپس کا اتفاق ایک ایک کرکے ختم ہوجاتا ہے۔۔پہلے نبض پکڑتے ہی کسی بھی بیماری کو پکڑ لیا جاتا تھا، اب جمہوریت ہے تو ہرطرح کی جدید مشینری کے باوجود مرض پکڑائی نہیں دیتا۔۔پہلے آٹھ، دس بچے پیدا کرنے والی مائیں بھی اسی نوے سال کی عمرتک اپنے کھیتوں میں کام کرتی تھیں، اب جمہوریت ہے تو پہلے مہینے سے ڈاکٹرز کی آبزرویشن میں ہونے، گھر کے کسی کام کو ہاتھ نہ لگانے والی نازک خواتین کے بچے پھر آپریشن سے ہورہے ہیں، کیا اسی دن کے لئے جمہوریت کو برداشت کیا تھا؟؟؟

آنے والے سال میں بھی کچھ نہیں بدلنے والا۔۔ اپنے آس پاس اگر تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو پہلے خود کو بدلنا ہوگا، کیونکہ عمرانیات (سوشیالوجی) کا بنیادی سبق ہی یہ ہے کہ معاشرہ افراد سے بنتا ہے، لوگ سدھریں گے تو معاشرہ خودبخود سدھرجائے گا۔۔ باباجی کہتے ہیں آنے والے سال میں ’’ککھ‘‘ تبدیلی نہیں آنے والی۔۔ مرد کبھی خود کو نہیں بدلے گا، وہ شادی سے پہلے بھی شادی کرنا چاہتے ہیں اور شادی کے بعد بھی شادی کرنا چاہتے ہیں۔۔ آنے والے سال بھی خواتین کی شاپنگ تین حصوں پر ہی مشتمل رہے گی۔۔ پہلی دفعہ پسند کرنے جاتی ہیں، دوسری دفعہ خریدنے اور تیسری دفعہ خریدی ہوئی چیز واپس کرنے ۔۔اگلے سال بھی ہر مسجد میں ایسا باباضرور پایا جائے گا جو بچوں کو خاموش کرانے کے لیے بچوں سے زیادہ شور کرتا رہے گا۔۔باباجی کا مزید کہنا ہے کہ ،اگر اگلے سال بھی کوئی آپ کی خاموشی کو نہیں سمجھتا توآپ بکواس کر کے سمجھا دیں۔۔ دس میں سے نو ڈاکٹر سینسوڈائن تجویز کرتے ہیںآنے والے سال بھی ایسا ہی رہے گا،سمجھ نہیں آتی کہ آخر یہ دسویں کو کیا تکلیف ہے۔۔ ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔۔ وہ مجھے پسند آنے ہی والی تھی کہ اس نے منہ سے چیونگم نکالی پھر بریانی کھائی کوک پی اور پھر وہی چیونگم منہ میں ڈال کرچبانے لگی،یعنی کہ بیس سواکیس میں بھی ہمارے پیارے دوست کو شریک سفر کی تلاش رہے گی۔۔ہمارے معاشرے میں تو اب تک مردوں کی شریک سفر خواتین ہی ہوتی ہیں اور آئندہ سال یہ سلسلہ جاری و ساری رہے گا۔۔ہمارے کسی زندہ دل دوست نے ہمیں واٹس ایپ کیا کہ۔۔ بیویوں کی تعداد کا اس کے ناموں کے حروف کی تعداد سے ہی اشارہ ملتا ہے۔بیگم میں چار حروف۔۔ب،ی،گ،م۔۔بیوی میں چار حروف، ب،ی،و،ی۔۔زوجہ میں چار حروف۔۔ز ،و ، ج ،ہ۔۔پشتو میں بیگم کو ’’ناوی‘‘ کہتے ہیں ناوی میں بھی چار حروف۔۔ن،ا،و ، ی۔۔نسائ(عربی) میںچارحروف ن،س،ا،ئ۔۔بڈھی(پنجابی) میں چارحروف۔۔ب،ڈ،ھ،ی۔۔وائف (انگریزی) میں چار حروف و،ا،ئ،ف۔۔حتیٰ کہ ان سب ناموں سے بننے والی دلہن میں بھی چار حروف د،ل،ہ،ن۔۔ان سب ناموں کے حروف کی تعداد سے یہی اشارہ ملتا ہے کہ بیویاں چار ہی ہوں۔۔ہماری دعا ہے کہ اس نئے سال میں اللہ تعالی سب مسلمانوں کو چارچار شادیاں کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔خدا کرے نیا سال ہر ایک کے لیے امن کا پیامبر ہو۔خدا کرے نئے سال میں تمام مسلمان اپنی اثاث کو پہچان جائیں۔خداکرے ہم آپس کے گلے شکوے بیتے دنوں کی طرح بھول جائیں۔خدا کرے ہم آپس میں احکاماتِ شریعت کے مطابق بھائی بھائی بن جائیں۔خدا کرے نئے سال میں ہر ایک عہد کرے کہ اس سال اللہ تعالٰی کی نافرمانی نہیں ہو گی۔خدا کرے نئے سال کا سورج کفر کے زوال کا سورج ثابت ہو۔خدا کرے نئے سال کا آغاز شریعتِ محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اتباع کا سال ثابت ہو۔خدا کرے نئے سال کا آغاز ظلم و بربریت کی داستان کے مٹنے کا سال ہو۔خدا کرے نئے سال کا آغاز بصیرت کا سال ثابت ہو۔خدا کرے نیا سال اسلام کا سال ہو۔خدا کرے نیا سال خدا کی خوشنودی کا سال ہو۔آمین۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر