وجود

... loading ...

وجود
وجود

مراکش اسرائیل تعلقات کی تاریخ

هفته 26 دسمبر 2020 مراکش اسرائیل تعلقات کی تاریخ

یہ 16ستمبر 1977ء کی ایک سرد شام ہے جب اس وقت کے اسرائیلی وزیر خارجہ موشے دایان نے تل ابیب سے پیرس تک اڑان بھری اور رات گئے پیرس کے جارج ڈیگال ائر پورٹ پر اتر گیا جس کے فورا بعد اسے پیرس سے حلیہ بدل کر مراکش کے شہر رباط پہنچنا تھا۔ پیرس میں نقلی داڑھی مونچھ کے ساتھ اس نے رباط تک کا سفر کیا جہاں مراکش کی انٹیلی جنس ایجنسی نے اسے اپنی حفاظت میں لیکر ایسے مقام پر پہنچادیا جہاں پر مصری نائب وزیر اعظم حسن تھامی ایک اعلی سطحی مصری وفد کے ساتھ اس کا انتظار کررہا تھا۔ موشے دایا ن کا بدلہ ہوا حلیہ عرب عوام اور میڈیا کی نظروں سے بچنے کے لیے تھا کیونکہ یہ وہ دور تھا جب مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے عرب عوام کسی طور بھی اپنے حکمرانوں کے اسرائیل کے ساتھ روابط کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہ تھے کیونکہ ماضی میں دو عرب بادشاہ، تین عرب وزراء اعظم اور ایک عرب صدر اپنے قتل کی صورت میں ان روابط کی قیمت ادا کرچکے تھے یہ عربوں کے ہاں ایک ’’غیر مطبوعہ اتفاق‘‘ تھا جس کانشانہ پانچ برس بعد ہی مصری صدر انور سادات کو بھی بننا تھا۔

موشے دایان کا مراکش تک کا یہ خفیہ سفر 17ستمبر 1978ء میں ہونے والے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی راہ ہموار کرنے کے لیے تھا موشے دایان اور مصری نائب وزیر اعظم حسن تھامی کی ملاقات میں سہولت کا ری کا کردار رومانیہ اور مراکش کی انتظامیہ ادا کر رہی تھیں۔ بہت کم ذرائع اس بات سے واقف تھے کہ چند ہفتے قبل ہی اسرائیلی وزیر خارجہ موشے دایان سے مصری حکام کے ساتھ ’’امن بات چیت‘‘ کے سلسلے میں مراکش شاہ حسن دوم سے کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی جو انتہائی فراخ دلی سے قبول کی گئی جبکہ مصر سے پہلے مراکش کے ساتھ اسرائیل کے غیر اعلانیہ تعلقات استوار ہوچکے تھے۔امریکی بھی ان خفیہ مذاکرات کے حوالے سے باخبر تھے بلکہ موشے دایان نے حسن تھامی کے ساتھ مذاکرات کے فورا بعد اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ سائرس وانس سے ملاقات بھی کی تھی۔ اس برس موشے دایان اور مصری حکام کے درمیان مراکش میں تین ملاقاتیں ہوئی جس کے بعد ہی مصری صدر انور سادات نے نومبر 1977ء کو اسرائیل کا اچانک اور تاریخی دورہ کیا تھا یہی دورہ آگے چل کر مصر اور اسرائیل کے درمیان کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی بنیادبنا اور کیمپ ڈیوڈ معاہدہ کی وجہ سے ہی6اکتوبر 1981ء کو عربوں کے ’’غیر مطبوعہ اتفاق‘‘ نے اپنی تاریخ دہرائی اورقاہرہ میں ایک فوجی پریڈ کے دوران انور سادات کے سینے میں17گولیاں پیوست کردی گئیں۔1977ء میں مراکش کے شہر رباط میں ہونے والے اسرائیل مصر خفیہ روابط آخرکار ٹھیک پانچ برس بعد 1981ء میں قاہرہ کی شاہراہ خون سے رنگین کر گئے،اس کے فورا بعد مراکش نے چپ سادھ لی۔

مراکش اور اسرائیل کے درمیان پہلا رابطہ اسرائیل کے قیام والے سال یعنی 1948ء میں ہوا تھا جب نوے ہزار یہودیوں کا پہلا گروپ مراکش سے ہجرت کرکے اسرائیل پہنچا تھا۔ ایک مراکشی یہودی شمعون لیوی جو اس وقت مراکش کے شمالی شہر کاسابلانکا میں قائم ایک یہودی میوزیم کا ڈاریکٹر تھا کا کہنا تھا کہ مراکش کے یہودیوں نے کئی گروپوں میں اسرائیل کی جانب ہجرت کی جو مختلف وجوہات کی بنا پر تھی ان میں سے بڑی وجہ معاشی حالت کو بہتر کرنا تھا۔اس دوران مراکش اور اسرائیلی انتظامیہ کے درمیان بہت سے خفیہ روابط بھی ہوئے جن میں ایک ملاقات مراکش کے شاہ حسن دوم اور اسرائیلی وزیر اعظم کی خفیہ ملاقات بھی ہے۔ مراکش سے یہودیوں کے دوسرے گروپ کی اسرائیل کی جانب ہجرت مراکش کی آزادی 1965ء کے بعد ہوئی اس گروپ میں شامل یہودی قطعی طور پر اسرائیل منتقل ہونے کے لیے تیار نہیں تھے لیکن اسرائیل کی صہیونی انتظامیہ نے مراکشی انتظامیہ کے ساتھ مل کر ایسے حالات پیدا کردیئے کہ ان یہودیوں کو مجبورا مراکش چھوڑنا پڑابلکہ ان یہودیوں کو باقاعدہ طور پر مراکش سے ڈی پورٹ کیا گیا تھا۔ یہودیوں کی تیسری بڑی ہجرت 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد ہوئی جس میں اسرائیل عربوں ملکوں کے خلاف کامیاب ہوا تھا ۔

22جولائی 1986ء کو مراکش کے شاہ حسن دوم نے اسرائیلی وزیر اعظم شمعون پیریز سے رباط میں ملاقات کی۔ مراکش کی سیاسی جماعتوں اور عرب لیگ نے اس ملاقات کی سخت مذمت کی تھی امریکی جریدے ٹائم نے سرورق پر مراکش کے شاہ حسن دوم کی شمعون پیریز کے ساتھ ہاتھ ہلاتے تصویر لگائی اور نیچے یہ سرخی جمائی Good bye Arabs۔ یکم ستمبر 1994ء میں عرب اخبارات میں یہ حیران کن خبر شائع ہوئی کہ اسرائیل نے اپنا ایک رابطہ آفس مراکش کے شہر رباط میں قائم کرلیا ہے۔ یہ ایک طرح سے اسرائیل کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے ہی مترادف تھااس کے ٹھیک دو برس برس بعد ایسا ہی رابطہ آفس مراکش نے تل ابیب میں قائم کرلیا تھا۔دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی گہرائی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 1999ء میں شاہ حسن دوم کی وفات کے بعد اسرائیل نے شاہ حسن دوم کی تصویر والا ایک یادگاری ٹکٹ بھی جاری کیا تھا۔1999ء تک دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا حجم پچاس ملین ڈالر کے قریب تھا اسی دوران پچاس ہزار کے قریب اسرائیلیوں نے مراکش کا دورہ بھی کیا۔ 12مئی 2000ء کو فضائیہ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے 25اسرائیلی ماہرین کے ایک وفد نے مراکش کے جنوبی خطے کا دورہ کیا تھا۔اسی برس 22ستمبر کو اسرائیل کی 24 کمپنیوں کے نمائندہ کاروباری افراد نے مراکش کے کاسابلانکا چیمبر آفکامرس کی دعوت پر مراکش کا دورہ کیا تھا یہ اسرائیلی وفد زیادہ تر زراعت سے متعلق جدید ٹیکنالوجی سے متعلق تھا۔

23اکتوبر 2000ء کو مراکش نے اسرائیل میں اپنا رابطہ دفتر بند کرنے کا اعلان کردیااور اسرائیل کا دفتر مراکش میں بند کردیا گیا اس کی سب سے بڑی وجہ فلسطینیوں کے دوسرے انتفاضہ کی تحریک کو اسرائیل کی جانب سے طاقت سے کچلنے کے اقدامات تھے جس کی وجہ سے ساری مسلم دنیا میں اسرائیل اور اس سے رابطہ رکھنے والے ملکوں کے خلاف احتجاج تھا جس سے خوف کھاکر مراکشی حکومت نے یہ قدم اٹھایا۔معاملات ٹھنڈے ہونے کے بعد یکم ستمبر 2003ء کو اسرائیلی وزیر خارجہ سلوان شلوم نے ایک مرتبہ پھر مراکش کا دورہ کیا اور شاہ محمد چہارم سے ملاقات کی ۔4جولائی 2007کو اسرائیلی خاتون وزیر خارجہ زیپی لیوانی Tzipi Livniنے پیرس میں مراکشی ہم منصب محمد بنیسیا سے تفصیلی ملاقات کی۔2008ء میں جب لبنان کی حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگی قیدیوں کا تبادلہ ہوا تو ان تین مراکشی مجاہدین کی باقیات بھی واپس کی گئیں جو 1970-80کے دوران اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔4ستمبر 2009کو مراکشی شاہ اور اسرائیلی وزیر اعظم ائرل شیرون کے درمیان مشرق وسطی امن مذاکرات کے حوالے سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ فروری 2019ء کو اسرائیلی نیوز چینل 13نے خبر نشر کی کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور مراکشی وزیر خارجہ ناصر بوریطہ کے درمیان نیویارک میں خفیہ ملاقات ہوئی ہے اس خبر پر رباط کی جانب سے کوئی تردید نہیں آئی۔

اب جبکہ مراکش کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استواری کا اعلان کیا گیا ہے تو یہ ایک طرح سے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے برسوں پہلے کوئی خفیہ شادی کرلے لیکن اس کا اعلان مناسب وقت پر کرے۔ بعض عرب صحافتی ذرائع کا خیال ہے کہ مراکشی حکومت نے امریکا کے ساتھ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی جوقیمت رکھی تھی وہ مغربی صحارا پر اس کا حق تسلم کرنے کی شرط ہے اس میں کوئی جان نہیں ہے کیونکہ امریکہ مراکش کے اس حق کو تسلیم کرکے الجزائر اور موریتانیا سے جھگڑا مول نہیں لے سکتا اور موجودہ اعلان سے پہلے اسرائیل اور مراکشی حکام کے درمیان پیرس ہی خفیہ ملاقاتوں کا مرکز بنا رہا ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ اسرائیلی ائر لائن کی پروازیں مراکش کے لیے شروع ہوچکی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر