وجود

... loading ...

وجود
وجود

عشق ِ حقیقی

هفته 26 دسمبر 2020 عشق ِ حقیقی

محبت بھی کیا چیزہے جس کے دل میں موجزن ہوجائے دنیا کا ہر عیش و آرام اس کے سامنے ہیچ ہوجاتاہے یہ جذبہ ہر جذبے پر حاوی ہے ،درویش اپنی دھن میں کہے جارہاتھا یہ الگ بات ہے کہ آج محبت اور ہوس میں لوگ تمیز کرنا بھول گئے ہیں کہاں محبت جیسا لطیف جذبہ جہاں اپنی ذات کی نفی ہوجاتی ہے کہاں ہوس صرف اپنے فائدے متعلق سوچتے رہنا ،ہوس انتہا درجے کالالچ ہے ،محبت میں انسان صرف اپنے محبوب کے بارے میں سوچتاہے ،دھیرے دھیرے جلنے اور صندل کی آگ کی طرح سلگنے کااپنا ہی مزہ ہے ہرطرح کا خوف ،ڈر،لالچ دل سے نکل جاتاہے ،انسان اپنی محبت کی خاطرپہاڑ سے بھی ٹکرانے سے نہیں ڈرتا۔غورکرو سوچو محبت میں مضطرب رہنا کیسا لگتاہے؟ یہ وہی جانتے ہیں جن کے دلوںمیں پیار کے گلاب کھل اٹھے ہوں۔درویش نے ادھرادھر نظردوڑائی اور بڑی متانت سے کہا محبت کے کئی درجے ہیں ہر درجے کا اپنا مقام ہے لیکن یارکھنے کی بات یہ ہے کہ عاشقِ صادق ہی اس کی معراج پر پہنچتے ہیںعشق ِ مجازی ہو یا عشق ِ حقیقی ،دونوںکی الگ الگ لذت ہے ،پیار جب محبت میں تبدیل ہوتاہے تو خرد کوکچھ کچھ ہوش باقی رہتاہے مطلب یہ کہ محب اور محبوب صرف ایک دوسرے بارے سوچتے ہیں، اس سے اگلا مقام عشق کاہے جہاں اپنے آپ سے بے نیازی کا عمل ہونا شروع ہوجاتاہے پھرجنوں تو عشق کی معراج ہے یہ وہ مقام ہے جہاں اپنی ذات کی نفی ہوجاتی ہے صرف محبوب یادرہتاہے کاروبار ِزندگی کاپھر کہاں ہوش ہوتاہے اس عالم میںاضطراب اتنا بڑھ جاتاہے کہ وحشت ہونے لگتی ہے یہ کیفیت فنافی اللہ کی ہے ،یہی کامل،اکمل اور مکمل عشق ہے یہ عشق ہرکسی کا نصیب نہیں ہوتادنیا دار اس کے گرد تک نہیں پہنچ سکتے ،اسی بارے قادر مطلق کے فرمان کو علامہ اقبالؒ نے اپنے مفہوم میں بیان کیاہے

ہاتھ ہے اللہ کا بندہ ٔ مومن کا ہاتھ

درویش نے بڑی گہری سانس لے کرکہا امام غزالی رحمۃ اللّٰہ علیہ سے روایت ہے ایک خوش پوش نوجوان اپنے باغ کو پانی دے رہا تھا کہ موسی علیہ السلام وہاں سے گزرے ،اس نے راستہ روک کر سلام عرض کیا پھر دست بستہ حضرت موسی علیہ السلام سے التجا کی کہ اے اللہ کے نبی اب کی بار آپ اللہ سے ہم کلام ہوںتو میرے لیے دعا فرمائیں کہ اللہ پاک اپنی محبت میں سے ایک ذرہ محبت مجھے عطا فرمائے کیونکہ میں اس سے محبت کرتاہوں تاکہ میرے دل میں بھی اللہ کی محبت کی فروزاں ہوجائے۔یہ سن کر حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا کہ تونے بہت بڑی بات کہہ دی ہے، تیری یہ خواہش بڑی عجیب و غریب ہے تو ایک ذرہ محبت کا کبھی متحمل نہیں ہو سکتا۔ نوجوان نے دوبارہ التجا کی کہ پھر اللہ پاک مجھے اپنی محبت کا آدھا ذرہ ہی عطاکر دے ۔ حضرت موسی علیہ السلام نے وعدہ کرلیاپھر آپ کوہ ِ طورپرتشریف لے گئے تو اللہ کے حضور نوجوان کی خواہش کااظہار کرکے دعا فرمائی کہ اے پروردگار تعالیٰ تو اسے پنی محبت میں سے نصف ذرہ عطا فرما دے، اللہ تبارک تعالیٰ نے اس کی دعا قبول فرما لی پھر حضرت موسی علیہ السلام رخصت ہوگئے ،کافی عرصہ بعد اس نوجوان کے مکان کے پا س سے آپ کا گزر ہوا تو انہوں نے اس کے متعلق دریافت کیا تو لوگوں نے بتایا وہ پاگل اوردیوانہ ہو گیا ہے اسے کچھ کھانے کا ہوش ہے نہ پینے کا ،ایک خوش لباس نوجوان کی نہ جانے کیوں کایا پلٹ گئی وہ پہاڑوں پر چلا گیا ہے ،نہ جانے وہاں کیا کرتاہے ؟ پھر عیسیٰ علیہ السلام نے دعا فرمائی یاباری تعالیٰ وہ نوجوان مجھے دکھا دے آپ کچھ دور ایک بیاباں مقام سے گزررہے تھے کہ وہ نوجوان آپ کو نظر آگیا کہ وہ پہاڑکی ایک اونچی چوٹی پر کھڑا تھا اس کے سر اور داڑھی کے بال بڑھ کر چھاتی سے آن ملے تھے کپڑے جگہ جگہ سے پھٹے ہوئے تھے ،نوجوان آسمان کی طرف منہ زور زور سے کچھ آوازیں دے رہا تھا حضرت موسی علیہ السلام بڑی مشکل سے اس کے قریب پہنچے زور سے اسے سلام کیا لیکن وہ خاموش ہی رہا خالی خالی نگاہوں سے دیکھنے لگا اور کوئی جواب نہ دیا، آپ نے پھر فرمایا میں موسی ہوں تو بھی اس نوجوان نے کوئی جواب نہ دیا اسی اثناء میں للہ تعالی کی طرف سے حضرت موسی علیہ السلام کو وحی فرمائی گئی کہ جس دل میں میری محبت کا نصف ذرہ موجزن ہوجائے وہ کیسے ہوش میں رہ سکتاہے وہ تمہاری بات کیونکر سنے گا؟ مجھے قسم ہے میری عزت اور جلال کی کہ تو اس نوجوان کو آرے کے ساتھ اگر چیر بھی دے تو اس کو خبر بھی نہ ہو گی کہ تو کون ہے؟
درویش نے کہا عشق ِ حقیقی میں تو انسان فنااللہ ہوجاتاہے اولیاء کرام کا بھی یہی مقام ہے دنیاوی لالچ،لوبھ ،جاہ و حشمت ان کے سامنے ہیچ ہوجاتی ہے وہ اللہ سے لو لگاکر لوگوںکو انسانیت کی خدمت کادرس دیتے ہیں بادشاہی سے رغبت ان کے مزاج میں نہیں رہتی اسی لیے وہ جب اللہ کے حضور ہاتھ اٹھاتے ہیںتو ان کی دعا ردنہیں کی جاتی۔یہ تو اللہ کے نبی کا واقعہ ہے ،ہمارے ارد گرد درجنوں واقعات اور کہانیاںبکھری بڑی ہیں دورنہ جائیں قیس کی ہی مثال لے لیجئے وہ ایک صحرا میں لیلیٰ لیلیٰ پکاررہاتھا ایک شخص نے اسے جھڑکا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا تم پاگلوںکی طرح لیلیٰ لیلیٰ کی صدالگارہے تھے مجنوں کہیں کے۔۔۔ قیس نے کہا تم اللہ کی نماز پڑھ رہے تھے تم نے مجھے کیسے دیکھ لیا حالانکہ بخدا میں نے تمہیں نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔ درویش نے بڑی متانت سے کہا یہ آپ سب کے لیے ایک درخواست ہے اپنے دلوںکو محبت کا گہواربنالو یقین جانو جہاں محبت موجزن ہوجائے ،اس دل سے نفرت،کدورت اور لالچ کا خاتمہ ہوجاتاہے آج کے ماحول میں یہ بہت ضروری ہے محبت تو بھائی چارے کے فروغ میں بھی بڑی ممدو معاون ہے اس سے ایک بہترین معاشرہ تشکیل دیاجاسکتاہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر