وجود

... loading ...

وجود
وجود

مسلم دنیا کے دارالحکومت اسرائیلی موساد کے نرغے میں۔۔۔

جمعرات 17 دسمبر 2020 مسلم دنیا کے دارالحکومت اسرائیلی موساد کے نرغے میں۔۔۔

(گزشتہ سے پیوستہ)

یہی صورتحال باقی کے یورپی ملکوں کی بھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کہ یہودی دنیا میں کہیں بھی رہے اور کسی بھی رنگ یا نسل سے اس کا تعلق ہو اسے اسرائیل کے آئین کے مطابق اسرائیل کا شہری ہونے کابھی حق ہے۔اس لیے کسی بھی ملک کا پاسپورٹ حاصل کرنا اور کسی بھی ملک کے باشندے کے طور پر یہودی بآسانی جہاں بھی جانا چاہے پہنچ سکتا ہے۔ امریکا اور یورپ کے سفید فام یہودیوں کے علاوہ سیاہ فام یہودی بھی اسرائیل میں بستے ہیں ان میں سے یہود فلاشا کی بڑی تعداد بھی شامل ہے فلاشا یہود (اسرائیل کا بیٹا) کا تعلق اتھوپیا سے ہے اس نسل کے بارے میں قدیم مورخین کا دعوی ہے کہ یہ حضرت سلیمان ؑ اوریمن کی ملکہ سبا کے سے پیدا ہونے والے بیٹے کی نسل سے ہیں جو اپنی مقامی زبان کے ساتھ ساتھ عبرانی زبان بھی روانی سے بولتے ہیں ۔اسرائیل میں ان کی بڑی تعداد ستر کی دہائی میں لاکر بسائی گئی تھی اس سے بہت پہلے یمن کے یہودیوں کی بڑی تعداد کو اسرائیل لایا گیا تھا یہ بالکل جنوبی جزیرۃ العرب کے گندمی رنگ کے عربوں کی طرح ہیں اور عبرانی کے علاوہ عربی زبان مادری زبان کی طرح بولتے ہیں اسرائیل میں ان کی آبادی پہلے سے کہیں زیادہ ہوچکی ہے ۔ اسی طرح اگر کوئی سفید فام یہودی عربی زبان مہارت سے بولنے لگے تو وہ شام، اردن ، لبنان، مراکش، الجزائر یا فلسطینی عرب لگے گا۔ اسرائیل کا سابق آرمی چیف اور موجودہ وزیر خارجہ گوبی آشکنازی کا تعلق بھی مراکش کے یہودیوں سے ہے جو ہجرت کرکے اسرائیل میں آباد ہوئے تھے۔

اوپر بیان کردہ ان تمام حقائق کو ذہن میں رکھ کر آگاہ رہیں کہ اسرائیل میں عربی زبان سیکھنے کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے ۔ اسرائیل میں قائم کردہ عربی زبان کی تعلیم کے لیے بڑے بڑے ادارے قائم ہیں جہاں پر فارن سروس کے علاوہ انٹیلی جنس ایجنسیوں اور فوج کے اندرمواصلات کے شعوبوں میں کام کرنے والے یہودیوں کو عربی زبان ازبر کرائی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ 1973ء کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران عرب پائلٹوں کوجہاز اڑاتے ہوئے آپس میں بات کرنے سے روک دیا گیا تھا کیوں اسرائیلی پائیلٹ ان کی گفتگو انٹرسپٹ کرکے آسانی سے سمجھ جایا کرتے تھے۔۔۔یہ تو وہ مرحلہ ہے جو تاریخ کا حصہ بن چکا لیکن اب جو حالات ہیں وہ کہیں زیادہ خطرناک ہیں۔اب عالمی صہیونی دجالیت کے پنجے مختلف قومیتوں کے بھیس میں ہر جگہ رسائی حاصل کرچکے ہیں۔اس سلسلے میں دنیا کے موجودہ نازک حالات کے پیش نظر پاکستان کے دفاعی اداروں کو مزید چونکنا رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ ماضی کے’’ دوست ملک‘‘ بھی اب اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں منسلک ہوکر دوست نہیں رہے۔۔۔۔اگر فلاشا یہود میں سے کوئی یہودی کسی بھی افریقی ملک کے سفارتکار کے طور پر اسلام آباد پہنچ جاتا ہے تو ہمیں نہیں معلوم یہ اتھوپیا ، صومالیہ، سوڈان یا کسی اور افریقی ملک کا سفارتکار یا کاروباری شخص ہے کہ نہیں۔یہی صورتحال سفید فام یہودیوں کی ہے جو اسرائیل میں درجہ اول کے شہری شمار ہوتے ہیں اور عالمی دجالی صہیونیت کے سرخیل ہیںان کے مختلف حلیوں اور روپ سے آگاہ رہنا انتہائی ضروری ہے ۔ بحرین، عرب امارات، سوڈان، مراکش، عمان نے اسرائیل سے تعلقات بحال کر لئے ہیں، سعودی عرب کے غیر اعلانیہ تعلقات سے اب کسی کو انکار نہیں ، جبکہ مصر اور اردن کے پہلے سے ہی اسرائیل کے ساتھ تعلقات ہیںاس لیے پاکستان کو داخلی محاذ کے ساتھ ساتھ اب خارجی سطح پر بھی خاصی احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ دشمن کی نظریں پاکستان کے دفاعی اداروں پر ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان جیسے ملک کو زیر کرنے میں بڑی رکاوٹ پاکستان کے دفاعی ادارے ہیں اسی لئے داخلی سطح پر ملک دشمن سیاستدانوں کو استعمال کیا جارہا ہے جبکہ خارجی سطح پر پاکستان کے ماضی کے دوستوں کے ذریعے دبائو کی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اللہ تعالی مسلمانوں کو حقائق اور ظواہر میں تمیز کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر