وجود

... loading ...

وجود
وجود

مسلم دنیا کے دارالحکومت اسرائیلی موساد کے نرغے میں۔۔۔

بدھ 16 دسمبر 2020 مسلم دنیا کے دارالحکومت اسرائیلی موساد کے نرغے میں۔۔۔

دور حاضر جسے دور دجالیت کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کس کس طرح سے عالم انسانیت خصوصا مسلمانوں کو دھوکے کے جال میں جکڑ کر انہیںان راستوں پر ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے جہاں پرعالمی دجالی صہیونیت نے جال بجھا رکھے ہیں۔ چند روز قبل انتہائی اہم عرب ذرائع کی جانب سے یہ خبر سامنے آئی ہے کہ گذشتہ دنوں اسرائیل میں بیس ایسے اسرائیلی سفارتکاروں کی خدمات کے اعتراف میںسابق اسرائیلی آرمی چیف اور موجودہ وزیر خارجہ گوبی اشکنازیGabi Ashkenazi, کی صدارت میں ایک مختصر لیکن خفیہ محفل منعقد کی گئی جو بیس برسوں تک اپنی شناخت بدل کر بحرین اور عرب امارات میں کام کرتے رہے ہیں اور یہ سلسلہ عرب امارات اور بحرین کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے تک جاری رہا ہے یہ بیس اسرائیلی سفارتکار مختلف کور میں بیس برس تک اپنی شناخت چھپا کر اسرائیل کے لیے کام کرتے رہے ہیں، ذرائع کے مطابق یہ اسرائیلی سول کور میں ان خلیجی ملکوں کے تجارتی اور تعلیمی اداروں میں خدمات انجام دیتے رہے اور خفیہ طور پر ان خلیجی ملکوں کے اسرائیل کے ساتھ تجارتی اور سیاسی تعلقات کی راہ ہموار کرتے رہے ہیں، تاکہ ایک روز یہ ملک کھل کر اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات بحالی کا اعلان کرسکیں۔یہ معاملات صرف ان دو خلیجی ملکوں تک ہی محدود نہیں رہے بلکہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ان کا دائرہ دیگر عرب اور غیر عرب مسلم ملکوں کے دارالحکومتوں تک وسیع ہوتاگیاہے۔

اس وقت تک کتنی تعداد میں اسرائیلی موساد کے جاسوس اور صہیونی سفارتکار مختلف بھیس میں کن کن مسلم ممالک کے دارالحکومتوں میں سرگرم عمل ہیں اس کے بارے میں تاحال ٹھیک سے کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن یہ بات یقینی ہے کہ وطن عزیز پاکستان سمیت یہ زہر تمام دنیا کے مسلم ممالک کے دارالحکومتوں تک پھیل چکا ہے اور اب اس سے چوکنا رہنے کی اشد ضرورت ہے۔

اسرائیلیوں کی بھیس بدل کر دوسرے ملکوں میں آپریشن کرنے کی تاریخ خاصی پرانی ہے لیکن اس سلسلے میں یہاںایک ہی مثال دی جائے گی۔اگرہم تھوڑا سا ماضی میں جائیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ 19جنوری 2010ء کو دبئی کے ایک فائیو سٹارہوٹل میں اسرائیلی موساد کے ایجنٹوں نے حماس کے عسکری ونگ سے تعلق رکھنے والے فلسطینی محمود عبدالرروف المبوح کو اس کے ہوٹل میں قتل کردیا تھا۔

عبدالرئوف المبوح کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ حماس کے لاجسٹک اور اسلحہ سپلائی کے شعبے سے تعلق رکھتے تھے۔اس آپریشن کے سلسلے میں اسرائیلی موساد نے یورپین ملکوں کے جعلی پاسپورٹ استعمال کیے تھے جس کی وجہ سے سفارتی سطح پر ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا۔ اسرائیلیوں کا دعوی تھا کہ حماس کے لاجسٹک آفیسر محمود عبدالرووف المبوح نے ایران سے ٹینک شکن میزائل اور گائڈیڈ میزائل جیسے جدید ہتھیاروں کو اسرائیل کے خلاف استعمال کرنے کے لئے غزہ تک پہنچائے تھے۔محمود عبدالرووف 19جنوری کی صبح کو مختلف نام اور پاسپورٹ کے ساتھ دمشق سے دبئی پہنچے تھے اور اسی رات دبئی کے فائیو اسٹار ہوٹل البستان روسٹانا Al Bustan Rotana Hotel میں قتل کردیئے گئے تھے۔ دبئی پولیس کے مطابق محمود عبدالرووف کو پہلے نشہ آورانجکشن لگاکراور پھر منہ پر تکیہ رکھ کر مار دیا گیا تھا۔ ہوٹل میں داخل ہونے والے موساد کے ایجنٹوں کو سی سی کیمرہ سے شناخت کر لیا گیا تھا اس قتل کے بعد 18اکتوبر کو دبئی پولیس کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل داہی خلفان تمیم نے اسرائیل کے خلاف سخت بیانات دیئے تھے اور کہا تھا کہ نناوے فیصد یقین ہے کہ اس قتل میں اسرائیلی موساد کا ہاتھ ہے۔لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ واقعہ بھی محکمانہ کارروائی کی دھول میں چھپا دیا گیا۔ موساد کے ایجنٹوں میں سے سات ایسے تھے جن کے پاس یورپ کے مختلف ملکوں کے علاوہ اسرائیل کی شہریت بھی تھی جبکہ باقی اسرائیلی ایجنٹ مختلف یورپی ممالک کے علاوہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے جعلی پاسپورٹوں پر سفر کرکے مختلف فلائیٹوں سے دبئی پہنچے تھے یہ پاسپورٹ ان یورپی ملکوں اور نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں کام کرنے والے اسرائیلی سفارتکاروں نے مہیا کئے تھے۔ ان میں سے موساد کے دو ایجنٹوں نے محمود عبدالرووف کے کمرے کے سامنے واقع کمرے کو پہلے ہی بک کروا لیا تھاباقی تمام ایجنٹ محمود عبدالرووف کے دبئی پہنچے سے ایک روز پہلے دبئی پہنچے تھے اور 19جنوری کو واردات کرکے اسی رات مختلف فلائیٹس سے دبئی سے جاچکے تھے موساد کے ان ایجنٹوں کے دبئی میں دخول اور ایک روز بعد ہی خروج نے دبئی پولیس کے شک کو یقین میں بدل دیا تھا جبکہ بعد کی تحقیق نے ثابت کردیا کہ یہ کارروائی اسرائیلی ایجنٹوں کی ہے۔

اس ایک چھوٹی سی مثال سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اب تک اسرائیل کے دجالی صہیونی پنجے کس کس مسلم ملک کے دارالحکومت تک پہنچ چکے ہوں گے۔ زیادہ تر مسلم ملکوں کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں وہاں موساد کے ایجنٹ مختلف مغربی ملکوں کے سفارتی کور میں موجود رہتے ہیں جن یہودیوں کا تعلق امریکہ اور یورپی ملکوں سے ہے ان کی بود وباش اور رنگ بالکل یورپی اور امریکی باشندوں جیسی ہوتی ہے اس کا اندازہ ایک سابقہ امریکی عہدیدار کے اس بیان سے بھی لگایا جاسکتا ہے جو امریکہ کی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع میں خدمات انجام دیتا رہا ہے اس کا کہنا تھا کہ ’’ہمارے درمیان رہنے والے بہت سے ایسے افراد بھی ہوتے تھے جنہیں ہم اپنا ہم مذہب سمجھا کرتے تھے لیکن ان کی اموات کے بعد جب ان کی تدفین کی رسومات ادا کی جاتی تھیں تو ہمیں معلوم ہوتا تھا کہ یہ تو یہودی ہیں‘‘
(جاری ہے)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر