وجود

... loading ...

وجود
وجود

مزے ۔دار

بدھ 16 دسمبر 2020 مزے ۔دار

دوستو،ہر انسان کی اپنی پسند ناپسند ہوتی ہے۔۔ کسی کو کچھ مزیدار لگتا ہے تو کسی کو کچھ۔۔ جیسے ہمیں چائے کے ساتھ مولی بہت پسند ہے۔۔ مزہ آتا ہے۔۔ آپ شاید چائے کے ساتھ بسکٹ، رولز، سموسے یا پکوڑے پسند کرتے ہوں گے۔۔ جس طرح ہمیں آپ کی پسند پر اعتراض نہیں ،آپ کو بھی ہماری پسند پر انگلی نہیں اٹھانی چاہیئے۔۔ چلئے پھر آج کچھ ’’مزے دار‘‘ ہوجائے۔۔

ہمارے پیارے دوست نے ہمیں ایک واقعہ واٹس ایپ کیا۔۔لکھتے ہیں۔۔ نیکی کا تو زمانہ ہی نہیں رہا۔۔ بائیک پر جاتے ہوئے ایک انکل اور آنٹی پر نظر پڑی جو کافی پریشانی کے عالم میں آتے جاتے لوگوں کی طرف مدد طلب نظروں سے دیکھ رہے تھے۔ میں نے رک کر وجہِ پریشانی پوچھی تو کہنے لگے۔۔کار لاک ہے اور چابی اندر ہی رہ گئی ہے۔۔ ان کی بات سن کر میرے اندر کا ہیرو جوش میں آگیا۔ میں نے کافی دیر تک سوچنے کے بعد حل نکالا،،کار کے دروازے کے شیشے کے اوپر سے ربڑ ہٹایا اور ایک دھاگے کو ڈھیلی گرہ ڈال کے وہاں سے اندر ڈالا اور کافی تگ و دو کے بعد دھاگے کی گرہ کھڑکی کے لاک میں پھنس گئی، اس کے بعد جھٹکے سے دھاگا کھینچا تو لاک کھل گیا ۔۔میں نے انکل کی طرف داد طلب نظروں سے دیکھا تو انہوں نے میرا شکریہ ادا کیا۔میں اپنے آپ کو ایک کامیاب ہیرو feel کرتے ہوئے جانے لگا تو ان کی بیوی کی سرگوشی واضح طور پر مجھے سنائی دی۔۔۔چہرے سے ہی پکا چور لگتا ہے۔۔

آج بہت ہی پیارا دوست مجھے قائل کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ پاکستان کا وزیراعظم عمران خان ملک کی تقدیر بدل دے گا۔ ۔آدھا گھنٹہ بولتا رہا میں چپ کر کے سنتا رہا میں نے کوئی جواب نہیں دیا، آخر وہ خود ہی بولا ۔۔تم بولتے کیوں نہیں؟؟۔۔ میں نے کہا کہ۔۔۔ کتنا اعتبار کرتے ہو میرا ؟؟۔۔کہنے لگا، اپنے آپ سے بھی زیادہ۔۔پھر میں نے کہا۔۔یار مجھے دس ہزار روپے کی اشد ضرورت ہے۔۔وہ پھٹاک سے بولا۔۔یار تم بے شک بیس ہزار روپے لے لو،لیکن واپس کب کروگے؟؟ ۔۔میں نے کہا کہ۔۔جب عمران خان ملک کی تقدیر بدل دے گا تو واپس کر دوں گا۔۔میری بات سن کر اس کے چہرے کا رنگ اچانک فق ہوگیا۔۔ مایوسانہ انداز میں گردن جھکا کر کہنے لگا۔۔اے تے ناں دین والی گل ھوئی ناں،میں کوئی بچہ واں۔۔

ہم اکثر اپنی تحریروں میں ایک آدھ پنجابی جملہ ’’ٹانک‘‘ دیتے ہیں۔۔ اکثر دوست شکوہ کرتے ہیں کہ ترجمہ بھی لکھا کریں، ایسے احباب سے وعدہ ہے کہ جب ہمیں لگا کہ ہم مشکل پنجابی لکھ رہے ہیں تو لازمی ترجمہ بھی لکھیں گے۔۔ایک دوست نے پوچھا کہ آپ پنجابی تو نہیں؟ ان کو ہم نے میل کا رپلائی تو نہیں دیا لیکن یہاں بتادیتے ہیں کہ ہم ’’کٹر‘‘ پٹھان ہیں، یہ جو ہم کبھی کبھار پنجابی جملے کا تڑکا لگادیتے ہیں اس سے آپ قطعی یہ نہ سمجھئے گا کہ۔۔۔لگدا لہور دا اے۔۔۔ لاہور میں چا ر سال گزارے ،وہاں کے پانی کا اثر آہستہ آہستہ ہی جائے گا۔۔پنجابی زبان کا ذکر چل نکلا ہے تو کچھ بات اس پر بھی ہوجائے۔۔پنجابی میں زیادہ تر ’’یااللہ‘‘ کی جگہ۔۔ہائے او میریا ربا، کہاجاتا ہے، جوزیادہ جذباتی بھی لگتا ہے۔۔اردو میں ہم کسی پر طنز کچھ اس طرح کرتے ہیں کہ۔۔ اب آپ خوش ہیں؟؟ اگر پنجابی میں طنزکیا جائے توکہیں گے۔۔ پے گئی ٹھنڈ تینوں؟؟میرا پیچھا چھوڑدو کو ہم پنجابی میں کہتے ہیں۔۔ مگروں لہہ جا۔۔جسے سمجھ آجاتی ہے وہ بھی مگروں لہہ جاتا ہے۔۔اکثر فون پر کہتے ہیں۔۔اور سناؤ؟؟ لیکن پنجابی کہتے ہیں۔۔ہور کوئی نویں تازی۔۔اس کے بعد باتوں کا سلسلہ چل پڑتا ہے۔۔ آپ اپنے آپ میں رہیں کو پنجابی زبان والا بولے گا۔۔ اوئے بندے دا پتر بن۔۔چھوڑو یار کی جگہ مٹی پاؤ۔۔ اپنے کام سے کام رکھو ۔۔اردو میں کتنا طویل جملہ ہے، لیکن اسے پنجابی زبان والے بولیں گے تو۔۔ تینوں کی؟؟۔۔ خوش آمدید کو جی آیانوں کہتے ہیں تو جی بھی خوش ہوجاتا ہے۔۔پنجابی میں ہم یہ نہیں کہتے کہ فاصلہ رکھیں۔۔بلکہ کہتے ہیں۔۔پراں مر۔۔

باباجی کے ڈرائنگ روم میں محفل جمی ہوئی تھی۔۔ یہ ہمارے لاہور سے واپسی کے بعد کی تازہ تازہ محفل تھی۔۔ باتوں باتوں میں اچانک باباجی نے ہماری طرف نگاہ بھر کر دیکھا اور پوچھنے لگے۔۔پرانے اور نئے پنجابیوں میں کیا فرق ہے؟ ہم نے باباجی کو بغور دیکھا اور گردن شمال سے جنوب کی طرف گھمائی۔۔یعنی ہماری طرف سے باباجی کو صاف جواب تھا۔۔ باباجی نے جیب سے سگریٹ کا پیکٹ نکال کر ایک عدد سگریٹ نکالی اسے آرام سے سلگائی ،پھر لمبا سا کش لے کر ،طنز کا تیر ہمارے سینے پر مارا۔۔ یار چار سال لاہوریوں میں رہے ہو،کچھ تو تبصرہ کرو؟؟ ہم نے پھر نفی میں سرہلادیا۔۔ پیارے دوست پاس ہی بیٹھے تھے۔۔کہنے لگے۔۔عمران بھائی، کچھ تو فرمائیں پلیز۔۔ہم نے کچھ دیر سوچنے کی ایکٹنگ کی اور کہا۔۔کچھ خاص نہیں،پرانے والے دال خور تھے اور نئے ’’کھوتا خور‘‘۔۔۔یہ سنتے ہی محفل میں چھت پھاڑ قہقہہ لگا۔۔اور کافی دیر تک وہاں موجود لوگ ہنستے رہے اور ہمیں مشکوک نظروں سے دیکھتے رہے۔۔ شاید وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ ہم بھی نئے والے پنجابی ہیں۔۔

نیونیوزپر آفتاب اقبال کا پروگرام خبریار دیکھ رہے تھے۔۔ اس میں ایک سیگمنٹ ہوتا ہے۔۔فرہنگ آصفیہ۔۔ جس میں اصل اردو سکھائی اور سمجھائی جاتی ہے۔۔بتایا جاتا ہے کہ ہم کس طرح کی غلط اردو بول رہے ہیں۔۔ اس بار آفتاب اقبال نے بتایا کہ۔۔جگت کا مطلب ہوتا ہے۔۔دانائی کی بات۔۔ہمیں حیرت کا جھٹکا ،دھچکا اور کھٹکا لگا۔۔ لیکن چونکہ ان کی ٹیم ریسرچ کے بعد ہی یہ سب لکھتی ہے تو ہم نے اسے ٹھیک سمجھ لیا۔۔ لیکن ہم دوران پروگرام یہی سوچتے رہے کہ فیصل آبادی تو پھر سارے کے سارے دانا ہیں۔۔ ایک رپورٹر نے کسی فیصل آبادی خاتون سے پوچھا۔۔جب زلزلہ آیا تو آپ کیا کررہی تھیں؟؟ وہ برجستہ بولی۔۔ انّی دیا میں ہِل رہی سی۔۔۔ایک فیصل آبادی رکشہ والے کی گدھا گاڑی والے سے ٹکرہوگئی۔ وہ بہت غصے میں نیچے اتر کے کہتا۔۔ ماما اپنی اَکھاں دے سیل پوا۔۔اور گدھے کی طرف اشارہ کر کے کہنے لگا۔۔۔ تے ایس پیو نوں وی عینکاں لوا ۔۔۔ کسی نے گھنٹا گھر کے پاس کسی ریڑھی والے سے پوچھا۔۔کینو کیسے لگائے ہیں؟؟ وہ چٹاخ سے بولا۔۔برف تے۔۔۔ تربوز والے سے کسی خریدار نے ویسے ہی پوچھ لیا کہ۔۔ دوانا لال تے ھے ناں؟ وہ کہنے لگا۔۔پاجی ٹینشن نا لو اینوں خون دِیاں بوتلاں لوایاں نے ۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔کھجور کابھی اپنا لائف سرکل ہوتا ہے۔۔بچپن میں ’’کھجی‘‘، جوانی میں کھجور اور بڑھاپے میں ’’چھوارا‘‘ ہوجاتا ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر