وجود

... loading ...

وجود
وجود

پاکستان سعودی تعلقات میں سرد مہری، نتائج کیا ہوں گے؟

اتوار 22 نومبر 2020 پاکستان سعودی تعلقات میں سرد مہری، نتائج کیا ہوں گے؟

کیا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تلخیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں؟ کیا سعودی عرب پاکستان کی بجائے اسرائیل سے عسکری تعاون حاصل کرے گا؟ پاکستان کو غیر مستحکم کروانے میں بین الالقوامی دجالی صہیونی قوتیں کس طرح پاکستان کے پرانے دوست ملکوں کو استعمال کررہی ہیں؟ حکومت کی جانب سے چاہئے کتنے ہی ایسے بیانات آئیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بہتر ہیں مگر اب اس میں کوئی حقیقت نہیں رہی۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان کو 3.2 فیصد سود پر تین ارب ڈالر قرضہ دیا تھا جبکہ اتنی ہی مالیت کا تیل پاکستان کو ادھاردیا جانا تھا لیکن ایک سال بعد ہی سعودی عرب نے اپنی اس پالیسی سے رجوع کرکے معاہدہ توڑ دیا اب تک پاکستان ایک ارب ڈالر سعودی عرب کو واپس کرچکا ہے جس میں چین نے پاکستان کی مدد کی۔ اس کے علاوہ دو ارب ڈالر کی واپسی کے لیے پاکستان نے ریاض سے بات چیت کی تھی کہ اس سلسلے میں کچھ وقت درکار ہوگا لیکن اس حوالے سے بھی کہا جارہا ہے کہ سعودی عرب اس پر بھی راضی نہیں۔ اس حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان تلخیاں مزید بڑھ سکتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے معاشی حالات تیزی سے خراب ہورہے ہیں سعودی آرمکو تیل کمپنی کا منافع جو پہلے 120ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہوتا تھا اب گر کر صرف 35 ارب ڈالر رہ گیا ہے۔ یمن کی جنگ پہلے ہی سعودی عرب کو کنگال کرچکی ہے جس کا آج تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ اس سارے تناظر میں ہی بہت سے اہم ذرائع کا خیال ہے کہ اسرائیل اور امریکا پہلے ہی ایران کا خوف استعمال کرکے تمام خلیجی ملکوں کو اپنی گرفت میں لے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ماضی میں پاکستان نے عملا یمن کی جنگ میں سعودی عرب کا شریک بننے سے انکار کردیا تھا اس لئے سعودی عرب مستقبل کے ایرانی خطرات سے نمٹنے کی حجت پر پاکستان کی بجائے اسرائیل کی عسکری مدد حاصل کرنے کا سوچ رہا ہے لیکن یہ سب کچھ اس وقت عمل پذیر ہوگا جس وقت سعودی عرب باقاعدگی سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کردے گا۔

اس حوالے سے ہم پہلے بھی یہ بتا چکے ہیں کہ سعودی عرب کو امریکی الیکشن کے نتائج کا انتظار تھا کہ اگر ٹرمپ کامیاب نہیں ہوا تو وہ امریکاکی نئی انتظامیہ کو خوش کرنے کے لیے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کرے گا تاکہ خطے میں اس کے مفادات کو امریکہ اور اسرائیل سے کوئی خطرہ نہ رہے اس بات کا ادراک اسرائیلیوں کو بھی ہے اس لیے وہ سعودی اعلان کے معاملے میں زیادہ بے صبری نہیں دکھا رہے تھے۔ اہم عرب ذرائع کے مطابق اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد سعودی عرب میں عوامی ردعمل شدید ہوسکتا ہے جہاں پہلے ہی شاہی خاندان کے خلاف اندر ہی اندر لاوا پک رہا ہے اس کے علاوہ اسلامی دنیا کی سطح پر جزیرہ العرب میں سعودی مفادات کی حفاظت کے نام پر اسرائیلی فوجی دستوں کی آمد مزید آگ لگا سکتی ہے اور سعودی عرب سے پہلے بیانات کی حد تک اس کے بعد بزور قوت حجاز کا علاقہ آزاد کرنے کو کہا جاسکتا ہے۔ صاف نظر آرہا ہے کہ یہ صورتحال مستقبل قریب میں بھڑکتے ہوئے مشرق وسطی میں مزید آگ لگا سکتی ہے۔

ان تمام حالات کے تناظر میں پاکستان کو اپنے دوستوں یا اتحادیوں کی فہرست پر نظر ثانی کرنا ہوگی اس حوالے سے قطر کے ائر مارشل کا دورہ پاکستان بھی اہم قرار دیا جارہا ہے موجودہ ہفتے میں قطر کے ائر چیف انتہائی اہم دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے۔ ذرائع کے مطابق قطر کی فضائیہ کے کمانڈر سالم حمد عقل النابت المرہ نے اپنے پورے وفد کے ساتھ پاکستان ائر ہیڈکوارٹر کا اہم دورہ کیا ہے پاکستان کے ائر چیف مجاہد انور خان نے ان کا پرتپاک استقبال کیا تھا۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان فضائیہ اور پاکستانی ساختہ طیارہ شکن میزائل سسٹم کو حاصل کرنے پر بات چیت ہوئی ہے جبکہ پاکستانی ساختہ جدید جنگی طیارے جے ایف تھنڈر ۷۱کی خریداری کی بات بھی نتیجہ خیز مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔

قطر اور سعودی عرب کے کشیدہ تعلقات، اس کے بعد قطر اور ترکی کے انتہائی اچھے تعلقات اور اب پاکستان اور قطر کے درمیان تعاون کی نئی راہیں کھلنا، اس تناظر میں پاکستانی پالیسی ساز اداروں کی نظر میں قطر کے ائر چیف کا یہ دورہ انتہائی اہم تصور کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق جس وقت کوالالمپور کانفرنس میں پاکستان سعودی دبائو کی وجہ سے شرکت نہیں کر سکا تھا تو اس کی جگہ قطر نے پر کی تھی۔ پاکستان اور قطر کے درمیان پہلے ہی عسکری نوعیت کا تعاون جاری ہے اور اب اس میں مزید اضافہ ہونے جارہا ہے۔
اس سارے معاملے کو پاکستان اور سعودی عرب کے کشیدہ ہوتے تعلقات کے تناظر میں دیکھ کر مزید بہتر تجزیہ کیا جاسکتا ہے ان ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کو دو ارب ڈالر کا جو قرضہ دیا تھا اسے واپس مانگ لیا ہے، دوسری جانب سعودی عرب بھارت کے ساتھ تعلقات تیزی کے ساتھ بہتر بنا رہا ہے جو پاکستان کے مفاد میں نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پاکستان قطر کو سعودی عرب یا کسی دوسرے عرب ملک کی وجہ سے نظر انداز نہیں کرسکتا۔ذرائع کے مطابق اانے والے دنوں میں قطر پاکستان کے لیے اقتصادی تعاون کی نئی راہیں کھولنے جارہا ہے جس میں پاکستان سے مزید افرادی قوت منگوائی جائے گی، پاکستان میں مزید اقتصادی منصوبے قطر کے تعاون سے شروع ہوں گے، حالیہ دونوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں تریسٹھ فیصد اضافہ ہوچکا ہے اس کے علاوہ سب سے اہم دونوں ملکوں کے درمیان عسکری تعاون کے شعبوں میں مزید تعاون بڑھایا جائے گا جبکہ پاکستانیوں کے لئے پہلے ہی ویزے کی سہولیات پہلے سے بھی بہت زیادہ آسان کردی ہیں، قطر پاکستان کے تین بڑے ائرپورٹوں کو بین الالقوامی معیار کا بنانے کی پیشکش کی تھی جسے قبول کرلیا گیا ہے۔

بھارت کو سب سے زیادہ تشویش اس بات پر ہے کہ قطر کے پاس بھی رافیل طیارے ہیں اور گذشتہ نومبر میں پاکستانی پائلٹوں کے ایک گروپ نے قطر کے ان رافیل طیاروں کو اڑانے کی تربیت بھی دونوں ملکوں کے درمیان تبادلہ آفسران پروگرام کے تحت لی تھی۔ اس لیے بھارت کو اس قسم کی تشویش لاحق ہوچکی ہے کہ پاکستانی پائیلٹ پہلے ہی فرانسیسی رافیل طیارہ اڑا چکے ہیں اس لیے بھارت کے رافیل طیاروں کا مقابلہ کرنا پاکستان کے لیے بہت آسان ہوجائے گا۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکی، پاکستان، ملائیشیا،قطراور ایران اسلامی دنیا کی پالیسی کے ڈائنامائک تبدیل کرنے جارہے ہیں اس حوالے سے پاکستان کی نئی تزویراتی صورتحال نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ مشرق وسطی تک بھرپور اثر دکھائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر