وجود

... loading ...

وجود
وجود

بوڑھاپا

جمعه 13 نومبر 2020 بوڑھاپا

دوستو،بوڑھاپا ویسے تو ایک زحمت ہی ہے، بندہ کسی کام کا نہیں رہتا، لیکن لگتا ہے امریکا میں بوڑھا ہونے کا مطلب ’’لکی‘‘ ہونا ہے۔۔اگر آپ بوڑھے ہیں اور امریکی ہیں تو پھر سمجھ جائیں کہ۔۔بوڑھے تو کام کے ہوتے ہیں۔۔امریکا میں گزشتہ دنوں دو عدد بوڑھوں کے درمیان اعصاب شکن الیکشن دیکھنے میں آیا، اس میں کامیاب وہ ہوا جو زیادہ بوڑھا تھا۔۔جی ہاں نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن امریکاکی تاریخ میں سب سے زیادہ بوڑھے صدر کہلائیں گے۔۔اور دلچسپ بات ووٹوں کے معاملے میں بھی انہوں نے سابقہ سارے ریکارڈ توڑ ڈالے۔۔امریکا وقت کی سپر پاور ہے۔وہ دنیا پر حکومت کررہے ہیں۔ان کے سکے کی قدر ہماری معیشت کے اتار چڑھاؤ کو زیروزبر کردیتی ہے۔جو دنیا کی تہذیب بدل رہے ہیں۔گلوبل ورلڈ کے خوابوں میں رنگ بھر رہے ہیں،لیکن بوڑھوں کی قدرکررہے ہیں۔۔

ستتر سالہ جو بائیڈن اب امریکی قوم کا نیا امام ہے۔۔خوش قسمتی سے وہ ایسے ملک میں رہتا ہے جہاں سماج بوڑھا ہونے نہیں دیتا۔۔ہمارے یہاں تو پچاس برس کی خاتون اور ساٹھ برس کا مرد ’’ویلا نکما‘‘ سمجھا جاتا ہے۔۔انہیں دیوار سے لگادیاجاتا ہے،نئی نسل کو بوڑھوں پر اعتماد اور اعتبار نہیں۔۔نوجوان نسل بوڑھوں کے تجربات سے فائدہ اٹھانے سے کتراتی ہے۔۔ کتنے مشورے ہم خاندان کے بزرگوں سے کرتے ہیں؟کب ہم فیصلوں کا اختیار ان لوگوں کو دیتے ہیں جو ستر پچھتر کی عمر عبور کر چکے ہوں؟ہم برائے برکت انھیں برداشت کر بھی لیں مگر اپنے فیصلوں کا اختیار انھیں نہیں دیتے۔اپنے جیون ساتھی کے انتخاب میں بھی اب بزرگوں کی رائے کو بالکل اہمیت نہیں دی جاتی کیوں کہ پرانے لوگ کہاں موجودہ نسل کے ’’ٹیسٹ‘‘ کو سمجھ سکتے ہیں؟؟ہم نے خاندان کے ادارے سے دانستہ نانی ،نانا اور دادی، دادا کے کردار کو کمزور کیا۔بچوں کو بوڑھوں سے اس لیے دور رکھاجاتا ہے کہ یہ تو چلتا پھرتا وائرس کی دکان ہے، مختلف بیماریوں کی آماجگاہ ہے،کہیں بچہ بھی بیمار نہ ہوجائے۔۔ہمارا سماج بوڑھوں کو اب شاید بوجھ سمجھنے لگا ہے، ہم نے وقت سے پہلے ہی انہیں محدود کردیا ہے۔۔انھیں محفلوں اور بازاروں میں لے جانا بند کردیاہے اور بہانہ ’’آرام‘‘ کا بنالیا ہے۔۔آپ کسی بیٹے سے پوچھیں کہ والد صاحب اب تقریبات میں نظر نہیں آتے؟ جواب ملے گا ان کی صحت اچھی نہیں رہتی۔۔خاندان کے بزرگوں کو ہسپتال کے سوا کہیں لے جانا بوجھل سا لگتا ہے۔خاندان کی تقریبات صرف نوجوانوں کا حق سمجھی جانے لگی ہیں کیوں کہ جن کے پیر قبر میں لٹکے ہوں انہیں تفریح سے کیا لینا دینا؟؟۔ہم اپنے بوڑھوں کو مصلے پر دیکھ کر خوش ہوتے ہیں کہ بس وہ تسبیح پڑھتے رہیں اور ہمارے گھروں سے آفات و بلیات ٹلتی رہیں۔

جوبائیڈن اگر ہمارے معاشرے میں رہ رہا ہوتا تو کبھی صدارت کے الیکشن کا سوچتا بھی نہیں۔۔بچے اسے سمجھاتے،باباجانی، آپ کے پہلے جوڑوں کا درد ہے،کن چکروں میں پڑرہے ہیں، گھر میں رہیں، ٹی وی دیکھیں، اخبار پڑھیں۔۔دوائیاں وقت پر کھالیا کریں۔۔اور ہاں اگلے ہفتے ڈاکٹر کے پاس جاناہے، آپ کے ماہانہ چیک اپ ہے۔۔۔ہم بوڑھوں سے زیادہ ان کے سرہانے رکھی ادویات کا زیادہ خیال رکھتے ہیں کہ ان میں کوئی کمی نہ آجائے۔۔۔ہمارے معاشرے میں ریٹائرمنٹ کے بعد مرد کی زندگی ختم ہوکر رہ جاتی ہے جب کہ مغرب میں مرد کی اصل زندگی ریٹائرمنٹ کے بعد شروع ہوتی ہے، وہ زندگی کھوجنے نکلتا ہے، خود کو فٹ رکھتا ہے اور خوب تفریح کرتا ہے۔۔اور یہاں ریٹائرڈ بندہ خود کو دھرتی پہ بوجھ سمجھنے لگتا ہے۔۔آپ خود سوچیں، امریکا میں صدارت بوڑھے کو مل گئی اور یہاں ہم اپنے خاندان کی چھوٹی سی ریاست میں بزرگوں کو ’’گھس بیٹھیا‘‘اور ان کی رائے کوکنٹرول لائن کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔۔اپنے بزرگوں کو بااختیار بنائیے،کیوں کہ زندگی کے تجربات کا نچوڑ ٹیکنالوجی ہے نہ ذہانت۔۔

اب ملین ڈالر سوال یہ ہے کہ خواتین و حضرات خود کو کب بوڑھا سمجھیں؟؟ باباجی فرماتے ہیں مرد خود کو بوڑھا محسوس کرنے لگے تو سمجھ لے کہ وہ بوڑھا ہوگیا، خواتین کو جب دوسرے لوگ دیکھ کر بوڑھا سمجھنے لگے تو یہی وقت ہے ان کے ’’آنٹی‘‘ ہونے کا۔۔ جب بچے آپ کو نانا، دادا کہہ کر اور حسین لڑکیاں انکل کہہ کر پکارنے لگیں تو تردد سے کام نہ لیں۔۔تنہائی پاتے ہی غم بھلانے کے لیے سیٹی بجائیں، کیونکہ آپ سیٹی ہی کے قابل رہ گئے ہیں۔ بڑھاپے میں اگر اولاد آپ کی خدمت کرتی ہے تو اس سے دو باتیں واضح ہوتی ہیں، یاتو آپ نے اپنے بچوں کی تربیت پر کافی دھیان دیا ہے یا پھر اپنی لائف انشورنس پر۔۔مردکبھی بوڑھا نہیں ہوتا، یہ کسی ایک بوڑھے کانہیں بلکہ جب سے یہ کائنات بنی ہے تب سے لے کر آج تک ہربوڑھے کا قول ہے۔۔ بوڑھا ہونا الگ چیز ہے، بوڑھا دکھائی دینا الگ۔۔ بوڑھا ہونا آسان کام نہیں، اس کے لیے برسوں کی ریاضت کی ضرورت ہوتی ہے۔۔ بڑھاپے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ بوڑھے کو دیکھ کر سب سیٹ چھوڑ دیتے ہیں،سوائے سیاست دان کے،کیوں کہ وہ کبھی سیٹ نہیں چھوڑتا۔۔اچھا خاندان ہو یا اچھی حکومت، ہمیشہ اپنے بوڑھوں کا خیال رکھتی ہے۔۔ بوڑھے نہ ہوتے تو چشموں اور دانتوں کا دھندا بالکل مندا ہوتا۔ بوڑھوں کو بندی اورخاندانی منصوبہ بندی دونوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔۔مگر نیت اور نظر پھر بھی خراب رہتی ہے۔۔عورتیں بھی بوڑھی ہوتی ہیں، مگر وہ اپنی عمر پر لگام ڈالے رکھتی ہیں، اسی لیے انہیں کہاجاتا ہے۔۔بوڑھی گھوڑی لال لگام۔۔مغربی عورت اپنی عمر چھپاتی ہے نہ جسم۔۔لیکن ہمارے یہاں پینتالیس برس کی اداکارہ میرا آج بھی تئیس سال سے اوپر کی نہیں۔۔ اداکارہ ماہ نور نے رواں برس اپنی اٹھائیس ویں سالگرہ منائی، اس کی تاریخ پیدائش انتیس فروری کی ہے۔۔ دنیا میں سب سے آسان کام نانا، نانی یا دادا، دادی بننا ہے،اس میں آپ کو کوئی کوشش نہیں کرنی پڑتی۔۔جو کچھ کرنا ہو، آپ کے بچوں کو کرنا پڑتا ہے۔۔
بڑھاپے میں بیوی اور یادداشت کا ساتھ کم ہوجاتا ہے۔۔بڑھاپا اتنا وفادار ہے کہ مرتے دم تک ساتھ نبھاتا ہے۔۔یہ کبھی پوچھ کرآتا ہے نہ دھکے دینے سے جاتا ہے۔۔بڑھاپا مغرب میں زندگی انجوائے اور ہمارے یہاں مرض انجوائے کرنے کا اصل وقت سمجھاجاتا ہے۔۔دانت جانے اور دانائی آنے لگتی ہے۔۔اولاد اور اعضا جواب دینے لگتے ہیں۔۔گھر کے کھانے اچھے لگنے لگتے ہیں۔۔جب اللہ،ڈاکٹر اور بیوی بہت زیادہ یاد آنے لگیں تو سمجھ جائیں کہ آپ بوڑھے ہوچکے۔۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔خونی رشتے وہ ’’وٹامنز‘‘ ہیں جن کے بغیر جوانی تو گزرجاتی ہے لیکن بڑھاپا نہیں گزرتا۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر