وجود

... loading ...

وجود
وجود

بے رحم احتساب

جمعه 13 نومبر 2020 بے رحم احتساب

محلے میں بچوںکی لڑائی میں جب بڑے بھی کود پڑے توبندوقیں نکل آئیں متحارب فریقین نے ایک دوسرے پر اندھا دھندفائرنگ کردی کئی زخمی ہوئے ایک شخص چہرے میں گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا ،لوگ لواحقین سے اظہار ِ تعزیت کرنے لگے ایک ستم ظریف بھی وہاں موجود تھا اس نے کہا شکرکرو گولی چہرے پر لگی ہے آنکھ میں نہیں لگی ورنہ مرحوم کانا ہوجاتا۔یہ لطیفہ ہمیں بے ساختہ اس وقت یاد آگیا جب میاں نوازشریف نے یہ کہا شکرہے پانامہ لیکس کے حقائق نامے میں میرا نام نہیں ہے، میاں صاحب کی اس سادگی پر نہ جانے کتنے لوگوںکا مرجانے یا سر پیٹنے کو جی چاہا ہوگا ،واقعی پاکستان کے وزیر ِ اعظم کو ’’اتنا سادہ اور اتنا معصوم‘‘ ہی ہونا چاہیے کوئی پوچھنے کی جسارت کرسکتاہے ،حضور چلو مان لیا آپ سچ ہی کہہ رہے ہوں گے لیکن نیلسن انٹرپرائزز،اور نیسکول لمیٹڈ جب خریدی گئیں، اس وقت تو آپ کے ہونہار بیٹے حسن نواز اور حسین نواز نابالغ تھے دنیا میں نابالغ بچے کیونکر اربوں کھربوں کا کاروبارکرسکتے ہیں یہ کیسی منطق ہے حالانکہ انورمقصودکا کہناہے جس طرح گدھے پر تکبیر پڑھ کر چھڑی پھیرنے سے وہ حلال نہیں ہو سکتا بالکل اسی طرح الحمداللہ کہہ کر آف شو رکمپنیوںکو جائز قرارنہیں دیا جا سکتا۔

دستاویزات کے مطابق میاں نوازشریف کے بیٹوں حسن نواز، حسین نواز،مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی ملکیت آف شور کمپنیوںکے نام نیلسن انٹرپرائزز،اور نیسکول لمیٹڈ ہیںنیلسن انٹرپرائزز کا تانا بنا سعودی عرب کے سرور پیلس سے جوڑا گیاہے جہا ںمیاں نوازشریف کے چھوٹے بیٹے حسن نوا زمقیم رہے ،بتایا جاتاہے کہ حسین نوازشریف اور ان کی بہن مریم صفدر نے لندن میں اپنی جائیدادگروی رکھ کرنیسکول لمیٹڈ اور دوسری کمپنیوں کے لیے 1کروڑ38لاکھ ڈالر کے حصول کے لیے جون 2007ء میں ایک دستاویز پر دستخط کیے جبکہ جولائی2014میں یہ کمپنیاں کسی اور کے نام پر منتقل کردی گئیں اس کے بعد حسن نوازشریف کو برٹش ورجن آئس لینڈز میں ہینگون پراپرٹی ہولڈنگز کا اکلوتا ڈائریکٹر ظاہرکیاگیاہ ہینگون نے اگست2007ء میں لائبیریا میں واقع کیسکون ہولڈنگزسٹیبلشمنٹ لمیٹڈ کو ایک کروڑ بیس لاکھ ڈالر میں خریدلیا عوام کے لیے یہ سب کچھ طلسم ہوشربا سے کم نہیں تھا ان دستاویزات کو آج تلک کسی نے نہیں جھٹلایا یعنی یہ حقائق 100%سچ ہیں ا ب جو میاں نواز شریف پر چاروں اطراف سے یلغارہوئی ،ان کے خفیہ اثاثے ظاہرہوئے اسی پاداش میں انہیں تاحیات نااہل قراردیا جاچکاہے یقینا میاں نوازشریف ایک مشکل صورت ِ حال سے دوچار ہیں جگ ہنسائی الگ ہورہی ہے ۔

اس سے پہلے آصف علی زرداری کی کرپشن کہایناں ہرخاص و عام میں گردش کررہی تھیں اب میاں نوازشریف جیسے ایک مقبول عوامی لیڈر کے خفیہ اثاثوںکا منظر ِ عام پر آنا اور حسین نوازکا آف شور کمپنیوںکی ملکیت کا اعتراف کرنا عوام کے لیے ایک تازیانے سے کم نہیں ہے ۔ ایک اور بات میاں نوازشریف نے قوم سے خطاب میں عوام کو اپنی فیملی کے بارے میں’’ حقائق‘‘ بتانے کی کوشش کی لیکن وہ ادھورے تھے کاش وہ یہ بھی بتادیتے کہ سعودی عرب والی سٹیل ملز انہوںنے کتنے میں فروخت کی؟ ان کے خاندان کی ملکیت آف شور کمپنیاں کتنی ہیں اور ان کا کاروباری سرمایہ کتنا ہے ؟ اور ان کے اثاثوںکی کل مالیت کیاہے؟ کتنا سرمایہ پاکستان سے بھیجا گیا سب کچھ سچ سچ بتا دینا چاہیے تھا ۔پانامہ لیکس کے قیامت خیز انکشافات کے بعد کئی عالمی لیڈر مشکل میںتھے کئی ممالک کے وزیر ِ اعظم عوامی دبائو کے پیش ِ نظرمستعفی ہوکر گھر چلے گئے ،والد کی آف شور کمپنیوں کے بارے میں جھوٹ بولنے اور مالی فوائد حاصل کرنے کے اعتراف پر برطانوی وزیر ِ اعظم ڈیوڈ کیمرون اپنے خلاف ہزاروں افراد کے مظاہروں کے بعد مستعفی ہوگئے ،کرپشن کے خلاف احتجاج کرکے برطانیا اور آئس لینڈ،ارجنٹائن ،یوکران کی عوام نے زندہ قوم ہونے کا ثبوت دیا، اب میاںشہبازشریف فیملی پر کرپشن کے سنگین الزامات کے بعد فردِ جرم عائد کردی گئی ہے اس فیملی سے حمزہ شہباز تو جیل میںہیں جبکہ ان کے بھائی سلمان شہباز ،بہنوئی عمران مفرور ہیں ،والدہ کو بھی نیب طلب کر چکی ہے اس کے لیے اخبارات میں طلبی کے اشتہارجاری کردئیے گئے ہیں وہ تو درجنوں بار کہہ چکے ہیں، انہوںنے دھیلے کی کرپشن نہیں کی لیکن نیب کا کہنا ہے کھربوں روپے منی لانڈرنگ کے ثبوت مل گئے ہیں شہبازشریف کے ملازمین وعدہ گواہ معاف بن کر ان کا بھانڈہ سر بازار پھوڑ چکے ہیں۔

یہی حال میاں نوار شریف کا ہے جن کے دونوںبیٹے عدالتی مفرور اور اشتہاری قراردئیے جا چکے ہیں جبکہ وطن عزیز میں عوام گم صم ہیں شاید وہ کرپشن کو کوئی برائی سمجھتے ہی نہیں یا پھر ان کے خیال میں احتجاج کرنا فقط عمران خان، ڈاکٹر طاہرالقادری اور شیخ رشید پرہی فرض ہے حالانکہ ہم جس مذہب کے پیروکارہیں اس میں کرپشن بہت بڑا گناہ ہے۔ ان حالات میں کرپشن کے خلاف بلا امتیازاحتساب ہونا ضروری ہے ،ایک بات خاص اہمیت کا حامل ہے اب وہ ان ایکشن ہوئے ہیں اور کرپشن کے الزام میں پاک فوج کے ایک درجن کے قریب افسروںکی برطرفی نے چونکاکررکھ دیاہے ،عام پاکستانی تو بہت خوش ہے عوام کی خواہش ہے جس جس نے اس ملک کو لوٹاہے اس کااحتساب ضرورہونا چاہیے ۔پانامہ لیکس کے سنسنی خیز انکشافات نے پاکستان میں ایک کہرام مچارکھاہے، درباریوںکی پوری فوج قطار اندرقطار وضاحتیں اور صفائیاں دے رہی ہے بلکہ وہ ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش میں جو بھی منہ میں آئے بولتے چلے جارہے ہیں اصل مسئلے کی طرف کوئی نہیں آنا چاہتا کسی کو کسی کے غیرممالک میں کاروبارکرنے پر اعتراض نہیں بلکہ لوگوںکو معلوم یہ ہونا چاہیے کہ جس رقم سے انہوںنے غیرممالک میں کاروبارکیا وہ سرمایہ ان ممالک میں کیسے پہنچا اس پر ٹیکس بھی ادا کیا گیا تھا یا نہیں؟ اگر ٹیکس ادا کیا گیا تھا تو کتنا؟ کیونکہ غیرقانونی سرمائے سے بنائی جانے والی کمپنیوں کی اصطلاح ہی آف شور کمپنیاں کے لیے استعمال کی جاتی ہے ۔ پانامہ لیکس نے جن شخصیات کی آف شور کمپنیوںکا انکشاف کیا ہے ان میں عبدالعلیم خان، سابق وزیر ِ اعظم بے نظیربھٹو،چوہدری پرویزالہی، چوہدری شجاعت حسین، تہمینہ درانی ،رحمن ملک،جاوید پاشا،سینیٹرعثمان سیف اللہ سمیت سینکڑوں افراد کے نام درج ہیں ،اگرانہوںنے کوئی غلط کام نہیں کیا تو انہیں پریشان یا خوفزدہ ہونے کی قطعی ضرورت نہیں۔ پاکستان میں بہت سے سیاستدانوں جن میں مذہبی جماعتیں بھی شامل ہیں ان کا کوئی کاروبار نہیں لیکن ان کے پاس بھی کروڑوں اربوں موجود ہیں کرپشن ہمارے معاشرے میں اس قدر غالب آگئی ہے کہ دبئی میں چند کروڑسے کاروبار شروع کرنے والوںنے آدھا دبئی خرید لیا ۔ تین تین مرلے کے مکان میں رہنے والے پوری پوری ہائوسنگ اسکیموں کے مالک بن گئے ،سابقہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کرپشن کے خلاف احتساب کاآغاز اپنے گھر سے کرتے ہوئے کئی افسروں کے خلاف ایکشن لیا تھا یہ انتہائی خوش آئند بات ہے انہوں نے ایک اچھی روایت کی شروعات کی جو جاری رہنی چاہیے ،چوروں ،لٹیروں ،بجلی چوروں،ٹیکس خوروں کے خلاف بھی ایک ضرب ِ عضب اور اپریشن ردالفساد کی ضرورت ہے ہر مگرمچھ کا پیٹ چاک کرکے لوٹی ہوئی قومی دولت نکال لی جائے ،اس کے علاوہ غیرملکی بینکوں میں پاکستانی اشرافیہ کی دولت کو واپس لانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں ملک لوٹنے والے ہر شخص کا بے رحم احتساب کیے بغیر پاکستان کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔ ملکی آئین میں واضح شامل کیا جائے غیرممالک میں کاروبارکرنے والے ہرشخص کے لیے پاکستان میں سیاست پر پابندی لگادی جائے اور اسے کسی بھی عوامی عہدہ کے لیے نااہل قراردیدیا جائے یہی پاکستان کی ترقی کا نسخہ ٔ کیمیاہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر