وجود

... loading ...

وجود
وجود

جوبائیڈن کی کامیابی اور مسائل

بدھ 11 نومبر 2020 جوبائیڈن کی کامیابی اور مسائل

ٹرمپ کے کردار اور گفتار کی بنا پرذرائع ابلاغ میں ان کاتاثر منفی رہا کیونکہ انھوں نے بطور صدر نفرت کو ہوا دی لوگوں میں ہیجان پیدا کیا اورتنقیدی کلچر کوپروان چڑھایا مگر نومنتخب صدر جوبائیڈن ایسے نہیںاُن کے میلان کو دیکھتے ہوئے انتخابی تبدیلی کوخوش آئندلیا جا رہا ہے، دنیاکے ٹرمپ جتنے نا پسندیدہ رہے78 سالہ جو بائیڈن یکسر اُلٹ ہیں امریکی میڈیا کے ساتھ عالمی میڈیا کے بھی پسندیدہ ہیں ٹرمپ کے دور میںامریکا اوریورپی یونین میں فاصلے بڑھے نیٹوکے رکن ممالک سے تنظیم کے لیے رقوم میں اضافے کا مطالبہ اہم وجہ بنا کچھ یورپی ممالک کے سربراہوں نے صدر کامذاق بھی اُڑایا خیر وہ چند دنوں تک صدرسے سابق صدر ہونے والے ہیں، اِس لیے وائٹ ہائوس کے متوقع مکین کی بات کرتے ہیں جن کی کامیابی پر دنیا خوش ہے جس کا عکس عالمی میڈیا میں بھی نظر آتا ہے، برطانوی اخبار انڈی پینڈنٹ نے حالیہ تبدیلی کو امریکا میں نئی صبح کا آغاز جبکہ دی سنڈے ٹائمز نے خواب آلود جونے امریکا کو جگا دیالکھ کر تحسین کی ہے فرانسیسی اخبارات نے ٹرمپ کی ناکامی کو اخلاق کی کامیابی قرار دیا ہے جرمن اخبار بائلڈ نے تو نفرت ظاہر کر تے ہوئے ٹرمپ کو باعزت جانے کا مشورہ دیاہے، آسٹریلین اخبار ڈیلی ٹیلی گراف نے ٹرمپ کوطیش کی سلگتی ہوئی گیند قراردے کر نفرت ظاہر کی ہے، حیران کن امر یہ ہے کہ ٹرمپ کی شکست پر نسل پرست امریکی دکھی ہیں، بھارت جس نے ٹرمپ کے دورے پر نمستے ٹرمپ ہفتہ منایا اب بھی کامیابی کے لیے مندروں میں عبادت کی گئی وہ بھی نئے صدر سے راہ و رسم بڑھانے کے لیے کوشاں ہے ،اسرائیل نے محفوظ اور خوشحال بنانے کے لیے ہر حد تک جانے والے ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسرائیل بھی نئے صدر سے خوشگوار مراسم بنانے کی تگ ودو میں ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا جوبائیڈن کی کامیابی سے امریکا کا منفی تاثر ختم ہوجائے گا اوروالدہ کی حدتک بھارتی نژادنائب صدر کملا ہیرس کی رفاقت میں نئے صدر درپیش مسائل حل کر سکیں گے یا سابقہ پالیسی پر ومل پیرارہیں گے؟وثوق سے ہاں میں جواب نہیں دیا جا سکتا کیونکہ پالیسیاں بناتے وقت سی آئی اے اور پنٹاگون سے رہنمائی لی جاتی ہے اسی بنا پرصدر کی تبدیلی سے پالیسیوں میں معمولی ردوبدل تو ممکن ہے لیکن یکسر تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ۔

ریاستی اداروں کی اولیں ترجیح قومی سلامتی کا تحفظ ہوتا ہے امریکا جیسی طاقت کو معاشی و دفاعی سو طرح کے جتن ضروری ہوتے ہیں تاکہ واحد سُپر طاقت کا منصب نہ چھن سکے جب چین جیسا بڑی آبادی اور وسائل رکھنے والا ملک مضبوط معیشت کے بل بوتے پر عالمی رسوخ میں اضافے کے لیے کوشاں ہو اِن حالات میں ایسے شخص کی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے جو نہ صرف امریکی معاشرے میں بڑھتی نسلی منافرت روک اتحادپیداکرنے کے ساتھ مثبت امیج سے دنیا کو مائل کر سکے ،اسی بنا پرامسال اِداروں کے پسندیدہ جو بائیڈن ٹھہرے اِداروں کے پسندیدہ ہونے کی بناپر یقین سے کہاجا سکتا ہے کہ چین کے حوالے سے امریکی پالیسی پر نظر ثانی نہیں ہوگی بلکہ چین کا زیادہ یکسوئی سے گھیرائو کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے جس سے خطے میں چین اور امریکی بلاک میں کھینچاتانی کو بڑھاواملے گا۔
اسرائیل میںتل ابیب سے یوروشلم امریکی سفارتخانے کی منتقلی کا ٹرمپ فیصلہ نہ صرف برقراررہے گا وجہ اگر عربوں میں غیر محفوظ ہونے کا احساس ختم ہوگیا تو امریکی اسلحے کی خریداری میں کمی آسکتی ہے، اِس لیے اسرائیل کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کی پالیسی پر عمل جاری رہے گا ،فلسطینی صدر محمود عباس تین سال سے جاری وائٹ ہائوس کا بائیکاٹ ختم کریں یا نہ کریں اِس بات سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ویسے بھی اب تو عربوں میں فلسطینیوں کی حمایت کا جذبہ ماند ہوتا جارہا ہے، یواے ای اور بحرین نے صیہونی ریاست کو تسلیم کرتے ہوئے نہ صرف سفارتی تعلقات قائم کر لیے ہیں بلکہ یو اے ای نے بغیر ویزہ آمدورفت کا معاہدہ بھی کر لیاہے اِن حالات میں فلسطینیوں کو عربوں یا امریکا کی طرف دیکھنے کی بجائے کچھ حاصل کرنے کے لیے اپنے بازوئوں اور وسائل پر ہی بھروسہ کرنا پڑے گا۔
ٹرمپ نے رُخصتی سے قبل ایتھوپیا اورمصر میں ڈیم تنازع پر مصر کی حمایت کرتے ہوئے ایتھوپیا کی امداد روک دی اور سوڈان کو بھی سخت لب ولہجے میں ڈانٹ پلائی حیرانگی کی بات یہ ہے کہ ایتھوپیا نے امریکی دبائو کے آگے سرنگوں ہونے اورامداد کی بحالی پر کام کرنے کی بجائے ڈیم بھرنے کے منصوبے پر کام جاری رکھا ہے اب جو بائیڈن کو طے کرنا ہے کہ مسئلہ حل کرانے کے لیے اپنے پیش رو کی طرح سخت رویہ اپنانا ہے یا سفارتی ذرائع سے مصر کی مدد کرنی ہے تاکہ فائدہ اُٹھانے کو بے تاب چین کوموقع نہ ملے جو بائیڈن کوفیصلہ کرتے ہوئے از حداحتیاط کی ضرورت ہوگی۔

نیٹو پر کمزور ہوتی امریکی گرفت نوشتہ دیوار ہے جرمنی ،فرانس اور ترکی اب فیصلے کرتے ہوئے واحد سُپرکی مرضی و منشا کا خاطر میں نہیں لاتے، تنظیم کو فنڈز بڑھانے پررکن ممالک آمادہ نہیں ترکی تو امریکا مخالف بلاک کا حصہ بننے کا خواہشمند دکھائی دیتاہے وجہ یونان ترکی تنازع میں امریکی کردار ہے اِس لیے جو بائیڈن کو امریکی حاکمیت وقار کی بحالی کے لیے کچھ ایسا کرنا ہو گا جس سے دوست ممالک بدظن نہ ہوںافغانستان سے باعزت انخلا صلاحیتوں کاالگ امتحان ہو گا۔

ایشیا میں امریکی رسوخ تنزلی کا شکار ہے جاپان،آسٹریلیا اور بھارت جیسے ممالک کو ساتھ ملا کر چینی کردار کو محدود کرنے کی کوششیں ناکامی سے دوچارہیں نام نہاد سرجیکل ا سٹرائیک کے جواب میں ہونے والی پاک بھارت فضائی جھڑپ کے دوران دو طیاروں کی تباہی اور پھر چین کے ہاتھوں مسلسل پٹائی واضح ثبوت ہیںاگر موجودہ صدر بھی اپنے پیش رو کی طرح چین سے محازآرائی میں کمی نہیں لاتے تو دنیا کی واحد سُپر طاقت کومعاشی میدان کے ساتھ عسکری میدان میں بھی للکاراجاسکتا ہے اگر موجودہ پالیسی میں تبدیلی کی جاتی ہے تو یہ نہ صرف چین کو کھلا میدان دینے کے مترادف ہوگابلکہ بھارت کی ناراضگی کا سبب بن سکتا ہے کوئی آبرومندانہ درمیانی راستہ تلاش کرنا نئی قیادت کا امتحان ہوگا ۔

ایرانی جو ہری معاہدے سے یکطرفہ طورپر الگ ہوکر ٹرمپ نے عربوں کو خوش کرنے کی کوشش کی لیکن جو بائیڈن کے آنے سے اِس حوالے سے کوئی اچھی خبر سُننے کو مل سکتی ہے کیونکہ شام ،یمن ،لبنان اور فلسطین میں حمایتی ملیشیا کی بدولت ایرانی کردارکو نظر انداز کرنا ممکن نہیں رہا ایران نے بھی جوبائیڈن کی فتح کو غلطیوں کی تلافی کا موقع قراردیا ہے امکان یہ ہے کہ عربوں کوراضی رکھنے کے ساتھ ایران سے بگاڑنے میں احتیاط ہوگی مختلف منصوبوں سے بھارت کو الگ کرنے اور چینی سرمایہ کاری کے خیرمقدم سے ایران نے واضح کر دیا ہے کہ اگر امریکہ نہیں تو چین سہی۔ہکلانے اور تتلانے پر اسکول کے ساتھیوں کے مزاق کا نشانہ بننے والے جو بائیڈن کو بطور عالمی زیادہ مشکل صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے ۔

نئے امریکی صدرانسانی حقوق کے علمبردار ہیں کشمیر میں جاری انسانی المیے پر تنقید کے ساتھ وہ کشمیر کی حثیت تبدیل کرنے کے بھارتی اقدام کو یکطرفہ فیصلہ کہہ چکے ہیں 2008 اور2011میںپیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں وہ دوبار پاکستان آئے آصف زرداری نے مسلسل حمایت پر ہلال پاکستان کا اعزازبھی دیا لیکن زیادہ خوش فہمی کی ضرورت نہیں وہ نائب صدر نہیں اب مکمل صدرہیں فیصلہ کرنے کی قوت رکھتے ہیں اگر وہ اپنے موقف پر کاربند رہتے ہیں تو مسلہ کشمیر کے حل کا امکان پیدا ہو سکتا ہے لیکن چین سے مخاصمت شاید ایسا نہ کرنے دے علاوہ ازیں سی آئی اے اور پنٹاگون بھی ایسا نہیں چاہیں گے کیونکہ آج کل فیصلے ریاستی اِدارے کرتے ہیں اِداروں کے نزدیک ملک اہم ہوتا ہے شخصیات نہیں اِس لیے وائٹ ہائوس کے نئے مکین کے اچھے خیالات کو خیالات ہی سمجھیں فیصلے نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر