وجود

... loading ...

وجود
وجود

افغان امن اور بھارتی کردار

بدھ 28 اکتوبر 2020 افغان امن اور بھارتی کردار

افغان طالبان اور امریکا کے درمیان طے پانے والے امن سمجھوتے کے تحت توقعات کے مطابق بہتری کے آثار پیدا نہیں ہوئے بلکہ پُرتشدد واقعات میں انسانی اموات میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے امن لانے کے خواہشمندوں کو مایوسی ہو رہی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مستقبل قریب میں بھی مثالی امن کا خواب تشنہ تعبیرہی رہے گا ویسے تو کئی دہائیوں سے افغان سرزمین انسانی خون سے سیراب ہو رہی ہے لیکن امریکا کی آمد کے ساتھ ہی انسانی خون کو خاک کا رزق بنانے میں کچھ زیادہ ہی تیزی آئی ہے اور ایسے خدشات کو تقویت ملنے لگی ہے کہ روس کی طرح امریکی انخلا کے بعد بھی متحارب دھڑوں میں دوبارہ جنگ وجدل کاماحول بن سکتا ہے کیونکہ کابل میں ہونے والے دھماکوں کے دوران اکیس افراد جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے مگر طالبان نے اِن دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے جس سے ابہام نہیں رہا کہ طالبان کے علاوہ بھی کچھ ایسے گروہ ہیں جو پُرتشدد کاروائیوں میں ملوث ہیں امریکا سے ہی شائع ہونے والا میگزین فارن پالیسی بھارت اورداعش گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرچکا ہے اسی لیے واقفانِ افغان امور وثوق سے کہتے ہیں کہ امریکا کے رُخصت ہونے کے بعد دہلی کو دھڑکا ہے کہ وہ افغان سرزمین کو ہمسایہ ممالک کے خلاف استعمال کرنے پر قادر نہیں رہے گا نہ ہی اربوں کی سرمایہ کاری اُس کے مفادات کی نگہبانی میں معاون ثابت نہیں ہوگی اسی لیے وہ کوشاں ہے کہ امن کی بجائے بدامنی رہے تاکہ مزموم سازشیں بلاروک ٹوک جاری رہیں۔
روس کے انخلا کے بعد بھی افغانستان میں طویل ترین بدامنی کی لہر نے جنم لیا اور مختلف دھڑوں نے ایک دوسرے کی گردنیں اُڑانا شروع کردیں یہ ایسا دور تھا جس کے دوران افغانستان کی واحدت بھی بُری طرح متاثر ہوئی پختون،ہزارے،ازبک اور تاجک علاقوں میں ملک منقسم ہوکر رہ گیا باہم برسرِ پیکار گروہوں نے اپنے اپنے علاقوں میں اپنے ہی بنائے قوانین نافذ کر رکھے تھے کسی کی جان محفوظ تھی نہ مال۔بلکہ ایک دوسرے کے علاقوں پر حملے کرنے کے ساتھ زیرنگیں علاقوں کے شہریوں کی جانوں سے کھیلنا بھی مشغلہ ٹھہراہر دھڑا بلا خوف و خطر انسانی خون بہا کر شجاعت کا مظاہرکرتا رہا جس کی وجہ سے طالبان تحریک نے جنم لیا اور امن قائم کرناشروع کیا تو لوگ اطاعت کرنے لگے کیونکہ مسلسل برامنی اور شورش تمام شہری غیر محفوظ ہوکررہ گئے تھے طالبان کی آمد پرلوگوں نے سُکھ کا سانس لیا ملک کے پچانوے فیصد علاقے کو زیرنگین کرنے کے بعد انھوں نے کچھ فاش غلطیاں کیں جسے دنیا نے پسند نہ کیا اسی کی پاداش میں مختلف ممالک نے انھیں سزا دینے کا قصد کیا لیکن کوئی مناسب بہانہ دستیاب نہ تھا نو گیارہ کے واقعات نے سزادینے کاقصد کرنے والوں کومضبوط بہانے فراہم کیے حملہ آور ممالک نے طالبان کو سزادینے کے ساتھ عام افغانوں کو بھی صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوشش کی طالبان نے ہتھیارڈالنے کی بجائے مسلح جدوجہد کا انتخاب کیا ایک طویل و اعصاب شکن جدوجہد کے بعد بھی جب طالبان میں شکست کے آثار نمودارتو نہ ہوئے لیکن امریکاکے اندر جنگ کے مقاصد پر بحث ہونے لگی عام امریکی جب اپنے فوجیوں کے تابوت آتے دیکھتے اور زخمی ومعذور سپاہیوں کی تعداد بڑھنے لگی تو جنگ کے مقاصد پر سوال ہونے لگے لیکن قیادت کے پاس کوئی جواب نہ تھا وہ طالبان کو شدت پسند اور ایسے جنونی کہتے جو خواتین کو گھروں سے نکلنے کی اجازت دینے پر بھی آمادہ نہ تھے یہ ایسے جوازنہ تھے جن کی وجہ سے جنگ کا فیصلہ تسلیم کیا جاتا ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد نے حالات کا رُخ ہی بدل دیا انھوں نے امریکیوں میں جنم لیتی بے زاری کا ادراک کرتے ہوئے جنگ ختم کرنے کی بات کی جس کا نتیجہ ہے کہ صدارت کی مدت سے قبل ہی طالبان سے امن معاہدہ کیامعاہدے کی روشنی میں امریکاو نیٹو افواج کی بڑی تعداد افغانستان سے رخصت ہوچکی ہے اور باقی ماندہ بھی رختِ سفرباندھنے کی تیاریوں میں ہے ۔
پاکستان کو گھیرنا اور دبائو میں رکھنابھارت کی ہر حکومت کی پہلی ترجیح رہی ہے لیکن مضبوط پاک فوج نے دشمن کو ناپاک اِرادوں میں کامیاب نہیں ہونے دیا ایران اور افغانستان میں بھاری سرمایہ کاری کے باوجود بھارت کے لیے پُرسکون تادیر موجودگی برقراررکھنا مشکل ہی نہیں مشکل ترہوتا جارہا ہے ایران نے تو امریکی ایماپر مختلف منصوبوں میں تساہل برتنے پر الگ کر نے کے بعد چین کا دامن تھام لیا ہے حالانکہ قبل ازیں پاکستان کوزک پہنچانے کے لیے بھارت کو ایرانی تعاون حاصل رہا لیکن امریکی دبائو کے نتیجے میں اب دہلی حیلے بہانوں سے تہران سے فاصلہ رکھنے لگا ہے جس کا چین نے فائدہ اُٹھایا اور ایران کو اپنی پناہ میں لینے کے لیے خطیر رقم کے منصوبے شروع کرنے کے ساتھ ایرانی تیل خریدنا شروع کر دیا ہے سرمایہ کاری اور تیل کی برآمدات سے ایرانی مشکلات میں کمی آئی ہے یوں بھارت کی بے دخلی یقینی ہوئی اب یہ زمین کسی ہمسایہ کے خلاف استعمال ہونے کا کوئی امکان کم ہے اسی لیے بھارت کی اب پوری کوشش ہے کہ افغانستان میں سیاسی استحکام نہ آئے کیونکہ خلفشار کا شکار افغانستان سازشوں کے لیے زیادہ سود مند ہے وہ مختلف شدت پسند گروہوں کو باہم متحد کرنے میں مصروف ہے تاکہ خطے میں زیادہ بہتر طریقے سے ماردھاڑ کی کاروائیاں کی جا سکیں ۔
افغان امن کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کے بعد سابق وزیرِ اعظم حکمت یار کے دورے سے پاکستان کی شمال مغربی سرحد پر امن کی امید پیدا ہوئی ہے جنگ کو طول دینے سے بازرہنے کا نتباہ دیکر حکمت یار نے دراصل بھارت کو یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ افغان رہنما اُس کے کرتوتوں سے لاعلم نہیںاب پاکستانی قیادت کی بھی زمہ داری ہے کہ زلمے خلیل زاد سمیت امریکی حکام پر واضح کیا جائے کہ معاہدہ کرانے میں ساتھ دینے کی سزا نہ دی جائے اور بھارت کے افغانستان میں مزید کردار کی حوصلہ شکنی کی جائے اگر افغانستان میں بھارت مزید عرصہ رہنے کی ضد میں پائوں پھیلاتا ہے تو نہ صرف افغانستان میں آگ وبارودکا کھیل وسیع ہوگا بلکہ پاکستان کی شمال مغربی سرحد پر امن کی خواہش بھی پوری نہیں ہوسکے گی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر