... loading ...
سی بی آئی نے بابری مسجد انہدام کے تمام ملزمان کو بری کئے جانے کے خلاف ابھی تک اونچی عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹایا ہے۔ گذشتہ 30 ستمبر کو خصوصی عدالت نے ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر ملزمان کو سزا دینے اور اس معاملے میں سازش کی تھیوری کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔ ہم آپ کو یاد دلادیں کہ بابری مسجد انہدام کے دس روز بعد اس وقت کے وزیر اعظم نرسمہاراو نے جسٹس منموہن سنگھ لبراہن کی قیادت میں جو کمیشن تشکیل دیا تھا اس نے اپنی ایک ہزار صفحات سے زیادہ کی رپورٹ میں بابری مسجد انہدام کو سنگھ پریوار کی ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ قرار دیا گیا تھا۔ اتنا ہی نہیں اس رپورٹ میں اقتدار کے حصول کے لئے مذہب کا استعمال روکنے کے لیے قانون بناکر باقاعدہ سزا دینے کی بات بھی کہی گئی تھی۔ لبراہن کمیشن کی رپورٹ پر ہم ذرا آگے چل کر روشنی ڈالیں گے ، آئیے پہلے سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے فیصلے کاذکر کریں۔
سی بی آئی کی عدالت نے دو ہفتے پہلے 2700صفحات پر مشتمل جو فیصلہ صادر کیاہے ، اس کے چار اہم نکات ہیں:
1۔ اس معاملے میں کسی بھی قسم کی سازش کے ثبوت نہیںملے اور یہ واردات سازش کے تحت انجام نہیں دی گئی۔
2۔’’ ڈھانچہ‘‘ گرایا جانا منصوبہ بند نہیں بلکہ اچانک ہوجانے والا واقعہ تھا۔ جو کچھ بھی ہوا وہ اچانک تھا اور اس میں نادیدہ لوگ شریک تھے۔
3۔ ملزمان کے خلاف کوئی پختہ ثبوت نہیں ملے بلکہ اس بات کے ثبوت ملے ہیں کہ ملزمان نے جنونی بھیڑ کو روکنے کی کوشش کی تھی۔
4۔ عدالت نے اس معاملے میں تصویروں اور ویڈیو کیسٹوں کو ثبوت کے طور پر تسلیم نہیں کیا۔ کیونکہ انھیں سیل بند کرکے عدالت میں پیش نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی ان کی فورینسک جانچ کی گئی تھی۔ تصویروں کے نگیٹو بھی پیش نہیں کئے گئے اور ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ کی گئی۔
یہی وہ چار بنیادی نکات ہیں جن کی بنیاد پر سی بی آئی کے خصوصی جج سریندر کماریادو نے باقی ماندہ 32 ملزمان کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ ہم اس فیصلہ پر اپنی طرف سے کوئی تبصرہ کرنے کی بجائے ، لبراہن کمیشن کی رپورٹ کے کچھ بنیادی نکات آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ یہ دونوں ہی نتائج دوججوں نے اخذ کیے ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ سی بی آئی کے جج ایک ذیلی عدالت سے آئے تھے اور لبراہن کمیشن کی سربراہی پنجاب وہریانہ ہائی کورٹ کے ایک سینئر جج کو سونپی گئی تھی۔اب آئیے لبراہن کمیشن کی تحقیقات کے نتائج کی طرف۔
بابری مسجد کی مسماری کے دس روز بعد تحقیقات کے لیے اس وقت کے وزیراعظم نرسمہاراو نے جو کمیشن قائم کیا تھا اس کی ذمہ داری پنجاب اور ہریانہ ہائیکورٹ کے جج جسٹس منموہن سنگھ لبراہن کو سونپی گئی تھی۔ اس کمیشن کے سلسلہ میں جاری نوٹیفیکیشن میں کہا گیا تھا کہ کمیشن تین ماہ کے اندر بابری مسجد انہدام کے تما م پہلووں کی جانچ کرکے اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔ مگر شاطر ملزمان کمیشن کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کمیشن کی معیاد میں 48 مرتبہ توسیع کی گئی اور اس نے 17 سال بعد 30 جون 2009 کو اپنی رپورٹ سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کو سونپی۔ اس وقت کے وزیرداخلہ پی چدمبرم نے اس رپورٹ کو پارلیمنٹ میں بھی پیش کیا۔اپنی رپورٹ میں لبراہن کمیشن نے واضح طور پربابری مسجد کے انہدام کو ایک سوچی سمجھی سازش بتایا تھا۔ اپنی رپورٹ میں جسٹس منموہن سنگھ لبراہن نے سیاسی اقتدار حاصل کرنے کے لیے مذہب کا استعمال روکنے کے لیے سزا دینے کی سفارش کی تھی اور یہی وہ نکتہ تھا جو اس تنازعہ کی بنیاد بنا۔ سبھی جانتے ہیں کہ ایودھیا کا آندولن سنگھ پریوار اور بی جے پی کی ایک منصوبہ بند حکمت عملی کی پیداوار تھا ، جس کا واضح مقصد ملک کے دوبڑے طبقوں کے درمیان نفرت پھیلاکر ووٹوں کی فرقہ وارانہ صف بندی کرنا تھا تاکہ ہندو فخر کی بنیاد پر اقتدار پر قبضہ کرکے ملک کو ہندوراشٹر بنانے کی راہ ہموار کی جائے۔اگر اسی وقت جسٹس لبراہن کی سفارش پر ایسا کوئی قانون وجود میں آجاتا تو ملک کے حالات اتنے دگرگوں نہیں ہوتے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جسٹس لبراہن نے ایک عدالتی کمیشن کے تحت سنگھ پریوار کے بارے میں جوباتیں درج کی تھیں وہ آج تک کبھی کسی سرکاری ریکارڈ میں درج نہیں ہوئیں۔اس رپورٹ میں جو نتائج اخذ کئے گئے ہیں‘ وہ سنگھ پریوار کی گھنائونی سازش کا مکمل پرد ہ چاک کرتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ
٭با بری مسجد کاانہدام کا رسیوکوں کے غصہ کا نہیں بلکہ ایک منصوبہ بند سازش کا نتیجہ تھا۔
٭ کارسیوکوں کو جو آلات فراہم کیے گئے تھے‘ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مسجد کو منہدم کرنے کی سوچی سمجھی سازش تیار ہوئی تھی۔
٭ اس کام کے لیے سنگھ پریوار نے مالی مدد فراہم کی تھی اور سنگھ پریوار سے وابستہ مختلف لوگوں نے یہ رقومات بینکوں سے نکالی تھیں۔
٭ اس وقت کے وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ اور ان کے سرکاری افسران کی سازش کے نتیجے میں مسجد منہدم ہوئی اور اسی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں وہاں ایک متوازی حکومت وجود میں آئی۔
٭ حکومت اتر پردیش اس سازش میں جان بوجھ کر ایک فریق کے طور پر شامل رہی۔
٭ با بری مسجد انہدام کی سازش ،سنگھ پریوار اوروشو ہندو پریشد کے دما غوں کی اختراع تھی جس کے تحت انہوں نے عام لوگوں کے ذہنوں میں نفرت کا زہرانڈیل کر انہیں مشتعل ہجوم میں تبدیل کیا۔پولیس نے اس سازش کو عملی جامہ پہنا نے کے زیر اثر اپنی کارروائیاں انجام دیں۔
٭ مرکزی حکومت کا خفیہ نظام پوری طرح ناکام رہا اور 6دسمبر کو حکومت کی طرف سے ایک بھی ویڈیو کیمرہ وہاں نصب نہیں کیا گیا۔
٭ واجپئی ،جوشی ،اڈوانی اور گووندا چاریہ‘ سنگھ پریوار کے منصوبے سے پوری طرح آگاہ تھے اورانہوں نے اس سازش کی تکمیل کے لیے مختلف طریقوں سے تعاون کیا۔مجموعی طور پر اس سازش میں 68لوگوں کو شامل کیا گیا جس میں اڈوانی ،واجپئی اور جوشی شامل ہیں۔
لبراہن کمیشن کی 1029صفحات پر مشتمل رپورٹ کے مذکورہ نکات سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ سازش کتنی گہری تھی۔اسی لیے جسٹس لبراہن نے بار بار ملک کے سیکولر جمہوری تانے بانے کی بر قراری پر زور دیتے ہوئے مستقبل میں پختہ انتظامات کرنے کی ضرورت اجا گر کی۔انہوں نے یہ تجویز پیش کی کہ سیاستدانوں کے ساتھ پولیس افسران اور نوکر شاہوں کا گٹھ جو ڑ تور نا ضروری ہے۔ کیونکہ مذہب اور سیاست کی بنیاد پر منقسم پولیس اور نوکر شاہ ملک کے لیے زہر ہلاہل ہیں۔رپورٹ میں یہ تجویز بھی پیش کی گئی ہے کہ سیاستدانوں اور آئینی عہدوں پر بیٹھے لوگوں کو کسی بھی مذہبی اور فلاحی تنظیموں کا عہدیدار نہیں بننا چاہئے۔
لبراہن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ان تمام پہلوئوں کا احاطہ کیا ہے جو فرقہ واریت کے نتیجے میں ہمارے ملک کو شدید نقصان پہنچارہے ہیں۔کمیشن نے حکومت سے کہا تھا کہ با بری مسجد تنازعہ کا جلد ہی عدالتی فیصلہ ہونا چاہئے۔کمیشن نے اپنے دائرہ اختیار سے باہر جا کربھی بعض بنیادی باتیں کہی ہیں۔اس میں بہتر نظم ونسق ، پولیس کی اصلاح ،سول سروسز ،فسادات پر قابو پانے ،خفیہ ایجنسیوں کے کام کاج مرکز اور صوبائی حکومتوں کے رشتوں ،مذہبی مقامات اور ملک کے کام کاج پر حکومت کو طویل اور کار آمد مشورے دئیے تھے، لیکن افسوس کہ اس وقت کی کانگریس حکومت نے جس کی ایماء پر یہ کمیشن قائم کیا گیا تھا ، نہ تو اس کی کسی سفارش پر کوئی عمل کیا اور نہ ہی اس سازش کو عملی جامہ پہنانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کی اور سب کچھ اس سی بی آئی پر چھوڑ دیا گیا جو شروع دن سے ہی ملزمان کو بچانے میں مصروف تھی اور اسی کا نتیجہ ہے کہ سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے ناکافی اور فرضوں ثبوتوں کی بنیاد پر ’باعزت بری ‘ کرنے کا فیصلہ صادر کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...
پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...
محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...
قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...
کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...
بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...
نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...
قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...
افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...
6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...
ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...
پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...