وجود

... loading ...

وجود

بابری مسجد،سی بی آئی اور لبراہن کمیشن

پیر 26 اکتوبر 2020 بابری مسجد،سی بی آئی اور لبراہن کمیشن

سی بی آئی نے بابری مسجد انہدام کے تمام ملزمان کو بری کئے جانے کے خلاف ابھی تک اونچی عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹایا ہے۔ گذشتہ 30 ستمبر کو خصوصی عدالت نے ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر ملزمان کو سزا دینے اور اس معاملے میں سازش کی تھیوری کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔ ہم آپ کو یاد دلادیں کہ بابری مسجد انہدام کے دس روز بعد اس وقت کے وزیر اعظم نرسمہاراو نے جسٹس منموہن سنگھ لبراہن کی قیادت میں جو کمیشن تشکیل دیا تھا اس نے اپنی ایک ہزار صفحات سے زیادہ کی رپورٹ میں بابری مسجد انہدام کو سنگھ پریوار کی ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ قرار دیا گیا تھا۔ اتنا ہی نہیں اس رپورٹ میں اقتدار کے حصول کے لئے مذہب کا استعمال روکنے کے لیے قانون بناکر باقاعدہ سزا دینے کی بات بھی کہی گئی تھی۔ لبراہن کمیشن کی رپورٹ پر ہم ذرا آگے چل کر روشنی ڈالیں گے ، آئیے پہلے سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے فیصلے کاذکر کریں۔
سی بی آئی کی عدالت نے دو ہفتے پہلے 2700صفحات پر مشتمل جو فیصلہ صادر کیاہے ، اس کے چار اہم نکات ہیں:
1۔ اس معاملے میں کسی بھی قسم کی سازش کے ثبوت نہیںملے اور یہ واردات سازش کے تحت انجام نہیں دی گئی۔
2۔’’ ڈھانچہ‘‘ گرایا جانا منصوبہ بند نہیں بلکہ اچانک ہوجانے والا واقعہ تھا۔ جو کچھ بھی ہوا وہ اچانک تھا اور اس میں نادیدہ لوگ شریک تھے۔
3۔ ملزمان کے خلاف کوئی پختہ ثبوت نہیں ملے بلکہ اس بات کے ثبوت ملے ہیں کہ ملزمان نے جنونی بھیڑ کو روکنے کی کوشش کی تھی۔
4۔ عدالت نے اس معاملے میں تصویروں اور ویڈیو کیسٹوں کو ثبوت کے طور پر تسلیم نہیں کیا۔ کیونکہ انھیں سیل بند کرکے عدالت میں پیش نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی ان کی فورینسک جانچ کی گئی تھی۔ تصویروں کے نگیٹو بھی پیش نہیں کئے گئے اور ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ کی گئی۔
یہی وہ چار بنیادی نکات ہیں جن کی بنیاد پر سی بی آئی کے خصوصی جج سریندر کماریادو نے باقی ماندہ 32 ملزمان کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ ہم اس فیصلہ پر اپنی طرف سے کوئی تبصرہ کرنے کی بجائے ، لبراہن کمیشن کی رپورٹ کے کچھ بنیادی نکات آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ یہ دونوں ہی نتائج دوججوں نے اخذ کیے ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ سی بی آئی کے جج ایک ذیلی عدالت سے آئے تھے اور لبراہن کمیشن کی سربراہی پنجاب وہریانہ ہائی کورٹ کے ایک سینئر جج کو سونپی گئی تھی۔اب آئیے لبراہن کمیشن کی تحقیقات کے نتائج کی طرف۔
بابری مسجد کی مسماری کے دس روز بعد تحقیقات کے لیے اس وقت کے وزیراعظم نرسمہاراو نے جو کمیشن قائم کیا تھا اس کی ذمہ داری پنجاب اور ہریانہ ہائیکورٹ کے جج جسٹس منموہن سنگھ لبراہن کو سونپی گئی تھی۔ اس کمیشن کے سلسلہ میں جاری نوٹیفیکیشن میں کہا گیا تھا کہ کمیشن تین ماہ کے اندر بابری مسجد انہدام کے تما م پہلووں کی جانچ کرکے اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔ مگر شاطر ملزمان کمیشن کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کمیشن کی معیاد میں 48 مرتبہ توسیع کی گئی اور اس نے 17 سال بعد 30 جون 2009 کو اپنی رپورٹ سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کو سونپی۔ اس وقت کے وزیرداخلہ پی چدمبرم نے اس رپورٹ کو پارلیمنٹ میں بھی پیش کیا۔اپنی رپورٹ میں لبراہن کمیشن نے واضح طور پربابری مسجد کے انہدام کو ایک سوچی سمجھی سازش بتایا تھا۔ اپنی رپورٹ میں جسٹس منموہن سنگھ لبراہن نے سیاسی اقتدار حاصل کرنے کے لیے مذہب کا استعمال روکنے کے لیے سزا دینے کی سفارش کی تھی اور یہی وہ نکتہ تھا جو اس تنازعہ کی بنیاد بنا۔ سبھی جانتے ہیں کہ ایودھیا کا آندولن سنگھ پریوار اور بی جے پی کی ایک منصوبہ بند حکمت عملی کی پیداوار تھا ، جس کا واضح مقصد ملک کے دوبڑے طبقوں کے درمیان نفرت پھیلاکر ووٹوں کی فرقہ وارانہ صف بندی کرنا تھا تاکہ ہندو فخر کی بنیاد پر اقتدار پر قبضہ کرکے ملک کو ہندوراشٹر بنانے کی راہ ہموار کی جائے۔اگر اسی وقت جسٹس لبراہن کی سفارش پر ایسا کوئی قانون وجود میں آجاتا تو ملک کے حالات اتنے دگرگوں نہیں ہوتے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جسٹس لبراہن نے ایک عدالتی کمیشن کے تحت سنگھ پریوار کے بارے میں جوباتیں درج کی تھیں وہ آج تک کبھی کسی سرکاری ریکارڈ میں درج نہیں ہوئیں۔اس رپورٹ میں جو نتائج اخذ کئے گئے ہیں‘ وہ سنگھ پریوار کی گھنائونی سازش کا مکمل پرد ہ چاک کرتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ
٭با بری مسجد کاانہدام کا رسیوکوں کے غصہ کا نہیں بلکہ ایک منصوبہ بند سازش کا نتیجہ تھا۔
٭ کارسیوکوں کو جو آلات فراہم کیے گئے تھے‘ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مسجد کو منہدم کرنے کی سوچی سمجھی سازش تیار ہوئی تھی۔
٭ اس کام کے لیے سنگھ پریوار نے مالی مدد فراہم کی تھی اور سنگھ پریوار سے وابستہ مختلف لوگوں نے یہ رقومات بینکوں سے نکالی تھیں۔
٭ اس وقت کے وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ اور ان کے سرکاری افسران کی سازش کے نتیجے میں مسجد منہدم ہوئی اور اسی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں وہاں ایک متوازی حکومت وجود میں آئی۔
٭ حکومت اتر پردیش اس سازش میں جان بوجھ کر ایک فریق کے طور پر شامل رہی۔
٭ با بری مسجد انہدام کی سازش ،سنگھ پریوار اوروشو ہندو پریشد کے دما غوں کی اختراع تھی جس کے تحت انہوں نے عام لوگوں کے ذہنوں میں نفرت کا زہرانڈیل کر انہیں مشتعل ہجوم میں تبدیل کیا۔پولیس نے اس سازش کو عملی جامہ پہنا نے کے زیر اثر اپنی کارروائیاں انجام دیں۔
٭ مرکزی حکومت کا خفیہ نظام پوری طرح ناکام رہا اور 6دسمبر کو حکومت کی طرف سے ایک بھی ویڈیو کیمرہ وہاں نصب نہیں کیا گیا۔
٭ واجپئی ،جوشی ،اڈوانی اور گووندا چاریہ‘ سنگھ پریوار کے منصوبے سے پوری طرح آگاہ تھے اورانہوں نے اس سازش کی تکمیل کے لیے مختلف طریقوں سے تعاون کیا۔مجموعی طور پر اس سازش میں 68لوگوں کو شامل کیا گیا جس میں اڈوانی ،واجپئی اور جوشی شامل ہیں۔
لبراہن کمیشن کی 1029صفحات پر مشتمل رپورٹ کے مذکورہ نکات سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ سازش کتنی گہری تھی۔اسی لیے جسٹس لبراہن نے بار بار ملک کے سیکولر جمہوری تانے بانے کی بر قراری پر زور دیتے ہوئے مستقبل میں پختہ انتظامات کرنے کی ضرورت اجا گر کی۔انہوں نے یہ تجویز پیش کی کہ سیاستدانوں کے ساتھ پولیس افسران اور نوکر شاہوں کا گٹھ جو ڑ تور نا ضروری ہے۔ کیونکہ مذہب اور سیاست کی بنیاد پر منقسم پولیس اور نوکر شاہ ملک کے لیے زہر ہلاہل ہیں۔رپورٹ میں یہ تجویز بھی پیش کی گئی ہے کہ سیاستدانوں اور آئینی عہدوں پر بیٹھے لوگوں کو کسی بھی مذہبی اور فلاحی تنظیموں کا عہدیدار نہیں بننا چاہئے۔
لبراہن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ان تمام پہلوئوں کا احاطہ کیا ہے جو فرقہ واریت کے نتیجے میں ہمارے ملک کو شدید نقصان پہنچارہے ہیں۔کمیشن نے حکومت سے کہا تھا کہ با بری مسجد تنازعہ کا جلد ہی عدالتی فیصلہ ہونا چاہئے۔کمیشن نے اپنے دائرہ اختیار سے باہر جا کربھی بعض بنیادی باتیں کہی ہیں۔اس میں بہتر نظم ونسق ، پولیس کی اصلاح ،سول سروسز ،فسادات پر قابو پانے ،خفیہ ایجنسیوں کے کام کاج مرکز اور صوبائی حکومتوں کے رشتوں ،مذہبی مقامات اور ملک کے کام کاج پر حکومت کو طویل اور کار آمد مشورے دئیے تھے، لیکن افسوس کہ اس وقت کی کانگریس حکومت نے جس کی ایماء پر یہ کمیشن قائم کیا گیا تھا ، نہ تو اس کی کسی سفارش پر کوئی عمل کیا اور نہ ہی اس سازش کو عملی جامہ پہنانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کی اور سب کچھ اس سی بی آئی پر چھوڑ دیا گیا جو شروع دن سے ہی ملزمان کو بچانے میں مصروف تھی اور اسی کا نتیجہ ہے کہ سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے ناکافی اور فرضوں ثبوتوں کی بنیاد پر ’باعزت بری ‘ کرنے کا فیصلہ صادر کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میںسیسہ پلائی دیوار ،فیلڈ مارشل وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ پلائی دیوار تھی اور آج بھی آہنی فصیل ہے 8 جدید ہنگور کلاس آبدوزیں جلد فلیٹ میں آرہی ہیں،نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کا پیغام چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ 1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ ...

پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میںسیسہ پلائی دیوار ،فیلڈ مارشل

وسائل پر قابض اشرافیہ ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہی ہے،حافظ نعیم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

دینی درسگاہوں کے اساتذہ وطلبہ اسلام کے جامع تصور کو عام کریں، امت کو جوڑیں امیر جماعت اسلامی کا جامعہ اشرفیہ میں خطاب، مولانا فضل الرحیم کی عیادت کی امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وسائل پر قابض مراعات یافتہ طبقہ اور افسر شاہی ملک کو اب تک نوآبادیاتی ...

وسائل پر قابض اشرافیہ ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہی ہے،حافظ نعیم

بھارت کو اگلا جواب زیادہ شدیدہوگا،فیلڈ مارشل وجود - منگل 09 دسمبر 2025

تمام یہ جان لیں پاکستان کا تصور ناقابل تسخیر ہے،کسی کو بھی پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت پر آنچ اور ہمارے عزم کو آزمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، چیف آف ڈیفنس فورسز بھارت کسی خود فریبی کا شکار نہ رہے، نئے قائم ہونے والے ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز میں بنیادی تبدیلی تاریخی ...

بھارت کو اگلا جواب زیادہ شدیدہوگا،فیلڈ مارشل

ہمیں سرٹیفیکٹ نہیں دیا،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی کیسے لگائی(چیئرمین تحریک انصاف) وجود - منگل 09 دسمبر 2025

سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے سے کام نہیں چلے گا، کچھ فارم 47 والے چاہتے ہیں ملک کے حالات اچھے نہ ہوں، دو سال بعد بھی ہم اگر نو مئی پر کھڑے ہیں تو یہ ملک کیلئے بد قسمتی کی بات ہے پی ٹی آئی بلوچستان نے لوکل گورنمنٹ انتخابات کیلئے اپنا کوئی امیدوار میدان میں نہیں اتارا ،بانی پی ٹ...

ہمیں سرٹیفیکٹ نہیں دیا،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی کیسے لگائی(چیئرمین تحریک انصاف)

کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے،شرجیل میمن وجود - منگل 09 دسمبر 2025

بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھارتی میڈیا کے ذریعے ملک مخالف سازش کا حصہ بن رہی ہیں ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن ریڈ لائن کراس کرنے کی کسی کو اجازت نہیں،بیان سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس...

کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے،شرجیل میمن

مضامین
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

riaz وجود جمعه 12 دسمبر 2025
riaz

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

شادیوں میں نمود و نمائش ۔۔بھارتی ثقافت کا بڑھتا اثر وجود جمعرات 11 دسمبر 2025
شادیوں میں نمود و نمائش ۔۔بھارتی ثقافت کا بڑھتا اثر

کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے وجود جمعرات 11 دسمبر 2025
کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر