وجود

... loading ...

وجود
وجود

سندھم۔پولیس

جمعه 23 اکتوبر 2020 سندھم۔پولیس

دوستو، س سے سندھ آتا ہے اور ’’س‘‘ ہی سے ’’سنگہم‘‘ بھی آتا ہے۔۔سندھ پولیس آج سنگہم کیوں بنی؟؟ پہلے تو آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ’’سنگہم‘‘ کس بلا کا نام ہے؟ یہ پڑوسی ملک کی مووی ہے، جس میں پولیس کے مسائل ،ان کے اختیارات اور پھر ہیپی اینڈنگ میں پولیس کی ہر جگہ فتح دکھائی ہے۔۔ اسی مووی میں ایک جگہ جب ایک وزیر سنگہم کو کسی معاملے سے دور رہنے کاحکم دیتا ہے تو سنگہم اپنی وردی اور بیلٹ اتار کر وزیرکے ہاتھ میں پکڑادیتا ہے ،پھر پینٹ اور بنیان میں روڈ پر نکل جاتا ہے، اس کے بعد پورے شہر کی پولیس کام چھوڑ کر یہی کرنے لگ جاتی ہے۔۔ سندھ پولیس نے بھی ایسا ہی کیا۔۔ کیپٹن صفدر کے خلاف مقدمے کے معاملے پر اچانک ہی سندھ پولیس کی ’’غیرت‘‘ جاگ گئی اور آئی جی سے لے کر ہیڈمحرر تک سب چھٹیوں کی درخواستیں جمع کرانے لگے۔۔مگر پھر اچانک ایک فون چلاگیا، جس کے بعد سب کے تعزیئے ٹھنڈے ہوگئے، اور سب پرانی تنخواہوں پر ہی کام کرنے کے لیے تیار ہوگئے۔۔ سندھ پولیس نے چونکہ سنگہم بننے کی کوشش کی اس لیے ہم اب سندھ پولیس کو ’’سندھم پولیس‘‘ کہہ سکتے ہیں۔۔

یہ بات تو روزروشن کی طرح عیاں ہے کہ ہمارے ملک میں انصاف ناپید ہے، غریب کے لیے ناممکن ہے کہ اسے انصاف مل سکے، اس لیے جب کسی غریب کو تسلی کرائی کہ اسے انصاف ضرور ملے گاتو وہ انصاف پر ’’لاف‘‘(ہنستا) ضرور کرتا ہے، ہنسی والا’’ لاف ‘‘ اپنی جگہ اکثر ٹوٹے دل والے اور انصاف سے ناامید تو انصاف پر ’’لام‘‘ بھی بھیج دیتے ہیں۔۔مرحوم سلطان راہی جب بھی اپنی فلموں میں انصاف و قانون کے خلاف علم بغاوت بلند کرتا تھا تو غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے فلم بینوں کا جوش و جذبہ دیکھنے لائق ہوتا تھا، سیٹیاں، تالیاں اور بڑھکیں ماری جاتی تھیں جس سے پورا سینما ہال گونج اٹھتا تھا، ہمیں یاد ہے ایک فلم میں سلطان راہی سوال اٹھاتا ہے کہ عدالتیں شام کو اور رات کو کیوں انصاف فراہم نہیں کرتیں؟؟ آج بھی اگر چیف جسٹس پاکستان اس سوال پر سنجیدگی سے غور کریں تو التوا کا شکار لاکھوں مقدمے خوش اسلوبی سے اپنے انجام کو پہنچ سکتے ہیں، عدالتوں میں تین شفٹیں لگائی جائیں، اور دھڑادھڑمقدمے نمٹائے جائیں۔۔ جب چیف جسٹس پاکستان اتوار کے روز عدالت لگاسکتے ہیں تو شام اور رات کی عدالتیں بھی لگانا کچھ ایسا ناممکن نہیں، ہماری تجویز ہے کہ اگر عدالتیں تین شفٹوں میں کام کرنا شروع کردیں تو راتوں رات اس معاشرے کی قسمت بدل سکتی ہے، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ہے، کوئی بھی معاشرہ کفر کے ساتھ تو برقرار رہ سکتے ہے ،ناانصافی کے ساتھ نہیں۔۔

ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے۔۔اگر ایک عدالت کے ’’مجرم‘‘ دوسری عدالت میں ’’محترم‘‘ قرار پارہے ہیں تو سمجھ لںی ہمارا عدالتی نظام کتنا شفاف اور انصاف پر مبنی ہے۔۔۔یہاں تو یہ حالت ہے کہ عزیر بلوچ کیس کا کچھ پتہ نہیں، عابد باکسر پر کئی کیسز ہیں وہ آزاد گھوم رہا ہے،اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث ڈاکٹر عاصم کے کئی کیسوں کا کوئی فیصلہ اب تک نہیں ہوسکا، شرجیل میمن کیس کا رزلٹ بھی صفر، ریمنڈ ڈیوس کو بھلا کون بھول سکتا ہے،بلوچستان اسمبلی کے ایک رکن نے آن ڈیوٹی پولیس اہلکار کو گاڑی تلے روندا،پھروہ باعزت بری ہوگیا،ماڈل ایان علی ڈالروں کی اسمگلنگ کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑی گئی، تفتیش کرنے والا افسر قتل ہوگیا، محترمہ پچھلے دو سال سے کسی پیشی پر عدالت ہی نہیں آئیں،ضمانت پر رہاہیں۔۔کراچی والے سانحہ بارہ مئی کو آج تک بھلا نہ پائے،جس میں پچاس سے زائد معصوم جانیں قتل ہوئیں لیکن برسوں بعد بھی یہ مقدمہ توجہ کا طالب ہے۔۔ اسحاق ڈار رزلٹ صفر۔۔نیو بینظیر ائیر پورٹ کرپشن کیس رزلٹ صفر۔۔رئیسانی حرام کمائی گھر سے برآمد رزلٹ صفر۔۔ایم کیو ایم غداری کیس ثبوت موجود رزلٹ صفر۔۔اصغر خان کیس رزلٹ صفر۔۔شہد کی بوتل رزلٹ صفر۔۔لاہور کا سانحہ ماڈل ٹاؤن،رزلٹ صفر۔۔شاہ رخ جتوئی کیس رزلٹ صفر۔۔راؤ انوار ناحق قتلِ عام ثبوت موجود رزلٹ صفر۔۔56 کمپنی ا سکینڈل رزلٹ صفر۔۔صاف پانی کرپشن کیس رزلٹ صفر۔۔سستی روٹی تندور کرپشن رزلٹ صفر۔۔کلبھوشن یادیو دشمن جاسوس رزلٹ صفر۔۔گستاخ بلاگرز کیس آزاد رزلٹ صفر۔۔حسین حقانی کیس رزلٹ صفر۔۔یہ تو چند موٹے موٹے کیسز تھے جو یادآگئے تو بتادیا، نجانے ان جیسے ہزاروں کیس امیروں، وڈیروں، جاگیرداروں اور بزنس مینوں کے کیسز کے رزلٹ صفرہی ہیں۔۔مگر غریب آدمی کے لیے قانون فرعون بن جاتا ہے۔۔انصاف نہیں ملتا۔۔ہزاروں بے گناہ قید میں اور گناہ گار آزادگھوم رہے ہیں۔۔یہاں کوئی غریب آدمی’’ ادارے ‘‘پر تنقید کر لے تو غداری میں دھر لیا جاتا ہے مگر نوازشریف،الطاف بھائی آزاد، زرداری اینٹ سے اینٹ بجائے آزاد، پرویز رشید آزاد، حسین حقانی آزاد، اسفند یار ولی آزاد، محمود خان اچکزئی آزاد، سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والے آزاد، تھانوں پر حملہ کر کے اپنے بندے چھڑانے والے آزاد، ناکے پر کھڑے پولیس اہلکاروں پر شراب کے نشے میں دھت گاڑیاں چڑھانے والے آزاد۔۔ہمارے پیارے دوست کاکہنا ہے۔۔اس ملک میں ایسا قانون ہے،جس میں بڑے پھنستے نہیں، اور چھوٹے بچتے نہیں۔۔

دنیا بھر کے سیاست دان تو لمبی لمبی تقریروں سے بورکرتے ہیں لیکن ہمارے سیاست دان یہی کام چھوٹی چھوٹی تقریروں سے بھی کرلیتے ہیں،اور تقریریں بھی ایسی کہ اس بار گوجرانوالہ میں اپنے فیوریٹ لیڈر کی ایسی تقریر سنی جو کسی نیوزچینل نے دکھانے کی ہمت نہیں کی، سوشل میڈیا پر تقریر بغور سننے کے بعد بھی بڑی شرمندگی ہوئی کیونکہ ہمیں تقریر سمجھ ہی نہ آئی‘ جب اس تقریر کے چرچے سوشل میڈیا پر سنے تو ہمت کرکے پھر وہی تقریر سنی تو پھر شرمندگی ہوئی کیونکہ اس بار تقریر سمجھ آگئی تھی۔۔ بات ہورہی تھی، پولیس کی۔۔دیہاتی گندم کی بوریاں شہر پہنچا کر اپنی ٹریکٹر ٹرالی پر گاؤں واپس جا رہا تھا کہ راستہ میں تھانیدار اپنی نفری کے ساتھ ناکا لگائے کھڑا تھا۔ دیہاتی سے کاغذات طلب کیے گئے مگر نہ تھے۔ وہ منت سماجت پر اتر آیا۔ تھانیدار نے کہا کوئی ایسا شخص ہے جسے تم بھی جانتے ہو اور میں بھی پھر تم جا سکتے ہو۔ دیہاتی پریشان ہو کر بیٹھ گیا کہ گاؤں سے اتنی دور میں ایسا شخص کہاں سے لاؤں۔تھوڑی دیر بعد ایک سپاہی اس کے قریب آیا اور آہستگی سے بولا ۔۔قائد اعظم کو تم بھی جانتے ہو اور تھانیدار بھی تو اپنی جیب سے قائد اعظم کی فوٹو والا نوٹ نکال اور اپنی جان چھڑا۔۔

اوراب چلتے چلتے آخری بات۔۔جو لوگ ہمیں نہیں جانتے، ان کی نظر میں ہم عام ہیں۔جو ہم سے حسد رکھتے ہیں، ان کی نظر میں ہم مغرور ہیں۔ جو ہمیں سمجھتے ہیں، ان کی نظر میں ہم اچھے ہیں۔ جو ہم سے محبت کرتے ہیں، ان کی نظر میں ہم خاص ہیں۔ جو ہم سے دشمنی رکھتے ہیں، ان کی نظر میں ہم بْرے ہیں۔ہر شخص کا اپنا ایک الگ نظریہ اور دیکھنے کا طریقہ ہے۔ لہذا دوسروں کی نظر میں اچھا بننے کے پیچھے، اپنے آپ کو مت تھکائیے۔اللہ آپ سے راضی ہو جائے، یہی آپ کے لیے کافی ہے۔ لوگوں کو راضی کرنا ایسا مقصد ہے، جو کبھی پورا نہیں ہو سکتا۔اللّہ کو راضی کرنا ایسا مقصد ہے، جس کو چھوڑا نہیں جا سکتا۔تو جو چیز مل نہیں سکتی، اس ے چھوڑ کر وہ چیز پکڑیئے ۔۔جسے چھوڑا نہیں جا سکتا۔۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر