وجود

... loading ...

وجود
وجود

عبرت اور عذاب

جمعه 09 اکتوبر 2020 عبرت اور عذاب

انسان بڑا پھنے خان بنا پھرتا تھا کہ اس نے چاندکو تسخیرکرلیاہے۔ دنیا کی حیثیت ایک گلوبل ویلج کی سی ہوگئی۔ کائنات کے اسرار ورموز اس پر آشکار ہوتے چلے جارہے ہیں۔ اس کے ایک اشارے پر دنیا کیا سے کیا ہوجاتی ہے ۔یہی وجہ تھی کہ عالمی طاقتوںکا سر غرور سے تنا رہتا تھا کہ پوری دنیا کے غریب ممالک ان کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے رہتے ہیں ،وہ جسے چاہیں تباہ کردیں جسے مرضی بربادکردیں یا جس کی معیشت سنوارنا چاہیں سنواردیں۔ اقوام ٍ عالم کی قسمت کا فیصلہ کرنے والوںکو ایک نظرنہ آنے والے وائرس نے ڈھیرکردیاہے جس کے باعث پوری دنیا میں خوف و ہراس پھیلاہواہے ۔لوگ ایک دوسرے سے ملنے حتیٰ کہ ہاتھ ملانے سے بھی ڈررہے ہیں ۔ بلاشبہ کورونا وائرس کی شکل میں دنیا پر ایک عذاب آیا ہوا ہے ،نافرمان لوگوںکیلئے وبائیں،زلزلے اللہ کی طرف سے ایک وارننگ ہے ۔اسی لیے تو کہا گیا کہ انسان خسارے میں ہے ۔اللہ کے عذاب کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے، جتنا انسان قدیم ہے۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا جب ان کی سرکشی بڑھ گئی، ان میں اچھائی اور برائی کی تمیز ختم ہوگئی ،حلال اور حرام برابر ہوگیا تو انسان کو راہ ِ راست پر لانے کے لیے پروردگار ِ عالم نے کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کی ڈیوٹی لگائی حیف صد حیف انسان پھر بھی انسان نہ بنا تو ان کو خوفناک عذابوںکا سامنا کرنا پڑا۔ قرآن کہتاہے اللہ نے نافرمان قوموںپر طرح طرح کے عذاب نازل کیے کسی کی شکل تبدیل ہوگئی ۔کوئی پانی میں غرقاب ہوگیا،کسی قوم پر چوہوں کا عذاب آیااوروہ طاعون کے مرض میں مبتلاہوکر مرتے چلے گئے،کہیں مینڈکوںکی افراط ہوگئی لوگ عاجز آگئے اور کہیںنافرمانوںکیلئے پانی خون میں بدل جاتا وہ پیاسے مرجاتے ۔مسلمانوںپر ایسا کوئی عذاب نہیں آنے والا اس کی وجہ فقط یہ ٹھہری کہ ہم اللہ کے آخری اور اس کے لاڈلے نبی ٔ اکرم ﷺ کے امتی ہیں ۔ ورنہ اعمال تو ہمارے شاید نافرمان قوموں جیسے ہی ہیں۔ ہمارے شکلیں صورتیں تو نہیں بدلیں لیکن ہم جیسے نافرمانوں کیلئے اللہ کے عذاب کی شکل بدل گئی ۔اربوں کی تعداد میں ہونے کے باوجود مسلمان پوری دنیا میں ذلیل و رسوا ہورہے ہیں ۔یہ بھی عذاب کی ایک شکل ہے ۔ خیر یہ ایک الگ بحث ہے۔
آخری الہامی کتاب قرآن حکیم میں بھی بہت سے عذابوںکا تذکرہ ملتاہے لیکن انسان نے ان سے بھی کوئی عبرت حاصل نہیں کی ،لیکن ظاہری طورپر موجودہ تاریخ میں 5 بدترین و بھیانک عذاب آچکے ہیں۔ ایک عذاب کورونا وائرس نے آج دنیا بھر میں تباہی مچا رکھی ہے، اس وائرس کا خوف دن بدن بڑھتا ہی جا رہا ہے ۔ اگر ہم تاریخ میں آنے والی بھیانک بیماریوں پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ کورونا وائرس بہت عام سی بیماری ہے، اس سے پہلے بھی خطرناک وبائیں آ چکی ہیں جس نے بے شمار انسانی جانوں کو نگل لیا۔ جنہوں نے دنیا کا نقشہ ہی بدل ڈالا ۔ سیاہ موت نامی عذاب دنیا کا سب سے خوفناک عذاب کہاجاسکتاہے ۔ یہ ایک خوفناک قسم کا طاعون تھا جس نے تباہی مچا دی تھی جو چوہوں سے پھیلتا ہی چلا گیاہے۔ یہ وباء 1347 ء سے 1352 ء تک رہی۔ طاعون کی اس وبا ء نے مشرقی ایشیا پر حملہ کیا اور وہاں سے مشرقِ وسطیٰ اور پھر یورپ جا پہنچی۔ اس وباء سے تقریباً 20 کروڑ افراد جان کی بازی ہار گئے۔ تباہی اس قدر بد ترین تھی کہ پورے شہر میں مردوں کو دفنانے والا کوئی نہیں بچا تھا۔ لاشیں بے گورو کفن سڑتی گلتی رہیں۔ اس وبا کے اثرات کی وجہ سے طوفانِ نوح کے بعد تاریخ میں پہلی بار دنیا کی مجموعی آبادی کم ہو گئی۔ ایک اور عذاب کوہسپانوی فلو کے نام سے یادکیاجاتاہے یہ وباء 1918 تا 1920 میں اس وقت پھیلی جب دنیا پہلی عالمی جنگ کی تباہی کے ملبے تلے دبی ہوئی تھی کہاجاتاہے ،یہ وباء بندروں کے باعث پھیلی کیونکہ جانوروں میں سے صرف بندرکو ہی زکام و فلو ہوتاہے ۔اس سے دنیا بھر میں اس سے 5 کروڑ افراد کی ہلاکت ہوئی۔ اس وقت جنگ کی صورتِ حال کی وجہ سے یورپ کے بیشتر حصوں میں اس فلو سے ہونے والی ہلاکتوں کو چھپایا گیا، جبکہ اسپین چونکہ جنگ میں شامل نہیں تھا اور وہاں سے بڑی ہلاکتوں کی خبریں آنے کے بعد یہ تاثر ملا جیسے اس بیماری نے خاص طور پر اسپین کو ہدف بنایا ہے۔ عام طور پر فلو بچوں اور بوڑھوں کے لیے زیادہ مہلک ثابت ہوتا ہے، لیکن ہسپانوی فلو نے جوانوں کو خاص طور پر ہلاک کیا اور اس سے کروڑوں نوجوان چل بسے ،یہ اس قدر خوفناک تھا کہ بوڑھے اپنے جوان بچوںکی لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئے تھے ،اللہ معاف کرے۔ ایک اور عذاب ایڈز/ایچ آئی وی کی شکل میں دنیا پر نازل ہوا اس ایڈز کا وائرس 1976 ء سے سب سے پہلے مغربی افریقا میں چمپینزیوں سے انسان میں منتقل ہوا اور پھر وہاں سے دنیا بھر میں پھیل گیا۔ اس بیماری نے سب سے زیادہ افریقا کو متاثر کیا ہے۔ اس وائرس سے دنیا بھر میں 1981 ء سے لے کر اب تک ساڑھے 3 کروڑ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ پھر دوسری بار 2005 ء سے 2012 کے درمیانی عرصہ میں اس وائرس نے تقریباً ڈھائی کروڑ افراد کی جان لے لی۔541 ء تا 542 ء میں آنے والی یہ وباء جسٹینن طاعون کہلاتی ہے، یہ بھی طاعون کی ایک قسم کی پہلی بڑی مثال ہے۔ اس وبا ء نے دو سال کے اندر اندر بازنطینی سلطنت اور اس سے ملحقہ ساسانی سلطنتوں کو سیلاب کی طرح لپیٹ میں لے لیا ۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق طاعون کے اس عذاب سے اڑھائی کروڑ افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس وبا ء کا اثر اس قدر شدید تھا کہ ماہرین کے مطابق اس نے تاریخ کا دھارا ہی بدل کر رکھ دیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس وبا نے ان دونوں سلطنتوں کو اتنا کمزور کر دیا تھا کہ چند عشروں بعد عرب بڑی آسانی سے دونوں کو تسخیرکرنے میں کامیاب ہو گئے۔
انتونین کی وبا اللہ کے عذاب کی صورت میں نازل ہوئی تو اس سے 50 لاکھ افراد لقمہ ٔ اجل بن گئے یہ دہشت ناک مرض اس وقت پھیلا جب رومی سلطنت اپنے عروج پر تھی۔ 165 عیسوی سے 180 عیسوی تک جاری رہنے والی اس وبا ء نے یورپ کے بڑے حصے کو تہہ و بالا کر کے رکھ دیا۔ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ مرض کون سا تھا، اور اس سلسلے میں خسرہ اور چیچک دونوں کا نام لیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ دنیا بھرمیں دیگر بھیانک وبائی امراض بھی آئے رہے ہیں جن میں کوکولز تلی، ایرانی طاعون، ایشیائی فلو، نیند کی وبا شامل ہیں۔ بہرحال موجودہ دور میں آنے والے پراسرارکوروناوائرس کے باعث پوری دنیا میں خوف کاراج ہے اربوں شہری گھروں میں قید ہوگئے ۔عبادت گاہیں، تعلیمی ادارے، تجارتی مراکز اور کھیلوں کی سرگرمیاں بند ہوگئیں۔ آباد علاقے سنسان اور ویران تھے، اس دوران ہرروزدنیاکے مختلف ممالک سے ہلاکتوںکی خبروںسے مزیدخوف و ہراس پھیل گیا ۔بھارت، پاکستان برطانیا اور ایران سمیت 177ممالک میں ہزاروںلوگ کوروناوائرس سے متاثرہوئے ہیں ۔ لاکھوںلقمہ ٔ اجل بن گئے، صرف بھارت میں ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوزکرچکی ہے۔ امریکا،اٹلی میںتو اس سے دوگنا افرادمرچکے ہیں ۔اس وبا کے دوران اتنے دلخراش واقعات رونماہوچکے ہیں،دنیا میں شاید اس کی مثال بھی نہیں ملتی ۔متاثرین کو ان کے اپنے جان سے بھی پیارے ملنے سے کتراتے تھے کچھ تو اپنے والدین کو بے یارو مددگار چھوڑ کر بھاگ گئے۔دنیا کے متعدد ممالک میں ایک بار پھر کورونا سراٹھارہاہے جس کی وجہ سے انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔ اس صورت ِ حال میں ہرشخص کو حفاظتی تدابیر اختیارکرنے کے ساتھ ساتھ توبہ استغفارکرنی چاہیے ۔بلاشبہ اللہ تبارک تعالی ہی دنیا کو اس عذاب سے نجات دلاسکتے ہیں ۔ہم اس کے گناہ گار، بے بس اور کمزور بندے اس کی رحمت کے طلب گار ہیں اللہ پاک ہم سب پر اپنے حبیب پاک ﷺ کے طفیل کرم فرمائے( آمین)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر