وجود

... loading ...

وجود
وجود

بل گیٹس، طے شدہ کھیل کے اگلے مراحل

جمعه 08 مئی 2020 بل گیٹس، طے شدہ کھیل کے اگلے مراحل

ہم جانتے ہیں، بل گیٹس ڈاکٹر نہیں، اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈورس ازانوم بھی ڈاکٹر نہیں۔ بل گیٹس اس ادارے کے سب سے بڑے مالی معاون ہیں۔ پھر بھی ڈبلیو ایچ او نے پوری دنیا کی درست رہنمائی نہیں کی۔ کیوں؟ کیا یہ ایک طے شدہ کھیل کا منظر تھا۔آئیے کورونا وبا کے سب سے بڑے ردِ عمل کی بات کرتے ہوئے یہ نکتہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
کورونا وبا کے حوالے سے سب سے بڑا ردِ عمل لاک ڈاؤن کی صورت میں ایک عالمگیر رجحان تھا۔ ابھی ہم کووڈ۔ 19 کی بہت بنیادی باتوں کوبھی نہیں جانتے۔ سائنس نے بے ایمانی سے جو ابتدائی دعوے کیے تھے، وہ سب جھوٹے نکلے۔ مگر ایک مستحکم رجحان کے طور پر لاک ڈاؤن کو ایک حل بنا کرپیش کیا گیا۔ یہ سب کیا تھا؟
درحقیقت لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے لیے مختلف جعلی دعوے گھڑے گئے۔ سب سے زیادہ امریکا اور برطانیا میں کووڈ۔19 سے لاکھوں اموات کی خانہ ساز اعدادوشمار کی پیش گوئیاں کی گئیں۔ دو مختلف تحقیقاتی رپورٹیں لاک ڈاؤن کے فیصلے تک پہنچنے میں بنیادی عامل رہیں۔ جس نے امریکا اور برطانیا میں ایک وسیع لاک ڈاؤن کی راہ ہموار کی اور پھر پوری دنیا اس کی پیروی میں جُت گئی۔ پہلی رپورٹ امپریل کالج کی کورونا وبا کی ریسرچ ٹیم کی جانب سے16/مارچ کو سامنے آئی۔اس رپورٹ میں یہ پیش بینی کی گئی کہ اگر فوری سخت ترین اقدامات نہ اُٹھائے گئے تو امریکا میں کورونا وبا سے پانچ لاکھ اموات ہو سکتی ہیں،جبکہ برطانیا میں ہلاکتوں کا ہندسہ 22لاکھ کو چھو سکتا ہے۔
دوسری رپورٹ انسٹی ٹیوٹ برائے ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن (آئی ایچ ایم ای) کی تھی جو واشنگٹن سے جاری ہوئی۔جس نے وائٹ ہاؤس کے ابتدائی اندازوں کی تصدیق کرتے ہوئے کورونا وبا کے خطرناک اثرات میں مسلسل اضافے کا خوف دلایا۔ اب اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں کہ دونوں گروپوں میں گیٹس فاونڈیشن نے کافی رقم لگائی ہوئی ہے۔ صرف رواں برس ہی گیٹس فاونڈیشن نے امپریل کالج کو 79 ملین ڈالر کی رقم دی۔ جبکہ آئی ایچ ایم ای کے لیے صرف 2017ء میں 279 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا۔ تاکہ یہ گروہ اپنے کام کو وسعت دینے کے ساتھ ہیلتھ کے اعدادوشمار اور مختلف نمونوں (ماڈلز) کو تیار کرسکیں۔ آپ جان سکتے ہیں کہ خوف قائم کرنے کے ساتھ امریکا اور برطانیا کو لاک ڈاؤن کی جانب دھکیلنے کے لیے کس قدر منظم کام کیا گیا تھا۔ اس دوران میں کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے امریکی حکومت کا واحد چہرہ ڈاکٹر انتھونی فوکی دراصل بل گیٹس کا ایک مہرہ بن کر سامنے آیا۔ اس نے بل گیٹس کے پورے بیانئے کو اپنا لیا۔ ڈاکٹر فوکی نے کہا کہ اب امریکا اُس وقت تک معمول پر نہیں آسکتا جب تک عوام کے تحفظ کے لیے وائرس کے خلاف ویکسین سامنے نہیں آتی۔ بل گیٹس کے ساتھ ڈاکٹر فوکی کے ماضی کے مراسم وروابط کو ایک طرف رکھیں۔ڈاکٹر فوکی گیٹس فاونڈیشن کے مختلف منصوبوں (بشمول مالیاتی پراجیکٹ) کے ساتھ براہ راست منسلک رہا ہے۔ ٖڈاکٹر فوکی کو 2010 میں گیٹس فاونڈیشن کی لیڈر شپ کونسل میں مقرر کیا گیا تھا جس نے ”ویکسین کی دہائی“ کے منصوبے کو عالمی سطح پرعمل میں ڈھالنا تھا۔اس منصوبے کے لیے بل گیٹس نے دس بلین ڈالر کی خطیر رقم مختص کی تھی۔ حالیہ وبائی بیماری کے آغاز میں گزشتہ سال اکتوبر میں گیٹس فاؤنڈیشن نے دیگر پروگراموں میں امریکا کے قومی انسٹی ٹیوٹ برائے الرجی و متعدی امراض کے ایچ آئی وی سے متعلق تحقیقی منصوبے میں مدد کے لیے ایک سو ملین ڈالر سے شراکت قائم کی۔یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ اس ادارے کے سربراہ یہی مشکوک شخص ڈاکٹر فوکی ہیں۔
الغرض عالمی صحت عامہ کا کوئی کونا، کوئی گوشہ، کوئی حصہ اور کوئی دائرہ ایسا نہیں جو بل گیٹس کے قدموں کے نیچے،پیسے کے پیچھے اور اثر کے سائے میں نہ آتا ہو۔ بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن عالمی صحت سے وابستہ ہر منصوبے میں ناقابل یقین حد تک دخیل ہو چکا ہے۔عالمی صحت کی منڈی کے ہر کونے میں بل گیٹس کی بولی لگی ہوتی ہے۔ چنانچہ اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کہ بل گیٹس کورونا کے وبائی اور ساختہ بحران کے ہر مرحلے میں موجود ہے۔ بل گیٹس نے سوفٹ ویئر مارکیٹ پر اپنی اجارہ داری سے حاصل ہونے والی بے پناہ دولت کو صحت کی دنیا میں اپنا تسلط قائم کرکے بے پناہ فوائد سمیٹنے کے لیے استعمال کیا۔ اس سارے عمل کو انسان دوستی کے لبادے میں جاری رکھا گیا۔ گیٹس فاونڈیشن کسی رفاہی، فلاحی یا انسان دوستی کے لیے تشکیل نہیں دی گئی۔ یہ ایک دہرے ڈھانچے پر قائم نظام ہے۔ بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاونڈیشن رقم وصول کرنے والے اداروں کوالگ الگ شناختوں سے رقوم تقسیم کرتی ہے۔ جبکہ گیٹس فاونڈیشن براہ راست ٹرسٹی اثاثوں کا انتظام سنبھالتا ہے۔ اور یہ اکثر ہوتا ہے کہ فاونڈیشن کی جانب سے دی جانے والی گرانٹ یا عطیے سے ٹرسٹ کے اثاثوں کی قیمت میں براہِ راست فائدہ ہوجاتا ہے۔ کاروباری حضرات باقی جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ کیا ہے؟اس موضوع پردلچسپی رکھنے والے بل گیٹس کے افریقا میں کاروباری ماڈل کا مطالعہ کر لیں، اُن کی سمجھ میں ساری بات آجائے گی۔
یہ ایک سادہ سی بات ہے۔ بل گیٹس نے اپنے مائیکرو سوفٹ اسٹاک سے 35.8 بلین ڈالرز گیٹس فاونڈیشن کو عطیہ کیے تو بل گیٹس کی شبیہ ایک ہیرو کی حیثیت سے بنائی گئی۔ مگراس کے متنازع ترین پراجیکٹ ”ویکسین کی دہائی“ کے دوران میں گیٹس کی مجموعی مالیت دگنی ہو کر 54 بلین سے 103.1بلین ڈالرتک ہوگئی۔ راک فیلر کی کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ کس طرح عوامی ردِ عمل کا سامنا کرنا پڑے تو انسان دوستی کا لبادہ اوڑھ کر خود کے خلاف بات کرنا بھی مشکل بنایا جاسکتا ہے۔ شدید عوامی ردِ عمل کی لہر میں راک فیلر نے ایک ایسا نظام بنایا جس میں انسان دوستی کے لبادے کے ساتھ کاروباری مفادات کو زیادہ بہتر تحفظ دیتے ہوئے مزید منافع بخش بنا یا جاسکے۔ یوں انگریزی محاورے کے مطابق ایک پتھر سے دو پرندوں کو مارنے میں کامیابی حاصل کی گئی۔اس طرح اپنے خاندان کے کاروباری مفادات کا تحفظ بھی آسان ہوجاتا ہے اور عوامی تصور میں ایک محبوب شخصیت کا دھوکا بھی پیدا ہو جاتا ہے۔ بل گیٹس نے یہ سب کچھ اور زیادہ منافع بخش طریقے سے کرکے دکھادیا۔ اُس نے اپنی سوفٹ ویئر کی سلطنت سے عالمی صحت عامہ کے منصوبے، ترقی اور تعلیم کو ہدف بنایا۔ پھر سرمایہ کاری اور تحقیق کی جعلسازیوں سے ویکسین اور حفاظتی ٹیکوں کے جعلی دھندے کی ایک نئی منڈی پیدا کی۔ اور یوں راک فیلر کی طرح بل گیٹس بھی عوام کی ملامت سے ڈرے ڈرے ملامت زدہ اجارہ دار سے ایک رحمدل بوڑھے کے روپ میں تبدیل ہو گیا۔جو بظاہر اپنی دولت سے ایک غیر معمولی حصہ عوامی بھلائی کے لیے لوٹاتے ہیں۔ لیکن سب ہی تعلقات عامہ (پبلک ریلیشنگ) کی ان گھٹیا چالوں میں نہیں آتے۔ خود امریکا میں بل گیٹس کے خلاف آوازیں موجودہیں،جو روز بروز تیز سے تیز تر ہوتی جارہی ہیں۔ پاکستان کے وزیرا عظم عمران خان کو جس دن بل گیٹس نے فون کیا، امریکا میں عوام بل گیٹس کے خلاف باہر نکلے اور اُس کی گرفتاری کے لیے نعرے لگائے۔
واپس اپنے سوال کی طرف لوٹتے ہیں۔ بل گیٹس کون ہے؟اس کی دلچسپی کا محور کیا ہے؟اس کے فیصلوں میں کون سا عامل اہم ترین ہے؟ ہم جانتے ہیں، بل گیٹس اربوں ڈالر کے بہاؤ پر تنہا قابو پانا چاہتا ہے۔ وہ وسیع ترین ایجنڈوں کی تکمیل کے لیے عالمی شراکت داریاں قائم کرتا ہے۔ فارما ویکسین کے بڑے بڑے اداروں کے لیے صحت مند منڈیاں تشکیل دیتا ہے۔ اور اب اُ س کی تمام دلچسپیوں کا محور کورنا وبا سے پیدا ہونے والی منڈی کا کنٹرول ہے۔جس کے لیے وہ دنیا بھر کے ردِ عمل کو اپنی مرضی میں ڈھال رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر