وجود

... loading ...

وجود
وجود

بل گیٹس کون ہے؟

بدھ 06 مئی 2020 بل گیٹس کون ہے؟

مائیکرو سوفٹ کے شریک بانی اور دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص بل گیٹس اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان 29/اپریل کو رابطہ ہوا۔ وزیراعظم نے بل گیٹس سے تبادلۂ خیال کے دوران میں کورونا وبا کے ہنگام گیٹس فاونڈیشن کی امداد کو سراہا۔ ٹھیک اُسی روز امریکی عوام لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کے لیے باہر آئے تو اُنہوں نے بل گیٹس کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے اُس کے خلاف خوب نعرے لگائے۔ پاکستانی وزیراعظم کو ٹیلی فون سے پانچ روز قبل بل گیٹس نے ایک خط بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو لکھا جس میں کورونا وبا کے حوالے سے اُن کے قائدانہ کردار کو سراہتے ہوئے بھارت میں ڈیجیٹل اختراعات کو فروغ دینے پر اُن کی تعریف کی۔ بل گیٹس نے گزشتہ برس وزیر اعظم نریندر مودی کو بھارت میں صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کے ایک قومی پروگرام کے کامیاب نفاذ کے لیے باوقار گلوبل گول کیپر ایوارڈ سے نوازا تھا۔ہم گزشتہ برس بل گیٹس سے کچھ امداد اینٹھ آئے تھے۔ سوال بہت سادہ ہے کہ بل گیٹس کون ہے؟ جو ایک آدمی کے طور پر ریاستوں کی طرح بروئے کا رآتا ہے۔ ریاستیں ایک آدمی کے ساتھ اس طرح معاملات کرتی ہیں، جیسے وہ ریاستوں سے کرتی ہیں؟ یہ تعین اس لیے بھی ضروری ہے کہ بل گیٹس کے فون کے اگلے ہی روز 30/ اپریل کو وزیراعظم عمران خان نے دارالحکومت اسلام آباد میں کورونا وبا پر گفتگو کرتے ہوئے یہ کہا کہ ویکسین آنے تک دنیا کو سوچ سمجھ کر چلنا پڑے گا۔ ظاہر ہے کہ دنیا میں وائرس اور ویکسین کے حوالے سے بل گیٹس کا کردار حد سے زیادہ ہے۔ اس لیے یہ سوال بارِ دگر سمجھنا ضروری ہے کہ آخر یہ بل گیٹس کون ہے؟ایک سوفٹ ویئر ڈیولپر؟ ایک تاجر؟ایک فیاض انسان دوست؟یا ایک عالمی ماہر صحت؟
یہ سوال اُن اصحاب ِ فکر کے لیے انتہائی اہمیت اختیار کرجاتا ہے جو کورونا وبا میں ایک تشویش ناک ایجنڈے کی آہٹ سنتے ہیں۔ اوربل گیٹس کو اُس کی ناقابل تصور دولت کے ساتھ عالمی صحت عامہ کے تمام شعبوں کو چاروں کھونٹ قابو کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔کسی ابہام کے بغیر ہم جانتے ہیں کہ طبی تحقیق، ویکسین پھیلاؤ، جی ایم ٹیکنالوجی(مصنوعی بیجوں سے فصلوں کی آبیاری)، آر ایف آئی ڈی (ریڈیو فریکوئنسی آئیڈینٹیفکیشن)اور ڈیجیٹل کنٹرول سے متعلق تمام متنازع معاملات پر جس آدمی کو منظم طور پر کام کرتے ہوئے واضح طور پر پہچانا جاتا ہے، وہ صرف اور صرف بل گیٹس ہے۔ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ بل گیٹس صحت عامہ کا کوئی ماہر نہیں،وہ ایک معالج (ڈاکٹر)بھی نہیں۔ وہ کوئی مہاماری ماہر یعنی ماہر وبائیات (epidemiologist)بھی نہیں۔ وہ متعدی بیماریوں کا کوئی محقق بھی نہیں۔پھر بھی صرف اس ایک شخص کی مٹھی میں اربوں انسانوں کی زندگیوں کا مستقبل سمٹ آیا ہے، وہ مسکراتا ہے، فون اُٹھاتا ہے اور دنیا بھر کے حکمرانوں کو فون کرتا ہے، اور کسی اشتہار کے فقرے کی طرح پوچھتا ہے کہ میری مٹھی میں بند ہے کیا، بتادوں نا؟ پھر وہ دنیا کو واپس معمول پر لانے کے لیے اپنے طبی احکام آمرانہ انداز سے دیتا ہے۔ جسے طبی سائنس کے مستند محققین اور نوبل انعام یافتہ سائنسدان ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہیں۔ آدمی حیرانی سے سوچتا ہے کہ کمپیوٹر کی سالاری سے عالمی صحتِ عامہ کی شہنشاہی تک اس کایا پلٹی کے ساتھ وہ کیسے ہمیں اس بحران کے بارے میں قبل ازوقت معلومات دیتا ہے؟ کیسے باربار وائرسوں کے آنے کی برسوں سے خبریں دیتا آیا ہے؟کیسے پہلے کبھی نہ دیکھے جا نے والے بحرانوں سے خبردار کرتا ہے؟ کیسے مستقبل کے پیش آئندہ خیالی بحرانوں پر اپنے آمرانہ طبی احکامات سے باور کراتا ہے کہ اس پر عمل درآمد میں ہی نجات ہے؟مگر یہ سب کیسے ممکن ہوتا ہے؟
عالمی صحت عامہ کے ایک اجارہ دار کے طور پر بل گیٹس کے تیور وں کا تجزیہ کریں تو ذہنوں میں 2001ء کا ایک مقدمہ اُبھرتا ہے۔ امریکی حکومت نے بل گیٹس پر مائیکرو سوفٹ میں غیر قانونی اجارہ داری قائم کرنے کا مقدمہ قائم کیاتھا۔ بل گیٹس پر الزام تھا کہ وہ مائیکرو سوفٹ کی دنیا میں اپنی اجارہ داری قائم رکھنا چاہتا ہے، اس طرح وہ 1890 کے شرمین اینٹی ٹرسٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے، جو مختلف کاروباری اداروں (انٹرپرائزز) کے مابین مسابقتی اُصولوں کا تعین کرتا ہے۔ جون 2001ء میں فیصلہ گیٹس کے خلاف آگیا۔ اگر اُس مقدمے کی دلچسپ کارروائی کا مطالعہ کریں تو اندازا ہوتا ہے کہ بل گیٹس عدالت کے سادہ سوالات کے جواب بھی نہیں دے پارہے تھے۔بل گیٹس کی واحد کوشش یہ تھی کہ اس کی اجارہ داری قائم رہے، اور اُن کی کمپنی تب جس ونڈوز۔98 کو متعارف کرانے جارہی ہے، اُسے عدالت روک نہ دے۔ دلچسپ طور پر بل گیٹس سے جب نان مائیکروسوفٹ کے براؤزرز کے متعلق تحفظات پر عدالت نے سوال کیے تو بل گیٹس اُن”تحفظات“ کو سمجھنے تک کی گنجائش دینے کو تیار نہیں تھے۔ عدالت اُنہیں تحفظات کے لفظ کا مطلب ہی سمجھاتی رہی۔آپ اُن تالیوں کے شور میں اس مقدمے کو سنیں جو بل گیٹس کو کمپیوٹر کی سالاری کے دوران میں دنیا بھر کی مختلف تقریبات میں سنائی دیتی تھیں۔
مغربی ممالک میں بل گیٹس کو کبھی ایک اچھے آدمی کے طور پر عوامی سطح پر نہیں لیا گیا۔ اُن پر بیلجیئم میں 1999 میں ایک کیک پیسٹری سے حملہ کیا گیا، تب سوال اُٹھا کہ بل گیٹس سے لوگ نفرت کیوں کرتے ہیں؟ دلچسپ طور پر آج بھی گوگل پر اس سوال سے متعلق معلومات کو حذف کردیا جاتا ہے۔ہمیں مرکزی ذرائع ابلاغ کے دھارے پر اس حوالے سے کچھ بھی نہیں ملتا، اس کی ٹھوس وجوہات ہیں جو آگے بیان کی جائیں گی۔ مگر متوازی اور متبادل ذرائع ابلاغ اس حوالے سے بہت سی کہانیاں منکشف کرتے ہیں، جس کا ایک مرکزی نکتہ ہے۔ بل گیٹس کے تمام کاموں میں ایک مخصوص ایجنڈا ہوتا ہے، جو عام لوگوں کے وجود سے نفرت کو ظاہر کرتا ہے۔دنیا کا سب سے امیر ترین شخص مشہور تو ہے مگر مقبول اور محبوب نہیں۔
بل گیٹس مائیکروسوفٹ کی دنیا پر اپنا فردِ واحد کے طور پر تسلط قائم نہ رکھ پانے کے بعد ایک نئی اڑان بھرتا ہے۔ مگر اُس کی ذہنیت کے حوالے سے جو نکتہ واضح ہو چکا تھا، وہ اس نئی اڑان میں زیادہ نفرت انگیز بن کر پھلتا پھولتا ہے۔ یعنی ہر کام میں مخصوص ایجنڈا، عام لوگوں سے نفرت۔ آپ ان دونوں پہلوؤں کو ذہن میں رکھیں، اور حیرت میں غوطے لگاتے چلے جائیں کہ بعد کے دنوں میں بل گیٹس کے تمام اقدامات کو اس کے بالکل برعکس طور پر پیش کیا گیا۔ اُس کے کاموں پر مخصوص ایجنڈے کے تاثر کو ہٹانے کے لیے انسانیت کی بھلائی اور فلاح کا زرق برق ورق چڑھا دیا گیا۔ عام آدمی سے اُس کی نفرت کے تاثر کو ختم کرنے کے لیے اُسے ایک انسان دوست (philanthropist)کی چھوی دی گئی۔ بل گیٹس کی پوری شبیہ دوبارہ ایجاد ہوئی۔ یہ ہر ارب پتی، دولت مند اور اشرافیہ سے متعلق مسئلہ ہوتا ہے۔اُنہیں اپنے تمام جرائم سے ترقی پانے کے بعد بآلاخر ایک موقع پر اپنی شخصیت کو انسان دوست بنانے کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔ پاکستان میں اس کے لیے دسترخوان بچھائے جاتے ہیں۔ مغرب میں یہ کام زیادہ خطرناک طور پر ہوتا ہے۔ بل گیٹس سے پہلے یہی مسئلہ جان،ڈی راک فیلر کو پیش آیا تھا۔جب اُس نے جدید تعلقات عامہ کے بانی اور تشہیر کے ماہر آئیوی لیڈبیٹر لی کی خدمات حاصل کی۔ جس نے اُنہیں اسٹینڈرڈ آئل ہائیڈرا کے سفاک سربراہ، حریص تاجر اور تنازعات میں گھرے آدمی سے یک بیک ایک رحم دل آدمی میں تبدیل کردیا۔ بل گیٹس کے مائیکرو سوفٹ پر اجارہ داری، راک فیلر کی آئل کے کاروبار پر اجارہ داری سے زیادہ سخت نوعیت کی تھی۔ راک فیلر نے اس اجارہ داری کو قائم رکھنے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے مگر یہ سب عوامی مفاد کے کام لگتے ہیں، جو دراصل آئل کے کاروبار میں اس کی اجارہ داری کو مستحکم کرتے تھے۔ مثلاً جنرل ایجوکیشن بورڈ، راک فیلر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ، راک فیلر فاونڈیشن وغیرہ۔ ناموں پر غور کریں، یہ آئل کے سب سے بڑے اجارہ دار کے فلاحی منصوبے تھے۔ مگر سب کے سب مخصوص ایجنڈے کی تکمیل کرتے تھے۔ بل گیٹس نے کچھ بھی مختلف نہیں کیا۔ اُس نے بھی اپنی شبیہ کو بہتر بنانے کے لیے ایک پبلک ریلیشن کمپنی کی خدمات لیں،سوال اب بھی اپنی جگہ برقرار ہے،بل گیٹس کون ہے؟ ایک سوفٹ ویئر ڈیولپر؟ ایک تاجر؟ایک فیاض انسان دوست؟یا ایک عالمی ماہر صحت؟آخر وہ کیا چیز یں ہیں جس سے بل گیٹس دنیا بھر میں عالمی صحت عامہ کے ایک اجارہ دار کے طور پراُبھرتے ہیں۔اس بحث کویہاں سے جاری رکھیں گے، مگر یہ نکتہ اب غیر مبہم ہو چکا ہے کہ بل گیٹس نے راک فیلر کو پیچھے چھوڑ دیا اور کسی بھی دوسرے شخص سے زیادہ سب کچھ کیا۔ پیسوں کے خرچ سے کمانے کی صورتوں تک سب کچھ پہلے سے کچھ زیادہ تھا، راک فیلر سے بھی زیادہ۔ زیادہ خطرناک، زیادہ تباہ کن، زیادہ نتیجہ خیز۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی وجود جمعرات 18 اپریل 2024
بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی

ایرانی حملے کے اثرات وجود بدھ 17 اپریل 2024
ایرانی حملے کے اثرات

دعائے آخرِ شب وجود بدھ 17 اپریل 2024
دعائے آخرِ شب

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر