وجود

... loading ...

وجود
وجود

سوالات سے پیچھا نہ چھڑائیں!

پیر 27 اپریل 2020 سوالات سے پیچھا نہ چھڑائیں!

یہ خود کو تھامنے کا وقت ہے۔ ایک لمحہ ٹہر جانا چاہئے!
کورونا وائرس نے ایک ایسی عالمی فضاء قائم کردی ہے جس میں ہیجان اور خوف نے اعلیٰ دماغوں کو بھی مجبورِ محض بنادیا ہے۔ کسی دماغ میں کوئی سوال نہیں اُٹھتا۔ کوئی ذہن ایسی چنگاری پیدا نہیں کرتا جس سے ابہام کی تاریکی دور ہو۔ تمام راستے ایک بند اور تاریک سُرنگ کی جانب جاتے ہیں۔ کیا ہوگا اگر ہم اپنے دماغوں کو کچھ سوالات میں کھپائیں!
٭اگر کورونا وائرس کے شکار مریضوں کی تعداد درست نہ ہو اور اس میں متعدد مرتبہ مبالغہ آرائی کو انجینئرڈ کیا گیا ہوتو اس کا مطلب کیا ہوگا؟
٭ اگرکورونا وائرس کے اندازے، جائزے، دعوے اور بیانئے کسی ناقص کمپیوٹر ماڈل پر مبنی ہوں تو کیا ہوگا؟
٭اگر موت کے سرٹیفکیٹ میں ایسی جعلسازیاں ثابت ہو جائیں کہ جس سے کورونا وائرس سے متعلق اموات کو بڑھا چڑھا کر دکھانا مقصود ہو تو کیا ہوگا؟
٭ اگر پہلے سے لوگ دل کی بیماریوں، ذیابیطس یا پھیپھڑوں کے مزمن امراض (سی او پی ڈی) کی سنگین حالتوں میں معمول کے مطابق اپنی
جانیں ہار رہے ہوں اور اب اُنہیں کورونا وائرس کی موت میں شمار کیا جارہا ہوں تو کیا ہوگا؟
٭اگر اسپتال لیبارٹری میں کسی اصل جانچ کے بغیر ہی یہ غلط فرض کر رہے ہوں کہ لوگوں میں کورونا وائرس اُن کی کھانسی یا بخار کی ظاہری علامتوں کے باعث ہی موجود ہے، تو کیا ہوگا؟
٭اگر آپ کو معلوم ہو کہ کوروناوائرس کے حوالے سے آپ کو سب سے زیادہ امریکا کے مریض دکھا کر خوف زدہ کیا جارہا ہے، اور اسی امریکا میں کورونا وبا کو ایک کھیل کی طرح کھیلا گیا ہو، تو کیا ہوگا؟
٭اگر امریکی ہمیشہ کی طرح پھر غلط ثابت ہوئے تو کیا ہوگا؟
٭ اگر امریکی اداروں (بشمول سی ڈی سی)کے کورونا وبا کے بارے میں تمام ہی جائزے دھوکے کا کاروبار ثابت ہوئے تو کیا ہوگا؟
٭ اگر سی ڈی سی کورونا وائرس کے بارے میں اتنا ہی غلط ثابت ہوا جتنا وہ 1976 میں سوائن فلو کے بارے میں تھا، اور پھر وہ برڈ فلو، ایچ آئی وی، سارس اور میرس کے متعلق ہوا، تو کیا ہوگا؟
٭اگرآپ کو تاریخ کا یہ سچ سننا پڑے کہ امریکا میں سوائن فلو ویکسین خود سوائن فلو سے لوگوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے، اور پھر اس پروگرام کو روکنا پڑتا ہو،تو کیا ہوگا؟
٭ اگر آپ پرمنکشف ہو کہ آپ اپنا جسم جن لوگوں کے حوالے کرتے ہیں وہ فارما صنعت کے سفاک حریصوں سے منافع بخش تعلقات رکھتے ہیں اور وہ آپ کے جسم کو اُن کی دواؤں کے لیے تختہ مشق بناتے ہیں، تو کیا ہوگا؟
٭اگر آپ کو امریکا کے سب سے بڑے ادارے کے متعلق یہ معلوم ہو کہ اُس کے سربراہ ڈاکٹر فوکی نے ویکسین کا کاروبار کرنے والی فارما صنعت سے مالی تعلقات بنائے، توکیا ہوگا؟
٭اگر ایسا شخص جو ویکسین کے کاروبار میں ملوث اداروں سے مالی تعلقات رکھنے کے باعث ویکسین کے علاوہ علاج کے کسی بھی دوسرے ممکنہ طریقے کا ذکر ہی نہ کرتا ہو تو اس پر آپ کے اعتبار کیا ہوگا؟
٭اگر آپ کو معلوم ہو کہ ڈاکٹر فوکی کا کمپیوٹر اور ویکسین کے سیلز مین بل گیٹس سے قریبی مالی تعلق ہے تو کیا ہوگا؟
٭اگر آپ کو یہ معلوم ہو کہ آپ کے جسم میں انجکشن سے انڈیلے گئے کیمیائی مادے کے اُس مصنوعی مشروب سے کہیں زیادہ بہتر، برتر اور اعلیٰ وہ مدافعتی نظام ہے جو قدرت نے آپ کو عطیہ کیا اور جو خود کار طور پر بروئے کار آتا ہے، تو کیا ہوگا؟
٭ اگر آپ کو یہ معلوم ہو کہ ویکسین علاج کے بہانے اس مدافعتی نظام کو بھی نشانا بنا کر آپ کو بتدریج کمزور سے کمزور تر کرتا جاتا ہے، تو کیا ہوگا؟
٭اگر آپ کو یہ معلوم ہو کہ کورونا وائرس یا کووڈ۔19 سے ظاہر کی جانے والی زیادہ تر اموات وہ ہیں جو پہلے سے ہی مختلف بیماریوں یا قدرتی طور پر دم توڑ رہے تھے، تو کیا ہوگا؟
٭اگر آپ کو یہ معلوم ہو کہ کورونا وائرس سمیت تمام وائرسوں کے خلاف آپ کا بہترین دفاع خود آپ کا مدافعتی نظام ہے، جسے وٹامن اے، سی اور ڈی 3 جیسی سستی ترین چیزیں سب سے زیادہ تقویت پہنچاتی ہیں، زنک اور سلینیئم اس میں مددگار ہیں،تو کیا ہوگا؟
٭اگر آپ یہ سوچیں کہ ٹیلی ویژن پر بٹھائے جانے والے سفاک ڈاکٹر ز فارما مافیا کے ایجنٹ بن کر آپ کو کبھی ان وٹامن اور معدنیات کے متعلق آگاہی نہیں دیتے تو کیا ہوگا؟
آئیے سب سے زیادہ خطرناک اور خوف ناک باتیں سوچتے ہیں!!!!!
٭اگر یہ خطرناک نکتہ آپ کو بعد میں معلوم ہوں کہ ”سماجی فاصلہ“ بھی آپ کو وائرس لاحق ہونے سے نہیں روکتا، بلکہ صرف آبادی کے ذریعہ وائرس کی منتقلی کو قدرے سست کردیتا ہے تو کیا ہوگا؟
٭اگر آپ کو یہ بعد میں معلوم ہو اکہ آپ سے جو تدابیراختیار کروائی گئیں وہ دراصل اس بحران کو بڑھانے میں ہی مددگار ثابت ہوئیں تو کیا ہوگا؟
٭اگر آپ اُس مرحلے میں یہ معلوم ہو کہ وائرس کی منتقلی میں سست روی دراصل وائرس کی زندگی کو طول دینے اورہماری زندگیوں پر قابو پانے کا ایک اور خطرناک طریقہ ثابت ہوا، تو کیا ہوگا؟
٭اگر آپ کو یہ معلوم ہو کہ ماسک کا یہ پورا غلغلہ اور شور شرابہ بالکل غلط ہے، اور ماسک وائرس منتقلی میں زیادہ موثر نہیں، بلکہ وائرس تو آنکھوں اور کانوں سے بھی آپ کے منہ اور گلے سے جڑ سکتے ہیں تو کیا ہوگا؟
٭اگر آپ کو یہ بعد میں معلوم ہوا کہ کوروناوائرس ہر سال کی طرح محض ایک موسمی فلو تھا،اور اسے دانستہ خوف وہراس پیدا کرنے کے لیے سخت مبالغہ آرائی اور رنگ آمیزی سے ایک بحران میں تبدیل کیا گیا تو کیا ہوگا؟
٭ اگر آپ کو یہ معلوم ہو کہ اس پورے گورکھ دھندے میں بڑی بڑی کارپوریشنز نے اربوں اور کھربوں کی مالیاتی رعایتیں خود آپ کے مستقبل کو تحفظ دینے کے نام پر حاصل کرلیں، پھر یہ مالیاتی بوجھ مستقبل میں مختلف اسکیموں کے بھیس میں خود آپ کی ہی چمڑی اڈھیرنے لگے، تو کیا ہوگا؟
٭اگر آپ کو یہ معلوم ہو کہ دنیا بھر کی اسٹاک ایکسچینج مصنوعی ہوا سے غبارے کی طرح پھٹنے کے پہلے سے ہی قریب ہو، اور اب اس فطری دھماکے کو وائرس کی نوکیلی شرارت ثابت کیا جارہا ہو، تو کیا ہوگا؟
٭اگر آپ ٹیلی ویژن دیکھنا چھوڑ دیں، اور مرکزی دھارے کے تمام ذرائع ابلاغ پر آنے والی رپورٹوں اور خبروں پر سوال اُٹھانا شروع کردیں تو کیا ہوگا؟
٭ اگر آپ کو یہ معلوم ہو کہ آپ کو گھروں میں زبردستی بٹھا کر ٹیلی ویژن کے ذریعے چکمہ دیا جارہا ہے، مستقل دہشت کی نفسیات اور جنسی ہیجان کی لت میں مبتلا کرنے والی فلمیں دراصل ایک مکارانہ بگاڑ کا سوچا سمجھا منصوبہ ہے، جس سے حاصل ہونے والا معاشرتی خلل دراصل آپ کو مجبور کردے کہ آپ ان پابندیوں کو قبول کریں جو عالمگیر سطح پر آپ پر مسلط کی جانے والی ہیں۔ ایسا ایک بار سوچیں تو کیا ہوگا؟
٭اگر نوگیارہ کے حملوں کے بعد دوسری مرتبہ ہمارے فطری حقوق پر دن کی روشنی میں ڈکیتی ڈالی جارہی ہو، اور ہم خوف کی نفسیات میں اپنے دفاع کے لیے کچھ بھی نہ کرپارہے ہوں تو سوچیں ہمارا کل کیا ہوگا؟
٭اگر وائرس ہمارا حقیقی دشمن نہ نکلا تو کیا ہوگا؟ کیا ہوگا؟
یاد رکھیں!
جو لوگ آپ کے جسم، ذہن، معاشرت، نفسیات، سیاست، رجحانات اور معمولات سے کھیلتے ہیں، اُنہیں یہ معلوم ہے کہ آپ سے کچھ نہیں ہوگا، اس لیے اُن سے جو ہورہا ہے، وہ کررہے ہیں۔ اگر اُنہیں یہ یقین دلا دیا جائے کہ آپ سے کھیلنے والوں کے خلاف آپ کچھ بھی کرسکتے ہیں تو یہ اپنے بلوں میں واپس گھس جائیں گے۔
یہی موقع ہے کہ ہم ان سوالات پر غور کریں، اگر ہم نے اپنے اندر موجود کالی بھیڑوں والی سیاہ کردار کی بدترین سیاسی مخلوق کی تحویل میں خود کو رکھا، اور زندگی کو اس سے بڑھ کر کوئی معانی نہیں دیے تو تاخیر ہو سکتی ہے۔ جتھوں کی سیاست، مسخ ذہنیت اور مکمل باجگزار رہنے والی صدیوں کی عادت ترک کرکے ایک آسان کام شروع کریں جسے ہم بہت مشکل سمجھتے ہیں کہ سوچنا شروع کردیں۔ اگر آپ اپنے ذہن کو تازہ کریں، اپنی اُنگلیوں کو ذرا سی حرکت دیں، کچھ کتابیں کھنگالیں اور انٹر نیٹ پر تھوڑی سی تحقیق کریں تو آپ ایسے ماہرین، معالجین اور محققین سے جڑ جائیں گے جو جھوٹ کے اس پورے کاروبار پر سوال اُٹھا رہے ہیں۔ جو بحران کی معیشت اورخوف کے نفع کی جمع وتفریق کررہے ہیں۔جو اس سے زبردست مالی فائدہ سمیت رہے ہیں۔جو اس بحران کے ذریعے ہم پر تسلط قائم کررہے ہیں۔ ایک ذرا سوچنا تو شروع کریں!!!


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر