وجود

... loading ...

وجود
وجود

تمام شیطان یہاں ہیں!

جمعرات 23 اپریل 2020 تمام شیطان یہاں ہیں!

آج کا برمودا مثلث ہمیں حیرتوں کے ایک جہان میں لے جاتا ہے مگر کبھی یہاں سے ایک بحری بیڑہ زندگی کی جنگ لڑتے محفوظ لوٹا تھا، جس نے انگریزی کے سب سے بڑے ڈراما نگار ولیم شیکسپیئر کو بھی ہکا بکا کردیا تھا۔ لندن میں سنسنی کی اُسی لہرمیں اُس نے ایک ڈرامے کو خون جگر دیا۔ ”ٹیمپسٹ“اُسی ڈرامے کا نام ہے۔ بس اُس کا ایک فقرہ ہمیں درکار ہے جس نے بعد میں ضرب المثل حیثیت اختیار کی:

”Hell is empty and all the devils are here.“

(جہنم خالی ہے اور تمام شیطان یہاں ہیں)۔

کورونا وائرس کے ہنگام یہ ڈاکٹر راشد بٹر ہیں جو ہمیں بتاتے ہیں کہ کس قسم کے شیطانوں نے جہنم خالی کرکے ہماری دنیا پر قبضہ کررکھا ہے۔ کورونا وائرس درحقیقت کیا ہے؟ اور یہ کس نوع کے اثرات مرتب کررہا ہے، اس کے متعلق ڈاکٹر بٹر کے خیالات نے ایک زلزلہ پیدا کردیا ہے۔ پہلے جان لیں کہ ڈاکٹر راشد بٹر کون ہیں؟وہ یونیورسٹی آف اوسٹیوپیتھک میڈیسن اینڈ ہیلتھ سائنسز، کالج آف میڈیسن اینڈ سرجری سے فارغ التحصیل ہیں۔ انہوں نے جنرل سرجری اور ایمرجنسی میڈیسن میں تربیت حاصل کی اور امریکی فوج میں بریگیڈ سرجن اور ایمرجنسی میڈیسن کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔وہ ایک لمبا چوڑا طبی پس منظر رکھنے کے ساتھ کچھ تنازعات میں بھی گھرے ہیں۔ اُن کے کینسر اور آٹزم (Autism) بیماریوں کے لیے طریقۂ علاج (کیلیشن تھراپی) پر اعتراضات وارد کیے جاتے ہیں۔ مگر ہم سمجھ سکتے ہیں کہ مرکزی فکر کے دھاروں سے الگ رہ کر مقام بنانے والے گاہے مختلف اعتراضات کے نرغے میں رہتے ہیں، کیونکہ وہ سوال اُٹھاتے ہیں۔ ڈاکٹر راشد بٹر نے کورونا وائرس کے حوالے سے انتہائی سنگین نوعیت کا مقدمہ کھڑا کردیا ہے۔ اُنہوں نے ایک پچاس منٹ کے مسلسل انٹرویو میں تین مختلف پہلوؤں سے کورونا وائرس کے رائج تمام تصورات کی قلعی کھول دی۔
اولاً: کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے تمام تصورات غلط ہیں، جسے مرکزی ذرائع ابلاغ کے ذریعے ایک پروپیگنڈے کے طور پر راسخ کیا گیا ہے۔
ثانیاً: کورونا وائرس پھیلانے کے ذمہ دار کون ہیں؟
ثالثاً:اس پورے کھیل کے پس منظر میں ویکیسن کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جارہا ہے، جس کی اس بیماری میں سرے سے کوئی ضرورت ہی نہیں۔
یہ تینوں تصورات دنیا کے موجود طرزِ عمل سے بالکل مختلف ہیں۔ ڈاکٹر راشد بٹر کے ان سنسنی خیز تصورات کی حقیقت بھی سمجھ لیتے ہیں۔
ڈاکٹر راشد بٹر زور دے کرکہہ رہے ہیں کہ کورونا وبا، وائرس سے زیادہ دراصل انسان کی ایک خاص حالت یعنی قلیل آکسیجنی کیفیت کو اپنا شکار بناتی ہے، جس میں فائیو جی ٹیکنالوجی ایک پیچیدہ عامل کے طور پر کام کررہی ہے۔ یہ امر واضح رہنا چاہئے کہ برطانیا میں کورونا وبا پھیلنے کے ساتھ ہی لوگوں نے فائیو جی ٹاؤر گرانے شروع کردیے تھے، اس عوامی ردِ عمل کو حکومت نے سختی سے کچل دیا تھا۔ مرکزی ذرائع ابلاغ نے بھی انتہائی جوش سے اس کا ساتھ دیا تھا۔ ہو سکتا ہے کہ فائیو جی ٹیکنالوجی ایک پیچیدہ عامل کے طور پر اس کے فروغ میں کہیں حصہ دار نہ ہو، مگر ڈاکٹر راشد بٹر کے پاس اس کی ٹھوس طبی وجوہات موجود ہیں۔سمجھنے میں کیا حرج ہے۔ڈاکٹر راشد بٹر کہتے ہیں کہ میں نے بہت سے دوست ڈاکٹرز سے اس موضوع پر خط وکتابت کی، تو سب ایک ہی بات پر اِصرار کررہے ہیں کہ یہ وائرل بیماری نہیں بلکہ ایک اونچائی سے لاحق ہونے والا بخار ہے جو ہائپو کسیا (hypoxia)کی حالت میں ظاہر ہوتا ہے۔ وہ یہ سادہ بیان نہیں دے رہے، بلکہ اس کی طبی تفصیلات بھی چھان پھٹک کر پیش کررہے ہیں۔ ڈاکٹر راشد بٹر کے مطابق ”ہم نے سب سے پہلے یہ پتہ لگایا ہے کہ کووڈ۔19 براہ راست پھیپھڑوں پر حملہ نہیں کرتا۔یہ نمونیا کے تعاقب میں ہوتا ہے۔جس کا اثر سب سے پہلے خون میں ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے”ہائیڈرو آکسی کلوروکوئن“ (hydroxychloroquine) بہت موثر رہتی ہے۔ کیونکہ یہ خون کے لیے شفا بخش ہے، پھیپھڑوں سے متعلق نہیں۔ کووڈ۔19 کا برتاؤ کسی وائرس کی طرح نہیں جو خود مدافعتی نظام کے لیے کسی پیراسائٹ حملے کی مانند ہوتا ہے بلکہ یہ ایک ملیریا اور لوپس (lupus) کے مرض جیسا ہے۔ اس میں ایک جراثیمی زہر (ٹاکسن) ہیمو گلوبن میں موجود آئرن کو آکسیجن لے جانے سے روکتا ہے۔ یوں بتدریج سانس لینے اور پھیپھڑوں کی پریشانی پیدا ہوتی ہے۔ اس کے شکار لوگوں کے لیے اسی باعث وٹامن سی، سلینیئم اور وٹامن ڈی کافی مفید ہے اور ہائیڈرو آکسی کلوروکوئن جادو کا کام کرتے ہوئے صرف ایک دن یا چند گھنٹے ہی لیتی ہے“۔ ڈاکٹر راشد بٹر کی اس طبی توجیہات وتفصیلات کو مان لیا جائے تو کورونا وائرس کے نام پر جاری پورا کھیل ہی ایک دھوکا لگتا ہے۔ یہ پہلو اس حوالے سے زیادہ سنگین طور پر قرین از قیاس لگتا ہے جب کورونا وائرس کے حوالے سے دنیا بھر میں اعدادوشمار ایک گورکھ دھندے کے طور پر سامنے آتے ہیں۔ غلط اعدادوشمار اور غلط تاویلات سے یہ پورا تصور مشکوک ہو جاتا ہے جو کووڈ۔19 کے نام پر مرکزی دھارے میں موجود ہے۔ ڈاکٹر راشد بٹر نے اپنے انٹرویو میں یہ انکشاف کیا کہ ایسے تمام ماہرین، معالجین اور طبی محققین جو اس پورے معاملے پر سنجیدہ طبی سوالات اُٹھا رہے ہیں، اُنہیں انتہائی منظم طور پر مرکزی دھارے سے محذوف (سنسرڈ) کیا جارہا ہے۔خود ڈاکٹر راشد بٹر کا یہ انٹرویو جسے اب تک چھ ملین کے قریب لوگ دیکھ چکے ہیں، اسی سلوک کا شکار ہوتا جارہا ہے۔ مرکزی ذرائع ابلاغ کس طرح جھوٹ کے فروغ کا حصہ بنتے ہیں، عالمی سطح پر یہ نمونہ ٔ ابلاغ دراصل کیا قیامتیں ڈھاتا ہے، یہ ایک طویل اور علیحدہ موضوع ہے جسے الگ زیر بحث لایا جائے گا۔
ڈاکٹر راشد بٹر کے انٹرویو کاایک اہم حصہ اس کھیل کے پیچھے لوگوں کی نشاندہی سے متعلق ہے۔ امریکی فوج میں ایک برگیڈئیر سرجن کے طور پر فعال کردار ادا کرنے سے وہ بہت سی درونِ خانہ حقیقتوں سے واقف ہیں جس کا اُنہوں نے دبے دبے لفظوں میں ذکر کیا ہے۔ مگر اُنہوں نے کورونا وائرس کے حوالے سے براہ ِ راست بل گیٹس کے ساتھ ایک اکٹھ کو اس پورے کھیل کا ذمہ دار قرار دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ کووڈ۔19 کے وائرس کی نشوونما میں بل گیٹس اورامریکی معالج اورڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف الرجی و وبائی امراض ڈاکٹرانتھونی اسٹیفن فوکی کو قرار دیا۔ ڈاکٹر راشد بٹر نے امریکیوں کو غلط معلومات کی مسلسل فراہمی پر اپنی بیزاری ظاہر کرتے ہوئے معالجین سے درخواست کی کہ وہ اس وبا کے متعلق غلط تصورات کو بے نقاب کرنے کے لیے اپنی معلومات کے ساتھ سامنے آئیں۔ کیونکہ عوام کو یہ جاننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اس وبائی بیماری کی آڑ میں ایک بہت مجرمانہ عنصر موجود ہے۔ اُنہوں نے انکشاف کیا کہ ڈاکٹر فوکی 1981ء میں ایڈز کی ویکسین پر کام کررہے تھے، جب کہ یہ 1984 میں پوری طرح سامنے آیا تھا۔ کوئی شخص ایڈز کے پھیلنے کی پیش گوئی کیسے کرسکتا تھا؟ڈاکٹر راشد بٹر نے اسے بھی ایک ویکیسن کے کھیل سے منسلک کرتے ہوئے کچھ منصوبوں کی جانب اشارہ کیا ہے۔ کورونا وائرس کے مختلف پہلوؤں کو مختلف زاویوں سے ہم یہاں کھنگال رہے ہیں۔ دنیا بھر میں متبادل موقف کے طور پر ایک نئی لہر بھی پیدا ہورہی ہے۔ اس پر نظر رکھیں گے۔ مگر ڈاکٹر راشد بٹر نے اس کھیل کے جس مقصد یعنی ویکسین کا ذکر کیا ہے، اس میں کچھ پیش رفت سامنے آرہی ہے۔ اگر اس پورے کھیل کو سمجھ لیا جائے تو ولیم شیکسپیئر سمجھ میں آتا ہے جسے دانائے راز علامہ اقبالؒ نے خود ایک ”رازداں“ قرار دیتے ہوئے کہا تھا:
حِفظ ِ اسرار کا فطرت کو ہے سودا ایسا
رازداں پھر نہ کرے گی کوئی پیدا ایسا
رازداں کے الفاظ پھر دہراتے ہیں: جہنم خالی ہے اور تمام شیطان یہاں ہیں“۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر