وجود

... loading ...

وجود
وجود

خوف سے نہ مریں

جمعرات 09 اپریل 2020 خوف سے نہ مریں

اخبارات کا بنڈل بہت دیر سے گیلری میں پڑا ہے۔ پہلے کی طرح مجھے اب اخبار سے بہت زیادہ رغبت نہیں رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے میں کئی دن ایسے گذرے ہیں، جن میں اخبار کا ربڑ بینڈ بھی نہیں اتارا گیا۔میرے لیے وہ اخبار شائع ہی نہیں ہوئے تھے۔ مجھے اخبار کی سرخیوں سے خوف آنے لگا تھا۔ ایک وبائی اور جان لیوا بیماری جس نے سب سے پہلے خبروں کا قتل عام کیا، اخبار اور میڈیا پر خبروں کی موت کا کوئی باقاعدہ اعلان تو نہیں ہوا، لیکن رفتہ رفتہ اخبار سے وہ خبریں ناپید ہوگئی، جو کئی دہائیوں سے اس کی سرخیاں، تصویروں، کالموں،مضامین میں جگمگاتی تھی۔ سیاست دان، حکمران، صنعت کار، تاجر، ڈاکوں، عدالت، فنکار، جن سے اخبار کی زینت تھی، اب اندر کے صفحات پر اکا دکا خبروں میں نظر آتے ہیں۔

اب خبروں کا مرکز و محور ایک ہی ہے۔،، کرونا،، میں اسے خوف کا استعارہ سمجھتا ہوں۔ کچھ اسے عزرائیل کا ایک ہتھیار سمجھتے ہیں۔ جو موت سے پہلے اس کی آمد سے انھیں ڈراتا ہے۔ اور وہ اس کے خوف ہی سے مر جاتے ہیں۔کل مجھے ایک ڈاکٹر کے کلینک جانے کا اتفاق ہوا۔ مجھے پیٹ کی خرابی کی شکایت تھی۔ جو معمول کے مطابق معمولی دوا سے کسی حد تک ٹھیک ہوچکی تھی۔ لیکن صبح سویرے ہی میری بیٹی نے جو میری صحت سے متعلق ہر وقت متوحش رہتی ہے۔ اور معمولی سی بات پر بھی مجھے دوا لینے اور ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا مشورہ دیتی ہے۔اس ڈاکٹر کے یہاں فون کیا۔ اور مجھے کہا کہ آپ جاکر ڈاکٹر کو ضرور دکھا لیں۔ عام دنوں میں ڈاکٹر سے وقت لینا بہت مشکل ہوتا ہے۔ یہاں صبح سویرے سے مریضوں کی آمد شروع ہوجاتی ہے۔ اور نمبر کے لیے کئی دن تک کوشش کرنی پڑتی ہے۔ لیکن آج میں جب اس کے کلینک پہنچا تو یہاں بھی خوف کے سائے بہت گہرے تھے۔ مریضوں کی تعداد کم تھی،سب نے ماسک لگائے ہوئے تھے۔ اور ایک دوسرے سے فاصلے پر بیٹھے تھے۔ خود ڈاکٹر صاحب ،،قرنطینہ،، میں تھے۔ سب سے الگ تھلک شائد کسی کمرے میں۔فون کی گھنٹی بجتی اور مریض اپنی کیفیت سے انھیں آگاہ کرتا، کچھ دیر میں ان کا لکھا نسخہ باہر آجاتا، جس کے مطابق دوائیں تیار کردی جاتی۔یہاں پہنچ کر مجھے ایک بار پھر خوف نے آگھیرا، میں یہاں سے بھاگ جانا چاہتا تھا۔ پھر خواتین کی انتظار گاہ کو خالی پاکر مجھے کچھ اطمینان ہوا، اور میں سب سے الگ تھلگ یہاں بیٹھ گیا۔

تو کیا یہ خوف مجھے اسی طرح گھیرے رہے گا۔ ہمارے وزیر اعظم بار بار کہتے ہیں،، ڈرنا نہیں ہے،، لیکن جس طرح انھوں نے ڈرا ڈرا کر پوری قوم کو بیمار کیا ہے۔اس کے نفسایتی علاج کے لیے بہت سا وقت درکار ہوگا۔ میں اس خوف کو جرات اور بہادری کے احساس میں ڈھال سکتا ہوں۔ ماضی میں، میں بہت سے ایسے تجربات سے گزرا ہوں۔ لیکن اس وقت موت کا خوف کچھ دوسری نوعیت کا تھا۔ لیکن دیکھا جائے تو خوف ہی ہمارا سچا ساتھی ہے۔ اس خوف ہی کے سبب ہم بار بار ہاتھ دھونے، ماسک لگانے، اور گھروں میں بند رہنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

لیکن جب میں ان لاکھوں ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل اسٹاف کے بارے میں سوچتا ہوں، جو اس نادیدہ دشمن سے لڑائی کے صف اول کے سپاہی ہیں۔یا ان این جی اوز یا الخدمت کے ان جانبازوں کے بارے میں جانتا ہوں کہ وہ کس بے جگری اور حوصلہ سے اس وبا اور اس کے اثرات سے لڑ رہے ہیں۔وسائل کی کمی کے باوجود اسپتالوں مین ڈاکٹر اس جان لیوا مرض سے لڑ رہے ہیں۔انھوں نے خوف کو امید سے بدل دیا ہے۔ امید روشنی ہے،ہمارا کل اس امید کے روشن دیئے کی لو ہے۔ کل شام جب کچھ اندھیرا ہوچلا تھا۔ دروازے پر ایک عورت آئی۔ اس کے ساتھ تین بچے بھی تھے۔ میرے کرائے دار نے اسے راشن کا تھیلہ دیا۔ وہ خاصا بھاری تھا۔ عورت نے اپنی گود کا بچہ اپنی بڑی بچی کو دیا۔

اور راشن کا بھاری تھیلہ اپنے سر پر رکھ لیا۔ اس کی شکرگزاری اور ممنونیت اس قدر تھی کہ اسے دیکھ کر پلکیں نم ہوگئیں۔ ایسے ہزاروں لوگوں کو راشن ان کے گھروں پر مہیا کرنا۔ الخدمت اور ان جیسی سینکڑوں تنظیموں ہی کا جگرا ہے۔ اسی لیے میں اس بات کا قائل ہوگیا ہوں کی اس خوف کو کسی ایسی مثبت سرگرمی سے بدل دین جو کسی کام آئے۔ مجھے اب خود کو بھی بار بار یہ یاددہانی کرانی پڑتی ہے کہ،، گھبرانا نہیں ہے،،کچھ کام کرنا ہے، تبدیلی کے لیے جدوجہد کرنی ہے۔ اس سے میں کچھ بہتری محسوس کرتا ہوں، امید کرتا ہوں کہ میں نے تھوڑا بہت ایسا کام کیا ہے۔ جو ہرانسان کی زندگی میں بہتری لائے گا۔اب جب میں خوف کا شکار ہوتا ہوں تو میں اسے آگیدھکیل دیتا ہوں۔ اس طرح اس کی شکل تبدیل ہوجاتی ہے۔ اس کے اثرات تبدیل ہوجاتے ہیں۔ میرا خوف کم ہوجاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر