وجود

... loading ...

وجود
وجود

دلی ہوئی ہے ویراں!

منگل 10 مارچ 2020 دلی ہوئی ہے ویراں!

وہی کہہ سکتا تھا، بخدا وہی کہہ سکتا تھا جو شعر کو آنسو اور مصرعے کو خون کی بوندوں کی طرح برتتا۔ سوز میں ڈھلے اور گداز سے بھرے نغمے چھیڑنے والا درد وغم کا شاعر خدائے سخن میر تقی میر نے دلّی کو ’’اجڑا دیار‘‘ کہا تھا۔ دلّی ہائے دلّی!!!

دلّی جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب
ہم رہنے والے ہیں اُسی اجڑے دیار کے

میر نے دلّی کو’’ اجڑا دیار‘‘ کہا، تو کب کسی کے وہم وگمان میں تھا کہ یہ بستی بستے بستے اجڑتی اور اجڑتے اجڑتے بستی رہی گی۔ یہاں امکانات کی بہار اور اندیشوں کا موسم خزاں یکساں طاری رہے گا۔ یہاں المیے ، المیوں پر آنسو بہائیں گے،موت زندگی کو اور زندگی موت کو ترسے گی۔کبھی میر کا اجڑا دیار، دلّی دل والوں کی بستی تھی اور دل دل میںبستی تھی ۔ سترہویں صدی کے وسط تک چھ بار اجڑنے والا دلّی اکبر کے پوتے کے ہاتھوں ساتویں بار بسی تو اُسی کے نام سے شاہجہاں آباد کہلائی۔ انگریزوں نے 1857ء کو اس کا حسن گہنا دیا۔ تہذیب کو قتل کردیا۔شرفاء کے خون سے اسے غسل دیا۔بوڑھے اور بے دم بادشاہ بہادر شاہ ظفر کو رنگون جلاوطن کردیا۔ پھر بھی یہ شہر اپنی جمنی تہذیب کی رونقوں سے آباد ہوا۔ اپنی عظمت رفتہ کی بازیافت میں کامیاب ہوگیا۔ اس کے کھنڈر زندگی جینے لگے۔زوال کی آندھی سے خود کو بکھرتے دیکھنے کا عادی یہ شہر عروج کے بادِ نسیم میں خود کو سنوارنے کی حیرت انگیز صلاحیت دکھاتا آیا ہے۔

 

خاکسار اُن خوش نصیبوں میں شامل ہیں جس نے دلی کی تہذیب کا جاہ وجلال اور جمال وکمال مجسم حکیم محمد سعید کی شکل میں دیکھا ہے۔ دلی کے کو چوں کو اوراقِ مصور کہا جاتا۔ یہی اوراق حکیم سعید شہید کی صبح دم بیداریوں ، سرشام مہکتی شاموں اور عطر بیز جھٹ پٹوں کے مشاہدوں میںدیکھے اور پڑھے جاسکتے تھے۔ اُن کی شہادت پر ہم نے لکھا تھا: کراچی میںدلّی کا قتل ہوگیا۔ ڈپٹی نذیر کے پوتے شاہد احمد دہلوی تو دلی کے سقے، کنجڑے، قصائی، ٹھٹیرے،قلعی گر، بڑھئی، کھٹ بنے، بزاز،منیہار، کو روتے تھے،اُن کے آوازے یاد کرتے ، گلی گلی سودا بیچنے کی دلکش آوازیں اُنہیں کراچی میں نہ بھولتی تھیں۔ کہتے: دلی والے مٹھائی بیچتے تو اس طرح بیچتے تھے:’’ریشم کے جال میںہلایا، نکتیاں بناقدرت کا اودا بناجلیبا کھالو‘‘۔بیربیچنے والے کی آواز تو سنیں: گھونگھٹ والی نے توڑے ہیں بیر، لگ گیا کانٹا بکھر گئے بیر۔ایک تو دلّی کی بولی ٹھولی، پھر وہ مشہور چٹورپن، اُس پر سودا بیچنے والوں کی محاوروں کے ساتھ چٹخارے دار آوازیں۔ ہر کوئی ادبدا جاتا، جی للچاتا۔شاہد احمد دہلوی کی نثر اس ذائقے سے بھی بڑھ کر تھی۔اُنہوں نے اپنے پڑھنے والوں کو خوانی کا چٹور پن دیا۔ دیکھیے !کبابی کو کبابی اور حلوائی کو حلوائی والا تو سب کہتے ہیں مگر دلی والے بولی ٹھولی میں کچھ ’’وکھڑی ٹائپ‘‘ کے تھے۔ وہاں گھنٹے والا حلوائی اور چڑیا والا کبابی تھا، شاہ گنج کا نواب قلفی والا،فراش خانے کا شابو بھٹیارااور چاندنی چوک کا گنجا نہاری والا کہلاتا۔ بولی لطف دیتی، کھانے ذائقہ دیتے،دلی والے مزے کرتے۔ تاریخ کا جمال اور تہذیب کا وہ نخرہ بن گئے۔ اُنہیں اس کا حق تھا کہ زندگی کو وہ موت سے بچاتے آئے تھے۔ مگر اب دلّی میں فصل کے میوے اور پھول پھل بیچنے والوں کی آوازیں نہیں ، بی جے پی کے غنڈوں کی دھمکیاں گونجتی ہیں۔ تقسیم ِہند تک اپنے معاشرتی اور تہذیبی بناؤ سنگھار کے ساتھ شہروں کی دلہن بن کر اپنی چھب دکھانے والی دلی اجڑی تو کئی بار تھی، مگر اب موذی مودی کے بھارت نے اس کا سہاگ بھی لوٹ لیا ۔ یہ شہروں کی دلہن نہیں رہی، بیوہ بن چکی ہے۔ اس کی مانگ کا سیندور بکھر گیا۔

افسوس دلی کی اس آگ کو فسادات یا پھر فرقہ وارانہ لڑائی قرار دیا جارہا ہے۔ مسلمانوں کی منظم نسل کشی کو فسادات یا فرقہ وارانہ لڑائی قرار دینا بجائے خود ایک تشدد ہے۔ دلی کبھی فرقہ وارانہ جنگ کا عنوان نہیں رہی۔ یہاں سب خوش باش تھے۔ سب کی اپنی اپنی شناخت تھی۔ مگر کسی کو ،کسی سے پریشانی لاحق نہ تھی۔ دلی کا یہ رنگ تیتر پالنے کا شوق رکھنے والے تمام فرقوں کے لوگوں سے ظاہرہوتا۔ تیتر کی آواز تو لگی بندھی تھی، مگر دودھ بیچنے والے کہتے کہ تیتر کہتا ہے:شیر دارم شکرک‘‘۔بنیا کہتا: نون تیل ادرک‘‘۔مذہبی لوگوں کا خیال تھا:سبحان تیری قدرت‘‘۔ہندو کہتا: سیتا رام دسرتھ‘‘۔ تیتر کی آواز پر سب خوش ہوتے۔ اور کسی کو کسی کی خوشی نہ کَھلتی تھی۔ دلی کو فرقہ وارانہ آگ میں جھلسانے والے بھی جانتے ہیں کہ اس کا یہ رنگ کبھی رہا ہی نہیں۔اسی لیے دلّی کو اجاڑنے کے لیے بی جے پی کے غنڈوں نے بھارے کے دہشت گرد باہر سے بلوائے جو دلی کو لوٹ کر لے گئے۔ اس کی مانگ کا سیندور اورتہذیبی بانکپن بھی۔

دلی ہوئی ہے ویراںسونے کھنڈر پڑے ہیں
ویران ہیں محلے سنسان گھر پڑے ہیں

ستم یہ نہیں ہوا کہ دلی کو مودی اور اس کے غنڈوں نے لوٹ لیا۔ ستم بالائے ستم یہ ہوا کہ سیاسی بازیگروں نے دلی کی آگ بھڑکائی اور اسے گھناؤنی سیاست کے لیے استعمال کیا۔ مشرقی دہلی کی آبادیوں کے مناظر دل دہلادینے والے تھے۔ مصطفی آباد، کھجوری، چاند باغ، کراول نگر ، شیووہاراور موج پور کی ویڈیوز جس نے بھی دیکھیں اپنے کلیجے کو تھام لیا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ دشمن فوج نے یہاں بے رحمی سے بمباری کی ہو۔ بات تو یہ ہے کہ دشمن فوج نے ہی دلی کو اجاڑا ہے۔ مگر دلی کے دل والے مسلمان ابھی بول نہیں رہے، بس بھوگ رہے ہیں۔ کبھی انہیںیقین آئے گا کہ پاکستان کیوں ضروری تھا؟ قائد اعظم کی نگاہِ دور بین نے آئندہ کو کس طرح چلتا ہوا دیکھا تھا؟علامہ اقبالؒ کیوں اس مقصد کی آبیاری کے لیے گھلے جارہے تھے؟مودی کے غنڈوں نے ہندو تعصب کے ساتھ مسلمانوں پر حملہ آور ہوتے ہوئے یہ ہدف سامنے رکھاکہ مسلمانوں کے جینے کے اسباب کو فنا کیا جائے۔ ان کا جذباتی شیرازہ بکھیر دیا جائے۔ چنانچہ ہندو تعصب کے شکار درندوں نے مسلمانوں کے کاروبار ی مراکز اور مساجد کو خصوصی ہدف بنایا۔ آج بھی مسلمان اپنے مال واسباب کو راکھ کا ڈھیڑ دیکھ کر زارو قطار رو رہے ہیں۔دلی کے حالِ زار کا مشاہدہ کرنے والے کہتے ہیں کہ ان متاثرین میں اکثریت ایسے بدنصیبوں کی شامل ہیں جو دوبارہ اپنے پاؤں پر کبھی کھڑے نہ ہو سکیں گے۔

یہ دلی نہیں بھارت بھر کے مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ وہ آج بھی اپنے ملک میں اجنبی سمجھے جارہے ہیں۔ ان کے مال واسباب کو ہمیشہ دلی اور گجرات جیسے فسادات کا خدشہ رہے گا۔ مودی نے دلی کے فسادکے لیے جو نقشہ بنایا اور اس میںجو کاریگری کی، اس پر اگر غور نہ کیا گیا تو وہ ہمیشہ ظلم کے شکار ہوتے رہیں گے۔ دلی کوئی دوردراز کا ایسا پسماندہ علاقہ نہیں تھا جو دنیا کی نگاہوں سے اوجھل ہوتا۔ مودی نے اپنی غنڈہ گردی کے لیے دلی کو تب تختۂ مشق پر مشقِ ستم بنایا جب یہاں دنیا کا سب سے زیادہ طاقت ور سمجھا جانے والا امریکا کا صدر ٹرمپ موجود تھا۔ اتنا ہی نہیںجب دلی میں مسلمانوں کو ہندو لوٹ رہے تھے، تو امریکی صدر بھی اُس وقت اُسی دلی میں تھا۔ دنیا غفلت کی اسی کل سے چلتی ہے۔ یہاں رہنے کے لیے اپنے آپ کو ثابت کرنا پڑتا ہے۔ مسلمان اب بھارت میں ایک مرتبہ پھر تقسیم ِ ہند سے پہلے کے حالات میں چلے گئے ہیں۔ اب اُن کے لیے حالات مسلسل ناساز ہوتے جائیںگے۔ گجرات اور دلی بار بار کہیںنہ کہیں دہرایا جاتا رہے گا۔ دلی کی اس کٹا چھنی اور آپا دھاپی میں عام آدمی پارٹی کے اروند کیجریوال کا بھی غازہ اُتر گیا۔ شاہین باغ کو انتخابات سے پہلے بی جے پی نے اپنے سیاسی مقصد کے لیے استعمال کرنا چاہا تھا۔ مگر مسلمانوں نے اس کا فائدہ عام آدمی پارٹی کو پہنچایا ۔ اروند کیجریوال نے کامیابی کے بعد بی جے پی کے ساتھ کام کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ اس دوران میں مسلمانوں کے خلاف ہندو آگ بھڑکائی گئی تو اروند کیجریوال نے خاموشی کی چادر اوڑھ لی۔ تین دن تک وہ اور مودی چپ سادھے رہے۔ پھر دونوں نے ایک ہی دن اپنا ردِ عمل دیا۔مودی کی مرکزی حکومت نے دلی میں برپا بربریت اور دردندگی کے اثرات کم کرنے کے لیے قربانی کے بکرے تلاشنے شروع کیے تو اُن کی نظر عام آدمی پارٹی کے میونسپل کونسلر طاہر حسین پر جاٹکی۔ تب اروند کیجریوال اپنے قد سے بھی چھوٹے ثابت ہوئے۔ دہلی پولیس کے بچھائے ہوئے اس سفاکانہ جال سے اپنے حامی کو نکالنے کے بجائے اُنہوں نے امیت شاہ کی زبان بولی اور کہا کہ عام آدمی پارٹی کا کوئی آدمی فسادات میں ملوث ہے تو اسے دگنی سزا دی جائے گی۔ کیا اروند کیجریوال یہی لب ولہجہ ایک ہندو کے لیے بھی استعمال کرپاتے؟بھارت میں دو قومی نظریہ انگڑائی لے کر دوبارہ بیدا ر ہوگیا ہے۔ کوئی اسے کتنا ہی ان دیکھا کرے، یہ اُبھر کر خود کو منوائے گا۔ قائدا عظم ایک ایسے رہنما ہیں جن کا راستا ایک منزل بن کر بھارت کے مسلمانوں کو پکارے گا۔ سوچنے کی بات یہ بھی ہے کہ مودی کشمیر کو بھارت بنانا چاہتا تھا۔ مگر اُس کی وحشت اور بربریت نے پورے بھارت کو کشمیر بنا دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کا افغانستان میں فضائی آپریشن، دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ وجود - پیر 18 مارچ 2024

پاکستان نے افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف فضائی کارروائی کی تصدیق کردی، جس میں حافظ گل بہادر گروپ اور کالعدم تحریک طالبان کو نشانہ بنایا گیا ہے اور افغان سرزمین پر موجود ٹھکانے تباہ کیے گئے۔دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان نے افغانستان میں موجود دہشتگردوں کیخ...

پاکستان کا افغانستان میں فضائی آپریشن، دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

رات 3 بجے شہری آبادی کو نشانہ بنایا ، 5خواتین ، 3بچے جاں بحق، ذبیح اللہ مجاہد وجود - پیر 18 مارچ 2024

افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی طیاروں کے سرحد سے متصل افغانستان کے صوبہ پکتیکا اور خوست میں فضائی حملوں میں 5 خواتین اور 3 بچوں سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں الزام لگایا کہ پا...

رات 3 بجے شہری آبادی کو نشانہ بنایا ، 5خواتین ، 3بچے جاں بحق، ذبیح اللہ مجاہد

حکومت بتائے سائفر میں ایسا کیا لکھا ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ وجود - پیر 18 مارچ 2024

ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ عمران خان کی تو سیاسی تقریر تھی اور شاہ محمود کی تقریر کا سر پیر ہی سمجھ نہیں آیا۔ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اپیل قابل سماع...

حکومت بتائے سائفر میں ایسا کیا لکھا ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

رمضان میں صرف ایک عمرہ کی اجازت ہوگی، نئی عمرہ پالیسی متعارف وجود - پیر 18 مارچ 2024

سعودی حکومت نے رمضان المبارک میں نئی عمرہ پالیسی متعارف کرادی جس کے تحت صرف ایک مرتبہ ہی عمرے کی اجازت ہوگی۔گزشتہ ہفتے مقدس ماہ رمضان المبارک کا آغاز ہوا جس دوران مکہ مکرمہ میں عمرہ زائرین کی بڑی تعداد دیکھی جاتی ہے جو مختلف زیارتوں اور عمرہ کی ادائیگی کے لیے مسجد الحرام کا رخ ک...

رمضان میں صرف ایک عمرہ کی اجازت ہوگی، نئی عمرہ پالیسی متعارف

کیماڑی میں کچرا کنڈی سے درجنوں آنسو گیس کے شیل برآمد وجود - پیر 18 مارچ 2024

کراچی کے علاقے کیماڑی میں نامعلوم افراد کی جانب سے کچرا کنڈی میں پھینکے گئے آنسو گیس کے شیل آگ لگنے سے پھٹ گئے ،کوئی بھی شخص بے ہوش نہیں ہوا۔تفصیلات کے مطابق کیماڑی میں کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی)کے پلاٹ پر کچرا کنڈی سے درجنوں آنسو گیس کے شیل برآمد ہوئے ہیں۔ کچرا کنڈی میں آگ لگانے...

کیماڑی میں کچرا کنڈی سے درجنوں آنسو گیس کے شیل برآمد

صرافہ بازار،2دکاندار اپنے ہی ساتھیوں کا کروڑوں کا سونا لیکر فرار وجود - پیر 18 مارچ 2024

دو ملزمان دھوکے سے صرافہ بازار کے دکانداروں کا کروڑوں روپے کا سونا لیکر فرار ہوگئے دونوں مارکیٹ میں ہی کام کرتے تھے۔تفصیلات کے مطابق سکھر میں صرافہ بازار کے دکاندار اپنی کروڑوں کی جمع پونجی سے محروم ہوگئے۔ مارکیٹ میں کافی عرصے سے کام کرنے والے دو دکاندار دیگر دکانداروں کا کروڑوں ...

صرافہ بازار،2دکاندار اپنے ہی ساتھیوں کا کروڑوں کا سونا لیکر فرار

غزہ میں اب نارمل سائز کے بچے پیدا نہیں ہو رہے ، اہلکار اقوامِ متحدہ وجود - اتوار 17 مارچ 2024

اقوامِ متحدہ کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی صورتِ حال ماں اور بچوں کے لیے ایک خوفناک خواب ہے جہاں ڈاکٹر چھوٹے اور بیمار نومولود بچوں، مردہ پیدائش اور خواتین کو مناسب بے ہوشی کے بغیر سی سیکشن کروانے پر مجبور ہونے کی اطلاعات دے رہے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسط...

غزہ میں اب نارمل سائز کے بچے پیدا نہیں ہو رہے ، اہلکار اقوامِ متحدہ

سرکاری ریکارڈ میں ردو بدل،کھربوں کی سرکاری زمین لینڈ مافیا کے حوالے کرنے کا انکشاف وجود - اتوار 17 مارچ 2024

کراچی میں جعلسازی اور سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل کے ذریعے کھربوں روپوں کی سرکاری زمین بااثر افراد، لینڈ مافیا اور بلڈرز کے حوالے کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ انسپکشن ٹیم(سی ایم آئی ٹی)کی جانب سے شروع کی گئی غیر قانونی الاٹمنٹ کی تفتیش بااثر مافیا کے دباؤ پر روک...

سرکاری ریکارڈ میں ردو بدل،کھربوں کی سرکاری زمین لینڈ مافیا کے حوالے کرنے کا انکشاف

پاکستانی سرحدوں پر فضا میں ٹینک تعینات کرنے کی بھارتی تیاریاں وجود - اتوار 17 مارچ 2024

بھارت پاکستان سے متصل اپنی سرحدوں پر ایئر ٹینک تعینات کرنے کی تیاریاں کر رہا ہے ۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق توقع ہے کہ فضائی ٹینکوں کی تعیناتی کا یہ منصوبہ گرمیوں میں مکمل کر لیا جائے گا۔ہیوی ڈیوٹی کامبیٹ ہیلی کاپٹر اپاچے جسے ائیر ٹینک بھی کہا جاتا ہے جلد ہی پاکستان سے متصل سرحد...

پاکستانی سرحدوں پر فضا میں ٹینک تعینات کرنے کی بھارتی تیاریاں

پی آئی اے کی نجکاری پر پیپلزپارٹی ، نون لیگ میں اختلافات وجود - اتوار 17 مارچ 2024

قومی فضائی کمپنی(پی آئی اے)کی نجکاری پر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن)کے درمیان اختلافات سامنے آگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کے حکومتی فیصلے کومسترد کرتے ہوئے رہنما پیپلز پارٹی شیری رحمن نے کہا ہے کہ پی آئی اے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔ان...

پی آئی اے کی نجکاری پر پیپلزپارٹی ، نون لیگ میں اختلافات

ڈالر مزید سستا ہونے پر حکومت، برآمدکنندگان کو شدید تحفظات وجود - اتوار 17 مارچ 2024

انٹربینک مارکیٹ میں کرنسی ڈیلرز اور ماہرین نے کہا ہے کہ حکومت روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مزید کمی کی خواہاں نہیں ہے کیونکہ اس سے درآمدات اور برآمدات دونوں متاثر ہوتی ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق روپے کے مقابلے میں ڈالر 5 ماہ کی کم ترین سطح پر آ چکا ہے جس سے برآمد کنندگان کو ش...

ڈالر مزید سستا ہونے پر حکومت، برآمدکنندگان کو شدید تحفظات

کے ایم سی میں 950 گھوسٹ ملازمین کی چھٹی وجود - جمعه 15 مارچ 2024

کے ایم سی میں 950 گھوسٹ ملازمین کی چھٹی ۔200ملازمین دو محکموں سے بیک وقت تنخواہیں لے رہے تھے وزیربلدیات سندھ سعید غنی کا کلک اورسوئپ کے دفتر کا اچانک دورہ کیا سعید غنی کوکلک کے تحت منصوبوں،بلدیاتی ملازمین کی ویری فکیشن پربریفنگ دی گئی جس کے مطابق ایک شناختی کارڈ پر دو محکموں سے ت...

کے ایم سی میں 950 گھوسٹ ملازمین کی چھٹی

مضامین
سی اے اے :ایک تیر سے کئی شکار وجود منگل 19 مارچ 2024
سی اے اے :ایک تیر سے کئی شکار

نیم مردہ جمہوریت کے خاتمے کے آثا ر وجود منگل 19 مارچ 2024
نیم مردہ جمہوریت کے خاتمے کے آثا ر

اسرائیل سے فلسطینیوں پر حملے روکنے کی اپیل وجود منگل 19 مارچ 2024
اسرائیل سے فلسطینیوں پر حملے روکنے کی اپیل

اندرا گاندھی ، گولڈا میئر اور بے نظیر وجود پیر 18 مارچ 2024
اندرا گاندھی ، گولڈا میئر اور بے نظیر

نازک موڑ پر خط وجود پیر 18 مارچ 2024
نازک موڑ پر خط

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر