... loading ...
وہی کہہ سکتا تھا، بخدا وہی کہہ سکتا تھا جو شعر کو آنسو اور مصرعے کو خون کی بوندوں کی طرح برتتا۔ سوز میں ڈھلے اور گداز سے بھرے نغمے چھیڑنے والا درد وغم کا شاعر خدائے سخن میر تقی میر نے دلّی کو ’’اجڑا دیار‘‘ کہا تھا۔ دلّی ہائے دلّی!!!
دلّی جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب
ہم رہنے والے ہیں اُسی اجڑے دیار کے
میر نے دلّی کو’’ اجڑا دیار‘‘ کہا، تو کب کسی کے وہم وگمان میں تھا کہ یہ بستی بستے بستے اجڑتی اور اجڑتے اجڑتے بستی رہی گی۔ یہاں امکانات کی بہار اور اندیشوں کا موسم خزاں یکساں طاری رہے گا۔ یہاں المیے ، المیوں پر آنسو بہائیں گے،موت زندگی کو اور زندگی موت کو ترسے گی۔کبھی میر کا اجڑا دیار، دلّی دل والوں کی بستی تھی اور دل دل میںبستی تھی ۔ سترہویں صدی کے وسط تک چھ بار اجڑنے والا دلّی اکبر کے پوتے کے ہاتھوں ساتویں بار بسی تو اُسی کے نام سے شاہجہاں آباد کہلائی۔ انگریزوں نے 1857ء کو اس کا حسن گہنا دیا۔ تہذیب کو قتل کردیا۔شرفاء کے خون سے اسے غسل دیا۔بوڑھے اور بے دم بادشاہ بہادر شاہ ظفر کو رنگون جلاوطن کردیا۔ پھر بھی یہ شہر اپنی جمنی تہذیب کی رونقوں سے آباد ہوا۔ اپنی عظمت رفتہ کی بازیافت میں کامیاب ہوگیا۔ اس کے کھنڈر زندگی جینے لگے۔زوال کی آندھی سے خود کو بکھرتے دیکھنے کا عادی یہ شہر عروج کے بادِ نسیم میں خود کو سنوارنے کی حیرت انگیز صلاحیت دکھاتا آیا ہے۔
خاکسار اُن خوش نصیبوں میں شامل ہیں جس نے دلی کی تہذیب کا جاہ وجلال اور جمال وکمال مجسم حکیم محمد سعید کی شکل میں دیکھا ہے۔ دلی کے کو چوں کو اوراقِ مصور کہا جاتا۔ یہی اوراق حکیم سعید شہید کی صبح دم بیداریوں ، سرشام مہکتی شاموں اور عطر بیز جھٹ پٹوں کے مشاہدوں میںدیکھے اور پڑھے جاسکتے تھے۔ اُن کی شہادت پر ہم نے لکھا تھا: کراچی میںدلّی کا قتل ہوگیا۔ ڈپٹی نذیر کے پوتے شاہد احمد دہلوی تو دلی کے سقے، کنجڑے، قصائی، ٹھٹیرے،قلعی گر، بڑھئی، کھٹ بنے، بزاز،منیہار، کو روتے تھے،اُن کے آوازے یاد کرتے ، گلی گلی سودا بیچنے کی دلکش آوازیں اُنہیں کراچی میں نہ بھولتی تھیں۔ کہتے: دلی والے مٹھائی بیچتے تو اس طرح بیچتے تھے:’’ریشم کے جال میںہلایا، نکتیاں بناقدرت کا اودا بناجلیبا کھالو‘‘۔بیربیچنے والے کی آواز تو سنیں: گھونگھٹ والی نے توڑے ہیں بیر، لگ گیا کانٹا بکھر گئے بیر۔ایک تو دلّی کی بولی ٹھولی، پھر وہ مشہور چٹورپن، اُس پر سودا بیچنے والوں کی محاوروں کے ساتھ چٹخارے دار آوازیں۔ ہر کوئی ادبدا جاتا، جی للچاتا۔شاہد احمد دہلوی کی نثر اس ذائقے سے بھی بڑھ کر تھی۔اُنہوں نے اپنے پڑھنے والوں کو خوانی کا چٹور پن دیا۔ دیکھیے !کبابی کو کبابی اور حلوائی کو حلوائی والا تو سب کہتے ہیں مگر دلی والے بولی ٹھولی میں کچھ ’’وکھڑی ٹائپ‘‘ کے تھے۔ وہاں گھنٹے والا حلوائی اور چڑیا والا کبابی تھا، شاہ گنج کا نواب قلفی والا،فراش خانے کا شابو بھٹیارااور چاندنی چوک کا گنجا نہاری والا کہلاتا۔ بولی لطف دیتی، کھانے ذائقہ دیتے،دلی والے مزے کرتے۔ تاریخ کا جمال اور تہذیب کا وہ نخرہ بن گئے۔ اُنہیں اس کا حق تھا کہ زندگی کو وہ موت سے بچاتے آئے تھے۔ مگر اب دلّی میں فصل کے میوے اور پھول پھل بیچنے والوں کی آوازیں نہیں ، بی جے پی کے غنڈوں کی دھمکیاں گونجتی ہیں۔ تقسیم ِہند تک اپنے معاشرتی اور تہذیبی بناؤ سنگھار کے ساتھ شہروں کی دلہن بن کر اپنی چھب دکھانے والی دلی اجڑی تو کئی بار تھی، مگر اب موذی مودی کے بھارت نے اس کا سہاگ بھی لوٹ لیا ۔ یہ شہروں کی دلہن نہیں رہی، بیوہ بن چکی ہے۔ اس کی مانگ کا سیندور بکھر گیا۔
افسوس دلی کی اس آگ کو فسادات یا پھر فرقہ وارانہ لڑائی قرار دیا جارہا ہے۔ مسلمانوں کی منظم نسل کشی کو فسادات یا فرقہ وارانہ لڑائی قرار دینا بجائے خود ایک تشدد ہے۔ دلی کبھی فرقہ وارانہ جنگ کا عنوان نہیں رہی۔ یہاں سب خوش باش تھے۔ سب کی اپنی اپنی شناخت تھی۔ مگر کسی کو ،کسی سے پریشانی لاحق نہ تھی۔ دلی کا یہ رنگ تیتر پالنے کا شوق رکھنے والے تمام فرقوں کے لوگوں سے ظاہرہوتا۔ تیتر کی آواز تو لگی بندھی تھی، مگر دودھ بیچنے والے کہتے کہ تیتر کہتا ہے:شیر دارم شکرک‘‘۔بنیا کہتا: نون تیل ادرک‘‘۔مذہبی لوگوں کا خیال تھا:سبحان تیری قدرت‘‘۔ہندو کہتا: سیتا رام دسرتھ‘‘۔ تیتر کی آواز پر سب خوش ہوتے۔ اور کسی کو کسی کی خوشی نہ کَھلتی تھی۔ دلی کو فرقہ وارانہ آگ میں جھلسانے والے بھی جانتے ہیں کہ اس کا یہ رنگ کبھی رہا ہی نہیں۔اسی لیے دلّی کو اجاڑنے کے لیے بی جے پی کے غنڈوں نے بھارے کے دہشت گرد باہر سے بلوائے جو دلی کو لوٹ کر لے گئے۔ اس کی مانگ کا سیندور اورتہذیبی بانکپن بھی۔
دلی ہوئی ہے ویراںسونے کھنڈر پڑے ہیں
ویران ہیں محلے سنسان گھر پڑے ہیں
ستم یہ نہیں ہوا کہ دلی کو مودی اور اس کے غنڈوں نے لوٹ لیا۔ ستم بالائے ستم یہ ہوا کہ سیاسی بازیگروں نے دلی کی آگ بھڑکائی اور اسے گھناؤنی سیاست کے لیے استعمال کیا۔ مشرقی دہلی کی آبادیوں کے مناظر دل دہلادینے والے تھے۔ مصطفی آباد، کھجوری، چاند باغ، کراول نگر ، شیووہاراور موج پور کی ویڈیوز جس نے بھی دیکھیں اپنے کلیجے کو تھام لیا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ دشمن فوج نے یہاں بے رحمی سے بمباری کی ہو۔ بات تو یہ ہے کہ دشمن فوج نے ہی دلی کو اجاڑا ہے۔ مگر دلی کے دل والے مسلمان ابھی بول نہیں رہے، بس بھوگ رہے ہیں۔ کبھی انہیںیقین آئے گا کہ پاکستان کیوں ضروری تھا؟ قائد اعظم کی نگاہِ دور بین نے آئندہ کو کس طرح چلتا ہوا دیکھا تھا؟علامہ اقبالؒ کیوں اس مقصد کی آبیاری کے لیے گھلے جارہے تھے؟مودی کے غنڈوں نے ہندو تعصب کے ساتھ مسلمانوں پر حملہ آور ہوتے ہوئے یہ ہدف سامنے رکھاکہ مسلمانوں کے جینے کے اسباب کو فنا کیا جائے۔ ان کا جذباتی شیرازہ بکھیر دیا جائے۔ چنانچہ ہندو تعصب کے شکار درندوں نے مسلمانوں کے کاروبار ی مراکز اور مساجد کو خصوصی ہدف بنایا۔ آج بھی مسلمان اپنے مال واسباب کو راکھ کا ڈھیڑ دیکھ کر زارو قطار رو رہے ہیں۔دلی کے حالِ زار کا مشاہدہ کرنے والے کہتے ہیں کہ ان متاثرین میں اکثریت ایسے بدنصیبوں کی شامل ہیں جو دوبارہ اپنے پاؤں پر کبھی کھڑے نہ ہو سکیں گے۔
یہ دلی نہیں بھارت بھر کے مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ وہ آج بھی اپنے ملک میں اجنبی سمجھے جارہے ہیں۔ ان کے مال واسباب کو ہمیشہ دلی اور گجرات جیسے فسادات کا خدشہ رہے گا۔ مودی نے دلی کے فسادکے لیے جو نقشہ بنایا اور اس میںجو کاریگری کی، اس پر اگر غور نہ کیا گیا تو وہ ہمیشہ ظلم کے شکار ہوتے رہیں گے۔ دلی کوئی دوردراز کا ایسا پسماندہ علاقہ نہیں تھا جو دنیا کی نگاہوں سے اوجھل ہوتا۔ مودی نے اپنی غنڈہ گردی کے لیے دلی کو تب تختۂ مشق پر مشقِ ستم بنایا جب یہاں دنیا کا سب سے زیادہ طاقت ور سمجھا جانے والا امریکا کا صدر ٹرمپ موجود تھا۔ اتنا ہی نہیںجب دلی میں مسلمانوں کو ہندو لوٹ رہے تھے، تو امریکی صدر بھی اُس وقت اُسی دلی میں تھا۔ دنیا غفلت کی اسی کل سے چلتی ہے۔ یہاں رہنے کے لیے اپنے آپ کو ثابت کرنا پڑتا ہے۔ مسلمان اب بھارت میں ایک مرتبہ پھر تقسیم ِ ہند سے پہلے کے حالات میں چلے گئے ہیں۔ اب اُن کے لیے حالات مسلسل ناساز ہوتے جائیںگے۔ گجرات اور دلی بار بار کہیںنہ کہیں دہرایا جاتا رہے گا۔ دلی کی اس کٹا چھنی اور آپا دھاپی میں عام آدمی پارٹی کے اروند کیجریوال کا بھی غازہ اُتر گیا۔ شاہین باغ کو انتخابات سے پہلے بی جے پی نے اپنے سیاسی مقصد کے لیے استعمال کرنا چاہا تھا۔ مگر مسلمانوں نے اس کا فائدہ عام آدمی پارٹی کو پہنچایا ۔ اروند کیجریوال نے کامیابی کے بعد بی جے پی کے ساتھ کام کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ اس دوران میں مسلمانوں کے خلاف ہندو آگ بھڑکائی گئی تو اروند کیجریوال نے خاموشی کی چادر اوڑھ لی۔ تین دن تک وہ اور مودی چپ سادھے رہے۔ پھر دونوں نے ایک ہی دن اپنا ردِ عمل دیا۔مودی کی مرکزی حکومت نے دلی میں برپا بربریت اور دردندگی کے اثرات کم کرنے کے لیے قربانی کے بکرے تلاشنے شروع کیے تو اُن کی نظر عام آدمی پارٹی کے میونسپل کونسلر طاہر حسین پر جاٹکی۔ تب اروند کیجریوال اپنے قد سے بھی چھوٹے ثابت ہوئے۔ دہلی پولیس کے بچھائے ہوئے اس سفاکانہ جال سے اپنے حامی کو نکالنے کے بجائے اُنہوں نے امیت شاہ کی زبان بولی اور کہا کہ عام آدمی پارٹی کا کوئی آدمی فسادات میں ملوث ہے تو اسے دگنی سزا دی جائے گی۔ کیا اروند کیجریوال یہی لب ولہجہ ایک ہندو کے لیے بھی استعمال کرپاتے؟بھارت میں دو قومی نظریہ انگڑائی لے کر دوبارہ بیدا ر ہوگیا ہے۔ کوئی اسے کتنا ہی ان دیکھا کرے، یہ اُبھر کر خود کو منوائے گا۔ قائدا عظم ایک ایسے رہنما ہیں جن کا راستا ایک منزل بن کر بھارت کے مسلمانوں کو پکارے گا۔ سوچنے کی بات یہ بھی ہے کہ مودی کشمیر کو بھارت بنانا چاہتا تھا۔ مگر اُس کی وحشت اور بربریت نے پورے بھارت کو کشمیر بنا دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے شہر کے مختلف علاقوں کے دورے کیے اور جگہ جگہ رک کر عوام سے خطابات کیے، نعرے لگوائے، عوام کی جانب سے گل پاشی ، لاہور ہائیکورٹ بار میںتقریب سے خطاب سڑکوں، گلیوں اور بازاروں میں عمران خان زندہ بادکے نعرے گونج رہے ہیں،خان صاحب کا آخری پیغام سڑکوں پر آئیں ت...
جیسے جیسے 2025 اختتام کو پہنچ رہا ہے شہر کا نامکمل انفراسٹرکچر اور تاخیری منصوبے صحت عامہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں کھوکھلے وعدوں کے سائے میں ٹوٹی ہوئی سڑکیں، بند گٹر، بڑھتی آلودگی نے سانس کی بیماریوں میں اضافہ کردیا ہے جیسے جیسے 2025اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے کراچی کا نامکمل ان...
اپیلیں مکمل طور پر تیار کر لی گئی، پیر کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی جائیں گی عدالت نے برطرف شدہ گواہ انعام اللہ شاہ اور وعدہ معاف گواہ کے بیان کو بنیاد بنایا توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی چیٔرمین عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اپنے خلاف سنائے گئے فیصلے کو اسلام آباد ہائ...
یہ عوام کا خون بہا رہے ہیں،ظلم کا دور ختم ہونے والا ہے ہمارا لیڈرآنے والا ہے،پورے لاہور میں بدترین ظلم بربریت و فسطائیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے،قوم عمران خان کے نظریے پر جمع ہوچکی ہے عمران خان قومی یکجہتی ‘سلامتی‘سیاسی اور اقتصادی استحکام کی علامت ہیں‘وزیراعلیٰ پنجاب کو سمجھنا چ...
پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے قافلے کی راہ میںدانستہ رکاوٹیں ڈالی گئی، مشیر اطلاعات شفیع جان کی گفتگو خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات شفیع جان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اٹک تا لاہور قیام و طعام کے تمام مقامات سیل کردیے، قافلے کی راہ میں...
ہماری سیاست سند اور وراثت رکھتی ہے، ہمیں بزرگوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا ہوگا قانون اور آئین پارلیمنٹ میں ہے، مسلکوں کو کمائی کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے، خطاب جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نفرت کی سیاست ختم ہونی چاہیے، زبردستی کی حکومت ہم پر مسلط کی گئ...
ایف بی آر نے اصل آمدن معلوم کرنے کیلئے پچاس کے قریب نجی اسپتالوں میں ان لینڈ افسران بھیج دیے مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث پونے دو لاکھ کے لگ بھگ لوگوں اور اداروں کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا ہے ،سینئر افسر کی گفتگو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک میں مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں...
اس قسم کے بیانات مشرقِ وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں،امریکی حکام عرب ممالک امن عمل سے دور ہونے لگے، وزیر دفاع کے حالیہ بیانات پر ناراضگی کا اظہار واشنگٹن نے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں سے متعلق مسلسل بیانات پر اسرائیل پر سخت تنقید کی ہے اور...
بغیر اجازت کھیلے جانیوالے ٹورنامنٹ میں کھیلنے والے کھلاڑیوں پر پابندی لگائی جائے گی کراچی میں کمرشل کرکٹ کیلئے پی سی بی اور آ ر سی اے کے کی اجازت ضروری ہوگی،پی سی بی پی سی بی نے کوالٹی ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے اجازت کے بغیر کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے پر پابندی عائد ...
بین المذاہب ہم آہنگی اور اتحاد پاکستان کی اصل طاقت ہے، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ پاکستان کے نظریے کی بنیاد ہے،کرسمس تقریب سے خطاب، مسیحی برادری کے رہنماؤں کا اظہار تشکر چیف آف ڈیفنس فورسز کی کرائسٹ چرچ میں کرسمس کی تقریبات میں شرکت، مسیحی برادری کو کرسمس کی دلی مبارکباد، امن، ہ...
وادی تیراہ میں شہریوں سے زبردستی معاہدے لکھوائے گئے،میں نے کسی ملٹری آپریشن کی اجازت نہیں دی، مذاکرات یا احتجاج، بانی نے اختیارات اچکزئی اور ناصر عباس کو دیدیے قبائل تجربہ گاہ نہیں، ملٹری آپریشن معاملے پر عمران خان کے موقف پر قائم ، کمسن زینب کے دل کا آپریشن، زینب کے نام پر ٹ...
اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرورہے ، تحریک انصاف سے مذاکرات بند کر دینے چاہئیں، کامران ٹیسوری بہترین عسکری حکمت عملی نے پاکستان کا اعتماد بحال کر دیا،مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ اڈیالہ میں بیٹھا شخص مغرور ہے اور میں کہتا ہوں پی...