وجود

... loading ...

وجود
وجود

کرونا وائرس اور چین کی معیشت

بدھ 12 فروری 2020 کرونا وائرس اور چین کی معیشت

کرونا وائرس کے نتیجے میں سالانہ جشن بہار کے گولڈن ویک میں ، چینی صارفین کے مقبول مقامات جیسے شاپنگ مالز ، ریستوران ، سینما گھروں اور پرکشش مقامات پر ہجوم کے مناظر نظر نہیں آئے۔ اس کی وجہ کرونا وائرس کے پھیلائو کے نتیجے میں ، چینی حکومت کی جانب سے لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے اور عوامی مقامات پر اجتماعات کی حوصلہ شکنی جیسے سخت اقدامات ہیں۔ اس عمل سے چین کی معاشی نمو کے بارے میں بیرونی دنیا میں کچھ خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ یہ بے بنیاد خدشات ہیں ، کیونکہ حقیقت میں آج کے چین میں انتہائی ترقی یافتہ انٹرنیٹ معیشت اور ای کامرس کے ذریعے لوگ گھر سے باہر نکلے بغیر بھی اپنے معمولات زندگی بہترین انداز میں انجام دے سکتے ہیں۔ کرونا وائرس کی وبا کے تناظر میں ، چینی معاشرے میں گردش زر کو معمول پر برقرار رکھنے کے لیے ڈیجیٹل معیشت ایک اہم مددگار ثابت ہو رہی ہے۔

کرونا وائرس کی وبا کے تناظر میں ، چین کی ڈیجیٹل معیشت کی مستقل ترقی چینی مارکیٹ کی بڑی صلاحیت کی عکاسی کرتی ہے۔ اگرچہ لوگ اس وبا کو روکنے اور اس پر قابو پانے کے لیے کھانے ، خریداری ، سفر اور تفریح کے لیے باہر جانے سے گریز کررہے ہیں ، لیکن مارکیٹ میں ایک ارب چالیس کروڑ آبادی کی طلب مستقل طور پر موجود ہے ، اور کھپت میں اضافے کا رجحان بھی بدستور جاری ہے۔ ڈیجیٹل معیشت کی ترقی نہ صرف کرونا وائرس کی وبا کے دوران چینیوں کی عام زندگی کی ضروریات کی ضمانت فراہم کر رہی ہے بلکہ بہترین متبادل کے طور پر بھی ابھر کر سامنے آئی ہے۔

کرونا وائرس وبا کے سامنے، چین کا مضبوط لاجسٹک نیٹ ورک اور انفراسٹرکچر آن لائن شاپنگ کی مصنوعات کی فراہمی کی ضمانت فراہم کر رہا ہے۔ دو ہزار چودہ کے بعد سے ، چین کا ایکسپریس ترسیل کا کاروبار مسلسل چھ سال سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔
ابھی چینی عوام کرونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کر رہے ہیں ، یقیناً قلیل مدت میں اس سے معیشت متاثر ہوگی۔ تاہم ، ڈیجیٹل معیشت کی تیز رفتار ترقی بڑے پیمانے پر اس وبا کے منفی اثرات کا مقابلہ کرے گی۔ چین ایک بہت بڑی منڈی ہے اور چین کی طویل المدتی مثبت اور اعلی معیار کی ترقی کا رجحان برقرار ہے۔ چین کرونا وائرس کی وبا کو شکست دینے اور طویل المدتی مستحکم معاشی ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے پر اعتماد ہے اور یقینا اس کا اہل بھی ہے۔۔

چین میں کرونا وائرس پر قابو پانے کا عمل اس وقت ایک نازک مرحلے سے گزر رہا ہے۔ وبا پر قابو پانے کے لیے چینی حکومت نے متعدد مالی اور مالیاتی پالیسیاں اور اقدامات اپنائے ہیں۔ چین کی مارکیٹ کو مستحکم کرنے کے لیے خاطر خواہ ریگولیٹری ٹولز بھی فراہم کیے گئے ہیں۔ چینی معیشت کی طویل المدتی ترقی نے ملک کی معاشی بہتری کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔

بہت سے چینی اور غیر ملکی معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ کرونا وائرس کی اس وباء کے خاتمے کے بعد ، پہلے سے جمع ہونے والی کھپت اور سرمایہ کاری کی قوت آزاد کردی جائیگی اور قوی امکان ہے کہ چینی معیشت جلد ہی پہلے کی طرح توانا اور بحال ہو جائے گی۔ گزشتہ برسوں کے دوران چین کی معاشی نمو کی عالمی معاشی نمو میں شراکت کی شرح تقریباً تیس فیصد کے قریب رہی ہے ، عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے کہ چین عالمی معاشی ترقی کا “انجن” ہے۔

اگرچہ موجودہ وبائی صورتحال نے چین کی معیشت پر کچھ اثرات مرتب کیے ہیں ، لیکن چین کی معاشی ترقی کے بنیادی رجحان میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے۔ ویسے بھی چین کے پالیسی ٹولز میں بڑی گنجائش موجود ہیں۔ چینی عوام کے تعاون اور مثبت عوام دوست پالیسیوں سے چین نہ صرف کرونا کی وبا کی روک تھام اور کنٹرول میں فتح یاب ہوگا بلکہ ایک طویل المدتی معاشی ترقی کو بھی برقرار رکھے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر